سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سابقہ کابینہ کے ارکان اور سرکاری افسران سے 149لگژری گاڑیاں واپس لینے کی تصدیق کردی

سرکاری گاڑیاں وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی یونیفارم پالیسی کے تحت استعمال میں لائی جائیں گے، سندھ کابینہ کے اجلاس میں چیف سیکرٹری کی بریفننگ

پیر 30 جولائی 2018 21:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 30 جولائی 2018ء)سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سابقہ کابینہ کے اراکین اور سرکاری افسران سے 149 لگژری گاڑیاں واپس لینے کی تصدیق کردی ہے اورکہاہے کہ سرکاری گاڑیاں وفاقی حکومت کی جانب سے تشکیل دی گئی یونیفارم پالیسی کے تحت استعمال میں لائی جائیں گے۔یہ بات نگراں کابینہ کے الوداعی اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو بتائی گئی جس کی صدارت نگراں وزیرا علی سندھ فضل الرحمان نے کی ۔

اجلاس میں تمام کابینہ اراکین، چیف سیکریٹری میجر(ر)اعظم سلیمان، آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری سہیل راجپوت ،صوبائی سیکریٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزرا اور سرکاری افسران کے لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق سو موٹو کیس نمبر 11/2018 پر غورکیا گیا اور کابینہ کو بتایا گیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے تحت وفاقی حکومت نیصوبائی حکومتوں کی مشاورت سے وزرا اور سینئر افسران سے واپس لی گئی لگژری گاڑیوں کے ڈسپوزل اور استعمال کے حوالے سے ایک حکمت عملی / اسٹینڈرڈ آپریشنل پروسیجر(ایس او پی)وضع کی ہے جس کے تحت 10 سال پرانی لگژری گاڑیاں جو کہ زیادہ مرمت طلب/ دیکھ بھال کی ضرورت ہے انہیں تمام قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد اوپن آکشن کے ذریعے نیلام کردیا جائے گا اس کے علاوہ نان کسٹم پیڈ / ٹیمپرڈ لگژری گاڑیاں جو کہ اپنے ماڈل، میک اور ٹائپ کے علاوہ ہیں انہیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے حوالے کیا جائے تاکہ وہ انہیں وزارتوں / ڈویژنز / اداروں کو ایف بی آر کی موجودہ قواعد کے تحت مختص کرسکے یا اگر ضرورت ہو تو انہیں ایف بی آر کی لیفٹ اوور وہیکلز کی پالیسی کے تحت اوپن آکشن کے ذریعے نیلام کیا جائے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے بازیاب کرائی گئی لگژری گاڑیوں کو کابینہ کے سینٹرل پول میں شامل کیا جاسکتا ہے تاکہ انہیں سرکاری مہمانان/ دورہ کرنے والے غیر ملکی وفود ، چیئر مین سینٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان، گورنر زاور وزرا اعلی کے اسلام آباد کے دوروں کے دوران استعمال میں لایا جاسکے۔کابینہ کوبتایا گیا کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے ضبط کی گئیں گاڑیوں کو صوبائی کابینہ کی منظوری سے مختص کیا جاسکتا ہے یا متعلقہ صوبائی حکومتوں کی تشکیل دیئے گئے طریقہ کار/ میکنیزم کی روشنی میں آکشن کے ذریعے فروخت کیا جائے گا۔

وفاقی / صوبائی حکومتوں کی جانب سے بازیاب کرائی گئیں لگژری گاڑیاں وفاقی / متعلقہ صوبائی حکومت وفاقی/ صوبائی کابینہ کی منظوری سے استعمال کرسکتے ہیں جبکہ صدر مملکت،وزیراعظم ، سپریم کورٹ/ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان، چیئرمین سینٹ،گورنرز،وزرا اعلی، اسپیکر ز قومی و صوبائی اسمبلیاں، غیر ملکی وفود کیپروٹوکول ڈیوٹیز کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

چیف سیکریٹری سندھ میجر(ر) اعظم سلیمان نے نگراں وزیر اعلی سندھ کی منظوری سے تجویز کیا کہ تمام واپس لی گئی لگژری گاڑیوں کو متعلقہ سی ایم سیکریٹریٹ/ گورنر سیکریٹریٹ اور ایس اینڈ جی اے سی ڈی کے پروٹول ونگ کے سپرد کیا جائے تاکہ انہیں اعلی شخصیات کے پروٹول مقاصد کے لیے استعمال میں لایا جاسکے۔ یہ بھی تجویز کیا گیا کہ ضلعی انتظامیہ کی تمام بازیاب لگژری گاڑیوں کو کمشنرز/ ڈپٹی کمشنرز کوپروٹوکول مقاصد کے لیے ان کے ڈسپوزل پر دے دی جائیں۔

کابینہ نے یہ بھی تجویز کیا کہ بلٹ پروف گاڑیاں، آرمڈ وہیکلز ان ٹائٹلمنٹ کمیٹی کے ذریعے آفیشلز /پبلک آفس ہولڈرز کوسیکوریٹی ضروریات اور ممکنہ خطرات کو دیکھتے ہوئے فراہم کی جاسکتی ہیں۔کابینہ نے یہ بھی تجویز کیا کہ 10 سال پرانی لگژری گاڑیاں جوکہ بہت زیادہ مرمت / دیکھ بھال طلب ہیں اور مکمل کاغذات ہیں انہیں تمام ضروری کارروائی مکمل کرنے کے بعد اوپن پبلک آکشن کے ذریعے نیلام کیا جائے۔کابینہ نیتمام تجاویز کی منظوری دیتے ہوئے چیف سیکریٹری سے درخواست کی کہ وہ رپورٹ6 اگست 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش کریں ۔