Live Updates

بھارت 20سال سے ریاستی دہشتگردی میں ملوث، خصدار واقعہ فتن الہندوستان نے کیا، ترجمان پاک فوج

جمعہ 23 مئی 2025 23:12

بھارت 20سال سے ریاستی دہشتگردی میں ملوث، خصدار واقعہ فتن الہندوستان ..
uراولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2025ء)پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ خضدار میں 21 مئی کو فتن الہندوستان نے بھارت کے حکم پربچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا، فتن الہندوستان جان بوجھ کر معصوم اور نہتے پاکستانیوں کو نشانہ اور خطے میں امن کو سبوتاژ کررہا ہے ،2019میں بھی بھارتی دہشتگردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر اقوام متحدہ کو دیا گیا،بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ بھارت کی پراکسیز ہیں،جس طرح قوم بھارت کے خلاف جنگ میں ایک آہنی دیوار بن گئی تھی اسی طرح بھارتی پراکسیز کے خلاف بھی آہنی دیوار بن جانے کی ضرورت ہے،پاگل ہی ہوگا جو 24 کروڑ لوگوں کو پانی بند کرنے کا سوچے گا، وزیراعظم اس بارے میں واضح موقف دے چکے ہیں ،پانی کے معاملے سے متعلق ان کے حکم پر مکمل عمل ہوگا،پاکستان اور بھارت کے درمیان جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا امن نہیں ہوسکتا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو یہاں وفاقی سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ خضدار میں بچوں کی شہادت میں فتن الہندوستان ملوث ہے، بھارت خطے میں امن کو سبوتاژ کررہا ہے اور گزشتہ 20 سال سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ پاکستان نے 2009میں دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر شرم الشیخ میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم کو پیش کیا، 2015 میں پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں پر مبنی ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا۔انہوں نے کہا کہ 2016 میں دنیا نے بلوچستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بیوقوفانہ چہرہ کلبھوشن یادو کی شکل میں دیکھا، جوکہ بھارتی بحریہ کا حاضرسروس افسر تھا، جس نے بھارتی حکومت کے احکام پر انجام دیے گئے اپنے تمام گھنانے جرائم اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کا اعتراف کیا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2019 میں ایک مرتبہ پھر بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا، انہوں نے کہاکہ حال ہی میں ملکی و غیر ملکی میڈیا نے رضاکارانہ ہتھیار ڈالنے والے دہشت گردوں کے اعترافی بیانات دیکھے، جنہوں نے بتایا کہ بھارت کیسے بلوچستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ کررہا ہے اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔

ڈی جی آئی ایس آر نے سانحہ خضدار میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کا اصل شیطانی اور سفاکانہ چہرہ ہے، اسے یاد رکھنے کی ضرورت ہے، یہ ہے جو 21 مئی کو بھارت کے حکم پر فتن الہندوستان کے دہشتگردوں نے کیا، کیا اس میں کوئی انسانیت، کوئی اخلاقیات، کوئی بلوچیت یا کوئی پاکستانیت ہی انہوں نے گزشتہ ایک سال کے دوران بلوچستان میں فتن الہندوستان کی جانب سے دہشتگردی کا نشانہ بننے والے معصوم شہریوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 12 اپریل 2024 کو نوشکی پنج پائی میں 12 مزدوروں کو قتل کیا گیا، 28 اپریل 2024 کو کیچ کے علاقے تمپ میں 2 مزدوروں کو شہید کیا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ فتن الہندوستان نے 9 مئی 2024 کو گوادر کے علاقے سربندر میں 7 حجاموں کو سوتے ہوئے ذبح کیا ، 26 اگست 2024 کو ماشخیل میں 22 بے گناہ مسافروں کو قتل کیا گیا، 28 ستمبر 2024 کو پنجگور کے علاقے خدابان میں 7 مزدور شہید کیے گئے جبکہ 10 اکتوبر 2024 کو دکی میں 21 کان کنوں کو شہید اور 7 کو زخمی کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ فتن الہندوستان نے 13 نومبر 2024 کو زیارت میں بس میں سفر کرنے والے 3 مسافروں کو شہید کیا ، 10 فروری 2025 کو کیچ میں 2 درزیوں کو شہید کیاگیا، 14 فروری 2025 کو ہرنائی میں آئی ای ڈی کے دھماکے میں 10 معصوم لوگوں کو شہید کیاگیا، 19 فروری کو بارکھان میں 7 مسافروں کو بس سے اتار کر شہید کیا گیا، 9 مارچ کو پنجگور میں 3 حجاموں کو شہید کیا گیا۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ 11 مارچ کو فتن الہندوستان نے جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے معصوم لوگوں اور چھٹی پر جانے والے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو شہید کیا، 26 مارچ کو گوادر میں 6 غریب مزدوروں کو شہید کیا گیا جبکہ 6 اور 7 مئی کو فتن الہندوستان کے اصل باپ نے خود آکر دہشتگردی کی اور مساجد کو نشانہ بنایا اور ہمارے 22 بچوں اور عورتوں سمیت 40 شہریوں کو شہید کیا۔

انہوں نے بتایا کہ فتن الہندوستان نے 9 مئی کو لسبیبلہ میں 3 معصوم حجاموں کو شہید کیا، 13 مئی کو نوشکی میں 4 غریب مزدوروں کو حملے میں شہید کیا اور پھر 21 مئی کو 6 معصوم پھولوں کو شہید کیا گیا جبکہ 51 زخمی ہیں جن میں بیشتر بچے ہیں اور اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بلوچستان کے بلوچ پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشت گردی کا بلوچیت سے کیا تعلق ہی پاکستان کے مسلمان پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشتگردی کا اسلام اور پاکستان سے کیا تعلق ہی یہ کون سا اسلام اور کون سی بلوچیت ہے جس میں انسان کا زندہ رہنے کا حق یہ ہے کہ تمہارا ڈی این اے کیا ہے یہ کون سا نظریہ ہے جس کے تحت یہ درندگی بھارت کے پیسے اور احکام پر ظلم کر رہے ہیں یہ کوئی نظریہ نہیں یہ حیوانیت ہے، اس لیے یہ فتن الہندوستان ہے، اس کا کسی بلوچستان سے تعلق نہیں ہے، اس کا تعلق صرف ہندوستان سے ہے۔

اس موقع پر ترجمان پاک فوج میں نے بھارتی فوج کے حاضر سروس میجر سندیپ کی پاکستان میں موجود دہشت گرد سے کی گئی گفتگو ایک مرتبہ پھر سنائی، جسے گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا تھا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ آڈیو میں بھارتی میجر نے اعتراف کیا کہ بھارت لاہور سے لے کر بلوچستان تک دہشت گردی میں ملوث ہے، اس طرح بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروارہا ہے، ہمارے پاس اس طرح کئی ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ 22 اپریل کو جب سے پہلگام کا واقعہ ہوا دنیا اور پاکستان پوچھ رہا ہے کہ پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت کہاں ہی پاکستان کا تعلق کیسے ثابت ہوتا ہے، سامنے لائیں، اور جب کچھ دن قبل بھارتی سیکریٹری خارجہ سے پہلگام کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ تحقیقات ابھی جاری ہیں، اگر تحقیقات جاری ہیں تو 6،7 مئی کی رات کیا ثبوت تھے جو پاکستان پر حملہ کردیا گیا انہوں نے بین الاقوامی میڈیا سے سوال کیا کہ 7 مئی کی صبح جب میڈیا مریدکے، بہاولپور اور مظفر آباد گیا تو کیا وہاں دہشتگردوں کے تربیتی مراکز تھی کیا دہشت گردوں کی تربیت کی کوئی نشانی ملی وہاں اس وقت بھی بچوں اور خواتین کے جلتے ہوئے گوشت کی بو محسوس کرسکتے تھے۔

انہوں نے کہاکہ فتن الہندوستان نے 9 مئی کی صبح سے لے کر رات 2 بجے تک ہندوستان کی ایما پر بلوچستان بھر میں 33 دہشت گرد حملے کیے، جن میں 5 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 22 کو گارفتارکیا گیا، ہندوستان نے جس وقت ڈرون اور میزائل بھیجے اسی وقت فتن الہندوستان کوبھی ایکٹو کیا۔انہوں نے کہا کہ فتن الہندوستان کا مقصد صرف پیسہ ہے، بھارت انہیں افغانستان میں دستیاب امریکی اسلحہ خرید کر دیتا ہے، اسی طرح فتن الخوارج کا بھی بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے جو کہ واضح ہوتا جا رہا ہے، اتنے مہنگے ہتھیار کون خرید کر دے رہا ہے، ظاہر ہے ہندوستان فنڈنگ کر رہا ہے۔

انہوںنے کہاکہ جب بھی دہشت گرد پکڑے جاتے ہیں، ان کے قبضے سے انتہائی مہنگا امریکی اسلحہ برآمد ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ صرف ملٹری فنڈنگ اور قتل و غارت ہی نہیں بلکہ بھارت کا میڈیا ونگ بھی فتن الہندوستان اور فتن الخوارج کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔انہوں نے کہاکہ 4 نومبر 2023 کو میانوالی ایئربیس پر حملے سے ایک رات قبل بھارتی سوشل میڈیا پوسٹس میں کہا گیا کہ کل بڑا دن ہے، اس لیے جلدی سوجائیں اور اگلے دن پوسٹ کی گئی ہے گڈمارننگ میانوالی، اور پھر میانوالی کے واقعے کو بھارتی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 6 اکتوبر 2024 کو کراچی میں چینی دوستوں پر حملے سے قبل را سے تعلق رکھنے والے بھارتی سوشل میڈیا اکانٹس نے پہلے ہی پوسٹ کردیا کہ کچھ گھنٹوں بعد بڑا دن ہے، اور حملے کے فوری بعد بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا نے جشن منانا شروع کردیا۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر حملے سے قبل بھی ایسا ہی ہوا، بھارتی سوشل میڈیا اکانٹس سے کہا گیا کہ آج اور کل پاکستان پر نظریں جمائے رکھیں، بلوچستان میں امن کا راستہ کشمیر سے ہوکر گزرتا ہے اور پھر حملے کے بعد ان کے پورے میڈیا نے ان سفاکانہ عمل پر جشن منانا شروع کردیا جبکہ پوری دنیا اس کی مذمت کررہی تھی۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ خضدار کے بزدلانہ حملے کے فوری بعد بھی بھارتی سوشل میڈیا نے پوسٹ کرنا شروع کر دیں اور پھر بھارتی میڈیا نے واقعے کی تصاویر اور ویڈیوز نشر کرنا شروع کردیں، دنیا میں کون سا ملک ہے جو دہشت گردی پر جشن مناتا ہی انہوں نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کو بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا ایلیٹ نے عورتوں اور بچوں سمیت 40 پاکستانیوں کی موت کو بڑی کامیابی قرار دیا اور وہ اب بھی اسے بڑی کارروائی قرار دے رہے ہیں، جدید تاریخ میں کوئی قوم، کوئی میڈیا اور کوئی حکومت آپ کو بچوں اور عورتوں کی موت کا جشن مناتے ہوئے نہیں ملے گی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے فتن الہندوستان کی جانب سے 11 مئی کو جاری پریس ریلیز دکھائی جس میں بھارت سے دفاعی مدد کا تذکرہ کیا گیا تھا اور بھارت کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ جب بھارت پاکستان پر حملہ کرے گا تو کالعدم بی ایل اے قوم کے ساتھ مغربی سرحد سے حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ را نے بی ایل اے سے پریس ریلیز جاری کرائی کیونکہ وہ پاکستانی ریاست کو شکست نہیں دے پارہا، ان کے میزائل اور ڈرون پاکستانی عوام کا حوصلہ نہیں توڑ پا رہے، آرمی چیف کہہ چکے ہیں کہ جب 13 لاکھ کی بھارتی فوج ہمیں خوف زدہ نہیں کرپائی تو یہ فتن الہندوستان ہمیں کیسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کرسکے گا۔

ترجمان پاک فوج نے ایک سلائیڈ دکھانے کے بعد ، جس میں بھارت سے 93 ہزار گنز مانگی جارہی ہیں، کہا کہ فتن الہندوستان کا بلوچوں اور بلوچیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، ان کا تعلق بھارت سے ہے اور وہی ان کا مالک ہے، انہوں نیمزید کہا کہ اب بتائیے ریاستی دہشت گردی میں کون ملوث ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں پر ظلم ڈھائے جارہے ہیں جس کا قدرتی ردعمل بھی ہوتا ہے، مگر بھارت اپنا یہ داخلی مسئلہ حل کرنے کے بجائے بھارت اور خطے میں دہشتگردی کررہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی وزیراعظم، حکومتی عہدیداروں، ریٹائرڈ فوجی افسران اور پاکستان میں پکڑے حاضر سروس بھاتی فوجی افسر کلبھوشن یادو کے بیانات دکھانے کے بعد کہا کہ واضح رہے کہ دہشت گردی کہاں سے ہورہی ہے، یہ بھارت اور فتن الہندوستان کا مکروہ چہرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ فتن الہندوستان کے ترجمان بھارتی میڈیا پر ظاہر ہوتے ہیں اور دہشت گردی کا پرچار کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ مغرب اور باقی دنیا بھی جانتی ہے کہ بھارت کس طرح پاکستان میں دہشت گردی کررہا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ہتھیار ڈال دینے والے بلوچ عسکریت پسندوں اور ایک خاتون خود کش بمبار کے ویڈیو کلپس دکھا کر کہا کہ یہ فتن الہندوستان کے مکروہ چہرے کا ایک اور رخ ہے جو نوجوان خواتین کا استحصال اور بلیک میل کرکے انہیں اپنے مذموم مقاصد کے لیے خودکش بمبار کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیاں ہزاروں سوشل میڈیا اکانٹس آپریٹ کررہی ہیں، اور ان اکانٹس کے ذریعے یہ پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ فتن الہندوستان کو بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہورہی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے بتایا کہ جنوری 2024 سے پاکستان میں دہشت گردی کے 4664 واقعات ہوئے، ان میں سے بلوچستان میں 1612 واقعات ہوئے، پاکستانی سیکیورٹی ایجنسیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 93515 انسداد دہشت گردی آپریشنز کیے جن میں سے 52887 آپریشنز بلوچستان میں کیے گئے۔انہوں نے مزید بتایا کہ 2024 میں مجموعی طور پر 1018 دہشت گردی مارے گئے جن میں سے 223 بلوچستان میں ہلاک کیے گئے، رواں سال اب تک 747 دہشت گرد مارے جاچکے ہیں جن میں سے 203 صرف بلوچستان میں ہلاک کیے گئے ہیں، جیسے جیسے (بھارت )ان دہشت گردوں کو کارروائیوں کے لیے آگے بڑھا رہا ہے ویسے ویسے ریاست ان کا قلع قمع کررہی ہے۔

دریں اثنا ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جس طرح قوم بھارت کے خلاف جنگ میں ایک آہنی دیوار بن گئی تھی اسی طرح بھارتی پراکسیز کے خلاف بھی آہنی دیوار بن جانے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت اس لیے کی کہ تمام فورسز دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہیں اور ان کے خلاف گھیرا تنگ کررہی ہیں، گزشتہ برس 250 کے قریب دہشت گرد مارے گئے تھے اور اس سال اب تک 230 کے قریب دہشت گرد بلوچستان میں ہم مار چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا گیا، وہ جب نکلتے ہیں تو محض 25، 30 لوگ ان کے ساتھ ہوتے ہیں، بلوچستان کے لوگ بھی انہیں پہچان چکے ہیں، بھارت کے خلاف جنگ میں مغربی سرحد سے ایک سپاہی بھی نہیں ہٹایا گیا، بلوچستان میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بلوچوں کی جنگ نہیں ہے، یہ بھارت کی پراکسیز ہیں جو پیسے لے کر قتل کر رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بلوچستان اب ترقی کی راہ پر گامزن ہوچکا ہے، اور وہ وہاں متعدد معاشی منصوبوں پر کام جاری ہے، یہ سماجی و معاشی ترقی دہشت گردوں کو ہضم نہیں ہورہی، وزیراعظم اور حکومت کی بلوچستان پر خصوصی توجہ ہے، اور بلوچستان کے لیے فنڈز جاری کیے جارہے ہیں، اور یہ بات دشمن کو کھل رہی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے حوالے سے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اپنی جگہ موجود ہے اور اس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہیں، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے پیچھے کوئی نظریہ نہیں ہے، اس کے پیچھے بھارت کی اجارہ داری کی خواہش ہے جو پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتا ہے اور اس کے لیے وہ فنڈنگ کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو سیکیورٹی فورسز اور عوام نے مل کر سنبھالنا ہے اور ہم سنبھال سکتے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کو بے نقاب کریں، جو لوگ ان کے انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو دہشت گردوں کا انسانی حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، جب دہشت گرد مارے جاتے ہیں تو ہم ان کے ڈی این اے کراتے ہیں تو ان میں سے آدھے وہی نکلتے ہیں جن کی تصویریں یہ مسنگ پرسن کے طور پر لے کر گھوم رہے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ بات کھل کر سامنے آچکی ہیں ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ دہشت گردی کی پراکسی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کی جانب سے سکھوں کے مقدس مقامات پر میزائل حملوں کے الزامات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے امرتسر میں سکھوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا اور ننکانہ صاحب میں بھی ڈرون حملے کرنے کی کوشش کی جنہیں ہم نے ناکام بنایا، ہم سکھوں کے مقدس مقامات کی حفاظت کرتے ہیں اور ان کا خیال کرتے ہیں۔

بھارت کی جانب سے پاکستان پر دوبارہ کسی جارحیت کے امکان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان پرامن ملک ہے اور امن چاہتا ہے، لیکن اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ دوبارہ جارحیت کرسکتا ہے تو پھر ہمیں آزما کر دیکھ لے، ہم دوبارہ اسے سبق سکھادیں گے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوسکتا امن نہیں ہوسکتا، جب تک مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حق خود ارادیت نہیں مل جاتا یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستان میں ہم دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کر رہے ہیں اور یہ بہت مثر طریقہ کار ہے، جسے ہم جاری رکھیں گے، دہشت گردوں کابلوچستان اور بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں اور یہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے، فتن الہندوستان بلوچستان کو ترقی کرتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا اور اسی لیے ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بناتے ہیں، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر بلوچستان ترقی کرگیا تو انہیں اپنے مذموم مقاصد کے لیے کوئی بندہ نہیں ملے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم حق پر ہیں اور حق کی ہمیشہ فتح ہوتی ہے، راستہ دشوار اور طویل ہوسکتا ہے لیکن ہمارے ایمان اور یقین میں کوئی شک نہیں ہے، فتح ہماری ہوگی اور پاکستان قائم رہے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی پاگل ہی ہوگا جو 24 کروڑ لوگوں کو پانی بند کرنے کا سوچے گا، وزیراعظم اس بارے میں واضح موقف دے چکے ہیں اور پانی کے معاملے سے متعلق ان کے حکم پر مکمل عمل ہوگا۔

ترجمان پاک فوج نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت افغانستان کو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتا آرہا ہے، مگر کیا وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوگئی نہیں، کیونکہ ہم کوئی ترنوالہ نہیں ہیں، دوسری بات یہ کہ پاکستان اور افغانستان نہ صرف برادرانہ مسلم ممالک ہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان میں پشتونوں کی بھی بڑی تعداد آباد ہے، اور دونوں طرف زبان اور ثقافت مشترکہ ہے، پاکستان نے تو افغانیوں کے ساتھ حسن سلوک کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان سے کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے، چیف آف آرمی اسٹاف کہہ چکے ہیں کہ ایک پاکستانی کا خون ہمارے لیے ہزار افغانیوں پر مقدم ہے، کیونکہ کوئی بھی ریاست اس بات کی اجازت نہیں دے سکتی کہ کوئی دوسری ریاست اس کے شہریوں کو نشانہ بنائے۔قبل ازیں، پریس کانفرنس کے آغاز میں سیکریٹری داخلہ محمد خرم آغا نے کہاکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا، یہ دہشت گرد حملہ اسکول بس پر نہیں ہماری اقدار پر تھا۔

انہوں نے کہا کہ خضدار میں افسوسناک واقعہ پیش آیا، دہشت گردوں نے اسکول کے بچوں کو نشانہ بنایا، یہ دہشت گرد حملہ اسکول بس پر نہیں ہماری اقدار پر تھا۔انہوں نے کہاکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق خضدار حملے میں فتنہ الہندوستان ملوث ہے، فتن الہندوستان نے امن سبوتاژ کیا ۔وفاقی سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا نے فتن الہندوستان کی بیخ کنی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، جیسے سانحہ اے پی ایس کے بعد آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا تھا اسی طرح فتن الہندوستان کے خلاف بھی آپریشن کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور ان دہشت گردوں کا صفایا کیا جائے گا۔
Live آپریشن بنیان مرصوص سے متعلق تازہ ترین معلومات