آستین کےسانپ !!!

پیر 29 اپریل 2019

Ayesha Noor

عائشہ نور

جب سے گوادر منصوبے کا آغازہواہے۔  بلوچستان عالمی طاقتوں کی سازشوں کی آماجگاہ بناہواہے۔ بھارت  نے اپنے مقاصد کے حصول کےلیےاب  ایران کو بھی استعمال کرنا شروع کردیا ہے۔ بھارت نے سی پیک کے جواب میں ایران کے ساتھ مل کر "چاہ بہاربندرگاہ " منصوبہ بنایا ہے۔ اس وقت پاکستان کی پوری مغربی سرحد ایک ٹائم بم بنی ہوئی ہے۔ پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ اور ملحقہ قبائلی علاقوں   میں پہلے" تحریک طالبان پاکستان " کے ذریعے " جہاد " کارڈ کھیلا گیا ۔

پاکستان  خلاف عسکری اورمالی معاونت  کےلئے  افغان سرزمین کواستعمال کیاگیا۔  مگر جب دشمن نے دیکھا کہ فواجِ پاکستان نے دہشتگردی پر بھی قابو پا لیا ہے تو اچانک "پشتون تحفظ موومنٹ " اور "منظور پشتین " منظرِعام پر آگئے۔

(جاری ہے)

بظاہر یہ تنظیم پشتون حقوق کے مطالبات کی سیاست کرتی ہے مگر اس کے مقاصد اور ارادے کسی طورپر بھی نیک نہیں ہیں ۔ پشتون تحفظ موومنٹ نے بظاہر کچھ جائز مطالبات رکھے جن میں کہاگیا کہ " قبائلی علاقوں سے بارودی سرنگیں ہٹائی جائیں , فوجی ناکوں اور چوکیوں پر ناروا سلوک بند کیاجائے , نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کو کیفرِکردار تک پہنچایا جائے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا یا عدالتوں میں پیش کیا جائے " ۔

بظاہریہ بےضرراورجائز مطالبات افواج پاکستان اور حکومت پاکستان کی جانب سے مان لیے گئے۔ مگراس کے باوجود ایسا کیا ہوا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسوں اور ریلیوں میں پاکستان کا پرچم لے جانے کی اجازت نہیں مگر پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے اور نعرے بازی کی اجازت ہے۔ ایسا کیا ہوا کہ پشتون تحفظ موومنٹ نے "اسرائیل زندہ باد " کے نعرے لگوائے ۔

ایسا کیا ہوا کہ نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کے خلاف پی ٹی ایم اجتماع میں نقیب اللہ محسود ہی کے والد نے شرکت سے انکار کردیا۔ پشتون تحفظ موومنٹ  یہ جانتے ہوئے بھی کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کےلیے استعمال ہوتی ہے , آخر کیوں پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے خلاف ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور کے سوالات بالکل بجاہیں کہ "کس طرح اخبارات میں آرٹیکل آنے لگے؟ کس طرح دس دس افراد بیرونِ ملک احتجاج کرنے لگے؟ کس طرح ایک ٹوپی ملک سے باہر تیار ہوکر درآمد ہونے لگی؟ کس طرح افغانستان میں پانچ ہزار سوشل میڈیا اکاونٹس بن گئے؟ اور منظور احمد اچانک منظور پشتین کیسے ہوگیا؟ "۔


میں پوچھتی ہوں کہ محسن داوڑ , علی وزیر اور منظور پشتین نے طاہر داوڑ کو انصاف دلانے کےلیے کتنی جدوجہد کی ؟ اورافغانستان میں قتل ہونے والے آٹھ مزدوروں کے لیے آواز کیوں نہیں اٹھائی؟ پیپلزپارٹی کے فرحت اللہ بابرکےپشتون  تحفظ موومنٹ سے روابط اور جلسوں میں شرکت کیا ماجرا ہے؟ جبکہ نقیب اللہ محسود کا قاتل "راو انوار " تو پیپلزپارٹی کے قریب تر سمجھا جاتا ہے۔


وزیراعظم عمران خان نے یہ کیسے سمجھ لیا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے مطالبات درست مگر طریقہ کار غلط ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ پشتون تحفظ موومنٹ کےمطالبات صرف ایک جھانسہ ہیں , جن کی آڑ میں پشتونوں کو افواجِ پاکستان کے خلاف بغاوت کےلیے اکسانے کی کوشش کی گئ ہے۔
 یہاں پر شہداء سانحہ ہزار گنجی اور شہداء سانحہ اوماڑہ کا تذکرہ ضروری سمجھتی ہوں کہ کیا ان کی زندگیوں کی کوئی وقعت نہیں تھی ۔

مگرکسی نے کوئی شور نہیں ڈالا , آخرکیوں؟؟؟
جہاں تک بلوچستان میں حالات خراب ہونے کا تعلق ہے تو یہ بات یاد رکھ لیں کہ بھارت اب ناصرف افغانستان بلکہ ایران کی سرزمین بھی بلوچستان کے خلاف استعمال کرنے لگا ہے اور یہ ہی سانحہ اوماڑہ کی سچائی ہے۔  سانحہ اوماڑہ کی  ذمہ داری مبینہ طورپر بی آر اے نےقبول کی ہے, جس کے کیمپس کی ایران میں موجودگی کا انکشاف ہواہےاورحملےکےلیے لاجسٹک سپورٹ بھی ایران سے فراہم ہوئی ہے ۔

پاکستان نےتمام تر شواہد ایرانی حکومت سے شیئر کیےہیں , جس کےجواب میں ایرانی وزارتِ خارجہ نے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔  بلوچستان سے گرفتاربھارتی جاسوس کلبھوشن یادو بھی ایرانی پاسپورٹ کےساتھ پکڑاگیاتھا ۔  بلوچستان میں سرگرم بل ایل اے اور بی آر اے تو صرف کٹھ پتلیاں ہیں , جن کی ڈور ہمارے دشمن ممالک کے ہاتھ میں ہے۔ حکومت پاکستان نےایرانی  سرحد پرباڑ لگانے کا جو فیصلہ کیا ہے, اسے خوش آئند سمجھتی ہوں ۔

پاکستان میں داعش کو عدم سے وجود میں لانے کا سارا کریڈٹ بھی ہمارے پڑوسی ملک افغانستان کی سرزمین کو جاتا ہے۔ بھارت , امریکہ , اسرائیل , افغانستان اور ایران میں سے کوئی بھی پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہے۔ تاہم ہمیں بہترین حکمت عملی اپنانا ہوگی اور اپنے دشمن کم کرنے ہوں گے ۔ اس کے لیے پڑوسی ممالک افغانستان اور ایران کے ساتھ تجارتی اور کاروباری روابط بڑھانے کی ضرورت ہے , تاکہ ان ممالک کے پاکستان کے ساتھ اسٹرٹیجک مفادات وابستہ ہوجائیں ۔ اس سے باہمی تناو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا دورۂ ایران خطے میں تناو کی کیفیت کم کرنے میں کس حد تک معاون ثابت ہوگا؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :