امن و امان صوبائی معاملہ ہے پھر بھی وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی مدد کررہی ہے،صوبوں کو پسند کے افسران اور تمام وسائل بھی دیئے جا رہے ہیں،بلیغ الرحمن،اپریل سے بائیو میٹرک نظام کے ذریعے کراچی اور بلوچستان میں موبائل سمز کا حصول ہوگا جبکہ بعد میں پورے ملک میں اس نظام کے ذریعے سمیں چالوہوں گی، قومی اسمبلی میں امن و امان پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب

جمعہ 31 جنوری 2014 08:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31جنوری۔2014ء) وزیر مملکت برائے امورداخلہ بلیغ الرحمن نے کہا ہے کہ امن و امان صوبائی معاملہ ہے پھر بھی وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی مدد کررہی ہے۔صوبوں کو ان کی پسند کے افسران بھی دئیے گئے اور تمام وسائل بھی دیئے جا رہے ہیں،اپریل سے بائیو میٹرک نظام کے ذریعے کراچی اور بلوچستان میں موبائل سمز کا حصول ہوگا جبکہ بعد میں پورے ملک میں بائیو میٹرک نظام کے ذریعے سمیں چالوہوں گی،حکومت جب اقتدار میں آئی تو اسے نہ چاہتے ہوئے بھی جہیز میں بہت سے مسائل ملے ‘ وزیراعظم کی انتھک کوششوں کی وجہ سے مسائل میں درجہ بدرجہ کمی واقع ہورہی ہے‘ حکومت نے بہت حد تک ملک میں امن و امان بحال کیا‘ سرکلر ڈیٹ ادا کیا‘ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قانون سازی کے تین بل ایوان میں لائے۔

(جاری ہے)

سٹاک ایکسچینج کو ریکارڈ سطح پر اور 43 لاکھ غیرقانونی سمیں بلاک کیں‘ بلیو پاسپورٹ ختم کئے اور وی آئی پی سکیورٹی نظام ختم کیا‘ دیگر مسائل حل اور معیشت کی بہتری کیلئے کام ہورہے ہیں۔ جمعرات کو قومی اسمبلی میں بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے کہا کہ امن و امان کا مسئلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اس پر ایوان میں سیر حاصل گفتگو کی۔

امن و امان کے مسئلے کیساتھ معیشت اور ملک کا مستقبل وابستہ ہے اور یہ حالات حکومت کو ورثے میں ملے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی نئی پالیسیوں کی وجہ سے حالات میں بہتری آرہی ہے اور امن و امان کا مسئلہ صوبائی معاملہ ہے پھر بھی وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کی مدد کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کو ان کی پسند کے افسران بھی دئیے گئے ہیں۔ حکومت اپنے تمام وسائل صوبوں کو دے رہی ہے۔

محرم الحرام کے دوران بہت زیادہ خطرات تھے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کی اور بہت سا اسلحہ بھی پکڑا۔ بدقسمتی سے راولپنڈی میں واقعہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ان تمام مسائل سے لاتعلق نہیں ہیں۔ قانون میں موجود سقم دور کئے جارہے ہیں۔ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں قائم کی گئی ہیں۔ چار ماہ میں جرائم میں نہایت کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ بل اور تحفظ پاکستان بل میں ترامیم کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایکٹ میں ترمیم کے تحت شک کی بنیاد پر گولی چلائی جاسکتی ہے۔ کراچی میں رینجرز کو بہت سے اختیارات نہیں دئیے۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے طریقہ کار کو وضع کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ راولپنڈی میں جو واقعہ ہوا اس پر پنجاب حکومت کام کررہی ہے اور اس میں ملزموں کا تعین کیا جائے گا اور سفارشات پر عملدرآمد کریں گے۔

وفاقی حکومت نے علماء کیساتھ مشاورت کرکے معاملے کو ٹھنڈا کرایا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا معاملہ نہایت اہمیت کا حامل ہے خاص طور پر لاپتہ افراد کا مسئلہ ہے اور سپریم کورٹ سے اس حوالے سے حکومت مکمل تعاون کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن کیساتھ بھی حکومت مکمل تعاون کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2012ء کی نسبت 2013ء میں بلوچستان میں جرائم میں کمی ہوئی۔

خاص طور پر 2013ء کے آخری چھ ماہ میں جرائم میں نہایت کمی دیکھنے میں آئی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کی اکثریت ہونے کے باوجود وزیراعظم نے بلوچستان کے قوم پرستوں کو حکومت بنانے کی دعوت دی۔ بلوچستان کی حکومت کی مطالبے پر انہیں سکیورٹی کیلئے ہیلی کاپٹر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے طالبان کے حوالے سے بیان سے ہر چیز واضح ہوگئی ہے۔

حکومت دفاع سے غافل نہیں ہے۔ اداروں کو میرٹ پر چلانا ہے۔ آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی ایف آئی اے کی کارکردگی پر انہیں بلاکر فرائض سرانجام دینے کیلئے کہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے وی آئی پی سکیورٹی کلچر کا خاتمہ کیا۔ ملک میں 26 حساس ادارے کام کررہے ہیں۔ ان کے آپس میں رابطے بہتر ہوئے ہیں جبکہ اس سے پہلے ایسا نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلیو پاسپورٹ ہزاروں کی تعداد میں ختم کئے اور سرحدوں پر بائیومیٹرک نطام متعارف کرایا ہے۔

قومی اندرونی پالیسی بنارہے ہیں جو اس سے پہلے نہیں تھی۔ قومی سکیورٹی پالیسی بنالی گئی ہے۔ کابینہ نے اس کی منظوری دے دی ہے اس پر جلد ہی عملدرآمد ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سیلولر کمپنیاں 43 لاکھ غیرقانونی موبائل سمیں بلاک کردی ہیں۔ اسلحہ لائسنسوں کے اجراء پر پابندی ہے اور کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس جاری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں جیمر لگائے گئے ہیں۔

کراچی میں 41 قیدیوں کی شناخت نہیں ہوسکی۔ یہ جرم کسی اور نے کیا اور سزا کوئی اور کاٹ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کیخلاف کارروائی کی گئی۔ سائبر کرائم بل آخری مراحل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیوورکرز کی حفاظت کیلئے صوبائی حکومتوں کو سکیورٹی دینے کا حکم دیا اور اسلام آباد میں تین سے چار ہزار سکیورٹی اہلکار فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سٹاک ایکسچینج ریکارڈ سطح پر رہا ہے۔ صنعتوں کا پہیہ چل رہا ہے اور سرکلر ڈیٹ ادا کیا ہے۔