بھارت، شہریت ثابت کرو،آسام میں 40 لاکھ بنگالیوں کو ملک بدری کا خدشہ

جمعہ 3 اگست 2018 21:05

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 3 اگست 2018ء)بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام کے تقریباً 40 لاکھ افراد کو قانونی مشکل درپیش ہے، چونکہ اٴْن کے نام بھارتی شہریت کے اندراج کی متنازع فہرست سے خارج کردیے گئے ہیں۔ جب تک سوالیہ نشان بننے والے یہ شہری اپنی شہریت ثابت نہیں کرپاتے، اٴْنھیں بغیر شہری ہونے اور بالآخر ملک بدری کا خدشہ لاحق رہے گا۔

حکومت نے گزشتہ پیر کے روز یہ فہرست جاری کی تھی ، جسے شہریت کے قومی اندراج (این آر سی) کا نام دیا جاتا ہے۔ ڈیٹابیس میں اٴْن افراد کے نام شامل ہیں جو یہ ثابت کر پائیں گے کہ وہ آسام میں رہ چکے ہیں یا وہ ہمسایہ بنگلہ دیش کی جانب سے مارچ 1971ئ کے اواخر میں اعلانِ آزادی سے پہلے اس ریاست میں آباد تھے۔

(جاری ہے)

اٴْس وقت مسلمان اکثریتی آبادی والا بنگلہ دیش مشرقی پاکستان کہلاتا تھا۔

اٴْسی سال جب پاکستان نے فوجی کارروائی کا آغاز کیا، لاکھوں ہندو اور مسلمان آسام میں داخل ہوئے، جہاں اٴْنھوں نے پناہ لے لی۔ روزگار کی تلاش میں، ایک صدی سے زیادہ عرصے تک ہندو اور مسلمان اٴْس خطے کے مکین تھے جو اب بنگلہ دیش ہے، اور وہاں سے آسام آ کر بسے۔ تاہم، مارچ 1971ئ کے بعد آسام میں بسنے والے بنگالی زبان بولنے والے لوگوں کو بھارت نے غیر قانونی تارکین وطن قرار د یا ہے۔

بھارت کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے پارلیمان کو بتایا کہ اندراج کے تازہ ترین مسودے کی بنیاد پر کسی شخص کے ساتھ وطن بدری کا سنگین معاملہ نہیں برتا جائے گا۔ اٴْنھوں نے یہ بھی کہا کہ لوگوں کو درکار وقت دیا جائے گا، تاکہ وہ اپنا نام ڈیٹابیس میں شامل کرا سکیں، جس کے لیے ہندو اکثریت والے بھارت کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت ہوجاتی ہے۔

اٴْنھیں ملک بدر کرنا وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کیایجنڈے کا ایک کلیدی حصہ ہے، جس نے 2014میں انتخابات میں واضح کامیابی کے بعد وفاقی حکومت تشکیل دی تھی۔ سنہ 2015میں جب حکومت نے شہریت کی فہرست کو اپ ڈیٹ کرنے کے عمل کا آغاز کیا، آسام میں تقریباً تین کروڑ 30 لاکھ افراد نے اپنے نام کا اندراج کرایا۔ مودی کی ہندو قومی پرست جماعت 2016ئ میں پہلی بار آسام میں انتخابات جیتے، اس وعدے پر کہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف اقدام کیا جائے گا۔ جب ’این آر سی‘ نے فہرست کا مسودہ شائع کیا، متعدد مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندؤں نے دعویٰ کیا کہ اٴْن کا نام فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔