مولانا فضل الرحمان اور آزادی مارچ

ہفتہ 19 اکتوبر 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

 اقتدار سے قبل آج کے وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان نے مسلم لیگ ن اور ان کے رفقائے اقتدار کے خلاف اسلام آباد میں دھرنادیاتو حکمران جماعت کے وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف اور اس کے درباریوں نے دھرنے کا خوب مذاق اڑایا،دھرنے کی وجہ سے نواز شریف نے تو استعفٰی نہیں دیا لیکن دیوار یں ضرور ہل گئی تھیں۔انتخابات میں اقتدار سے بھی گئے اور آجکل کرپشن کے مقدمات میں اپنی بیٹی کے ساتھ جیل میں ہیں،اور دھرنا دینے والے عمران خان وزیرِاعظم ہیں!
 مولانا فضل الرحمان بھی ایسا ہی کچھ خواب دیکھ رہے ہیں،اگر عمران خان دھرنا دے کر وزیرِ اعظم بن سکتا ہے تو میں کیوں نہیں اور اس خوش فہمی میں پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن اور نیشنل عوامی پارٹی کے ساتھ دھرنا دینے نکلے ہیں کیا ہی بہتر ہوتا اگر یہ مارچ آزا د کشمیر کے لئے ہوتا اور دھرنا کشمیر میں دیتے ۔

(جاری ہے)

یہ میں نہیں کہہ رہا وطنِ عزیز کے لوگ سوچتے ہیں لیکن یہ کیوں نہیں سوچتے کے یہ مارچ اور دھرنا کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے اور آزادیء کشمیر کے لئے فلک شگاف آواز کو دبانے کے بھارتی ایجنڈا پر فضل الرحمان قوم میں افراتفری پھیلا رہے ہیں۔لیکن لگتا ہے وزیرِاعظم خوف زدہ نہیں اسلئے کہ گذشتہ دنوں انہوں نے کہا کہ پہلی اسمبلی ہے جو بغیر ڈیزل کے چل رہی ہے اس میں شک بھی نہیں پہلی حکمرانی ہے جس میں مولانا صاحب شامل نہیں، مولاناانتخابات میں عبرتناک شکست سے دوچار ہوئے ہیں اس لئے کہ ہر دورِ اقتدار میں مولانا صاحب نے دین کے لئے اور کشمیر کمیٹی کے چیئر مین ہونے کے باوجود کشمیریوں کے لئے کھبی نہیں سوچا اپنی ذات کے گرد طواف میں تھے اس لئے حلقہ انتخاب کے عوام نے اسمبلی ہی سے باہر کر دیا۔

مولانا فضل الرحمان عمران سے اپوزیشن کی طرح خوف زدہ ہیں۔اسلئے کہ عمران خان کرپٹ سیاست دانوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کا عزم کئے ہوئے ہیں،کسی صحافی نے مولانا سے سوال کیا کہ اگر انتخابات میں عمران خان دوبارہ جیت گئے تو پھر کیا ہوگا،مولانا نے جواب دیا پھر دھرنا دوں گا!
 مولانا فضل الرحمان کے دیرینہ دوست سیاست میں سب سے جھوٹے شریف مسلم لیگ شین کے شہباز شریف اپنے بڑے فرشتہ سیرت بھائی جو اپنی بیٹی کے ساتھ کرپشن کے الزام میں قید ہیں کی خواہش پر اپنے دکھ پیٹنے کے لئے مولانا کے ساتھ ہیں کہتے ہیں کی حکومت ہر شعبہ میں ناکام اور معیشت گر رہی ہے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر اقتدار میں آیا تو چھ ماہ میں قومی معیشت پاؤں پر کھڑی کر دوں گا۔

 یہ وہ ہی شہباز شریف ہے جس نے کہا تھا اقتدار میں آیا تو زرداری کو راوی پل سے لٹکاؤں گا، اس کا پیٹ کاٹ کر ساری چوری کی ہوئے دولت نکا لوں گا اگر زرداری کو سڑکوں پر نہ گھسیٹا تو میرا نام شہباز شریف نہیں ہوگا،لیکن قوم نے مسترد کردیا قوم جانتی تھی کہ جھوٹ بھول رہا ہے اور وہی ہو اسی زرداری کو اس نے گلے لگا لیا اور نام بھی نہ بدلا۔مولانا اور اس کے ہمسفر دھرنا آزادی مارچ بخوبی جانتے ہیں تاجر برادری سے ملاقات میں آرمی چیف نے کہا تھا کہ حکومت کہیں نہیں جارہی آپ سرمایا کاری کریں اس کے باوجود بھی اگر مولانا کو اسلام آباد کی یاد ستاتی ہے جو وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ اڈیالہ جیل بھی اسلام آباد کے قریب ہے۔

 وزیرِ اعظم پاکستان وطن دوست علماء کرام کے ساتھ بیٹھ کر کہہ رہے ہیں کہ مولانا قومی سیاست میں مذہبی کارڈ استعمال کر کے امہ میں تفریق اور تقسیم کی طرف جا رہے ہیں ان کو ر وکنے کے لئے حکومت کا ساتھ دیں۔ ظاہر ہے حکومت قومی سلامتی کے لئے اپنا قومی کردار ادا کرے گی،وطن دوست طبقوں سے مدد کے ساتھ ان کو خبردار کر رہی ہے کی اگر حکومت کسی انتہائی اقدام پر مجبور ہوئی تو کل کوئی یہ نہ کہے کہ حکومت نے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا ۔

تحریکِ انصاف کی حکمرانی پریشان نہیں،وہ جانتی تھی کہ یہ لوگ آرام نہیں کریں گے اس لئے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی تھی اس لئے کہ بد کرداروں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لئے دونوں کا ایجنڈا ایک ہے، میرا نہیں خیال کہ مولا نا کے مارچ اور دھرنے میں حکومت کوئی رکاوٹ ڈالے گی اس لئے کہ حکومت جانتی ہے کہ مارچ اور دھرنے کے شرکاؤہی کچھ کریں گے جو تحریکِ لبیک کی قیادت اور شرکاء نے الرحمان عمران سے اپوزیشن کی طرح خوف زدہ ہیں۔اسلئے کہ عمران خان کرپٹ سیاست دانوں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کا عزم کئے ہوئے ہیں،کسی صحافی نے مولانا سے سوال کیا کہ اگر انتخابات میں عمران خان دوبارہ جیت گئے تو پھر کیا ہوگا،مولانا نے جواب دیا پھر دھرنا دوں گا!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :