وزیراعظم ،امریکی صدر کی ملاقات پر سیاسی کارکنوں اور عام پاکستانی کی رائے

بدھ 24 جولائی 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

وزیراعظم پاکستان عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات پر تبصروں،بیانات اور تجزیوں کا سلسلہ جاری ہے ایسا ہونا بھی چاہیے کیونکہ اس سے قوم کی سیاسی پختگی اور حالات سے آگاہی کا پتہ چلتا ہے کوئی اس ملاقات کو لیکر خان صاحب کی شان میں قصیدے کہہ رہا ہے کوئی ان پر تنقید کررہا ہے تو کوئی ان کے کردار کو نشانہ بنا رہا ہے اور یہی جمہوریّت کا حسن ہے ۔


جے یو آئی (ف) کے فدائین کہہ رہے ہیں کہ ہم عمران خان کو وزیراعظم ہی نہیں مانتے تو پھر کیسا عمران خان کا دورہ امریکہ اور کیسی ٹرمپ عمران ملاقات،جس اسمبلی سے مولانا فضل الرحمن غائب ہوں 73کے آئین کے تناظر میں اس پارلیمنٹ کی قانونی اور آئینی حیثیت ہی مشکوک ہے لہذا اس دستور ساز اسمبلی کے ذریعے منتخب ہونے والا وزیراعظم ہی جعلی اور دونمبر ہے جس دستور ساز شوریٰ کے رکن مولانا صاحب ہونگے وہ پارلیمان بھی مقدس ہو گا اور اس سے منتخب ہونیوالا وزیراعظم بھی اصلی ہو گا اور اگر عمران خان چاہتے ہیں کہ وہ اس ملک کے حقیقی اور اصلی پرائم منسٹر کہلوائیں تو ان کو مولانا صاحب کو اس اس پارلیمنٹ میں لاکر کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنانا ہو گا ۔

(جاری ہے)


 پیپلز پارٹی کے جیالے کہہ رہے ہیں کہ عمران خان جو کچھ کر رہا ہے وہ فوج کے ایماء پر کر رہا ہے عمران خان کوئی لیڈر نہیں پاکستان میں عہد حاضر کا حکمران ہے،،بس،، جس کی اپنی سوچ ہے نہ اپنی فکر ہے پیپلز پارٹی زرداری کی قیادت میں محکوم،مظلوم اور استحصال زدہ طبقہ کی جنگ لڑتی رہے گی تھر کے ریگستانوں میں زرداری کا فلسفہ اور نظریہ پوری آب وتاب کے ساتھ اپنے جلوے بکھیر رہا ہے جسکی روشنی سے سندھ کا چپہ چپہ جگ مگ کر رہا ہے ۔

۔ جئے بھٹو۔۔جب تک سورج چاند رہے گا بھٹو تیرا نام رہے گا۔۔
ہندوستانی وحشّت و بربریّت اور ظلم و ستم کے خوفناک سائیوں میں زندگی گزارنے والے نہتے کشمیری کہہ رہے ہیں عمران تیرا شکریہ تو نے ہماری جدوجہد آزادی کے مقدمے کی خوب وکالت کی ہے اور دنیا عالم کے سامنے ٹرمپ کو یہ کہنا پڑا ہے کہ کہ مودی نے امریکہ سے کشمیر مسئلے کے حل کے لئے Mediator کا کردار ادا کرنے کی بات کی ہے ٹرمپ کے اس غیر معمولی بیان سے ہندوستان کاہر ہندوچیخ رہا ہے کراہ رہا ہے ۔

عمران خان تیری جرآت ،بہادری ،دلیری اورشجاعت کو ہمارا سلام۔
تحریک انصاف کے انصافی کہہ رہے ہیں کہ عمران خان دنیا کا عظیم لیڈر ہے جس نے ،،ارینا سنٹر،، کے کنٹینر پر کھڑے ہوکر نوازشریف اور زرداری سے کہا کہ میں واپسی پر ان کو جیل میں دی جانے والی تمام سہولتیں چھین لوں گا ،جمہوری جدوجہد سے حاصل کئے گئے پاکستان میں جمہوریّت کے نام پر ،،شخصی آمریّت مسلّط کروں گا ۔

آزادی تحریر و تقریر پر قدغنیں لگاؤں گا ۔پاکستانی قوم کے سارے بنیادی حقوق سلب کروں گا اور جو بھی ان کے طرز حکمرانی پر تنقید کرے گا اسے جیل میں ڈالوں گا جو حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرے گا اس کے خلاف ناجائز مقدمے بناؤں گا ۔
مسلم لیگی متوالے کہہ رہے ہیں کہ سلیکٹڈ کی کوئی حیثیت نہیں یہ تو ایک مہرہ ہے یہودیوں کا ایجنٹ ہے وہ کچھ نہیں کر سکتا اس یہ سب کچھ اسٹیبلشمنٹ کروا رہی ہے نوازشریف جمہوری اقدار کا امیں ہے اسی لئے وہ اس ادارے کی چودھراہٹ کو ختم کرنا چاہتا تھا،، یہ اور بات ہے کہ میاں نوازشریف بھی اس ادارے کی وساطت سے اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہوئے تھے،، یہی اس کا گناہ ہے یہی اس کی خطا ہے جو آج پابند سلاسل ہے،، کرپشن اور بددیانتی تو میاں صاحب نے کی ہی نہیں،بہر حال ہم امریکی خاتون اول اور سلیکٹڈ کی ویڈیوکی تلاش میں سرگرداں ہیں جب مل جائے گی تو دھمال کے ساتھ خوب شور بھی بپاء ہو گا۔


 وطن عزیز کی مٹی پر مر مٹنے کو اپنی پہلی اور آخری خواہش ماننے والے عام پاکستانی ۔
جن کے خیالوں کے سلسلے
الفت وطن سے ہیں جڑے ہوئے
مٹی کی حرمت کو دیکھنا
 دھرتی کی سربلندی کا سوچنا
 جن کی زندگی کے ہیں یہ فیصلے
 کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اس سے کوئی لینا دینا نہیں کہ ٹرمپ عمران خان ملاقات کیسی رہی اس میں کیا موضوع زیر بحث آئے مگر ہم نے جو سنا ہے جو دیکھا ہے اس پر کہا جا سکتا ہے کہ عمران خان نے ہمارے جذبات ،ہماری امنگوں اور احساسات کی جس سچائی کے ساتھ ترجمانی کی ہے وہ ایک ایماندار،بے باک اور نڈر لیڈر ہی کر سکتا ہے اس نے اپنے اطوار،اپنے کرداراور اپنے دبنگ انداز سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ایک آزاد،خودمختارملک کا وزیراعظم ہے اس نے ٹرمپ کو بتایا ہے کہ وہ جس قوم کا نمائندہ ہے وہ ہر چیز برداشت کر سکتی ہے مگر یہ کبھی برداشت نہیں کر سکتی کہ کوئی اس کی پاک فوج کے خلاف اناب شناب بکے ۔

اس کی عزت و تکریم سے کھیلنے کی ناپاک جسارت کرے اس قوم کو وطن کی عظمت ہر چیز سے مقدم ہے۔ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان جنگ میں ہمارے تین ہزار فوجی مارے گئے ہمارے وزیراعظم نے بڑی جرآت سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ستر ہزار لوگ اور دس ہزار فوجی جواں دہشت گردی کی ا س جنگ میں شہید ہوئے۔
ٹرمپ نے کہا ہم نے اربوں ڈالر ا س جنگ میں جھونکے خان صاحب نے کہا اس جنگ کی وجہ سے ہمیں 150ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہماری معیشت تباہ ہو گئی ۔

ٹرمپ نے کہا کہ اب ہم اس مسئلے کا حل مذاکرات سے چاہتے ہیں ہمارے وزیراعظم نے کہا ہم یہ بات سترہ برس سے کہہ رہے ہیں کہ جنگوں سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ مشکلات اور بڑھتی ہیں
کیا یہ کم ہے کہ بادشاہ عالم نے پوری دنیا کے سامنے ہماری وزیراعظم کی موجودگی میں پاکستان کے بارے میں امریکہ کی سابقہ اور موجودہ پالیسیوں کو حرف غلط کی طرح غلط کہا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا بر ملا اعتراف کیا ۔


کیا اس سے انکار ممکن ہے کہ ٹرمپ کے ا س بیان سے کہ مودی نے کشمیر مسئلے پر ان سے ثالثی کی درخواست کی ہے کشمیر کا مسئلہ پوری دنیا،،فلش پوائنٹ ،، کی حیثیت اختیا ر کر گیا ۔ہمارے وزیراعظم صاحب نے اپنے قول ، دبنگ انداز اور پروقار طریقے سے بادشاہ عالم سے کہا ہے کہ ہم آپ کے ہر جائز مطالبے کے سامنے سر تسلیم خم کریں گے مگر آپ کی کسی ایسی خواہش کو جو ہمارے قومی وقار کے منافی ہو ماننا ہمارے لئے بہت مشکل ہے۔۔۔کیونکہ۔۔۔
زندگی اتنی غنیمت تو نہیں جس کے لئے
عہد کم ظرف کی ہر بات گوارا کر لیں
جس قدر آپ کو امریکہ کی عزت کا پاس ہے اس سے کہیں زیادہ مجھے اپنی دھرتی کی حرمت عزیز ہے
ویل ڈن خان صاحب
ویل ڈن وزیراعظم صاحب
پاکستان زندہ باد

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :