آر ایس ایس کی دہشت گردی کا شکار بھارتی اقلیتیں

انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیمیں خاموش کیوں؟

Mian Muhammad Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 26 فروری 2020

RSS Ki Dehshattgardi Ka Shikar Baharti Aqliyatain
 دہلی جہاں مسلمانوں نے صدیوں راج کیا آج وہ ان کی قتل گاہ بنا ہوا ہے نیزوں اور تلواروں سے مسلح راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آرایس ایس )کے دہشت گرد مودی سرکار اور بی جے پی کی سرپرستی میں دہلی سمیت بھارت کے مختلف شہروں میں انسانوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں جبکہ امریکا‘یورپی یونین‘حتی کہ بردار اسلامی ممالک ”کاروباری مجبوریوں“ کے باعث مجرمانہ خاموشی اختیار کیئے ہوئے-انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی سانپ سونگھا ہوا ہے کہ ”کارپوریٹ ورلڈ“میں انسانیت سے زیادہ مفادات مقدم پائے ہیں‘چند روز قبل ایک مذکراے میں ناچیزنے احباب کو سمجھانے کی سر توڑ کوشش کہ دنیا بھر کی این جی اوزاور تنظیمیں بنیادی طور پر کاروباری ادارے ہیں انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیموں کو سب سے بھاری فنڈنگ جب عالمی معاشی دہشت گردوں کی جانب سے ہوتی ہے لہذا یہ تنظیمیں اس کے بدلے میں ان کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں ان عالمی معاشی دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں البتہ یہ رنگ ونسل اور مذہب کے نام پر انسانوں کا قتل عام ضرور کرواتے ہیں اور ہرسال لاکھوں انسان ان کی ہوس زر کا شکار ہوکر قبروں میں اتر جاتے ہیں مجھے سالوں پہلے جنیوا میں اقوام متحدہ کے سامنے احتجاج کرتی ایک ڈچ خاتون کے کتبے کی عبارت یاد آرہی ہے کہ ”جب سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کی جنگی سازسامان بیچنے میں اجارہ داری ہوگی تو دنیا میں امن کیسے آسکتا ہے؟“.

بھارتی ذرائع ابلاغ کی اپنی رپورٹس کے مطابق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آرایس ایس ) کے دہشت گردوں کے ہاتھوں یہ تحریر لکھے جانے تک صرف دہلی میں 22سے زیادہ مسلمانوں کو ذبخ کیا جاچکا ہے اور 200سے زائد زخمی ہیں مسلمانوں کی دوکانوں اور املاک کو لوٹ کر انہیں نذرآتش کردیا گیا ہے آر ایس ایس کے دہشت گردوں نے خون کی ہولی کا آغاز اس وقت کیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے دورے پر موجود تھے مگر انسانی حقوق کے نام نہاد چیمپیئن کی زبان سے ایک لفظ نہیں نکلا کیونکہ کامیاب ”بزنس مین“ گاہک کو ہرحال میں خوش رکھتا ہے‘ایک دورے میں اربوں ڈالر کا اسلحہ بیچنے کے معاہدے ایک کامیاب ڈیل ہے باقی رہا انسانی حقوق کا معاملہ تو اسٹیسٹ ڈیپارٹمنٹ ایک ہومیوپیتھک قسم کا بیان جاری کردے گا جس میں ”فریقین“کو امن وشانتی سے زندگی گزارنے کا نادرہ مشورہ ہوگاچونکہ ا س قسم کے بیانات کی ”افادیت اور اہمیت“سے پوری دنیا واقف ہے اس لیے بھارتی دفتر خارجہ بھی جوابی بیان داغ کر خاموشی اختیار کرلے گا.

بتایا جارہا ہے کہ سینکڑوں زخمیوں کی حالت نازک ہے جس کے باعث اموات میں اضافے کاخدشہ ہے ادھر دہلی ہائی کورٹ نے” حکم“ جاری کردیا ہے کہ دہلی پولیس عوام کے تحفظ کویقینی بنائے وہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے بھارتی ادارے جو آرایس ایس کے دہشت گردوں کی سرپرستی کررہے ہیں ‘دہلی کے5مسلم اکثریتی علاقوں میں کرفیونافذ ہے شہر کے مسلمان اکثریتی علاقوں میں موبائل فون اورانٹرنیٹ کی سروسزمعطل ہیں پولیس کو ہنگامہ آرائی کرنے والوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا ہے نئی دہلی کے وزیر اعلی اروند کجریوال نے وزیر داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر سے امن کی اپیل کی اور کہا کہ قانون کی بالادستی قائم کرنے میں مدد کریں.

کہانی میں سٹوری یہ ہے کہ دہلی کے ریاستی انتخابات میں عبرتناک شکست کے بعد مودی اینڈ امیت شاہ کمپنی نے منصوبہ بندی کے تحت آرایس ایس کے ڈیتھ سکواڈ کے دہشت گردوں کو پورے بھارت سے دہلی میں اکھٹا کیا ہے تاکہ ایک طرف تو دہلی میں امن امان کی صورتحال کو خراب کرکے عام آدمی پارٹی سے ذلت آمیز شکست کا بدلہ چکایا جائے اور دوسرا بھارت کو ایک مکمل ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کے لیے مسلمانوں کا قتل عام کیا جاسکے کیونکہ دہلی میں مسلمانوں کی قدیم ترین آبادیاں ہیں اور پرانی دہلی میں زیادہ تر کاروباری بھی مسلمان ہیں تو مودی سرکار ایک تیر سے دو شکار کرررہی ہے یہ سب میری ذہنی اختراع نہیں بلکہ خود بھارتی میڈیا مودی اور امیت شاہ کے ناپاک عزائم سے پردہ اٹھا رہا ہے منگل کے روز نئی دلی میں آرایس ایس اوربی جے پی کے دہشت گردوں نے اشوک نگر میں مسجد پر حملہ کر دیا تھا اور مسجد کی بیحرمتی کرتے ہوئے مینار پر چڑھ گئے اور لاوٴڈ اسپیکر اتار کر آرایس ایس کا گیروی ترنگا لہرا دیا‘بجھنگ پورہ میں واقع درگاہ کو بھی آگ لگا دی زخمیوں کوہسپتال لیجانیوالی ایمبولینسوں بھی نہیں بخشا گیا‘انتہا پسند ہندو دہشت گردوں کے گروہ شہر میں شناختی کارڈ چیک کرکے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ”بردار اسلامی ممالک“سمیت عالمی ضمیر لمبی تان کے سو رہا ہے‘پولیس انتہا پسند ہندوبلوائیوں کیخلاف کارروائی کے بجائے ظلم کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر لاٹھی چارج‘ آنسوگیس اورگولیاں برسا رہی ہے وزیراعظم مودی کے مشیر برائے قومی سلامتی اجیت دوول نے منگل کی رات متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ان کے دورے کی ”برکات “سے بدھ کی صبح سے آرایس ایس کے دہشت گردوں نے پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ حملے شروع کیئے دلی کی مساجد کے لاوڈ سپیکرز پر قبضہ کرکے جے شری رام‘ جے ہنومان اور جے بجرنگ بلی‘ کے نعرے لگ رہے ہیں ‘ایک بھارتی نشریاتی ادارے نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ دہلی میں شرمناک شکست کو مودی اور امیت شاہ قبول نہیں کرپارہے کہ پوری طاقت استعمال کرکے بھی ریاستی اسمبلی کے 70نشستوں کے ایوان میں سے بی جے پی کو صرف 8نشستوں پر کامیابی حاصل ہوسکی دہلی کے ریاستی انتخابات میں کامیابی کے لیے مودی سرکار نے سارے ریاستی وسائل اور طاقت جھونک دی تھی مگر اس کے باوجود ہندتوا کا ایجنڈا بری طرح پٹ گیا اور ایک کل کی پارٹی نے قومی سیاسی جماعت کہلانے والی بی جے پی کو چاروں شانے چت کردیا بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی لیڈر شپ سمجھتی ہے کہ ان کے لیے یہ آخری موقع ہے اور دہلی کے بعد پورا بھارت ان کے ہاتھوں سے نکل جائے گا لہذا انہوں نے اپنی روایت کے مطابق بیلٹ کی ہار کا بدلہ ”بلٹ“سے لینے کی پالیسی پر عمل شروع کردیا ہے دہلی سے پہلے بی جے پی کو 5دیگر ریاستوں کے انتخابات میں عبرتناک شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے .

دہلی پولیس کے سربراہ مندیپ سنگھ رندھاوا نے پولیس کی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ”فسادات“والے علاقوں میں سی آر پی ایف اور ایس ایس بی کے نیم فوجی دستے تعینات کردیئے گئے ہیں یعنی سیکورٹی کے معاملات ریاستی حکومت کے ہاتھوں سے لے کر وفاق کے زیرکنٹرول اداروں کے حوالے کردیئے ہیں‘دہلی میں امریکی اور مغربی ممالک کے نامہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شہر میں آرایس ایس کے لوگ ہاتھوں میں ترنگا ‘تلواریں ‘برچھائیاں اور نیزے لیے جے شری رام ، بھارت ماتا کی جے ، وندے ماترم‘جے ہنومان کے نعرے لگاتے پھر رہے ہیں ہجوم میں شامل افراد ”ملک کے غداروں کو گولی مارو“جیسے نعرے بھی لگا رہے ہیں ‘غیرملکی صحافیوں کے مطابق موبائل فون پر ویڈیوز یا تصاویر بنانے والوں سے آرایس ایس کے مسلح لوگ موبائل فون چھین کرتوڑرہے ہیں”اے پی“نے بتایا ہے کہ انتہا پسندہندو گروہوں نے کلہاڑیوں ‘تلواروں اور لوہے کی راڈز کے ساتھ مسلم اکثریتی علاقوں میں ہلہ بول دیا جس کے جواب میں مسلمانوں کے پاس دفاع میں پتھر پھینکے کے علاوہ کچھ نہیں تھا .اے پی نے یہ بھی بتایا ہے کہ دہلی کے مسلم اکثریتی علاقے ”بھائی جان پور“ میں دھویں کے سیاہ بادل دیکھے گئے جہاں انتہا پسند ہندوؤں نے دکانوں کو لوٹ کر آگ لگا دی اور مسلمانوں کے ایک مقدس مزار اور مسجد کو بھی نذر آتش کر دیا.

کچھ تجزیہ نگار ہنگاموں کو امریکی صدر ٹرمپ کی لگائی آگ بھی قرار دے رہے ہیں کہ انہوں نے عوامی اجتماع سے خطاب میں غیرذمہ دارنہ الفاظ استعمال کیئے جس کے بعد ہندوانتہا پسند کے اندر کے حیوان جاگ اٹھے‘بعض نشریاتی ادارے دبے لفظوں میں ممبئی‘گجرات اور احمد آباد سمیت بھارت میں بسنے والے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو بھی ”خبردار “کررہے ہیں کہ آرایس ایس کے غنڈوں کا نشانہ وہ بھی بن سکتے ہیں ماضی میں بھی آرایس ایس کے دہشت گردوں کے چرچ نذر آتش کیئے بھارت کے ادارے ”نیشنل کمیشن آف مینارٹیز“نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ عیسائی برادی کے خلاف بھی حملوں کا سلسلہ کئی دہائیوں سے جاری ہے 1999 میں ریاست اڑیسہ میں آسٹریلین پادری گراہم سٹین اور انکے دو معصوم بیٹوں کو زندہ جلا دیا گیا تھا‘اْڑیسہ کے ہی ضلع کاندھامل میں ایک کیتھولک نن کو ہندوانتہا پسندوں کی جانب سے اجتماعی آبرو ریزی کا نشانہ بنایا گیا‘ عیسائی گرجا گھروں پر حملوں میں بھی بھارتیہ جنتاپارٹی سے وابستہ انتہا پسند ہندوتنظیمیں ویشو ہندو پریشد، بجرنگ دل، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آرایس ایس)شامل ہیں .

ایک طرف بھارت میں ایک ارب سے زائد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبورہیں تو دوسری طرف موودی سرکار ذاتی تشہیر پر اربوں ڈالراڑارہی ہے امریکی صدر کے دورے کی انٹرنیشنل کوریج کے لیے بھارتی حکومت کے خرچ پر مختلف ملکوں سے میڈیا ٹیمیں بلائی گئیں جبکہ امریکا میں کروڑوں ڈالر کے اشتہارات امریکی میڈیا کو دینے کے علاوہ کئی امریکی چینلزسے ”بھارت امریکا تعلقات“پر خصوصی رپورٹس کے لیے ایئرٹائم خریدا گیا .

جبکہ عالمی بنک دہائیاں دے رہا ہے کہ بھارت کے1 ارب 14کروڑ یعنی 86 فیصد افراد کی اوسط آمدنی یومیہ ساڑھے پانچ ڈالر یعنی 325روپے سے بھی کم ہے‘غربت کی اس فہرست میں نائیجیریا پہلے نمبر پر ہے جہاں 92 فیصد لوگوں کی یومیہ آمدنی ساڑھے پانچ ڈالر سے کم ہے دوسرے نمبر پر بھارت تیسرے پر ایتھوپیا، چوتھے پر بنگلہ دیش اور پانچویں پر پاکستان ہے جہاں79 فیصد عوام کی یومیہ آمدنی ساڑھے پانچ ڈالر سے بھی کم ہے.

بھوک اور افلاس پر نظر رکھنے والے ادارے گلوبل ہنگر انڈیکس کی سالانہ رپورٹ کے مطابق غربت کے حوالے سے پاکستان کی رینکنگ بہتر ہوئی جبکہ بھارت مزید تنزلی کا شکار ہوا ‘اسی طرح بھارت دنیا کے ان بڑوں ممالک کے فہرست میں ٹاپ 5پرآتا ہے جہاں بے گھر افراد کی کثیر تعداد موجود ہے اقوام متحدہ کے مطابق بھارت میں ایسے لاچار و بے سرو سامان افراد کی تعداد کا تعین کرنا ایک پیچیدہ عمل ہے اور بے گھری کی شکار خواتین کے بارے میں قابل اعتماد ڈیٹا تو میسر ہی نہیں‘ایک اندازے کے مطابق بھارت میں بے گھر افراد کی کل تعداد میں 10 فیصدسے زیادہ خواتین ہیں، جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے جبکہ ممبئی اور دہلی میں لاکھوں خاندان ایسے ہیں جن کی کئی کئی نسلیں فٹ پاتھوں پر پیدا ہوکر فٹ پاتھوں پر ہی دم توڑ گئیں.

انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق صرف نئی دہلی میں بے گھر افراد کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے 2011 کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں بے گھر افراد کی تعداد میں کمی ظاہرکی گئی جسے بھارت کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے مسترد کرتے ہوئے حکومتی اعداد وشمار کو جعلی قراردیا تھا.ممبئی ،بھارت کی ایک کروڑو25لاکھ سے زائد آبادی میں سے نصف بنیاد ی سہولتوں سے محروم خورد روبستیوں میں رہنے پر مجبور ہیں ،25ہزار سڑکوں پر دن رات گزارتے ہیں اسی طرح بھارت میں بھکاریوں کی تعداد بھی کروڑوں میں ہے جبکہ ملک کی صرف پندرہ سے بیس فیصد آبادی کو باتھ روم جیسی بنیادی سہولت دستیاب ہے‘ روزگاری ، خاندان کی حمایت سے محرومی ، ناکافی آمدنی ، معذوری اور گھریلوتشدد ممبئی میں بے گھرہونے کی بنیادی وجوہات ہیں.

منشیات وشراب کا استعمال اور گھروں کے مالکان کی جانب سے حراساں کیے جانا بھی اس کی دیگر وجوہات میں سے ہیں بھارت دنیا کے ان ملکوں میں سے جہاں خواتین میں منشیات کے استعمال کا رجحان بہت زیادہ ہے جبکہ مردوں میں بھی شراب نوشی اور جوئے کی لت عام ہے. اقوام متحدہ کے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 18سال سے کم عمر 15کروڑبھارتی بچے گلیوں میں رہنے پر مجبور ہیں ،ان میں سے 6کروڑ کی عمر یں6سال سے بھی کم ہے بھارت میں حال ہی میں سوشل میڈیا پر جنسی حملے کرنے والوں کی ایک فہرست جاری ہوئی، جن میں مختلف جامعات کے پروفیسر بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

اس سے ایک مرتبہ پھر یہ بحث شروع ہو ئی کہ خواتین پر جنسی حملوں کا مسئلہ کس قدر شدید ہے.

امریکا میں قانون کی تعلیم حاصل کرنے والی والی بھارتی نژاد طالبہ رایا سرکار نے فیس بک پر ایک بھارتی صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن انجی پینو کی مرتب کردہ فہرست جاری کی، جس میں ان 60 بھارتی پروفیسروں کے نام تھے، جو مبینہ طور پر ایسے حملوں میں ملوث رہے اور جو اب بیرون ملک مقیم ہیں. ادھر بھارتی حکومت کے ادارے ’نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کی جانب سے حال ہی میں جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں ہر 15 منٹ میں ایک خاتون کا ریپ کیا جاتا ہے‘این سی بی آر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت بھر میں خواتین کے خلاف تشدد، ریپ، ان پر تیزاب سے حملے، انہیں ہراساں کرنے سمیت دیگر صنفی تفریق کے واقعات میں اضافہ ہوگیا مودی سرکار میں خواتین پر تشدداور زیادتیوں میں اضافہ ہوا ہے .

بی جے پی اور اس کے عسکری ونگ آرایس ایس کی جانب سے خواتین پر جنسی حملوں کو اقلیتوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے اسی طرح بھارتی سیکورٹی فورسزکی جانب سے کشمیر اور دیگر مقبوضہ جات میں خواتین پر جنسی حملوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے واقعات سامنے آچکے ہیں. رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت بھر میں 6 منٹ کے اندر کوئی نہ کوئی خاتون بدسلوکی، ہراسانی اور تشدد کا شکار بنتی ہے جب کہ ہر پانچ منٹ کسی نہ کسی خاتون کو اپنا شوہر، سسر یا دیگر اہل خانہ نشانہ بناتے ہیں‘اسی طرح ہر ڈھائی دن بعد بھارت میں کسی نہ کسی خاتون پر تیزاب سے حملہ کردیا جاتا ہے جب کہ ہر 2 گھنٹے بعد کسی نہ کسی خاتون کا ریپ‘ یا گینگ ریپ‘ کیے جانے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے جبکہ ہر ڈھائی دن بعد کسی نہ کسی خاتون کو اسمگل کیا جاتا ہے.تشدد، بدسلوکی، ہراسانی اور ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین میں 6 سال کی بچیوں سمیت 60 سال تک کی خواتین شامل ہیں جب کہ زیادہ تر ریپ اور گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی خواتین میں نوجوان 24 سے 29 سال کی لڑکیاں ہیں‘رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت بھر میں 6 سال کی عمر کی 298 بچیوں کو ریپ کا نشانہ بنایا گیا.بھارت میں غیرملکی خواتین بھی محفوظ نہیں اور چند سالوں میں کئی غیرملکی خواتین زیادتی کا شکار ہوئیں جس کے بعد کئی مغربی ممالک نے اپنی خواتین شہریوں کو بھارت کا سفر کرنے سے روک دیا کئی ممالک کی جانب سے یہ پابندی آج تک قائم ہے.

دسمبر 2012 میں میڈیکل کی ایک طلبہ کو چلتی بس میں 6افراد نے اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اس حملے کے دوران نازک اعضا پر لگنے والے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئی تھی‘دہلی میں قائم جرائم کے اعدادوشمار کے قومی ادارے کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016 میں جنسی زیادتی کے 1996 مقدمات درج کرائے گیے یہ تعداد ایک سال پہلے کی تعداد 1893 کے مقابلے میں زیادہ ہے.

آل انڈیا پروگریسوو وومن ایسوسی ایشن کی ایک عہدے دار کویتا کرشنن کا ماننا ہے کہ خواتین پر جنسی حملے اور تشددکے واقعات میں ہرسال اضافہ ہورہا ہے تاہم اب ان واقعات کے خلاف احتجاج کو طاقت مل گئی ہے خواتین کے حقوق کے لیے کا م کرنے والے سرگرم کارکن جنسی زیادتی کے مقدمات میں بعض موقعوں پر قانون کے استعمال کے طریقہ کار پر بھی پر یشان ہیں.

ان کا کہنا ہے کہ طاقتور لوگ سزا سے بچ جاتے ہیں جس کی مثال جنسی زیادتی کے ایک مقدمے میں بالی وڈ کا ایک فلم ساز اس لیے سزا سے بچ گیا تھا کیونکہ جج نے اپنے فیصلے میں زبانی انکار کو لڑکی کی جانب سے جنسی عمل کے لیے رضامندی قرار دیا تھا. انسانی حقوق کی تنظیموں کا یہ بھی کہنا ہے کہ قانونی طور پر پابندی کے باوجود ”ستی“کی رسم دیہی علاقوں میں آج بھی جاری ہے(ستی کی رسم میں شوہر کے مرجانے پر عورت کو اس کی میت کے ساتھ زندہ جلنے پر مجبور کیا جاتا ہے‘اسی طرح بیوہ کی دوبارہ شادی کو بھی آج کے ”شائنگ انڈیا“نے ذہنی طور پر قبول نہیں کیا ستی کی رسم اور بیوہ کی دوبارہ شادی پر پابندی کو مذہبی کی چھتر چھایہ حاصل ہے جبکہ حکمران جماعت بی جے پی نے ہمیشہ ”ہندوتہ“کو پرموٹ کیا ہے‘رہی سہی کسر دنیا کی سب سے بڑی نجی نیم فوجی تنظیم ”آر ایس ایس “نے پوری کردی ہے جس کے بطن سے بی جے پی نے جنم لیا تھا مہاتما گاندھی کے قاتل نتھورام گوڈسے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ(آرایس ایس )کا سرگرم کارکن تھا اور بھارتیہ جنتا پارٹی آج تک نتھورام گوڈسے کا جنم دن اور موت کا دن بڑے اہتمام سے مناتی ہے.

انسانی حقوق ‘حقوق نسواں‘مذہبی اور شہری آزادیوں کے اعتبار سے مودی کا ”شائنگ انڈیا“آج بھی ڈارک ایج میں سانسیں لے رہا ہے .

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

RSS Ki Dehshattgardi Ka Shikar Baharti Aqliyatain is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 26 February 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.