متحدہ اپوزیشن میں شامل ایم ایم اے میں پھوٹ پڑ گئی

مولانا فضل الرحمان نے ایم ایم اے مین شامل دیگر جماعتوں سے مشاورت کیے بنا اپنے صاحبزادے کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کیلئے امیدوار نامزد کردیا، سراج الحق کا شدید اعتراض

جمعہ 3 اگست 2018 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 3 اگست 2018ء) متحدہ اپوزیشن میں شامل ایم ایم اے میں پھوٹ پڑ گئی، مولانا فضل الرحمان نے ایم ایم اے مین شامل دیگر جماعتوں سے مشاورت کیے بنا اپنے صاحبزادے کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کیلئے امیدوار نامزد کردیا، سراج الحق کا شدید اعتراض۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں تحریک انصاف دوسری جماعتوں کے مقابلے میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

تحریک انصاف نے کل 116 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا۔ جبکہ مسلم لیگ ن نے 64، پاکستان پیپلز پارٹی نے 43 اور دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل 13 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

(جاری ہے)

انتخابات سے قبل قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ دینی جماعتوں کا اتحاد متحدہ مجلس عمل ناصرف قومی اسمبلی کی کئی نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوگا، بلکہ خیبرپختونخواہ میں بھی تحریک انصاف کیلئے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے۔

تاہم جمیعت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں بننے والا دینی جماعتوں کا اتحاد متحدہ مجلس عمل کوئی خاص کامیابی حاصل نہ کر پایا۔ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں بننے والے دینی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کو 25 جولائی کے انتخابات میں عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ شکست کے بعد متحدہ مجلس عمل نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے ساتھ متحدہ اپوزیشن کا اتحاد قائم کرلیا۔

اس اتحاد نے فیصلہ کیا کہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کیلئے مشترکہ امیدوار سامنے لایا جائے۔ وزیراعظم کا امیدوار ن لیگ، اسپیکر کا امیدوار پیپلز پارٹی جبکہ ڈپٹی اسپیکر کا امیدوار ایم ایم اے سے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم اس حوالے سے ایم ایم اے میں پھوٹ پڑ گئی ہے۔ ولانا فضل الرحمان نے ایم ایم اے مین شامل دیگر جماعتوں سے مشاورت کیے بنا اپنے صاحبزادے کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کیلئے امیدوار نامزد کردیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کے اس اقدام پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور دیگر نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایم ایم اے کے سربراہ کے فیصلے کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔ اسی باعث گمان کیا جا رہا ہے کہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل ہی متحدہ اپوزیشن کا شیرازہ بکھر جائے گا۔