
آر ایس ایس کی دہشت گردی کا شکار بھارتی اقلیتیں
انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیمیں خاموش کیوں؟
میاں محمد ندیم
بدھ 26 فروری 2020

(جاری ہے)
اس سے ایک مرتبہ پھر یہ بحث شروع ہو ئی کہ خواتین پر جنسی حملوں کا مسئلہ کس قدر شدید ہے.
امریکا میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے والی والی بھارتی نژاد طالبہ رایا سرکار نے فیس بک پر ایک بھارتی صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن انجی پینو کی مرتب کردہ فہرست جاری کی، جس میں ان 60 بھارتی پروفیسروں کے نام تھے، جو مبینہ طور پر ایسے حملوں میں ملوث رہے اور جو اب بیرون ملک مقیم ہیں. ادھر بھارتی حکومت کے ادارے ’نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کا ریپ کیا جاتا ہے‘این سی بی آر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، ریپ، ان پر تیزاب سے حملے، انہیں ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہوگیا مودی سرکار میں خواتین پر تشدداور زیادتیوں میں اضافہ ہوا ہے . بی جے پی اور اس کے عسکری ونگ آرایس ایس کی جانب سے خواتین پر جنسی حملوں کو اقلیتوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے اسی طرح بھارتی سیکورٹی فورسزکی جانب سے کشمیر اور دیگر مقبوضہ جات میں خواتین پر جنسی حملوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے واقعات سامنے آچکے ہیں. رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت بھر میں 6 منٹ کے اندر کوئی نہ کوئی خاتون بدسلوکی، ہراسانی اور تشدد کا شکار بنتی ہے جب کہ ہر پانچ منٹ کسی نہ کسی خاتون کو اپنا شوہر، سسر یا دیگر اہل خانہ نشانہ بناتے ہیں‘اسی طرح ہر ڈھائی دن بعد بھارت میں کسی نہ کسی خاتون پر تیزاب سے حملہ کردیا جاتا ہے جب کہ ہر 2 گھنٹے بعد کسی نہ کسی خاتون کا ریپ‘ یا گینگ ریپ‘ کیے جانے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے جبکہ ہر ڈھائی دن بعد کسی نہ کسی خاتون کو اسمگل کیا جاتا ہے.تشدد، بدسلوکی، ہراسانی اور ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین میں 6 سال کی بچیوں سمیت 60 سال تک کی خواتین شامل ہیں جب کہ زیادہ تر ریپ اور گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین میں نوجوان 24 سے 29 سال کی لڑکیاں ہیں‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت بھر میں 6 سال کی عمر کی 298 بچیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا.بھارت میں غیرملکی خواتین بھی محفوظ نہیں اور چند سالوں میں کئی غیرملکی خواتین زیادتی کا شکار ہوئیں جس کے بعد کئی مغربی ممالک نے اپنی خواتین شہریوں کو بھارت کا سفر کرنے سے روک دیا کئی ممالک کی جانب سے یہ پابندی آج تک قائم ہے. دسمبر 2012 میں میڈیکل کی ایک طلبہ کو چلتی بس میں 6افراد نے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اس حملے کے دوران نازک اعضا پر لگنے والے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئی تھی‘دہلی میں قائم جرائم کے اعدادوشمار کے قومی ادارے کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016 میں جنسی زیادتی کے 1996 مقدمات درج کرائے گیے یہ تعداد ایک سال پہلے کی تعداد 1893 کے مقابلے میں زیادہ ہے. آل انڈیا پروگریسوو وومن ایسوسی ایشن کی ایک عہدے دار کویتا کرشنن کا ماننا ہے کہ خواتین پر جنسی حملے اور تشددکے واقعات میں ہرسال اضافہ ہورہا ہے تاہم اب ان واقعات کے خلاف احتجاج کو طاقت مل گئی ہے خواتین کے حقوق کے لیے کا م کرنے والے سرگرم کارکن جنسی زیادتی کے مقدمات میں بعض موقعوں پر قانون کے استعمال کے طریقہ کار پر بھی پر یشان ہیں. ان کا کہنا ہے کہ طاقتور لوگ سزا سے بچ جاتے ہیں جس کی مثال جنسی زیادتی کے ایک مقدمے میں بالی وڈ کا ایک فلم ساز اس لیے سزا سے بچ گیا تھا کیونکہ جج نے اپنے فیصلے میں زبانی انکار کو لڑکی کی جانب سے جنسی عمل کے لیے رضامندی قرار دیا تھا. انسانی حقوق کی تنظیموں کا یہ بھی کہنا ہے کہ قانونی طور پر پابندی کے باوجود ”ستی“کی رسم دیہی علاقوں میں آج بھی جاری ہے(ستی کی رسم میں شوہر کے مرجانے پر عورت کو اس کی میت کے ساتھ زندہ جلنے پر مجبور کیا جاتا ہے‘اسی طرح بیوہ کی دوبارہ شادی کو بھی آج کے ”شائنگ انڈیا“نے ذہنی طور پر قبول نہیں کیا ستی کی رسم اور بیوہ کی دوبارہ شادی پر پابندی کو مذہبی کی چھتر چھایہ حاصل ہے جبکہ حکمران جماعت بی جے پی نے ہمیشہ ”ہندوتہ“کو پرموٹ کیا ہے‘رہی سہی کسر دنیا کی سب سے بڑی نجی نیم فوجی تنظیم ”آر ایس ایس “نے پوری کردی ہے جس کے بطن سے بی جے پی نے جنم لیا تھا مہاتما گاندھی کے قاتل نتھورام گوڈسے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آرایس ایس )کا سرگرم کارکن تھا اور بھارتیہ جنتا پارٹی آج تک نتھورام گوڈسے کا جنم دن اور موت کا دن بڑے اہتمام سے مناتی ہے. انسانی حقوق ‘حقوق نسواں‘مذہبی اور شہری آزادیوں کے اعتبار سے مودی کا ”شائنگ انڈیا“آج بھی ڈارک ایج میں سانسیں لے رہا ہے .ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
RSS Ki Dehshattgardi Ka Shikar Baharti Aqliyatain is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 February 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.