پاکستان مخالف تنظیموں کی ڈور”را“کے ہاتھ میں

لندن میں پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کی منصوبہ بندی وطن سے غداری کے صلے میں ہمیشہ ذلت ور وسوائی مقدر بنتی ہے

جمعرات 7 فروری 2019

Pakistan mukhalif tanzeemon ki dor raw ke haath mein
 اسرار بخاری
جائے عبرت ہی ہے جس کے ایک جملہ کراچی کی ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی منجمد ہو جایا کرتی تھی ۔ننگ وطن حرکتوں کی وجہ سے نہ صرف قومی سیاسی دھارے سے باہر ہو گیا بلکہ اپنے بقاء کے لئے مٹھی بھر گمراہ لوگوں اور ان کی بے اثر تنظیموں کی ہی ٹیم بننے پر مجبور ہو گیا ہے ۔کیا چند سال پہلے کسی کے حاشیہ خیال میں بھی آسکتا تھا کہ الطاف حسین ان لوگوں کو پچھلی صفوں میں شامل ہو جائے گا جو کبھی اس سے براہ راست ملاقات تو دور کی بات اس کے ہیڈ کوارٹر نائین زیرومیں ”اہم افراد“کی حیثیت سے داخلے کی پوزیشن میں نہیں تھے ۔


آج وہ ”برابری“کی پوزیشن میں آگئے ہیں ۔پی ٹی ایم کا منظور پشین ‘جئے سندھ قومی محاذ کا اسحاق برنت اور بلوچ منگ پر سنز کا عاماقہ پر اگر الطاف کے ہم پلہ”رہنماء“پیچھے جائیں اور الطاف حسین ان ساتھ ہی ٹیم کی کمتر حیثیت میں شریک ہوتو اسے مقام عبرت نہ سمجھا جائے تو کیا سمجھا جائے۔

(جاری ہے)


یہ تاریخ کی گواہی ہے وطن سے غداری ملکی مفاد کے خلاف مذموم سرگرمیوں سے دشمنوں سے مال ودولت تو بہت مل جاتی ہے مگر اس سے جوذلت ورسوائی مقدر بنتی ہے نسلوں وہ تعاقب میں رہتی ہے ایک لمحے کے لئے غور کر لیا جائے بہت ہی نزدیک کی تاریخ ہے کیا دکن کے میر صادق اور بنگال کے میر جعفری کی افزائش نسل کا سلسلہ رک گیا ہے ۔

ہر گز نہیں یہ سلسلہ جاری ہے پاکستا ن کا پہلا صدر سکندر مرزا میر جعفر کا پوتا یا نواسہ تھا کیا آج ان دونوں کی نسل سے تعلق رکھنے والے ان سے تعلق کو فخریہ بیان کر سکتے ہیں
یا اپنی اس شناخت پر خود گمانی کا پردہ ڈالے ہوئے ہیں جبکہ سراج الدولہ اور اس سے کہیں زیادہ سلطان صلاح الدین ‘ٹیپو خود ان کی نسلوں کے لئے ہی نہیں بلکہ برصغیر کے مسلمانوں کیلئے باعث امتیاز ہیں ۔

ایم کیو ایم لندن سمیت وہ تنظیمیں جن کا اوپر ذکر کیا گیا ان کی ڈوریاں بھارتی ایجنسی را کے ہاتھ میں ہیں اور یہ کوئی سر بستہ را زنہیں ہے اور یہ جو لندن میں تنظیموں کو اکٹھا کرکے پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کی منصوبہ بندی کی گئی ہے ۔
یہ سب راکا ہی کیا دھرا ہے اس سے جہاں یہ پاکستان اور پاکستان کی فوج کو بالخصوص بدنام کرنے کی کوشش کی ہے وہاں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم پر پردہ ڈالنے اور پانچ فروری کو کشمیر یوں کے ساتھ اظہار یکجہتی سے توجہ ہٹانے کا حربہ بھی ہے ۔

لندن میں کشمیری اور ان کی حمایت میں سکھوں کی حیثیت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت اور فوج کے مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں پر عالمی رائے عامہ کو متوجہ کرنے کے لئے بڑے احتجاجی مظاہرہ کے مقابلے میں پاکستان اور پاکستانی فوج کے خلاف مظاہرہ میں ایک مظاہرہ میں سابق حکمت عملی کے تحت برطانیہ اور یورپ میں مقیم بھارتی باشندوں کی کشمیری ‘پشتون اور سندھی بن کر شرکت ‘بہر حال یہ کوئی نیا کام نہیں ہے ایم کیو ایم لندن ایک عرصہ سے علیحدگی پسندوں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے ۔


کراچی میں پی ٹی ایم میں پشتون تحفظ موومنٹ اور وائس آف بلوچ مسنگ پر سنز سے آنے والی افراد نے شرکت کی جن کی تعداد 25‘ 30سے زیادہ نہیں تھی ۔ایک ہفتہ سے سہراب گوٹھ میں جاری اس دھرنے میں کچھ خواتین کو بھی شریک کیا گیا تا کہ اس سے ان خواتین کے لاپتہ رشتہ داروں کی بازیابی کے لئے احتجاج کا تاثر دیا جا سکے اور بین الاقوامی میڈیا کا ایک حصہ پاکستان دشمنی میں پی ٹی ایم کی بڑھ چڑھ کر کوریج کررہا ہے اس سے بھی فائدہ اٹھایا جائے ۔


پاکستان مخالف پروپیگنڈہ کے لئے چندروز قبل شمالی وزیر ستان کے علاقے خیسور کے واقعہ کو خوب اچھا لا جارہا ہے ۔حصہ ڈالنے کی ہدایت کی ہے ۔خیسور کے حیات نامی لڑکے نے چند روز قبل ایک وڈیومیں دعویٰ کیا کہ چار ماہ قبل سکیورٹی فورس والے اس کے باپ اور بھائی کولے گئے تھے اب سکیورٹی اہلکار اس کی ماں کو ہراساں کررہے ہیں ۔پی ٹی ایم نے اس واقعہ کو اپنے منصبی پروپیگنڈہ کی بنیاد بنا لیا ہے اور سہراب گوٹھ کراچی میں جاری دھرنے میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے ساتھ ساتھ حیات سے انصاف کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے اور بین الاقوامی میڈیا اسے بڑھ چڑھ کر اچھال رہا ہے ۔


ادھر روشن خیال کی دعویدار خواتین کا ایک گروپ اس واقعہ میں مزید مرچ مصالحہ لگانے کیلئے حیات کی والدہ سے ملاقات کے لئے خیسور پہنچا۔بشریٰ گوہر کی سر براہی میں جانے والے اس گروپ میں پی ٹی ایم کی گلائی اسماعیل بھی شامل تھی ۔حیرت انگیز طور پر حقوق نسواں کی علمبر دار یہ خواتین سانحہ ساہیوال میں قتل ہونے والی ماں بیٹی کے لئے اس قدر مضطرب نظر نہیں آئیں ۔


شاید اس میں فوج کو براہ راست نشانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آئی میجر جنرل آصف غفور کے بقول مقامی جرگہ اس واقعہ کو جھوٹ قرار دے چکا ہے یہ بھی قابل غور ہے کہ ان خواتین نے مقامی جرگہ کے کسی ایک رکن سے ملاقات کرکے یہ نہیں پوچھا کہ جرگہ نے اس واقعہ کو جھوٹ کیوں قرار دیا ہے ۔شاید اس لئے پھر پاکستان اور فوج کو بدنام کرنے کا بہانہ ہاتھ سے نکل جاتا۔

تاہم یہ ضروری ہے کہ اس واقعہ کی شفاف انکوائری اور اس کی رپورٹ سامنے آنی چاہیے ۔
افسوس کہ پاکستان میڈیا نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے آئی جی سے ہاتھ منہ ملانے کا تمسخر اڑاتے ہیں جو بڑا وقت ضائع کیا۔غیر ملکی ایجنٹوں اور خیسور کے واقعہ کے حوالے سے اس کا ہزارواں حصہ بھی خرچ نہیں کیا۔حالانکہ لندن میں ”را“کی سر پر ستی میں ہونے والے گمراہ لوگوں کے اس اکٹھ پر تفصیلی بحث ہونی چاہیے تھی ۔


اس کے مختلف پہلوؤں کو سامنے لا کر اصل مذموم عزائم کو بے نقاب کیا جاناچاہیے تھا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ماما قدیر‘جرمنی میں مقیم شفیع برفت سے مسلسل رابطہ میں ہے ۔واضح رہے گزشتہ ماہ جی ایم سید کی برسی کے موقع پر جئے سندھ قومی محاذ کی ریلی میں بھی پاکستان مخالف نعرے لگائے گئے اس ریلی میں ایم کیو ایم لندن سے رابطہ رکھنے والے اندرون سندھ مقیم افراد نے بھی الطاف حسین کی خاص ہدایت پر شرکت کی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Pakistan mukhalif tanzeemon ki dor raw ke haath mein is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 February 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.