
اسٹیبلشمنٹ اور سیاستدانوں کے درمیان ڈائیلاگ
ہفتہ 24 اکتوبر 2020

محمد بشیر
(جاری ہے)
2018 کے عام انتخابات کے بعد وزیراعظم کا منصب اسٹیبلشمنٹ کے مقابلے میں کافی حد تک پسپا ہوچکا ھے۔ عمران خان پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کے سب سے کمزور وزیراعظم کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی بعض اہم ذمہ داریاں أرمی چیف نے سنبھال رکھی ہیں۔ موجودہ حکومت جس طرع اور جس چور دروازے سے اقتدار کے ایوان تک پہنچی ھے وہ اظہر من اشمس ھے۔ اسی وجہ سے عمران خان خاموشی اختیار کٸے ہوٸے ہیں۔ انہیں اپنے اختیارات چھن جانے کا کوٸ افسوس نہیں۔
طاقت کا ایک ایسا ہی مظاہرہ چند دن پہلے کراچی میں نوازشریف کے داماد کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے وقت دیکھا گیا۔ صبح سویرے چند ”نامعلوم“ افراد نے سندھ پولیس کے أٸ جی کو اغوا کرنے کے بعد ان سے کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے وارنٹ پر دستخط کراٸے ۔ اس واقعے نے ایک طرف قانون اور أہین کی دھجیاں اڑا دیں اور دوسری طرف سندھ پولیس کے مورال کو ڈانواں ڈول کردیا۔ علاوہ ازیں سندھ کی مہمان نوازی کی اعلٸ راوایات کو بھی بری طرع پامال کیا گیا. کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے وقت مریم نواز اپنے شوہر کے ساتھ ہوٹل کے کمرے میں موجود تھیں اور پولیس نے مہمان خاتون کی عزت کا بھی لحاظ نہیں کیا اور دروازہ توڑ کر ان کے کمرے میں داخل ہوگٸ۔ یہ بہت شرمناک اور افسوس ناک صورتحال تھی جو ریاست کے لٸے ایک بدنما داغ بن گٸ ھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے ایک نیوز کانفرس سے خطاب کرتے ہوٸے شریف خاندان سے دلی افسوس اور معذرت کا اظہار کیا اور دوسری طرف أرمی چیف سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس افسوس ناک واقعے کی وجہ سے سندھ میں خطرناک حد تک بحران کی کیفیت پیدا ہوچکی ھے اور پولیس کے کٸ افسران نے اس نازک صورتحال میں کام کرنے سے معذرت کرتے ہوٸے لمبی چھٹیوں کی درخواستیں جمع کرادیں ہیں۔ ماضی میں عام افراد کے علاوہ صحافت پیشہ لوگوں کو تو اغوا ہوتے تو سنا تھا لیکن کسی صوبے کے انسپکٹر جنرل پولیس کو اغوا ہو جاہیں یہ پہلی بار سنا ھے۔ کراچی میں پیش أنے واقعہ دونوں فریقین کے درمیان کٸ عشروں سے جاری جنگ کا کلاہمکس سین ھے ۔
جیسا کہ کالم کے شروع میں اس بات کا ذکر ہوچکا ھے کہ طاقت کے نشے میں أکر بعض شخصیات اپنے أپ کو دانا اور برتر سمجھتی ہیں جس کی وجہ سے اداروں کے درمیان محاذ أراٸ کی کیفیت پیدا ہونے کا احتمال رہتا ھے۔ کراچی میں پیش أنے والا حالیہ واقع اس سلسلے کی ایک کڑی ھے۔ مقتدر حلقوں اور سیاستدانوں نے اگر فہم و فراست کا مظاہرہ نہ کیا اور معاملات کو بہتری کی طرف لے جانے کی کوشش نہ کی تو کسی کے ہاتھ کچھ نہیں أٸے گا۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ھے کہ اس بحرانی کیفیت سے کیسے نبروأزما ہوا جاٸے تاکہ جگ ہنساٸ سے چھٹکارہ مل سکے ۔ یہ اس وقت تک ممکن نہیں ھے جب تک فریقین اپنی ضد اور انا کے خول سے باہر نہیں نکلیں گے۔ جب تک قومی مفاد کو ذاتی مفاد پرترجیح نہیں دی جاٸے گی۔ جب تک جوش کے بجاٸے ہوش سے کام نہیں لیا جاٸے گا۔ جب تک عوامی مساہل کو ترجیح نہیں دی جاٸے گی اس وقت تک مساہل کم ہونے کے بجاٸے بڑہتے رہیں گے اور ملک کے معاشی , اقتصادی اور معاشرتی امور کبھی بہتری کی طرف نہیں جاہیں گے۔ ملک کی معاشی صورتحال اس وقت شدید ابتری کا شکار ھے اور معاشی امور کے ماہرین کے مطابق أہیندہ 6 ماہ میں صورتحال مذید ابتر ہونے کا اندیشہ ھے۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق پاکستانیوں کی اکثریت موجودہ صورتحال سے پریشان دکھاٸ دیتی ھے۔
اس وقت تمام کالم لکھنے والوں کا موضوع نواز شریف کا بیانیہ اور پی ڈی ایم کے جلسے اور مقتدر قوتوں اور سیاستدانوں کی لڑاٸ کے گردگھومتا ھے لیکن اس سنگین مسہلے کا حل کوٸ نہیں پیش کرتا۔
بالادست قوتیں ماضی کے مقابلے میں اب بڑی حد سیاسی اور انتظامی امور پر حاوی ہوچکی ہیں۔ اسی لٸے سول راج یا مکمل جمہوریت کی بحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہونا جوٸے شیر لانے سے کم نہ ہوگا۔ ایک کالم نگار کے مطابق کراچی واقعے کے بعد سول بالادستی کی طرف ہزاروں میل کا سفر اب شروع ہوچکا ھے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد بشیر کے کالمز
-
سیاست نامہ
ہفتہ 19 فروری 2022
-
وزیراعظم اور جہاد
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
مری کا سانحہ
منگل 11 جنوری 2022
-
مدینہ مسجد کراچی اور سپریم کورٹ
جمعرات 6 جنوری 2022
-
حکومت کی عوام دشمن پالیسیاں
پیر 3 جنوری 2022
-
عمران خان کی حکومت اور ریاست مدینہ
جمعرات 30 دسمبر 2021
-
حکومت بحران کا شکار
منگل 28 دسمبر 2021
-
اپوزیشن کی سیاست اور بیچاری عوام
منگل 14 دسمبر 2021
محمد بشیر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.