پیپلز پارٹی ،بلاول بھٹو اور سندھ کی حکمرانی

جمعہ 5 اپریل 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

جانے کیوں ہم بھول جاتے ہیں کہ فیصلے تو اُوپر ہوتے ہیں ،ہوتا تو وہ ہی ہے جو رب کریم چاہتا ہے تو پھر اپنے ساتھ ہونے والے عمل پر صبر کیوں نہیں کرتے اور جب ظلم ہوتا ہے تو مظلوم کی آہ کی بھی کچھ قیمت ہوتی ہے اگر ظالم پر اثر نہیں ہوتا تو اس لیے کہ وہ ظالم ہے لیکن اُوپر والا تو معصوم اور مجرم کو بخوبی جانتا ہے ۔
بلاول بھٹو کا ٹرین مارچ ختم ہوگیا اپنے نانا اور ماں کی سیاست اور شہادت پر عوام کے دل جیتنے کیلئے ضرورت سے کچھ زیادہ بولے جس کا عوام پر خاصابرا اثر ہوا اُنہیں وہ بلاول بھٹو نظر نہیں آیا جس نے قومی اسمبلی میں اپنی پہلی تقریر میں قوم کے دل جیت لیے تھے پاکستان کی عوام نے محسوس کر لیا تھا کہ بلاول بھٹو میں شہید نانا او رشہید ماں کی روح بول رہی ہے او رجب قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو نے کہا عمران خان قدم بڑھاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں تو پاکستان کی عوام ہی کیا دنیا بھر نے تسلیم کر لیا کہ پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو خاندان کا جانشین آگیا ہے لیکن بدقسمتی سے بلاول بھٹو کو وطن اور عوام دوستی میں آگے بڑھنے سے روک دیا گیا ۔

(جاری ہے)

آصف علی زرداری اور اُس کے چاہنے والے چانڈیو ،شیری رحمان ،خورشید شاہ اور ایسے دوسرے زرداری پرست لیڈر اپنے مستقبل سے مایوس ہوگئے ۔وہ کب چاہتے ہیں کہ بلاول بھٹو اپنے نانا کے منشور اور ناناکے بنائے ہوئے آئین کو ساتھ لے کر چلے اس لئے بلاول بھٹو کو پاکستان اور عوام دوستی کی پٹڑی سے اُتار کر اپنے پاپا،پھوپھی اور اُن کے چاہنے والوں کی کرپشن کو چھپانے او رجیل جانے سے بچا ؤ مہم پر لگادیا ۔

پاکستان کی عوام اپنے مستقبل کی قیادت سے مایوس ہوگئی
 سندھ کابینہ نے رسول اللہ کے احکامات ،حسن کارکردگی او رحسن عمل کیساتھ پاکستان کے پہلے متفقہ آئین کو بھی نظر انداز کر کے ہندو قوم سے خودغرضی کی دوستی میں فیصلہ کیا اور اسے قانونی شکل دینے کیلئے عزم ہے کیا بل م میں کہا گیا کہ کوئی بھی اقلیتی فرد18سال سے کم عمر میں اپنا مذہب چھوڑ کر مسلمان نہیں ہوگا ۔

اگر کم عمری میں اُسے دین مصطفےٰ میں کوئی خاص روشنی نظر آئی تو اُسے سوچنے کیلئے وقت دیا جائے گا اُسے لٹریچر فراہم کیا جائے گا برادری سے مشورہ کرے گا وغیرہ وغیرہ 
 جانے زرداری کے پٹھو وزیر اعلیٰ سندھ اور اُس کے درباری کیوں بھول گئے کہ سرورِکائنات کے عظیم صحابہ نے جب اسلام قبول کیا تو اُن کی عمر8سال سے14سال کے درمیان تھی اگر سرورِکائنات کے دورِحیات میں ایسی کوئی پابندی نہیں تھی تو مرادعلی شاہ او راُس کے درباریوں کا تعلق کس دین مصطفےٰ سے ہے مراد علی شاہ اور اُس کی کابینہ نے نہ صرف دین مصطفےٰ کے قانون کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ وہ اپنی جماعت کے عظیم قائد ذوالفقار علی بھٹو اور پاکستان کے معتبر علماء کرام کی باہمی مشاورت بنائے گئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا بھی مذاق اُڑارہے ہیں ۔

بلاول بھٹو جانتے ہیں کہ زرداری اور اُس کے حواری پاکستان اور آئین پاکستان یا پاکستان کے عوامی سے محبت نہیں کرتے ہندو برادری پاکستان کی اقلیت ہے پاکستان میں اُن کی زندگی جان ومال اور بنیادی حقوق کا تحفظ ضروری ہے لیکن ووٹ بینک محفوظ کرنے کیلئے دین مصطفےٰ اور پاکستان کے آئین میں ترمیم کرنے کا حق مراد لی شاہ اور اُس کی کابینہ کو کس نے دیا اگر واقعی ہندوبرادری سے وہ محبت کرتے ہیں تو اُن کے بنیادی حقوق کو کیوں نظر انداز کر رہے ہیں جو آج بھی گندھے جوہروں کا پانی پینے پر مجبور ہیں ۔

بلاول بھٹو جانتے ہیں ،ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا جس دن بھی پاکستان پیپلز پارٹی کا اُمیدوارکراچی میں لیاری سے ہار گیا تو سمجھو پیپلز پارٹی ختم ہوچکی ہے اور بلاول بھٹو لیار ی میں پیپلز پارٹی کے جیالے کے ہاتھوں شکست کھاچکے ہیں ۔بلاول بھٹو بخوبی جانتے ہیں کہ سندھ میں شہری علاقوں سے دور مضافات میں اگر پیپلزپارٹی کا اُمیدوار کا میاب ہوتا ہے تو وہ سندھ کا بااختیار ووٹر نہیں بلکہ زرادری اور اُس کے حواریوں کے ہزاروں ایکڑ زمینوں کے مزار ع اور ووٹ دینے کیلئے ہی اُن کے ملازم ہیں اُن کی مجبوری ہے پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے پر مجبور ہے ۔

کیا ہی بہتر ہوتا وہ اپنے باپ اور اُس کے درباریوں کی جاگیر سے نکل کر پنجاب ،بلوچستان ،خیبر پختونخواہ اور آزادکشمیر کاطوفانی دورہ کرکے پیپلز پارٹی میں نئی روح پھونکتے لیکن بلاول پاپا اور پھوپھی بچاؤ مہم پر اپنے ہی جاگیر میں ٹرین مارچ میں اپنی تقاریر میں وہ کچھ کہہ گئے جن کی اُن سے پوری قوم کو اُمید نہیں تھی ۔
بھٹو کے ٹرین مارچ نے نہ صرف پیپلز پارٹی کے جیالوں بلکہ پاکستان کے اُس سنجیدہ مزاج طبقے کو مایوس کر دیا جس کی نظر میں بلاول بھٹو ایک باکردارعوام دوست اپوزیشن لیڈر لیکن بدقسمتی سے خورشید شاہ او رشیری رحمان نے اُس کا سیاسی مستقبل تباہ کر دیا کیا ہی بہتر ہوتا بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کی شہید قیادت کے منشور اور آئین سے مخلص بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن جیسے رہنماؤں کو ساتھ لیتے لیکن جب تک زرداری ہے بلاول بھٹو بے بس ہے اور پوری قوم جانتی ہے کہ جس پارٹی کو وقت کے بدترین ڈکٹیٹر اور اُس کے لے پالک ختم نہ کر سکے آصف علی زرداری نے ختم کر دیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :