ڈیرہ غازی خان میں پی ڈی ایم کاجلسہ کیوں ناکام ہوا؟

جمعہ 5 نومبر 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

31اکتوبرکو جنوبی پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم )نے ریلوے روڈ پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے اور عوامی طاقت کا مظاہرہ کرنے کیلئے جلسہ عام منعقدکیا۔اس جلسے سے ایک روزقبل مسلم لیگ نون پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جلسے میں جنوبی پنجاب کے تمام علاقوں سے قافلے جلسہ گاہ پہنچیں گے اور یہ تاریخی جلسہ ہو گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ جلسہ مہنگائی اور لاقانونیت کے خلاف ہو رہا ہے جس میں عوام کی بھرپور شرکت سے حکومتی کشتی دلدل میں پھنس جائے گی۔ادھر مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مہنگائی ، بیروزگار کے خلاف پی ڈی ایم کا ڈیرہ غازی خان میں یہ جلسہ ظالم حکمرانوں کے خلاف عوامی ریفرنڈم ثابت ہوگا ، عوام کو سمجھ آگئی ہے کہ عمران خان سے نجات ہی مہنگائی سے نجات ہے ۔

(جاری ہے)

پی ڈی ایم کے جلسے سے صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان ، صدر مسلم لیگ ن اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی میاں محمد شہباز شریف و دیگر مرکزی رہنماؤں نے خطاب کیااوراس جلسے کوحکومت کے خلاف عوامی ریفرنڈم قراردیا۔دوسری طرف وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان خان بزدار نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے مسترد شدہ عناصر کو ڈیرہ غازی خان کے غیور عوام نے بھی رد کر دیا، جتنی جماعتیں اس اتحاد میں ہیں، کاش اتنے لوگ بھی جمع کرلیتں۔

وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان خان بزدار نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بند گلی میں جلسہ کرنا ان کی پتلی سیاسی حالت زار پر مہر تصدیق ثبت کرتا ہے، لوگوں نے جلسے سے لاتعلق رہ کر ثابت کیا وہ منفی سیاست نہیں بلکہ ترقی چاہتے ہیں۔سردارعثمان خان بزدار کا کہنا تھا کہ غیر فطری اتحاد کا چھوٹی سڑک پر مختصر سا جلسہ قوم نے دیکھا، پی ڈی ایم نے تسلسل کے ساتھ منفی سیاست کر کے اپنی رہی سہی ساکھ ختم کر لی، ان کا نہ پہلے کوئی مستقبل تھا نہ آئندہ ہے۔

یہ توتھے سیاسی بیانات اصل صورتحال کچھ یوں دکھائی دی کہ ڈیرہ غازی خان میں پی ڈی ایم کا جلسہ میں مسلم لیگ ن کے سردار اویس احمد خان لغاری عوام کو جلسہ گاہ لانے میں تقریباََ ناکام دکھائی دئے ،ڈ یرہ غازی خان سابق صدر سردار فاروق احمد خان لغاری مرحوم کے وقت سے لغاری سرداروں کا گڑھ تسلیم کیا جاتا تھامگر 31اکتوبرکو پی ڈی ایم نے جلسہ عام کا انعقاد کیا ، سردار فاروق احمد خان لغاری مرحوم کے صاحبزادگان لغاری قبیلہ کے چیف سردار محمد جمال خان لغاری اور مسلم لیگ ن پنجاب کے جنرل سیکرٹری سردار اویس احمد خان لغاری نے پی ڈی ایم کے جلسہ کو کامیاب بنانے کیلئے دن رات محنت کی ،ہر یونین کونسل میں گئے عوام کی طرف سے انہیں کوئی پذیرائی نہ مل سکی، جلسہ سے ایک روز قبل صوبائی صدر ن لیگ رانا ثنا اللہ بھی ڈیرہ غازی خان پہنچ گئے تھے ان کی دھواں دھار پریس کانفرنس بھی کوئی کام نہ دکھا سکی ۔

تمن لغاری سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے سرکردہ رہنما ؤں سردار ذیشان حیدر خان لغاری اورضلعی وائس چیئرمین سردار اقبال خان لغاری، ضلع راجن پور سے مسلم لیگ ن کے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی خان گورچانی ،تونسہ شریف سے میر بادشاہ خان قیصرانی اپنے ساتھ بندے نہ لاتے تو ہرطرف خالی کرسیاں ہی دکھائی دیتی ،پی ڈی ایم کے جلسہ کی ناکامی کی کئی وجوہات ہیں جن میں سرفہرست یہ ہے کہ جب سردار اویس احمد خان لغاری مسلم لیگ ن کے پنجاب کے جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے تو انہوں نے ن لیگ کے دیرینہ کارکنان کوکھڈے لائن لگاکرتنظیمی عہدے اپنے چہیتوں میں بانٹ دئیے تھے، جس سے ن لیگ کے مخلص کارکن دل برداشتہ ہوگئے اورانہوں نے کنارہ کشی اختیارکرلی جس کی مثال بزرگ رہنماؤں چوہدری محمدحنیف،شیخ لیاقت رفیق،شیخ اسراراحمداورشیخ صلاح الدین خاکسارہیں جن کااوڑھنابچھونامسلم لیگ ہے اوریہ بزرگ رہنماء مسلم لیگ کیلئے اپناتن من دھن سب قربان کرچکے ہیں ،لغاری سرداروں کی وجہ سے انہوں نے کنارہ کشی اختیارکر لی،اس جلسہ سے قبل ان بزرگ مسلم لیگی رہنماؤں نے حکومت اوربڑھتی ہوئی مہنگائی کیخلاف ٹریفک چوک سے ایک بڑی ریلی کامیابی سے نکالی تھی ،سرداراویس احمد خان لغاری کی غلط پالیسیوں اوران کے ناعاقبت اندیش حواریوں کے ناروارویوں کی وجہ سے اپنے آپ کوالگ تھلگ کرلیاان کے ساتھ دوسرے اصل مسلم لیگیوں اورورکروں نے پی ڈی ایم جلسہ میں شرکت نہ کی،پی ڈی ایم کے جلسہ کی ناکامی کی بڑی وجہ سیکرٹری انفارمیشن ڈیرہ غازیخان فیاض لغاری ہیں جنہوں نے مریم اورنگزیب کے کہنے پرملتان کے صحافیوں کوفجرانہ کیلئے دعوتی کارڈبھجوائے لیکن مقامی صحافیوں کو دعوت نامے جاری نہ کئے ،اس فجرانہ کے بعد اپوزیشن لیڈراورمسلم لیگ ن کے صدرمیاں محمدشہبازشریف نے میڈیاٹاک کرنی تھی ،ذرائع کاکہناہے کہ فیاض لغاری نے ایک نام نہادبڑے میڈیاہاؤس کے نمائندے کی ایماپرورکنگ جرنلسٹس کودعوتی کارڈجاری نہ کئے اورسارے دعوت نامہ کے کارڈصرف اسی ایک بندے کودے دئیے ،اس نے وہ دعوت نامے صرف مخصوص لوگوں کودئے ،جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پرمسلم لیگ ن کے خلاف ایک محاذ کھل گیاجس کااثرجلسے پرپڑا،دوسری جانب سنیٹر حافظ عبدالکریم کی بھی جلسہ میں کوئی خاص دلچسپی نظرنہ آئی ۔

اس سے قبل مسلم لیگ ن کے سینئرمقامی رہنماؤں کواپنے ہاں میٹنگ کاپیغام بھجوایا،ان سینئرمسلم لیگی رہنماؤں نے یہ کہتے ہوئے اس میٹنگ میں شرکت کرنے سے انکارکردیاکہ آپ کی جماعت مرکزی جمیعت اہلحدیث ہے اورآپ کامسلم لیگ ن سے کوئی تعلق نہیں ہے،آپ کس حیثیت میں مسلم لیگیوں کوبلاکرمیٹنگ کررہے ہیں، حافظ عبدالکریم کے بیٹے اسامہ عبدالکریم و اس کے قریبی ساتھی سٹی مئیر شاہد حمید چانڈیہ دو تین سو افراد کے ہمراہ جلسے میں شریک ہوئے، پی ڈی ایم کے جلسے میں مولانا فضل الرحمن کی جماعت نے دن رات محنت کی انکے ورکروں سمیت گڈز ٹرانسپورٹ کے صدر عبدالسلام ناصر لوگوں کو جلسہ گاہ لانے میں کچھ حد تک کامیاب رہے اورجمیعت علماء اسلام اور تمن لغاری سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے سرکردہ رہنما ؤں سردار ذیشان حیدر خان لغاری اورضلعی وائس چیئرمین سردار اقبال خان لغاری، ضلع راجن پور سے مسلم لیگ ن کے سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی خان گورچانی ،تونسہ شریف سے میر بادشاہ خان قیصرانی بندے نہ لاتے تو پنڈال بالکل خالی ہوتا ،پی ڈی ایم کے اس جلسے سے سرداراویس احمدخان لغاری اپنے خوشامدی مشیروں کی وجہ سے سیاسی زوال کاشکارہو گئے ہیں اورانہیں سنبھلنے میں اب کافی وقت لگے گا،اس کے علاوہ پی ڈی ایم کے جلسے میں ناکامی کی ایک وجہ سابق سٹی ایم پی اے سیدعبدالعلیم شاہ کیساتھ لغاری سرداروں اورمرکزی قیادت کانارواسلوک بھی بنا عوام نے دیکھاکہ کئی مواقع ایسے آئے کہ لغاری سرداروں نے شہرکی اہم شخصیت اورسابق ایم پی اے کوبیٹھنے کیلئے کرسی تک نہ دی تواس وجہ سید عبدالعلیم شاہ کے ورکروں اورووٹروں نے ناراضی کااظہارکرتے ہوئے جلسہ سے اپنے آپ کوالگ تھلگ کرلیا۔

دوسری طرف پی ڈی ایم کے جلسہ میں ن لیگ کی ناکامی کا سیاسی مخالفین نے بھر پور فائدہ اٹھایا مشیر صحت پنجاب محمد حنیف خان پتافی اور چیئرمین پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی سردار احمد علی خان دریشک نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈیرہ غازی خان کی عوام کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پی ڈی ایم کو مسترد کر دیا ،ڈیرہ غازی خان ڈویژن جس کی آبادی ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہے وہاں سے پی ڈی ایم اور ڈیرہ اسماعیل خان سے صرف چارسے پانچ ہزار افراد کو جلسہ گاہ میں لاسکی ۔

پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے سردار اویس خان لغاری اس سیاسی امتحان میں بری طرح سے ناکام ہوئے ہوگئے ۔
پی ڈی ایم کے اس جلسہ میں جمیعت علمائے اسلام کی قیادت کوحوصلہ ملاکہ اس کے کارکنان کی محنت سے بڑی تعداد میں لوگ مولانافضل الرحمن کاخطاب سننے کیلئے جلسہ گاہ موجودرہے۔اب مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت اورسرداراویس احمد خان لغاری کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے ہوشرباء مہنگائی سے ستائی عوام ان کی آوازسننے یاان کی ہاں میں ہاں ملانے کیلئے گھروں سے کیوں نہ نکلی ۔

اب بلدیاتی انتخابات کابگل کسی بھی بھی وقت بج سکتاہے ،اگریہی حالات رہے تومسلم لیگ ن اورخاص طورلغاری گروپ کہیں بھی دکھائی نہیں دے گا،بلدیاتی انتخابات میں جس پارٹی کی پوزیشن مضبوط ہوگی عام انتخابات میں بھی اس جماعت کاپلڑابھاری ہوگا۔یہ توآنے والاوقت ہی بتائے گا کہ ن لیگ کس طرح اپنے مقامی سینئررہنماؤں کااعتمادبحال کرپاتی ہے اورلغاری سردارکس طرح اپنی سیاسی غلطیوں سے سبق حاصل کرکے اپناکھویاہوامقام حاصل کرپائیں گے؟اس جلسے کے حوالے سے راناثناء اللہ کے دعوے کہ پورے جنوبی پنجاب سے قافلے جلسہ گاہ آئیں گے لیکن ایسانہ ہوا،ان کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے،مریم اورنگزیب کی خواہش کے مطابق یہ جلسہ ظالم حکمرانوں کے خلاف عوامی ریفرنڈم ثابت نہ ہوسکا۔

پی ڈی ایم کے اس جلسے میں مسلم لیگ ن مکمل طورپرعوامی قوت کامظاہرہ کرنے ناکام رہی، اگرمسلم لیگ ن چاہتی ہے کہ وہ عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرے تواسے ابھی سے اپنی خامیوں پرقابوپاناہوگا اورغلط فیصلوں پرضدکرنے کی بجائے ٹھنڈے دماغ سوچناہوگاورنہ عام انتخابات کے نتائج پی ڈی ایم کے ہونے والے اس جلسے مختلف نہیں ہونگے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :