بھارتی آرمی چیف کا دورہ خلیج

تاریخ میں پہلی بار انڈین فوجی سربراہ متحدہ عرب امارات و سعودی عرب کے دورہ پر گئے

منگل 29 دسمبر 2020

Baharti Army Chief Ka Dora Khaleej
محمد عبداللہ حمید گل
پاکستان کو غیر مستحکم کروانے میں عالمی دجالی صہیونی قوتیں کس طرح پاکستان کے پرانے دوست ملکوں کو استعمال کر رہی ہیں؟اس کا ثبوت بھارتی آرمی چیف کا حالیہ دورہ متحدہ عرب امارات و سعودی عرب ہے جسے بھارت نے ایک تاریخی دورہ قرار دیا ہے۔جنرل نروانے بھارت کے پہلے ایسے فوجی سربراہ ہیں جو تاریخ میں پہلی بار خلیجی ریاستوں کے دورے پر گئے۔

دراصل بھارت خطے میں اسرائیل کے ایماپر”بڑے کردار“ کے لئے پر تول رہا ہے اور اسرائیل کے توسط سے ہی اسے متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے خلاف زمین ہموار کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔بہرکیف اس میں بھی کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان کے سعودی عرب سے تعلقات میں پہلی جیسی گرمجوشی نہیں رہی۔دوسری جانب مشرق وسطیٰ میں یکے بعد دیگر تبدیلیوں،سعودیہ ایران کشیدگی،ایرانی سائنسدان کا قتل،امریکہ میں نئی حکومتی انتظامیہ کے تناظر میں بھارتی آرمی چیف جنرل منوج نروانے کے دورہ متحدہ عرب امارات و سعودی عرب یقینا تشویشناک ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی آرمی جنرل نروانے کی عرب ممالک کی اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقاتیں اور ان سے دفاعی تعاون بڑھانے پر بات چیت بھی کسی دھچکے سے کم نہیں۔
چنانچہ بھارتی آرمی چیف کے دورہ خلیج کے اصل محرکات کو سمجھنے کے لئے پاکستان کے حوالے سے تیزی سے بدلتی ہوئی اسٹریٹجک صورتحال کو بغور دیکھنا ہو گا۔سعودی عرب اور یو اے ای کے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری اور غلط فہمیوں نے اُس وقت جنم لیا جب گزشتہ سال ترکی کے صدر طیب اردوان،ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان کوالا لمپور میں اسلامی ممالک کے سربراہان کا اجلاس بلانے پر اتفاق ہوا جس پر سعودی عرب کا سخت رد عمل سامنے آیا۔

اسی طرح پورے اے ای نے او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں پہلی بار بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کیا جس کے رد عمل میں پاکستان نے او آئی سی اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔یمن کی جنگ میں سعودی عرب کی حمایت نہ کرنے پر پاک سعودی لازوال دوستی میں دراڑیں پڑنا شروع ہوئیں،بعد ازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جب او آئی سی میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر نہ کرنے پر سعودیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا تو دونوں کے مابین تلخیاں بڑھ گئیں۔

حالانکہ پاکستان اور سلطنت سعودی عرب کے مابین دیرینہ تعلقات کی تاریخ کئی دہائیوں پر قائم ہے۔بلاشبہ مسلم اُمہ ایک جسم ایک جاں کی مانند ہے۔ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو اتحاد و اتفاق اور باہمی تعاون کی تعلیم دی اور فرمایا:۔
”مومن کے لئے مومن کی مثال ایک عمارت کی سی ہے جس کے مختلف حصے ایک دوسرے کو مضبوط کرتے ہیں۔


مذکورہ حدیث پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں بلکہ ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔اسی بھائی چارے،ہم آہنگی اور دوستی کے تناظر میں وطن عزیز اور مملکت سعودیہ سے مضبوط و گہرے مراسم کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ تیل کی دولت سے مالا مال ریاست نے پُر آشوب حالات میں بھی پاکستان کا ساتھ نہیں چھوڑا جبکہ مشکلات پر قابو پانے کے لئے بے مثل تعاون فراہم کیا۔

بحیثیت مسلمان مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی وجہ سے سعودی عرب سے ہمارا عقیدت و احترام کا رشتہ ہے۔پاکستان نے ہمیشہ سعودی عرب کی سلامتی حرمین شریفین کی حرمت و تقدس کی اپنی سلامتی و دفاع سے بڑھ کر عزیز جانا ہے۔ سعودی عرب نے بھی پاکستان کی مدد خواہ وہ تیل کی صورت میں یا اربوں ڈالرز روپوں کی شکل میں ہو کبھی بخل سے کام نہیں لیا۔پاکستانی سکیورٹی فورسز مقامات مقدسہ کے علاوہ شاہی خاندان کی حفاظت پر بھی مامور ہیں،ملٹری الائنس کی سربراہی پاک فوج کے سابق جنرل راحیل شریف کے ہاتھ میں ہے اور اب عنقریب معاہدے کی مدت ختم ہو رہی ہے۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ جنرل راحیل شریف کے بعد ملٹری الائنس کی سربراہی کس کو سونپی جائے گی۔؟اس میں کوئی دورائے نہیں کہ بھارتی آرمی چیف خلیج یاترا اور سعودی عرب کے دورے کے بعد نئے معاشی معاہدوں کے ساتھ ساتھ عسکری و دفاعی شعبوں میں بھی تعاون بڑھے گا۔
سعودی فوجیوں کو تربیت کے لئے بھارت بھیجا جائے گا اور بھارتی فوجی بھی سعودیہ جائیں گے یہ بھی خارج از امکان نہیں کہ مستقبل میں دونوں ملکوں کے مابین مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز بھی جلد ہو گا۔

درحقیقت دونوں دیرینہ و تاریخی دوست مسلم ممالک کے مابین تناؤ کا فائدہ بھارت نے اٹھایا۔دوسری جانب عرب امارات میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو اعلیٰ سول ایوارڈ سے نوازا گیا،ابو ظہبی کی اسلامی سرزمین پر تعمیر پہلے بت کدے کی چابی کشمیری و بھارتی مسلمانوں کے قاتل نریندر مودی کو سونپی گئی۔عرب حکمرانوں کی بے اعتنائی اور بے وفائی پر دل خون کے آنسو روتا ہے کس طرح ہزاروں مسلمانوں کے قاتل اعظم نریندر مودی پر نوازشیں کی گئیں اور ادھر کشمیر میں وہ کشمیری مسلمانوں کو ذبح کر رہا ہے۔

کیا یہ ہے مسلم امہ جس کے بارے میں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اگر جسم کے کسی ایک حصے میں تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم درد میں مبتلا ہو جاتا ہے۔یمن کے معاملے پر سعودی عرب،ایران تناؤ،خلیجی ممالک کے ساتھ کشیدگی نے بھی ہندوستان کو عرب امارات کی سرزمین پر پاؤں جمانے کے سنہری مواقع فراہم کئے۔


چونکہ یمن کی جنگ میں ایک فریق ایران ہے۔حوثی قبائل کی حمایت سعودی عرب سے وجہ تنازعہ بنی جبکہ یمن کی جنگ نے خلیجی ممالک کو عدم تحفظ کے احساس سے دو چار کر دیا تو انہی حالات کی نزاکت کو بھانپ کر بھارت نے روایتی مکاری و عیاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عرب ملکوں تک رسائی حاصل کر لی۔سابق امریکی صدر ٹرمپ نے عربوں کے اس بدلتے ہوئے رجحان کو الیکشن کارڈ کے طور پر استعمال کیا۔

عرب اسرائیل امن ڈیل بھی اسی مذموم منصوبے کا ایک حصہ ہے۔ادھر چین اور ایران کے مابین طویل مدتی معاہدہ اور چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر و ترقی کا بھارتی ٹھیکے کی منسوخی نے ہندوستان کے اوسان خطا کر دیئے۔خطے میں چینی اثر و رسوخ سے خائف بھارت نے ایران کو نیچا دکھانے کے لئے عرب امارات کے ملکوں کے تیل پر نظریں جما لیں۔پاکستان ، ترکی،ایران اور ملائیشیا کا ایک علیحدہ بلاک بنانے کے حوالے سے بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا۔یہی وجہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے ہڑپ کرنے،کرفیو کا نفاذ اور دہلی میں مسلم نسل کشی پر عرب ملکوں نے خاموشی اختیار کئے رکھی۔
داستاں تک نہ ہو گی ہماری داستانوں میں

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Baharti Army Chief Ka Dora Khaleej is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 December 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.