بے رحم یا بے شرم سیاست

منگل 29 دسمبر 2020

Dr Shahid Siddique

ڈاکٹر شاہد صدیق

گڑھی خدابخش لاڑکانہ میں محترمہ بے نظیر بھٹو کا یوم شہادت ان کے جیالوں کے ساتھ پی ڈی ایم میں شریک سیاسی جماعتوں نے کچھ یوں منایا کہ  اسے ایک سیاسی تقریب بنا دیا۔بقول تمام جماعتوں کے سربراہین کے سب کی پارٹی اپنے اپنے نظریے پہ ڈٹی ہوئی ہے لیکن اس اجتماع میں سب کا حکومت مخالف کھڑے ہو جانا اور پاک فوج کی لیڈر شپ پہ سوال اٹھانا صرف ایک بات ظاہر کرتا ہے کہ سب کو اس لوٹ کھسوٹ کی فکر ہے جس کے لئے وہ ملکی اداروں میں دھر لئے گئے ہیں۔

کاش وہ اپنا دامن صاف پیش کرتے اور پھر عوامی حقوق کے لئے ڈٹ جاتے- میدان میں ایک ٹیم اور ایک فوج اپنے سالار کی ہمت و جراءت اور ایمان و ایمانداری کی اتم خوبیوں پہ بھروسہ کئے ہی بے خوف آگے  بڑھتی ہے لیکن یہ کیسا دوغلا بیانیہ ہے کہ ٹیم کےاراکین کی ہمدردی کو آڑ بنا کے ملکی سرحدوں پہ مصروف سربراہان افواج  سیاست دانوں کے نشانے پہ ہوں۔

(جاری ہے)

قومی ادارے اپنی حکومت کے پیچھے کھڑے ان کی طاقت ہوتے ہیں پھر یہ پیغام کیسا کہ آپ پیچھے ہٹ جائیں اور پھر ہم حکومت کو دیکھ لیں گے۔

کل جب وہ  شکنجے میں کس لئے گئے تھے تو یہ بیانیہ  ہی ان کے لبوں پہ گل پاشی کیا کرتا تھا کہ انہیں انہی اداروں  سے  مدد چاہیئے کہ وہ ان کی حکومت کو تحفظ بخشیں۔ مگر آج  کوئی اداروں کے کئے گئے سوالات کا جواب نہیں دیتا بلکہ عوام میں نکلتا انہیں پہ  سوال اٹھا رہا ہے- جے یو  آئی ایف  میں مولانا کے دیرینہ ساتھی جو بول رہے ہیں مولانا کو پہلے ان کا جواب دینا چاہیئے – پہلے گھر میں اپنی  نیک نامی  پھر دوسروں کی بدنامی کے لئے نکلیں تو زیادہ موزوں ہو گا۔

مولانا صاحب  اسی اسمبلی  سے صدارتی انتخابات میں ایک امیدوار تھے ۔ سوال ان سے یہ بھی ہے کہ اگر وہ ان اسمبلیوں سے صدر منتخب ہو جاتے تو پھر ان کی قانونی حثیت کیا ہوتی ؟مولانا مفتی محمود صاحب اور بھٹو صاحب کی مخاصمت کس سے پوشیدہ ہے ۔ مرحوم مفتی  محمود کی نظریاتی جماعت کا نظریہ کس طرح اور کیوں تبدیل ہوا کبھی اس پہ بھی تو کچھ بیاں ہو ۔

جنرل مشرف کی اسمبلی میں بیٹھے اور ان کے ہاتھ مضبوط کرتے وہ کس سیاست کے علمبردار تھے اس پہ بھی تو جواب دیں۔ بظاہر سیاسی لیکن موروثی سیاست کی علمبردار یہ جماعتیں تو اس سیاست کے کھیل میں زرداریوں سے زیادہ بھٹو اور صفدر سے زیادہ نواز بنتی جاتی ہیں۔ میں بلاول بھٹو صاحب سے گزارش کرتا ہوں کہ  کبھی وہ اس پہ بھی غور کریں جب مشرف کے مقابلے میں بی بی نواز شریف کے بارے میں اپنا  کیا تصور رکھتی تھیں ۔

میثاقِ جمہوریت پہ دستخط کے بعد کس کس نظریاتی نے کالا کوٹ پہنا تھا اور یوسف رضا کی حکومت گرائی تھی اس پہ پھر دوبارہ عمل پیرا ہونے کی سوچ ذاتی ہے یا سیاسی۔میں سیاست کو بے رحم سمجھتا ہوں لیکن بھٹو  صاحب کے موت کے گھاٹ چڑھ جانے کے واقعہ کو  اپنی سیاسی بنیاد بنا کے آپ کس کس سے ہاتھ ملائیں گے ۔ زرداری صاحب اپنے سارے مخالفین کو گڑھی خدا بخش اکٹھا کر کے بھٹو خاندان  اور ان پہ تیر برسانے والوں کو اپنی توصیف میں دیتے بیانات سے بہت خوش ہیں لیکن  کیا ماضی قریب میں اسی اجتماع سے خطاب کرتے کس کا ساتھ دینے پہ وہ  خدا کے معاف کر دینے پہ سوالیہ نشان بنے ہوئے تھے۔

محترمہ بے نظیر صاحبہ کا مقدمہ کتنے سالوں چلا لیکن آپ کتنی دفعہ ان کے مقدمے کی پیروی کرتے عدالتوں میں پیش ہوئے۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم پاکستان آئی تو کس نے ان کے ہاتھ باندھ دیے تھے اس کا جواب بھی دے دیں۔ جنرل مشرف  صاحب پہ جائے وقوعہ کو دھلوا دینے  کے الزامات لگاتے کبھی آپ نے خالد شہنشاہ سے بھی پوچھا تھا کہ وہ اسٹیج پہ کھڑے کس کو مشکوک اشارے کر رہے تھے ۔

خالد شہنشاہ صاحب بی بی کی شہادت کے بعد بھی سالوں آپ کے خادم رہے کبھی ان سے بھی استفسار کیا ہوگا کہ وہ بھی تو جنرل مشرف کے  کہیں آلہء کار تو نہیں تھے۔ بلٹ پروف گاڑی کی چھت کیوں کٹوائی گئی کیا اس میں بی بی صاحبہ کی تائید بھی حاصل تھی یا نہیں۔ کیا جنرل مشرف صاحب کی فون کال پہ بی بی تمام خطرات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بھرے مجمع میں خطاب کرنے نکلی تھیں یا کچھ اور تھا ؟بی بی صاحبہ کے قتل کے گواہین سندھ اور جنوبی افریقہ  میں ہی قتل ہوتے گئے کیا اس وقت آپ کی حکومت نہیں تھی ؟ رحمان  ڈکیت اور عزیر بلوچ کے معاملات کیا تھے   ؟یہ بھی کسی روشنی کے خواہاں ہیں۔

پاکستان کے قانون پہ حلف کی بجائے آپ کے اراکین اسمبلی کس کے  سامنے کیا حلف اٹھاتے رہے یہ بھی تو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہیں۔ اپنے سیاسی ورکروں کو جیل بھر دینے پہ اکساتے آپ بھی فرمائیں کہ آپ کی صفوں میں کھڑے ساتھیوں نے ماضی میں جیلیں بھری تھیں یا کہ ہسپتال؟ جنرل مشرف صاحب کو تو آپ نے دودھ سے ملائی کی طرح الگ کیا لیکن دوبئی میں بستی ایک اور ہستی ایان علی کی پشت پہ کون تھا جو یوں ملک سے گئیں کہ واپس نہ لوٹیں- ان کے کیس میں  ایک انسپکٹر کے قتل کی وجوہات کیا تھیں۔

کون عید پہ  ایان علی کے وارڈ روب لباس در لباس بھرتا رہا- ایک دفعہ ایک انٹروویو میں بی بی شہید سے جب مرتضےٰ کے بارے میں سوال کیا گیا تو وہ اس پروگرام سے اٹھ گئیں- کیا اب آپ جواب دیں گے کہ مرتضےٰ کے قتل میں بھی جنرل مشرف ہی کا ہاتھ تھا یا وہ ہاتھ کوئی اور تھے۔ نصرت بھٹو جب مرتضےٰ کو بھٹو کے وارث کے طور پر سامنے لانا چاہتی تھیں تو کیوں ان کی زبان بندی کی گئی اور زبان بندی بھی ایسی کی وہ گمنامی میں ہی اپنے رب سے جا ملیں۔

ایک سینما سے آپ کیسے قوت کے پردہ قرطاس کی زینت بنے  اور اتنی دولت کمائی کی آپ کے پیٹ پھاڑ کے نکالنے کے وعدے شریف برادران کو جلسہء عام میں کرنے پڑے۔ جب شریف برادراں کی بات کروں تو جن کے ملک یا ملک سے باہر کوئی اثاثے نہیں تھے وہ آج اربوں کے  مالک کیسے بن گئے کیوں میاں صاحب پہلے والدہ کے ساتھ رہتے تھے اب بیٹوں کے ہمراہ  پارک لین کے فلیٹس میں زندگی گزار رہے ہیں۔

یہ وہی فلیٹس ہیں جن کی ملکیت میاں صاحب کو نہ کل پتہ تھی نہ آج پتہ ہے ۔ بیگم صفدر صاحبہ کروڑوں میں سجی جب عوام کی غربتوں پہ اپنے دل کے پھپھولے  جلاتی ہیں تو  سوچتا ہوں کہ وہ عوام کو یہ ہی گر بتا دیں کہ رات و رات کیسے مال کے انبار لگائے جا سکتے ہیں- پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے پاکستان کی سالمیت پہ سوال داغنے والے اس سیاست کو بے رحم کہیں گے کہ بے شرم یہ جواب کون دے گا ۔ "بچو کرپشن ہوتی ہے لیکن احتساب عوام ووٹ سے کرتی ہے" کہنے والے آج میدانوں میں ہیں۔ واہ میری ملکی سیاست واہ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :