
اچھی یا بری خبریں۔۔ایک تقابل
جمعہ 5 نومبر 2021

پروفیسرخورشید اختر
پاکستان 1960, 1970ء میں مینوفیکچرنگ، چھوٹی بڑی صنعتوں، اور زراعت کے شعبے میں دنیا میں منفرد تھا، ٹیکسٹائل انڈسٹری تو لاجواب برآمدات کا ذریعہ تھی، بجائے اس معاشی ترقی اور نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے، سابقہ حکومتوں نے اسے تباہ کر دیا، جس کا نتیجہ بے روزگاری، غربت اور محرومی کی صورت میں نکلا، درامدی معیشت سے ایک ھی مخصوص طبقہ اوپر آگیا، جو سیاست ، تجارت اور اقتدار پر بھی قدم جما گیا ، آج معیشت جن حالات سے گزر رہی ہے وہ امراض پرانے زیادہ نئے کم ہیں ، موجودہ حکومت نے کورونا کے باوجود صنعت، زراعت اور صحت کے شعبوں کو نیا چہرہ دیا، جس کے نتائج یہ نکلے کہ برآمدات 40 فیصد تک بڑھ چکی ہیں، ریونیو کولیکشن میں بھی تیس فیصد سے زائد اضافہ ھو چکا ، ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ایک بڑے منافع کے قابل بنا دیا گیا ہے، جس کی طلب میں چالیس فیصد سے زائد کا اضافہ ھو چکا، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے روشن ڈیجٹل اکاؤنٹس، گھروں کی تعمیر کے لیے قرضہ جات، جیسی کئی سکیمیں دیں جس سے معاشی اشاریے بلند ھو کر چار فیصد تک پہنچے،اسٹیٹ بینک کی خود مختاری پر سوال اٹھائے جاتے ہیں حالانکہ دنیا میں اسٹیٹ بینک اپنی پالیسیوں میں آزاد ھے تاہم یہاں لوگ ڈالر کی وقت بے وقت اڑان سے خوف زدہ ہیں،
کب نیچے آئے گا، اور مہنگائی کم ھو گی، کچھ دل جلے یہ بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ" نہ نو من تیل ھوگا، نہ رادھا ناچے گی" ان سب حقائق کے باوجود اچھی خبریں بھی موجود ہیں، حال ہی میں حکومت پاکستان اور اردن کے اعلیٰ حکام کا پاکستان سے گوشت کی برآمد کا ایک بڑا معاہدہ اور باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ھو چکا ھے، عمران خان نے پہلے سال لوگوں کو کٹے بچھڑے پالنے کا مشورہ ویسے ہی نہیں دیا تھا، ھماری بدقسمتی ہے کہ ھم ذات اور قومی معاملات میں راتوں رات ارب پتی بننے کے خواب دیکھتے رہتے ہیں، حالانکہ یہ مشورہ خود انحصاری کی طرف بڑا قدم ھے، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان میں بھی گوشت پر بات ھوئی تھی مگر پاکستانی تاجروں پر عدم اعتماد اور ملاوٹ، صفائی کا خیال نہ رکھنے کا الزام آڑے آگیا، انڈیا بھاری مقدار میں عرب ملکوں کو گوشت برآمد کرتا ہے، اب اسوقت طلب پوری کرنے کے لیے پاکستان میں لوگ پریشان ہیں، عمران خان دورہ سعودی عرب کے دورے سے تین ارب ڈالر کا زرمبادلہ اور تیل حاصل کیا، روس اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور دفاعی معاہدے ہوئے ، آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب ھوئے ان سب اچھی خبروں کا نام و نشان نہیں ہے، اب کیسے ھم معیشت کو بہتر بنا سکتے ہیں،پاکستانی سمینٹ اب دنیا کی مارکیٹ کے لیے بڑی ایٹریکشن بن چکا ہے، جے ایف تھنڈر کی مارکیٹ بھی افریقی ممالک کے لئے شاندار نتائج پیدا کر رہی ہے، دبئی ایکسپو پاکستان کے لیے کئی گنا کامیاب رہی اور کئی اچھی خبریں ہیں جو تنگی دامن کی وجہ سے بیان نہیں کی جا سکتیں، مگر دکھ یہ ہے کہ یہاں لوگوں کو کالعدم تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے تو یاد آتے ہیں یہ اچھی خبریں نظر نہیں آتیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسرخورشید اختر کے کالمز
-
مہنگائی کس کا ، کیا قصور ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
تحریک عدم اعتماد۔۔۔سیاست یا مزاحمت!
منگل 15 فروری 2022
-
لتا۔۔۔سات دہائیوں اور سات سروں کا سفر!!
منگل 8 فروری 2022
-
نیٹو ، نان نیٹو اتحادی اور اب قطر!!!
بدھ 2 فروری 2022
-
نظام بدلنے والے کہاں ہیں؟
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
یوکرین، یورپ میں بڑھتی سرد اور گرم جنگ!!
جمعہ 28 جنوری 2022
-
بھارت کی مسلم دشمنی اور نسل پرستی
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
کیا عثمان بزدار نے حیران نہیں کیا؟
جمعہ 21 جنوری 2022
پروفیسرخورشید اختر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.