Aey Mare Watan Ke Khush Nawa, Urdu Nazam By Ahmed Faraz
Aey Mare Watan Ke Khush Nawa is a famous Urdu Nazam written by a famous poet, Ahmed Faraz. Aey Mare Watan Ke Khush Nawa comes under the Social category of Urdu Nazam. You can read Aey Mare Watan Ke Khush Nawa on this page of UrduPoint.
اے میرے وطن کے خوش نواؤ
احمد فراز
اک عمر کے بعد تم ملے ہو
اے میرے وطن کے خوش نواؤ
ہر ہجر کا دن تھا حشر کا دن
دوزخ تھے فراق کے الاؤ
روؤں کہ ہنسوں سمجھ نہ آئے
ہاتھوں میں ہیں پھول دل میں گھاؤ
تم آئے تو ساتھ ہی تمہارے
بچھڑے ہوئے یار یاد آئے
اک زخم پہ تم نے ہاتھ رکھا
اور مجھ کو ہزار یاد آئے
وہ سارے رفیق پا بجولاں
سب کشتۂ دار یاد آئے
ہم سب کا ہے ایک ہی قبیلہ
اک دشت کے سارے ہم سفر ہیں
کچھ وہ ہیں جو دوسروں کی خاطر
آشفتہ نصیب و در بدر ہیں
کچھ وہ ہیں جو خلعت و قبا سے
ایوان شہی میں معتبر ہیں
سقراط و مسیح کے فسانے
تم بھی تو بہت سنا رہے تھے
منصور و حسین سے عقیدت
تم بھی تو بہت جتا رہے تھے
کہتے تھے صداقتیں امر ہیں
اوروں کو یہی بتا رہے تھے
اور اب جو ہیں جا بجا صلیبیں
تم بانسریاں بجا رہے ہو
اور اب جو ہے کربلا کا نقشہ
تم مدح یزید گا رہے ہو
جب سچ تہ تیغ ہو رہا ہے
تم سچ سے نظر چرا رہے ہو
جی چاہتا ہے کہ تم سے پوچھوں
کیا راز اس اجتناب میں ہے
تم اتنے کٹھور تو نہیں تھے
یہ بے حسی کسی حساب میں ہے
تم چپ ہو تو کس طرح سے چپ ہو
جب خلق خدا عذاب میں ہے
سوچو تو تمہیں ملا بھی کیا ہے
اک لقمۂ تر قلم کی قیمت
غیرت کو فروخت کرنے والو
اک کاسۂ زر قلم کی قیمت
پندار کے تاجرو بتاؤ
دربان کا در قلم کی قیمت
ناداں تو نہیں ہو تم کہ سمجھوں
غفلت سے یہ زہر گھولتے ہو
تھامے ہوئے مصلحت کی میزان
ہر شعر کا وزن تولتے ہو
ایسے میں سکوت، چشم پوشی
ایسا ہے کہ جھوٹ بولتے ہو
اک عمر سے عدل و صدق کی لاش
غاصب کی صلیب پر جڑی ہے
اس وقت بھی تم غزل سرا ہو
جب ظلم کی ہر گھڑی کڑی ہے
جنگل پہ لپک رہے ہیں شعلے
طاؤس کو رقص کی پڑی ہے
ہے سب کو عزیز کوئے جاناں
اس راہ میں سب جئے مرے ہیں
ہاں میری بیاض شعر میں بھی
بربادئ دل کے مرثیے ہیں
میں نے بھی کیا ہے ٹوٹ کر عشق
اور ایک نہیں کئی کیے ہیں
لیکن غم عاشقی نہیں ہے
ایسا جو سبک سری سکھائے
یہ غم تو وہ خوش مآل غم ہے
جو کوہ سے جوئے شیر لائے
تیشے کا ہنر قلم کو بخشے
جو قیس کو کوہ کن بنائے
اے حیلہ گران شہر شیریں
آیا ہوں پہاڑ کاٹ کر میں
ہے بے وطنی گواہ میری
ہر چند پھرا ہوں در بدر میں
بیچا نہ غرور نے نوازی
ایسا بھی نہ تھا سبک ہنر میں
تم بھی کبھی ہم نوا تھے میرے
پھر آج تمہیں یہ کیا ہوا ہے
مٹی کے وقار کو نہ بیچو
یہ عہد ستم جہاد کا ہے
دریوزہ گری کے مقبروں سے
زنداں کی فصیل خوشنما ہے
کب ایک ہی رت رہی ہمیشہ
یہ ظلم کی فصل بھی کٹے گی
جب حرف کہے گا قم بہ اذنی
مرتی ہوئی خاک جی اٹھے گی
لیلائے وطن کے پیرہن میں
بارود کی بو نہیں رہے گی
پھر باندھیں گے ابرووں کے دوہے
پھر مدح رخ و دہن کہیں گے
ٹھہرائیں گے ان لبوں کو مطلع
جاناں کے لیے سخن کہیں گے
افسانۂ یار و قصۂ دل
پھر انجمن انجمن کہیں گے
احمد فراز
© UrduPoint.com
All Rights Reserved
(8901) ووٹ وصول ہوئے
Related Ahmed Faraz Poetry
More Ahmed Faraz Poetry
چلی ہے شہر میں کیسی ہوا اداسی کی
Ahmed Faraz - احمد فراز
Chali Hai Shehru Mein Kaisi Havaa Udasi Ki

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
Ahmed Faraz - احمد فراز
Silslay Toar Gaya Woh Sabhi Jatay Jatay

اب کے تجدیدوفا کا نہیں امکاں جاناں
Ahmed Faraz - احمد فراز
Yaad Kya Tujh Ko Dilayen Tera Peeman Janaan

بھلی سی ایک شکل تھی
Ahmed Faraz - احمد فراز
Bhali Si Aik Shakal Thi

یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے
Ahmed Faraz - احمد فراز
Ye Alam Shauk Ka Dekha Na Jaye

اب کیا سوچیں کیا حالات تھے کس کارن یہ زہر پیا ہے
Ahmed Faraz - احمد فراز
Ab Kya Sochen Kya Halaat Thay Kis Caran Yeh Zeher Piya Hai

دوست بن کر بھی نہیں ساتھ نبھانے والا
Ahmed Faraz - احمد فراز
Dost Ban Kar Bhi Nahi Sath Nibhane Wala

میں تو مقتل میں بھی قسمت کا سکندر نکلا
Ahmed Faraz - احمد فراز
Main To Maqtal Main Bhi Qismat Ka Sikandar Nikla

You can read Aey Mare Watan Ke Khush Nawa written by Ahmed Faraz at UrduPoint. Aey Mare Watan Ke Khush Nawa is one of the masterpieces written by Ahmed Faraz. You can also find the complete poetry collection of Ahmed Faraz by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Ahmed Faraz' above.
Aey Mare Watan Ke Khush Nawa is a widely read Urdu Nazam. If you like Aey Mare Watan Ke Khush Nawa, you will also like to read other famous Urdu Nazam.
You can also read Social Poetry, If you want to read more poems. We hope you will like the vast collection of poetry at UrduPoint; remember to share it with others.