
مرے وطن کا خدا ہے حافظ
منگل 2 نومبر 2021

گل بخشالوی
کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے وفاقی حکومت سے مذاکرات میں ناکامی کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک بار پھر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا آغاز کیا ،پولیس اہلکاروں اور تحریکِ لبیک کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں جبکہ کارکنوں نے مبینہ طور پر پولیس کی کم از کم سات گاڑیوں کو بھی قبضے میں لے لیا ہے۔مارچ کو روکنے کے لیے اسلام آباد کی جانب جانے والی شاہراہوں پر بھی جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر دی گئی ہیں سڑک پر بڑے بڑے گڑھے کھود کر راستے بند کر دیئے ہیں۔
(جاری ہے)
موجودہ انتہائی نازک صورت حال میں قومی استحکام اور خوبصورت پاکستان کے لئے اپوزیشن ،قومی اور علاقائی تنظیموں کو حکومت سے اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھ کرقومی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
تخت ِ اسلام کے لئے عوام کو بے وقوف بنائیں اپنا اپنا رونا روئیں اپنی اپنی بانسریاں بجائیں لیکن شاہراہ ِ جمہور یت پر کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کو بھی نظر انداز نہ کریں ، تخت اسلام آباد کہیں نہیں جا رہا پہلے پاکستان کو سوچیں ، زمینی حالات کی سنگینی میں قومی دشمن اور وطن ِ عزیز میں ان کے پرستاروںکی آنکھوں میں اترے خون کو سوچیں۔اس لئے کہ قصہ فرانسیسی سفیر کی ملک بدری اور ٹی ایل پی کے قا ئد کی رہائی تک محدود نہیں ، مذہب کی آڑ میں بھڑکائی جانے والی آگ کو ایندھن فراہم کرنے والے قومی دشمن کو بھی سوچناہے !
لگی ہے کیا مرے سر کی کوئی قیمت نہ پوچھو
ریاست کسی کواپنی عملداری میں مداخلت کی اجازت نہیں دے سکتی۔ اس اعتبار سے حکومت اور ریاست میں بسنے والے افرادکے تمام طبقوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اپنے دائروں میں رہتے ہوئے ریاستی بقا کے تقاضوں کو ملحوظ رکھیں۔ دباﺅ کے ہتھکنڈوں سے اجتناب کریں اور ریاست کو ایسے اقدامات پر مجبور نہ کریں جو ملکی مفاد سے متصادم ہوں۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ نے جو فیصلہ کیا اس سے ایک روز قبل فوجی و سول قیادت صورت حال کا جائزہ لے چکی تھی۔ کابینہ اجلاس کے بعد دی گئی پریس بریفنگ میں واضح کیا گیا کہ ریاست کی عملداری کو چیلنج کرنا کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
کالعدم تنظیم کو حکومت سے کیا شکایتیں ہیں اور حکومتی وزرا کالعدم تنظیم کے طرز عمل کو کس زاویئے سے دیکھ رہے ہیں، یہ ان کے بیانات سے واضح ہے مگر درپیش صورتحال میں مظاہرین میں کلاشنکوف برداروں کی شمولیت بھی ایک سوال ہے۔ پاکستان کے سیکورٹی ادارے ماضی میں القاعدہ جیسی عسکری تنظیموں کے مقابلے میں اپنی کامیابیوں سے دنیا کو متاثر کرچکے ہیں تاہم موجودہ منظر نامے میں یہ بات سب ہی کو ملحوظ رکھنی ہوگی کہ نقصان کسی جانب سے بھی ہو پاکستانیوں ہی کا ہے۔ ہمارے جید علما اور دانشوروں سمیت تمام دردمند حلقوں کو صورتحال میں بہتری کے لئے اپنا اثر و رسوخ بروئے کار لانا چاہئے۔ اس لئے کہ
مثال ِ جنت سے گل وطن میں عذاب لوگوں کی زندگی ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
گل بخشالوی کے کالمز
-
گداگر اپوزیشن، حکومت گراﺅ ، در در پر دستک !
بدھ 16 فروری 2022
-
کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ تحریک عدم اعتماد لا سکی
منگل 15 فروری 2022
-
اگر جج جواب دہ نہیں تو سینیٹر اور وزیراعظم کیوں کرجواب دہ ہو سکتا ہے
جمعہ 4 فروری 2022
-
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن غیر حاضر اور حکومت کی جیت
پیر 31 جنوری 2022
-
اسلامی صدارتی نظام اور پاکستان
جمعرات 27 جنوری 2022
-
تحریکِ انصاف ، جماعت اسلامی ، پاکستان عوامی تحریک ، اور ریاست ِ مدینہ!!
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
اپوزیشن، عوام کی عدالت میں پیش ہونے سے قبل ان کے دل جیتیں
جمعرات 20 جنوری 2022
-
خدا کا شکر ادا کریں کہ ہم پاکستان کے باشندے ہیں
ہفتہ 15 جنوری 2022
گل بخشالوی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.