
سندھ میں سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ
سابق صدر آصف علی زرداری کی جارحانہ سیاست اور دھواں دھار تقاریر کے بعد تحریک انصاف بھی میدان میں آگئی
جمعرات 20 دسمبر 2018

سابق صدر آصف علی زرداری کی جارحانہ سیاست اور دھواں دھار تقاریر کے بعد تحریک انصاف بھی میدان میں آگئی اورسندھ حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی حکمت عملی تیار کرلی جس کے بعد سرد موسم میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا۔ مزاحمتی پالیسی کے تحت سابق صدرآصف زرداری نے تین دن میںدو جلسوں سے خطاب کیا اور حکمرانوں پر خوب گرجے برسے جس کے بعد پیپلز پارٹی اورتحریک انصاف کے درمیان الفاظ کی جنگ عروج پر پہنچ گئی۔ کراچی میں گیس کا بحران ختم ہونے کے بعد تحریک انصاف شیر ہوگئی اور وہ پیپلز پارٹی پر چڑھ دوڑی تحریک انصاف کی جانب سے کراچی میں پانی کی قلت کے خلاف پریس کلب پر مظاہرہ کیا گیا جس کے بعد پیپلز پارٹی دبائو میں آگئی۔ دلچسپ بات یہ ہے واٹربورڈ پہلے کے ایم سی کے ماتحت تھا۔
(جاری ہے)
لیکن پیپلزپارٹی نے کے ایم سی کے اختیارات سلب کرکے واٹر بورڈپر قبضہ کرلیا۔
لیکن پیپلز پارٹی کو اس گناہ بے لذت کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے اوراس کی جگ ہنسائی ہورہی ہے۔گیس کے بحران کے خلاف پیپلز پارٹی سڑکوں پرآگئی ا ور اس نے مظاہرے شروع کردیئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم کومشورہ دیا کہ وہ پہلے سندھ کو گیس دیں پھر کوئی بات کریں انہوں نے انکشاف کیا کہ سندھ میں صنعتیںبند ہونے سے ایک لاکھ افراد بے روزگار ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ آصف علی زرداری سندھ میں طاقت کے مظاہرے کرکے اپنی اہمیت کا احساس دلارہے ہیں مصالحت کے بعد مزاحمت کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں جس کی ایک وجہ یہ ہے کہ اب ان کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا۔سابق صدر آصف علی زرداری نے ایک بار پھر اداروں کو آئینی کردار یاد دلادیا جس پر نئی بحث شروع ہو گئی اور تین سال کے بعد ایک بار پھر سابق صدر کی خوب واہ واہ کی گئی۔ تین سال قبل بھی وہ سلطان راہی بن گئے تھے۔وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا کہ آصف علی زرداری کو معلوم ہے کہ کیا ہونے والا ہے اس لئے حکومت کے 100 دن کے بجائے اپنی سیاست کے آخری دن کیلئے فکر مند ہیں۔سیاسی حلقوں میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ آصف علی زرداری کس گیم پر ہیں آہستہ آہستہ ان کے ترکش کے سارے تیز ضائع ہو رہے ہیں لیکن وہ ہمت ہارنے کیلئے تیار نہیں۔ پیپلز پارٹی کے قریبی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ٹرمپ کا رڈ اب تک آصف علی زرداری کے پاس ہے ۔ عمران خان کی جانب سے مڈٹرم الیکشن پر بات کرنا آصف علی زرداری کی کامیابی ہے۔ گزشتہ دنوں قومی اسمبلی کے ایوان میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی بازگشت سنائی دی تو یہ بھی آصف علی زرداری کی کامیابی تھی۔ وہ حکومت کے خلاف گھیرا تنگ کررہے ہیں مولانا فضل الرحمن ان کے ساتھ ہیں۔ جس دن مسلم لیگ (ن) اورپیپلز پارٹی ایک صفحہ پرآگئیں عمرا ن خان کی حکومت خش وخاشاک کی طرح بہہ جائے گی میئر کراچی وسیم اختر بھی وفاقی حکومت گرانے کا عندیہ دے چکے ہیں المیہ یہ ہے کہ تحریک انصاف چو مکھی لڑائی لڑ رہی ہے سب جماعتیں تحریک انصاف کے خلاف ہیں جماعت اسلامی بھی خوش نہیں پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان محاذ آرائی بلندیوں کو چھو رہی ہے دونوں جماعتوں کے رہنما ایک دوسرے کو بے بہائو کی سنارہے ہیں چینلوں پر کوئی خبر نہیں ہوتی ۔ تمام چینل بریکنگ نیوز اورہیڈ لائنز سیاسی بیانات سے بناتے ہیں شاید اسی کا نام سیاست اورجمہوریت ہے۔ادھر پیپلز پارٹی کے مخالفین کہتے ہیں کہ مڈٹرم انتخابات پیپلز پارٹی کی سیاست کو ہمیشہ کیلئے دفن کردیں گے اورمسلم لیگ(ن) میدان مارلے گی۔ آصف زرداری اس حکومت سے جان چھڑانے کا ڈرامہ رچارہے ہیںاندر سے وہ عمران خان کے ساتھ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ مڈٹرم میں ان کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا اور سندھ کی حکومت بھی نہیں ملے گی ان حلقوں کے مطابق سابق صدر بیک وقت حکومت عدلیہ اورعسکری حلقوں کو دبائو میں لاناچاہتے ہیں۔مسلم لیگ اورپیپلز پارٹی کے درمیان فاصلے ختم ہونے کے بعد پیپلز پارٹی نے بھی مسلم لیگ کی حمایت شروع کر دی۔ سعد رفیق کی گرفتاری پر پیپلز پارٹی برہم ہو گئی۔ ادھر سندھ میں گیس کے بحران کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے پھرگورنرسندھ عمران اسمٰعیل اوروفاقی وزیر پیٹرولیم نے گیس کی بحالی کا کریڈٹ لے لیا وفاقی وزیر پیٹرولیم سرکاری خرچ پر تین دن تک کراچی میں مزے کرتے رہے لیکن گیس بحال نہیں کراسکے سدرن گیس کمپنی نے روز اعلان کیا کہ آج روڈ سیکٹر کی گیس کھل جائے گی بدھ سے ہفتہ تک اعلانات کی آنکھ مچولی چلتی رہی آخر کار ہفتہ کی صبح ساڑھے 11بجے گیس کھولی گئی نصف گھنٹے کے بعد پھر بند ہوگئی۔ وزیراعظم کی جانب سے کمیٹی قائم کرنے کا فائدہ بیورو کریسی کو ہوا دونوں کمپنیوں کے مینیجنگ ڈائریکٹرز کو بچا لیا‘ کسی ذمہ دارکا تعین نہیں ہوا‘ کسی کو سزا نہیں ہوئی۔ تبدیلی یہ آئی کہ بحران سے فائدہ اٹھا کر سارا نزلہ بورڈ آف ڈائریکٹرز پرگرا دیا گیا۔ 100 دن میں حکومت کی یہ سب سے بڑی ناکامی تھی۔ سی این جی دوڑ سیکٹر میں آج تک اتنا شدید گرداب پیدا نہیں ہوا۔ ایک ہفتہ تک سندھ میں سب کچھ رک گیا۔ایک ہفتہ میں گیس کے بحران نے سندھ کے عوام کے اعصاب شل کردیئے سات دن کے بعد روڈ سیکٹر کو گیس ملی تحریک انصاف کو چاہیے تھا وہ سندھ کے عوام سے کم از کم معذرت کرتی اورمعافی مانگتی اس نے ڈھٹائی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے اورکہا کہ وزیراعظم نے سندھ کے عوام کی دادرسی کی ہے جس پرسندھ کے عوام خوش ہیں حالانکہ سندھ کے عوام اپنے نقصان پرحکمرانوں کو کوستے رہے۔ گیس نہ ملنے کے باعث کراچی میں صنعتی پہیہ رک گیا اور 40فیصد کارخانے بند ہوگئے پورے سندھ میں لاکھوں گاڑیاں کھڑی ہوگئیں۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Sindh mein siyasi darja hararat mein izafah is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 December 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.