اسلام آباد، سپرمارکیٹ دھماکہ کی ابتدائی رپورٹ وزارت داخلہ کو ارسال، ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج، دھماکہ خود کش نہیں تھا،ایسی اطلاعات درست نہیں ،ایس ایچ او تھانہ کوہسار کی بات چیت

اتوار 25 مئی 2014 08:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مئی۔2014ء)وفاقی پولیس نے وزارت داخلہ کو سپرمارکیٹ دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ ارسال کر دی ہے، رپورٹ کے مطابق دھماکہ خود کش نہیں تھا بلکہ کسی نامعلوم ملزم نے دھماکہ خیز مواد ایک شاپر میں رکھا تھا جسے رات کے وقت ڈیوٹی پرمامور سیکورٹی گارڈ نے کچرا سمجھ کر لات ماری تو وہ پھٹ پڑا جس سے مذکورہ سیکورٹی گارڈ جاں بحق جبکہ اس کا ساتھی زخمی ہوگیا۔

دوسری جانب ایس ایچ او تھانہ کوہسار کے مطابق واقعہ سیکورٹی کی ناکامی نہیں کیونکہ پولیس پورے شہراور ہر شہری کی چیکنگ نہیں کر سکتی۔ادھر تھانہ کوہسار نے واقعہ کا نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیاہے۔ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات تقریباً دو اڑھائی بجے کے قریب تھانہ کوہسار پولیس کے علاقہ سپرمارکیٹ میں ہونے والے دھماکہ کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ وزارت داخلہ کو ارسال کر دی ہے۔

(جاری ہے)

پولیس ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں وزارت داخلہ کو بتایا گیا ہے کہ واقعہ خود کش نہیں تھا بلکہ نامعلوم ملزمان کی جانب سے دھماکہ خیز مواد ایک شاپر میں چھپا کر مارکیٹ کی پارکنگ میں رکھا گیا تھا تاکہ اس کے پھٹنے سے بڑی تباہی ہو۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ موقع پر موجود سیکورٹی گارڈمحمد اعظم جاں بحق ہوگئے جبکہ ساتھی سیکورٹی گارڈ جہانگیر شدید زخمی ہوگیا ہے۔

اس حوالے سے ایس ایچ او تھانہ کوہسار انسپکٹر عابد حسین نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ واقعہ کو خود کش قرار دیئے جانے کے حوالے سے خبریں غلط ہیں ، اگرخودکش حملہ ہوتا تو خودکش حملہ آور کے جسم کا کوئی حصہ تو ملتا،تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ موقع پر موجود سیکورٹی گارڈ نے دھماکہ خیز مواد والے شاپر کو کوڑا سمجھ کر لات ماری جس سے دھماکہ ہوگیا اور اس کی دونوں ٹانگیں اڑ گئیں، اور اس کا ساتھی شدید زخمی ہوگیا جو ابھی زیر علاج ہے تاہم پولیس اس حوالے سے مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

ادھر تھانہ کوہسار پولیس نے ایڈیشنل ایس ایچ او انسپکٹر عبدالرحمن کی مدعیت میں واقعہ کا نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، مقدمہ نمبر 308/14نامعلوم ملزمان کے خلاف 3/4ایکپلوزیو ایکٹ،دہشگردی کی دفعہ 7اے ٹی اے،اقدام قتل کی دفعہ 324اور 427کے تحت درج کیا گیا ہے۔