لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2023ء) پاکستان
مسلم لیگ (ن) نے واضح کیا ہے کہ 18ویںترمیم کو رول بیک کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں بلکہ ادھوری 18ویں ترمیم کو مضبوط
بلدیاتی نظام کے ذریعے مکمل کریں گے
،پیپلز پارٹی جس طرح کا خوف اور ماحول پیدا کر کے اسے
الیکشن سلوگن بنانا چاہتی ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے
،پیپلز پارٹی مخالف بیان دے کر
پنجاب میں
مسلم لیگ (ن) کے
ووٹ کو راغب کرنا چاہتی ہے جو اس کا حق ہے وہ اس کے لئے پورا زور لگا ئے
،پی ٹی آئی کے اوئے توئے کے کلچر نے
پاکستان کی سیاست اور
جمہوریت کو ناقابل تلافی
نقصان پہنچایا ہے اس لئے سب کو اس سے گریز کرنا چاہیے ،ہم توقع کرتے ہیں کہ
پیپلز پارٹی کی قیادت
الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان جمہوری روایات کو ان اقدار کو پیش نظر رکھے گی
،الیکشن میں پارٹی سے وابستگی رکھنے والے اور قربانی دینے والے کارکنوں کو ترجیح دی جائے ،جن حلقوں میں امیدواروں کے چنائو میں مشکلات ہیں وہاں پر کمیٹیاں بنا دی جائیں گی جو اتفاق رائے پیدا کریں گی اور پھر امیدواروں کا اعلان کیا جائے گا ۔
(جاری ہے)
ان خیالات کا اظہار
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر
رانا ثنا اللہ خان اور مرکزی سیکرٹری جنرل
احسن اقبال نے سرگودھا ڈویژن کے امیدواروں کے انٹرویوز کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا
۔رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پارٹی قیادت اور پارلیمانی بورڈ کے ممبران نے ایک ایک امیدوار کاانٹر ویو کیا اور یہ سلسلہ تقریباً7گھنٹے اجلاس جاری رہا ،80فیصد حلقے ایسے ہیں جہاں کوئی جھگڑا نہیں ہے ، جب دو تین ڈویژن کے انٹر ویوز ہو جائیں گے تو فیصلوں کا اعلان کر دیا جائے گا ،جو تھوڑے بہت حلقے ہیں جہاں پر تقسیم ہے وہاں پر کمیٹیاںبنا کر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا اورلوگوںکو اس بات پر آمادہ کیا جائے گا کہ پارٹی ایک یونٹ کے طور پر مکمل یکجہتی کے ساتھ بھرپور طریقے سے
الیکشن میں حصہ لے او ر باہمی اختلافات کو ختم کردیا جائے ۔
انہوں نے بتایا کہ آج پارٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ڈسپلن کو پوری طرح دیکھا جائے گا اور اس سلسلے میں
دانیال عزیز نے جو گزشتہ دنوں بیانات دئیے ہیں ان کا سختی سے نوٹس لیا گیا ہے اور انہیں شو کاز نوٹس جاری کر کے ان سے سات روز میں جواب اور وضاحت طلب کی گئی ہے ، ان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اپنے رویے کو درست کریں اور ان سے تقاضہ کیا گیا ہے وہ ایسی بیان بازی سے اجتناب کریں ۔
انہوں نے بتایا کہ پارلیمانی بورڈ سوموار کے روز راولپنڈی ڈویژن کے انٹر ویوز کرے گا اس کے بعد طے شدہ شیڈول کے مطابق باقی انٹرویوز ہوں گے ۔
رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ
پیپلز پارٹی پنجاب میں
مسلم لیگ (ن) کے مخالف
ووٹ کو راغب کرنا چاہتی ہے اورسیاسی طور پر وہ ہمارے خلاف بات کر کے ہی ہمارے مخالف
ووٹ کو اپنی طرف مائل کر سکتی ہے ۔جہاں تک
پنجاب میں
مسلم لیگ (ن) سے مقابلہ ہے اس نے ہمارے خلاف بات کرنی ہے اورتنقید کر کے
ووٹ حاصل کرنا ہے تو اس کی انہیں آزادی ہے وہ بھرپور طریقے سے کریں اور انہیں حق حاصل ہے وہ زور لگائیں ۔
اس سارے عمل میں سیاسی اخلاقیات اور قدروں کو سامنے رکھنا چاہیے کیونکہ اوئے توئے کی سیاست نے ہماری سیاست اورجمہوریت کو ناقابل تلافی
نقصان پہنچایا ہے ۔ انہوں نے
اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ
مسلم لیگ (ن) واضح اعلان کرتی ہے
پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی بات کر کے جس طرح کا خوف اورماحول پیدا کر کے
الیکشن سلوگن بنانا چاہتی ہے ایسی کوئی بات نہیں ، ہم اعلان کرتے ہیں جن اختیارات کو وفاق سے صوبوں تک منتقل ہونے کے بعد نیچے لوکل باڈیز تک آنا تھا اور انہیں صوبوں میں آکر بریکیں لگ گئی ہیں ہم اس میں پیشرفت کریں گے ۔
انہوں نے الیکٹیبلز کی شمولیت کے حوالے سے کہا کہ جہاں جہاں الیکٹیبل کو شامل کر رہے ہیں وہاں باقاعدہ پارٹی کے ضلع ،ڈویژن اور
حلقہ کے لوگوں سے مشاورت کر کے ساتھ بٹھا کر ان کے ساتھ اتفاق رائے پید اکر کے شمولیت کر ا رہے ہیں، ہم ان الیکٹیبل شامل نہیں کر رہے جن کے بارے میں پارٹی میںتحفظات ہوں۔پارٹی لیڈر شپ نے پارلیمانی بورڈ نے اجلاس سے پہلے چند اصول طے کئے ہیں کہ جس جگہ پر ہمارا مخلص اور قربانی دینے والا کھڑا رہنے اولا کارکن موجود ہے اور
الیکشن لڑنے اور جیتنے کی صلاحیت رکھتا ہے پارٹی کے پاس دوسرا کوئی آپشن ہی نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہم واضح کر چکے ہیں کہ پی ڈی ایم کبھی بھی
الیکشن اتحاد نہیں تھا، بلکہ تمام جماعتیں ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے اکٹھی ہوئی تھیں اور ملک کو بچایا تھا
۔احسن اقبال نے کہا کہ
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی پارلیمانی بورڈ کا پہلا اجلاس ہوا جس کی صدارت قائد
نواز شریف نے کی اس میں صدر
شہباز شریف اور دیگر اراکین شریک ہوئے ۔ سرگودھا ڈویژن میں ضلع سرگودھا،بھکر،میانوالی اورخوشاب کے تقریباً100سے زائد امیدواروں کے سات گھنٹے انٹر ویوز کئے گئے اور تمام امیدواروں نے اپنا اپنا پروفائل ،پارٹی سے وابستگی
الیکشن کے لئے اہلیت کو بورڈ کے سامنے پیش کیا ۔
مسلم لیگ (ن) پہلی جماعت ہے جس نے
الیکشن کی تیاری کے لئے سنجیدگی سے کوششیں شروع کر چکی ہے ، ہم نے منشور کمیٹی کا آغاز کیا ، ہم پہلی جماعت ہیں جن کے پارلیمانی بورڈ نے امیدواروں کے چنائو کے لئے اپنا کام شروع کیا ہے اور ہم امید رکھتے ہیں بہترین امیدواروں کا چنائو کر کے انہیں
الیکشن میں ٹکٹ جاری کئے جائیں گے تاکہ 8فروری کو
مسلم لیگ (ن) بھرپور کامیابی حاصل کرے کیونکہ ملک کو اس وقت جو چیلنجز درپیش ہیں ان کا حل ایک مضبوط مستحکم منتخب حکومت میںہے
،مسلم لیگ (ن) واحد جماعت ہے جس کے پاس ترقی اور معیشت کو درست کرنے کی صلاحیت اور ٹیم ہے ، 2013سی2018کا عرصہ گواہ ہے کہ ہم نے وہ کام کئے جنہیں لوگ نا ممکن کہتے تھے ،11ہزار میگا واٹ
بجلی کے منصوبے 4سالوں میں لگا کر دکھائے ، دہشتگردی ختم ہونا نا ممکن لگتی تھی اس کو ختم کیا
،کراچی میں امن قائم کیا
،سی پیک کے تحت 25ارب
ڈالر کی سرمایہ لا کر
پاکستان کو ٹیک آف پوزیشن پر کھڑا کیا لیکن 2018ممیںاناڑی اور نالائق کو مسلط کر کے کریش کر دیا گیا ۔
ہماری کوشش ہے کہ ترقی کے سفر کو وہین سے شروع کریں جہاں2018 میں پاکستانی قوم سے چھینا گیا تھا،خوشی ہوئی کہ
مسلم لیگ (ن) کے جن امیدواروںنے درخواستیں دی ہیں اس میں مختلف طبقوں کے لوگ شامل ہیں خاص طو رپر نوجوان امیدوار وں کے اندر جوش ہے ان کی مسلم لیگ(ن) کے ساتھ قیادت کے ساتھ وابستگی اس بات کا ثبوت ہے قوم کی نگاہی اور امیدیں
مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور جماعت کے ساتھ وابستہ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سوموار کے روز راولپنڈی ڈویژن کے انٹر ویو ز ہوں گے ،5دسمبر ہزار ہ اور مالا کنڈ ڈویژن ،6دسمبر کو
بلوچستان کے امیدواروںکے انٹر ویوز ہوں گے،8دسمبر بہاولپور، 9 کو
ملتان، 11کو
ساہیوال ڈویژن، 12 دسمبر کو
فیصل آباد ڈویژ ن،13کوفیصل آباد ڈویژن،14کو
لاہور ڈویژن،15 دسمبر کو
لاہور سٹی ،16کو
سندھ،18 کو
اسلام آباد اور 19دسمبر کو خیبر پختوانخواہ کے بقایا ڈویژنز کے انٹرویو ہوں گے ۔
ہامری کوشش ہے کہ میرٹ پر ان امیدواروں کا چنائو کرں جن کی پارٹی سے وابستگی مضبوط ہو ، جن میں ملک اور قوم کی خدمت کرنے کی صلاحیت ہو اور وہ
الیکشن کے مرحلے میں کامیاب بھی ہو سکیں ۔انہوںنے کہا کہ مجھے
دانیال عزیز کے بیان پر افسوس ہوا ہے ، مجھ سمجھ نہیں آئی انہوں نے اس طرح کا بیان کیوں دیا ہے اس کا وہی جواب دے سکتے ہیں، انہوں نے جو الزامات مجھ پر لگائے ہیں ایک ہائی سکول سے بچے سے بھی پوچھیں کہ جن موضوعات کی انہوںنے میرے اوپر ذمہ داری عائد کی ہے بطور وزیر منصوبہ بندی
میرا ان سے سے کیا تعلق بنتا ہے ، یا انہوںنے ذاتی بات کی ہے یا وہ
میرا نام
میرا لے کر کسی اور کو سنانا چاہتے ہیں ، وہ
بلاول بھٹو کی زبان کیوں بول رہے ہیںسمجھ نہیں آتی ۔
وہ پرانے سیاستدان ہیں ان سے اس کی توقع نہیں تھی کہ وہ غیر ذمہ دارانہ بیان بازی کریں گے ، انہوں نے پارٹی کی ساکھ کو
نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے
۔احسن اقبال نے کہا کہ اگلے
الیکشن میں
مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ اس کی ترقی کا ایجنڈ ا او رکارکردگی ہو گا، 2018میں و دو جماعتیں آزمودہ تھیںایک نسبتاًنئی تھی لیکن2024کے
الیکشن میں وہ جماعتیں ہیں جن میں
پی ٹی آئی دس سال خیبر پختوانخواہ میں لگا چکی ہے
،پیپلز پارٹی پندرہ سال
سندھ میںلگا چکی ہے
،مسلم لیگ (ن) دس سال
پنجاب میں لگا چکی ہے ،تینوں جماعتوں کو موقع ملا ہے کہ تین صوبوں میںحکمرانی کریں ،
مسلم لیگ (ن) فخر سے کہہ سکتی ہے جو اس نے
پنجاب کے اندر ترقی کی ہے اس نے جو
لاہور کی شکل نکالی ہے ویسی
پاکستان کے تمام شہروں کی آبادیوں کی نکال سکتی ہے ،
پیپلز پارٹی نے
کراچی کی جیسی شکل نکالی ہے کیا وہ کہہ سکتی ہے ایسی
پاکستان کی نکالے گی ،
پی ٹی آئی کہہ سکتی ہے جیسی شکل اس نے
پشاور شہر کی بنائی کیا وہ
پاکستان کو ایسا بنائے گی ۔
انہوں نے کہاکہ
مسلم لیگ (ن) 18ترمیم پر دو ٹوک انداز میں کہہ چکی ہے کہ ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے نہ ہم ایسی کسی تجویز پر یقین رکھتے ہیں بلکہ 18ویں ترمیم ادھوری ہے جسے
مسلم لیگ (ن) مکمل کرے گی اور وہ یوں ادھوری ہے اس کا مقصد اقتدر کو مرکز سے عوام تک لے جانا تھا ،اس کے پہلے مرحلے میں اختیا رات مرکز سے صوبوں تک آئے لیکن انہیں صوبوں سے نیچے لوکل باڈیز تک نہیں لے جایا گیا ،ہم تو اپنے منشور میں میںیہ کہہ رہے ہیں مضبوط
بلدیاتی نظام کے ذریعے اختیارات جنہیں صوبوں کے اندر بریکیں لگ گئی تھیں نیچے منتقل کریں گے ، ہمارا پروگرام 18ترمیم کو منقطی انجام تک پہنچانا ہے اور
پاکستان کو مضبوط بنانا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ
پاکستان آج جس تباہ کن
مہنگائی کا سامنا کر رہا ہے اس کی تمام تر ذمہ داری
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کی حکومت کے چار سالوں کے اوپر ہے ،اس
آئی ایم ایف معاہدے کے اوپر ہے جس پر
پی ٹی آئی چیئرمین نے دستخط کئے تھے،
پاکستان آج جس
مہنگائی کا سامنا کررہا ہے یہ نا اہلی کے اوپر ہے جس نے
پاکستان کی معیشت کو چار سال تباہ کیا،زر مبادلہ کو ختم کر دیا
،سی پیک کے منصوبے کو تباہ کر دیا
،آئی ایم ایف سے ایسی شرائط پر معاہدہ کیا جس کا براہ راست اثر عام آدمی پر پڑا ، اگر
مہنگائی کو ختم کرنا چاہتے ہیں تو ملک کی
معاشی بحالی کے لئے ایک مضبوط مستحکم اور آزموجودہ حکومت کی ضرورت ہے ۔
انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ (ن)کے پاس اپنا مخلص نظریاتی کارکن موجود ہے جو
الیکشن جیتنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور پہلی ترجیح وہ کارکن ہے ، ہم جس حلقے میں دیکھتے ہیں خلاء ہے وہاں پر الیکٹیبل کو مقامی تنظیم کی مشاورت کے ساتھ قبول کیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے جب حکومت سنبھالی اس وقت قومی چیلنج تھا قومی ایمر جنسی تھی ،
پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین
پاکستان کو ڈیفالٹ کے دہانے پر لے گیا تھا ہم نے سیاست کو بالائے طاق رکھ کر ملک کے مفاد میں اسے ڈیفالٹ سے بچانے کا فیصلہ کیا ہم
تباہی سے بچانے کے لئے اکٹھے ہوئے تھے ۔