وفاقی بجٹ اور عوام

منگل 15 جون 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

چوھدری شجاعت حسین صاحب نے بجٹ کو متوازن کہہ دیا ہے، اس لئے ایک بڑی شہادت آگئی ہے، اپنے دور حکومت کے بجٹ کے بارے میں ان سے ایک صحافی نے سوال پوچھا تھا کہ اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ بجٹ جھوٹ کا پلندہ ہے تو جواب میں چوھدری شجاعت حسین صاحب نے فرمایا تھا کہ"بجٹ جھوٹ کا نہیں، سچ کا پلندہ ہے" حقیقت حال یہی ہوتی ہے کہ میزانیے کی کاپی ایک پلندہ، یا گورکھ دھندہ تو ہوتی ہے، وہ بھی اعدادوشمار کا، یہی روایتی الفاظ میں تقریباً 1980ء سے سن رہا ہے، مگر یہ یاد رکھیں عمران خان اور ان کے کام روایتی نہیں ہیں ھمیشہ غیر روایتی ہوتے ہیں، وہ فیصلے ھوں یا فاصلے، سب غیر روایتی ہیں، اس لئے بجٹ بھی غیر روایتی ، غیر معمولی اور تاریخی نظر آیا، یہ میں ہرگز نہیں کہہ رہا بلکہ اکثر ماہرین معیشت، تاجر، صنعت کار اور معیشت پہ گہری نظر رکھنے والے کہہ رہے ہیں، جو شک کی نظر سے دیکھتا ہے وہ بھی یہ کہہ رہا ہے بجٹ اچھا ہے مگر یہ 2023ء کے انتخابات جیتنے کے لیے ہے، دوسری غیر روایتی دلیل یہ ہے کہ اس سے قبل بجٹ سے کسی کو، ہا عوام کو خاص دلچسپی نہیں ہوتی تھی، کیا چیز مہنگی ہوئی، کیا سستی ہوئی، تنخواہ اور پنشن کتنی بڑھی؟ یہی سوال ہوتے تھے، اب تقریباً عوام سے خواص تک، ہر چیز پر نظر رکھنے لگے ہیں جب سے یہ حکومت آئی ہے، ووٹر اور مخالف تک سب بجٹ ڈسکس کرتا ہے یہ بھی ایک غیر روایتی، روایت ہے، جو اب پڑ چکی ہے، آئندہ آنے والے حکمرانوں کے لیے بات چھپانا مشکل ہو جائے گا،
8 ہزار 487 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا، شوکت ترین ضعیف العمر ی میں بھی، ضعیف اعتقاد کا مظاہرہ نہیں کیا اور ببانگ دہل شائستگی سے بجٹ پیش کیا، اس مرتبہ 630 ارب روپے سے بڑھا کر ترقیاتی بجٹ 900 ارب کر دیا گیا ہے، جس میں تین بڑے ڈیموں داسو، مہند، اور بھاشا ڈیم کے لیے 91 ارب روپے، ایم ایل ون، کراچی، مواصلات، ھاوسنگ، زراعت، صحت، صنعت، صوبوں کے منصوبوں اور احساس پروگرام کے لیے ایک خطیر رقم رکھی گئی ہے جس سے تیز رفتار ترقی، روزگار، معاشی استحکام اور خوشحالی کا امکان ہے جبکہ 44 ارب روپے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا گیا، جو 1370 ارب روپے ہو جائے گا، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کاروبار کے لیے بلاسود قرضے، کم آمدن والوں کے لیے 20 لاکھ تک قرضوں کی سہولت رکھی گئی ہے،ائی ایم ایف سے بھی چیزیں منوا لی ہیں، بقول وزیراعظم ھم نے آئی ایم ایف کو قائل کر لیا ہے، جو بجلی کی قیمت میں اضافہ اور نئے ٹیکس لگانے کی شرائط رکھ رہے تھے، اس سال ںجٹ میں چند لگثری اشیاء  پر تو ٹیکس لگائے گئے ہیں تاہم خوردنی تیل، چھوٹی گاڑیوں، الیکٹرک کاروں ، زرعی آلات اور بجلی پر بڑا ریلیف دیا گیا ہے، جس سے براہ راست عوام کو فایدہ ھو گا، بارہ ھولڈنگ ٹیکس ختم کیے گئے، اسی طرح بینک ٹرانزیکشن، این جی اوز، جائیداد کی آمدنی پر ٹیکس ختم کیے گئے ہیں ، تیل گھی اور فولاد سستا کر دیا گیا ہے، کراچی ٹرانفارمیشن پلان کے لیے 739 ارب،وزارت ھاوسنگ کے لیے 24 ارب، 21 کروڑ رکھے ہیں اسی طرح شرح نمو کا ہدف 4.8 مقرر کیا گیا ہے، حکومت نے گزشتہ مالی سال میں کورونا کے باوجود 3.94 شرح نمو حاصل کیا، عالمی مالیاتی ادارے، میڈیا اور کئی ممالک اس کے معترف ہیں، سب بڑی اصلاحات ایف بی آر میں کی گئیں اور مزید کی جارہی ہیں، جس کے نتائج یہ نکلے کہ 24 ارب معصولات کی وصولی میں اضافہ کرکے 42 ارب تک پہنچا دیا گیا ہے جو سب بڑی کامیابی ہے، جس کا آئندہ ہدف 5829 ارب رکھا گیا ہے حکومت نے ٹیکس نیٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا، پیدواری صلاحیت اور برآمدات بیس فیصد سے زائد بڑھا دی ہیں، تعمیرات، رئیل اسٹیٹ، زراعت اور صنعت میں مسلسل اضافہ ھو رہا ھے اس مرتبہ ریکارڈ گندم اور چاول کی فصل بوئی، کسانوں کو کھاد، بیجوں، پانی اور ادویات پر بھاری سبسڈی دی گئی تھی جس کے نتائج سامنے آئے، پہلی مرتبہ کسانوں کو بروقت پیسے ملے ہیں جو قابل تعریف ہے، مینوفیکچرنگ، گاڑیوں کی خرید وفروخت موٹر سائیکلوں کی خریداری اور قوت خرید میں اضافہ ھوا ھے، جو چیز عوام کے لیے درد سر بنی رہی، مجھ سمیت سب اس کا شکار رہے وہ ہے مہنگائی اور دوسرا بڑا ایشو بے روزگاری کا، امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امسال مہنگائی کم ہوگی اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے،
اصل ٹکر موجودہ حکومت کی مافیا، اسٹیٹس کو، اور کرپشن کے ساتھ ہے اسی نظریے پر تحریک انصاف نے ووٹ لئے جس پر وصولیوں کی تو بڑی تعداد ہے تاہم مجرموں کی سزا کے معاملے میں ھمارا نظام انصاف یا قانون سازی بہت کمزور ہے، جس پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، بجٹ میں اورسیز پاکستانیوں کے لیے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ اور جائیداد خرید وفروخت میں آسانی فراہم کی گئی ہے، وہ اس کے حق دار بھی ہیں، انہوں نے ریکارڈ ترسیلات زر بھجوائے جس سے زر مبادلہ کے ذخائر بیس ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے، ڈالر کی قیمت میں کمی آئی اور ملک کو بڑا فائیدہ ملا، عوام نے تین سال صبر کیا ہے، اور بھی کر لیں گے مگر عمران خان نے کوئی اور راستہ چنا تو یہی لوگ پرانے سسٹم میں جگہ بنا لیں گے اور باہر نکلیں گے تو عوام سخت مزاحمت کریں گے 1280 ارب کا اضافی ریونیو کیسے حاصل کیا جائے گا اس کے لیے ٹیکس نیٹ کو سختی سے بڑھایا جائے گا، یہی کامیابی کا راز ہے، اب حکومت عوام کو بڑا ریلیف نہیں دے گی تو یہ سال نکالنا مشکل ھوگا۔

(جاری ہے)

عوام  ردعمل دکھائیں گے، بجٹ آپ نے،مین نے سن لیا ، عوام کو نیا منی بجٹ سے بچانا ھو گا کیا  مہنگائی اسی طرح رہی تو عوام سے سخت مزاحمت کا خطرہ ھو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :