سابق گورنرسندھ کاایم کیوایم پاکستان کو مسلم لیگ(ن) کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھنے کا مشورہ

کوئی بھی فیصلہ تحریک انصاف کے رہنماجہانگیر ترین سے ملاقات کے بعد کریں گے، فیصل سبزواری کراچی آپریشن کو اون کرتے ہیں، یہ آپریشن ایم کیو ایم کے خلاف نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن تھا، محمدزبیر

پیر 30 جولائی 2018 21:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 30 جولائی 2018ء)سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ(ن)کے رہنما محمد زبیر نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو اپنے اپوزیشن میں بیٹھنے کا مشورہ دے دیا اور کہا کہ ایم کیو ایم چوری سے لیے گئے مینڈیٹ والوں کے ساتھ حکومت میں نہ جائے۔فیصل سبزواری نے جواب دیا کہ ہم کوئی بھی فیصلہ تحریک انصاف کے رہنماجہانگیر ترین سے ملاقات کے بعد کریں گے۔

پیر کو سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ(ن)کے رہنما محمد زبیر نے ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادر آباد میں ایم کیو ایم کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان ، فیصل سبزواری اور ڈاکٹر فاروق ستار سے ملاقات کی ۔ملاقات میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال اور دیگر امور پر گفتگو ہوئی ۔

(جاری ہے)

ن لیگ کے رہنما اور سابق گورنر محمد زبیر نے ایم کیو ایم کو مشورہ دیا کہ ایم کیو ایم پانچ سال تک ن لیگ کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھے اور ہم چاہتے ہیں کہ ایم کیو ایم چوری سے لیے گئے مینڈیٹ والوں کے ساتھ حکومت میں نہ جائے ۔

جس پر فیصل سبزواری نے کہا کہ مشاورتی اجلاس میں فیصلہ کرے گی اور پھر ہی کوئی جواب دے گی۔مسلم لیگ ( ن ) کے رہنمامحمد زبیر نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔تمام جماعتوں سے ہمارے رابطے ہیں۔ہم چاہتے ہیں ایم کیو ایم ہمارے ساتھ بیٹھے لیکن ان کی اپنی ترجیحات ہیں۔ایم کیو ایم نے میرے تحفظات بھی سنے ہیں۔سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں بہت مسائل موجود ہیں اور سندھ ترقی میں دیگر صوبوں سے پیچھے ہے۔انہوں نے کہا کہ ملاقات میں الیکشن کے بعد کی صورتحال پر بات چیت ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور ایم کیو ایم کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ قائم رہے گی۔الیکشن نتائج پر شدید تحفظات ہیں۔ایم کیو ایم نے بھی کئی حلقوں پر اپنے تحفظات بتائے۔الیکشن کمیشن بھی ایم کیو ایم کے تحفظات نہیں سن رہی۔

تیس برسوں سے ایم کیو ایم کا مینڈیٹ رہا ہے،کوشش کی گئی ایم کیو ایم کے صفائے کی لیکن ایسا ہوا نہیں ہے۔ایم کیو ایم کو مٹانے کی کوشش ہر دفعہ ناکام ہوئی۔انہوں نے کہا کہ جو کراچی سے منتخب ہوئے ہیں وہ کیا کراچی سے کچرا اٹھا لیں گے اور پانی کا مسئلہ حل کرلیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ کے مسائل پر گفتگو ہوئی۔حکومت سازی کا پوری قوم انتظار کررہی ہے۔

ہماری ملاقاتیں پہلے بھی ہوئی اور آئندہ بھی ہونگی۔الیکشن پر ہمارے شدید تحفظات ہیں۔الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا ہے۔ایم کیو ایم سندھ کی اہم حقیقت ہے۔کراچی کی سب بڑی جماعت ہے۔محمد زبیر نے کہا کہ کراچی آپریشن کو اون کرتے ہیں۔ یہ آپریشن ایم کیو ایم کے خلاف نہیں تھا بلکہ ایم کیو ایم نے اس میں تعاون بھی کیا ہے اور ایم کیو ایم کو اس میں کچھ تحفظات بھی تھے لیکن یہ ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن نہیں تھا بلکہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن تھا ۔

2013 کے مقابلہ میںآج کراچی میں امن ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ سیاسی تعلق ہے۔ایم کیو ایم سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ ہے۔الیکشن پر تحفظات ہے۔ایم کیو ایم سندھ کے شہری علاقوں کی ایک حقیقت ہے۔انہوں نے کہا کہ اسد زبیر میرے بھائی ہیں ان سے رابطہ ہے۔فارم 45 ویب سائٹ پر اب لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔فارم 45 انتخاب کے روزاسی دن رات کو متعلقہ امیدواروں کو دنیا چاہیے تھا۔

فیصل سبزواری نے کہا کہ سیاسی صورتحال لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہو رہی ہے ۔حکومت میں بیٹھنے کا فیصلہ رابطہ کمیٹی سے مشاورت کے بعدہوگا۔ انتخابات کی شفافیت پر شدید سوالات ہیں۔ن لیگ اور ہمارے تحفظات اور گنتی عمل پر اعتراضات ہیں۔ہم اور ن لیگ ورکنگ ریلیشن شپ جاری رکھیں گے ۔روز بروز سیاسی صورتحال تبدیل ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اے پی سی سے پہلے ہم نے پریس کانفرنس کرکے چیف الیکشن کمشنر سے استعفی کا مطالبہ کیا۔

فاروقستار اے پی سی میں گئے اور ایم کیو ایم کا مقدمہ لڑا،فاروق ستار کے مقابلے میں غیر سنجیدہ لوگ کامیاب ہوئے۔ایسے لوگ کراچی سے کامیاب ہوئے جن کو انکی پارٹی کے لوگ ووٹ نہ دیں۔21 ارب روپے کا آڈٹ کیا جائے جس سے الیکشن کمیشن کے عملے کو ٹریننگ دینی تھی ۔انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کی شام کو اپنے شدید تحفظات ظاہر کئے۔آج بھی الیکشن کمشنر کا استعفی کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنہیں ان کی جماعت نت ووٹ نہیں دیا وہ کراچی میں جیت گئے۔آر ٹی ایس کا ٹھیک نہ ہونا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔الیکشن کمیشن بتائے 21 ارب روپے کہا گئے۔کراچی آپریشن پر آج بھی بات کی ہے۔