الیکشن کمیشن کے حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنے تمام امور 11 سے 12 اگست تک مکمل کر لیں گے،

الیکشن کمیشن کا کام مکمل ہونے کے بعد 13 سے 14 اگست کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے، آئین کے مطابق الیکشن نتائج کے اعلان کے بعد 21 دن کے اندر اندر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا لازمی ہے، 15 اگست تک قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنا آئینی تقاضا ہے، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد قائد ایوان کے انتخاب اور وزیراعظم کے حلف اٹھانے کے بعد نگران حکومت آئین کے خودکار نظام کے تحت سبکدوش ہو جائے گی، نگران حکومت نے اپنی مقررہ آئینی مدت کے دوران توانائی، صحت، معیشت، قانون، خارجہ امور، پٹرولیم اور آبی مسائل سمیت ہر شعبہ میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل سے متعلق گائیڈ لائنز تیار کر لی ہیں جو آنے والی منتخب حکومت کے حوالہ کی جائیں گی تاکہ ان مشکلات سے جلد اور بہتر انداز سے نمٹا جا سکے نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر سیّد علی ظفر کی نیشنل آرکائیوز کے دورہ کے بعد سرکاری ذرائع ابلاغ سے گفتگو

جمعہ 3 اگست 2018 20:44

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 3 اگست 2018ء) نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی تاریخ و ادبی ورثہ بیرسٹر سیّد علی ظفر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے حکام نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنے تمام امور 11 سے 12 اگست تک مکمل کر لیں گے، الیکشن کمیشن کا کام مکمل ہونے کے بعد 13 سے 14 اگست کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے ، آئین کے مطابق الیکشن نتائج کے اعلان کے بعد 21 دن کے اندر اندر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانا لازمی ہے ، 15 اگست تک قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنا آئینی تقاضا ہے، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے بعد قائد ایوان کے انتخاب اور وزیراعظم کے حلف اٹھانے کے بعد نگران حکومت آئین کے خودکار نظام کے تحت سبکدوش ہو جائے گی، نگران حکومت نے اپنی مقررہ آئینی مدت کے دوران توانائی، صحت، معیشت، قانون، خارجہ امور، پٹرولیم اور آبی مسائل سمیت ہر شعبہ میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل سے متعلق گائیڈ لائنز تیار کر لی ہیں جو آنے والی منتخب حکومت کے حوالہ کی جائیں گی تاکہ ان مشکلات سے جلد اور بہتر انداز سے نمٹا جا سکے ۔

(جاری ہے)

۔ وہ جمعہ کو نیشنل آرکائیو کے دورہ کے بعد سرکاری ذرائع ابلاغ سے گفتگو کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آئین اور انتخابات ایکٹ 2017ء کے تحت الیکشن کمیشن کی 7 ذمہ داریاں ہیں جن میں سب سے پہلی ذمہ داری الیکشن نتائج مرتب کرنا ہے جس کے بعد کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن کا اجراء، نوٹیفکیشن کے بعد 10 دنوں کے اندر امیدواروں کے انتخابی اخراجات کے گوشوارے وصول کرنا، آزاد امیدواروں کو کسی بھی پارٹی میں شامل ہونے کیلئے وقت فراہم کرنا، پارٹی کی لسٹیں جاری کرنا، خواتین اور اقلیتوں کیلئے مخصوص نشستوں کا اجراء کرنا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن کے اجراء کے فوری بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس دن قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا اسی دن سب سے پہلے سپیکر قومی اسمبلی اور اس کے بعد ڈپ-ٹی سپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، اس کے بعد وزیراعظم کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، اس عمل کیلئے تین سے چار دن لگ سکتے ہیں، وزیراعظم کا انتخاب مکمل ہونے کے بعد وزیراعظم اپنی کابینہ تشکیل دیں گے، اس کے ساتھ ہی نگران حکومت کا وقت ختم ہو جائے گا اور نگران حکومت سبکدوش ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کی اس آئینی مدت کے دوران نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصر الملک کی قیادت میں تمام وزراء نے اپنی اپنی وزارتوں میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل کیلئے بہت کام کیا ہے اور آئندہ حکومت کیلئے ایک جامع گائیڈ لائنز تیار کی ہیں جو منتخب حکومت کے حوالہ کی جائیں گی تاکہ آنے والی حکومت بلاتاخیر ان شعبوں میں کام شروع کر سکے۔

قبل ازیں نیشنل آرکائیوز کے دورہ کے موقع پر وفاقی وزیر بیرسٹر سیّد علی ظفر نے نیشنل آرکائیوز کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا اور صدیوں پرانے محفوظ بنائے گئے ریکارڈ کا جائزہ لیا۔ نیشنل آرکائیوز میں وفاقی وزیر کو نیشنل آرکائیوز کے حوالہ سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وفاقی وزیر بیرسٹر سیّد علی ظفر نے کہا کہ جو قومیں ماضی کی غلطیاں بھول جاتی ہیں وہ ان کو دہراتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل آرکائیوز قوم کی خاطر ماضی کو محفوظ بنانے میں کردار ادا کر رہا ہے، صدیوں پرانی کتابیں، سرکاری ریکارڈ، شاہی فرمان، خطوط اور اخبارات کو نیشنل آرکائیوز نے جس طریقہ سے محفوظ بنایا ہے وہ قابل تحسین ہے، نیشنل آرکائیوز آنے والی نسل کو ماضی سے آگاہ رکھنے کیلئے اپنے ریکارڈ کو مرحلہ وار ڈیجیٹلائز کر رہا ہے۔