زرمبادلہ ذخائر میں کمی ،مہنگائی بڑھنے کا خدشہ

سپریم کورٹ نے لاہور میں بڑے سائن بورڈ اُتار نے کا حکم دے دیا وزیر پٹرولیم نے ڈیزل کی قیمت کے برابر کرنے کا اعلان کر دیا

پیر 10 ستمبر 2018

zar e mubadla zakhair mein kami mehengai bharnay ka khadsha
سید ساجد یزدانی
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ ائی ایم ایف پروگرام سمیت دوسرے ذرائع سے ممکن ہے ،زرمبادلہ ذخائر میں مزید کمی کے شدید خدشات ہیں ،پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ ناگزیر ہے ،شرح سود بڑھانے سے حکومت کی نازک مالیاتی صورتحال مزید خراب ہوگی ۔

جمعہ کو ریٹنگ ایجنسی موڈ یز نے اپنی رپورٹ جاری کردی ۔رپورٹ میں کہا گیا شرح سود بڑھاکر قرضوں کی لاگت فوری بڑھانا ہو گئی ۔شرح سود بڑھانے سے حکومت کی نازک مالیاتی صورتحال مزید خراب ہو گی ۔قرضوں کی لاگت بڑھنے سے انکی ادائیگی اہلیت مخدوش سے مخدوش تر ہو گی ۔بیرونی قرض ادا کرنے کی صلاحیت مزید کمزور ہو سکتی ہے ۔

(جاری ہے)

سرمایہ کاری کی ضروریات پورا کرنے کیلئے درآمدات بڑھی ہیں ۔

سی پیک میں بھاری سرمایہ کاری اضافی درآمدات کا سبب ہے ۔بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے زرمبادلہ ذخائر تسلی بخش ہیں ۔سرمایہ کاری میں اضافہ ناگزیر ہے ۔پاکستان میں سرمایہ کاری میں اضافہ ناگزیر ہے ۔زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ آئی ایم ایف پروگرام سمیت دوسرے ذرائع سے ممکن ہے ۔زرمبادلہ ذخائر میں مزید کمی کے شدید خدشات ہیں ۔حکومت کا ایک تہائی قرض غیر ملکی کرنسی میں ہے ۔

روپے کی قدر میں کمی سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے ۔وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہا ہے کہ ڈیزل کی قیمت کم کرکے پٹرول کی قیمت کے برابر کرنے کی کوشش کررہے ہیں سانگھڑ کے قریب گیس اور خام تیل کی دریافت ہوئی ہے ۔ایران کے عالمی عدالت رجوع کرنے سے پہلے ہی پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر اختلافات ختم کرلئے جائیں گے ۔ایل این جی سمیت تمام معاہدوں کا از سر نوجائزہ لیا جائے گا تمام تر منصوبوں سے عوام کو آگاہ رکھا جائے گا ۔

جمعہ کے روز غلام سرور خان نے اپنی حکومت کی پالیسیوں کے متعلق میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اور ٹیکس عالمی مارکیٹ کے مطابق ہو گا اس وقت 15فیصد مقامی اور 85فیصد پٹرولیم مصنوعات درآمد کی جاتی ہیں ۔حکومت کی پالیسی کے مطابق پٹرولیم میں خود کفیل ہونا چاہتے ہیں۔وزیر پٹرولیم غلام سرور خان کا ایران کے عالمی عدالت سے رجوع کرنے کے متعلق کہنا تھا کہ جلد پاکستان ایران گیس پائپ لائن پائپ لائن پروجیکٹ میں موجود تمام تراختلافات کو جلد حل کر لیاجائے گااور ایران کو عالمی عدالت جانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی ۔

ایل این جی سمیت تمام ترمعاہدے عوام کے سامنے لائیں گے ایسے تمام تر معاہدے وزارت کی ویب سائٹ پر ڈالے جائیں گے ۔وفاقی وزیر پٹرولیم بھی وزیراعظم کے نقش قدم پر چل پڑے ۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہا کرپشن برداشت نہیں ،سرکاری نہیں ذاتی گاڑی استعمال کرونگا،وزارت کے افسر 19گھنٹوں میں اضافی گاڑیاں متعلقہ محکموں کو واپس کردیں ،انہوں نے ڈیزل کی قیمت میں 17روپے تک کم کرنے کا اعلان کرتے کہا کہ ڈیزل کی قیمت کم کرنے پٹرول کے برابر لائیں گے ۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے میگا پراجیکٹس اور نج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور اس منصوبے کی تکمیل کیلئے ٹائم فریم مانگ لیا ہے ۔جسٹس ثاقب نثار کی سر براہی میں بنچ نے لاہور میں میگا پر اجیکٹس کے بارے میں ازخود نوٹس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کیا کہ لاہور کے شہریوں نے بہت زیادہ مشکلات اٹھالی ہیں لیکن ابھی یہ منصوبہ مکمل کیوں نہیں ہوا جیب کنسٹر نشن کے نمائندے نے بتایا کہ منصوبے کا 90فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے اور باقی کام چینی کمپنی نے کرنا ہے جس میں تین سے چار ماہ لگ سکتے ہیں ۔

آخری دوچیک باانس ہو گئے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کیا کہ سٹیٹ کے چیک کیسے انس ہو سکتے ہیں ۔چیف جسٹس نے سیکرٹری فنا نس کو چیک باانس ہونے کے معاملے پر طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ انہیں ٹائم فریم چاہیے کہ کب تک لاہور کو اس مشکل سے آزاد کرائیں گے ۔چیف جسٹس نے واضح کیاکہ حکومت کے نمائندوں سے بات کریں اور سب کو صاف بتا دیں کہ کچھ بھی ہو جائے یہ پراجیکٹ مکمل ہو گا ۔

ٹائم فریم دیا جائے کہ کتنا وقت لگے گا اس بارے میں بتا یا جائے اور منصوبے کی تکمیل کیلئے گارنٹی لی جائے گی اور اب کسی کنٹر یکٹر کو بھاگنے نہیں دیا جائے ۔چیف جسٹس نے وفاقی سیکرٹری خزانہ‘ چیف سیکرٹری پنجاب ‘ایم ڈی نیسپاک سمیت تمام حکام کو آئندہ سماعت پرذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے ۔چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی میں بے ضابطگیوں کے الزامات کے معاملے پر ریمار کس میں کہا کہ بتایا جائے کہ شہباز شریف نے وزیر اعلی کی حیثیت سے کس قانون کے تحت نجی سوسائٹی کو فنڈ جاری کیے ۔

سلطان جو چاہے کرتے رہے ۔فرانزک آڈیٹر کو کب زبیری نے پی کے ایل آئی میں بے ظابطگیوں کی رپورٹ پیش کی جس میں انکشاف ہوا کہ 12ارب70کروڑ روپے کا پراجیکٹ تھالیکن اب 53ارب روپے سے تجاویز کر گیا ۔پی کے ایل آئی پر 20ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں ،اور موجود ہ مالی بجٹ میں 33ارب روپے مختص کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے ،کوکب زبیری نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی کے ایل آئی دسمبر 2017تک مکمل ہونا تھا لیکن ابھی تک پراجیکٹ مکمل نہیں ہوا۔

آڈیٹر نے پی کے ایل آئی میں گندگی اور بارش کی وجہ سے چھتیں ٹپکنے کی ویڈیو بھی دکھائی گئی ۔سماعت کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا کہ پی کے ایل آئی کے بورڈ میں شہباز شریف ،ڈاکٹر سعید اختر ،سیکرٹری ہیلتھ اور دیگر کو غیر قانونی طور پر شامل کیا گیا جو اختیارات سے تجاویز کرکے فنڈز کے استعمال کی منظوری دیتے رہے چیف جسٹس نے ریمار کس دےئے کہ بتایا جائے وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر کو کس قانون کے تحت بورڈ کے ممبر منتخب کیاگیاہ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ یہ بھی بتایا جائے کہ سوسائٹی کے ممبران ان بورڈ کی تشکیل کے لیے نوا ز شریف اور شہباز شریف کب کیسے اور کس کے ذریعے ملے ہیں عدالت نے چےئر مین پی اینڈ ڈی ادیب جیلانی سے پی کے ایل آئی میں فنڈز کے استعمال پر مکمل رپورٹ طلب کرلی ہے ۔

چیف جسٹس نے منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے پانی کے استعمال پر ٹیکس ادانہ کرنے کا ازخود نوٹس لے لیا ہے عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے چاروں صوبائی حکومتوں اور چیف سیکرٹریز سے دس روز میں جواب طلب کر لیا ہے ۔چیف جسٹس نے قرار دیا کہ منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیاں ٹیوب ویلز سے روزانہ ہزاروں گیلن پانی استعمال کرکے فروخت کردیتی ہیں بتایا جائے کہ کمپنیاں پانی استعمال کرنے پر کتنا ٹیکس اداکرتی ہیں ۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اربوں روپے کا پانی مفت میں استعمال کرکہ پیسے بنائے جارہے ہیں ۔پنجاب فوڈ اتھارتی کو پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کے معیار کے حوالے سے رپورٹ دس روز میں پیش کرنے کی ہدایت کی دی ۔عید کے روز چیف جسٹس شہریوں سے گلے ملے اور عید کی مبارکباددی ۔چیف جسٹس نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اللہ پاک پاکستان کو استحکام عطا کرے ۔

انہوں نے کہا کہ ملکی بقا کے لئے ڈیمز کی تعمیر انتہائی ضروری ہے ۔عوام ڈیمز بنانے میں تعاون کریں ۔چیف جسٹس نے سات بھائیوں کی اکلوتی بہن کو وراثتی جائیداد میں حصہ نہ ملنے کے خلاف سوموٹو کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس نے سیدہ فاطمہ کو فوری حصہ دینے کی ہدایت کردی ۔عدالت نے ڈی آئی جی لیگل عبدالرب نشتر کو ہدایت کی کہ درخواست گزار بیوہ خاتون کو اس کاایک ہزار 70کنال کا حصہ فوری دلائیں ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بادی النظر میں ملک میں کوئی قانون نہیں ہے ،ہر طرف بدمعاشی ہے ۔چیف جسٹس کے حکم پر ساتوں بھائی پیش ہو گئے ۔درخواست گزار کے بھائیوں کا موقف تھا کہ وراثت کا معاملہ سو ل عدالت میں ہے ۔اسلام اور شریعت بیوہ خاتون کو اسکے شوہر کا وراثتی حق دیتا ہے ۔عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کس قانون کے تحت سول عدالت میں دعویٰ دائر کیا ۔

چیف جسٹس نے سروسز ہسپتال ازخود نوٹس کیس میں چیف ایگز یکٹو افسر کو پرسوں 28اگست کو طلب کر لیا ۔ثاقب نثار کی سر براہی میں قائم بنچ نے سروسز ہسپتال کی لفٹ خراب اور مریضوں کو درپیش مشکلات کے معاملہ پر سماعت کی ۔چیف جسٹس نے پنجاب کے ہسپتالوں میں لگائی گئی لفٹوں کی صورتحال پر بھی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ،عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ کتنی لفٹیں کام کررہی ہیں اور کتنی خراب ہیں چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ہسپتال میں لفٹیں فوری ٹھیک کرئیں ورنہ ہم ٹھیک کر الیں گے ۔

عدالت نے ناقص لفٹ کی فراہمی اور مالی بدعنوانیاں کرنے کے ذمہ داروں کا معاملہ نیب کو بھیجنے کا عندیہ دید یا۔عدالتی حکم پر قائم کمشن نے رپورٹ پیش کردی اور بتایا کہ سروسز ہسپتال میں پانچ میں سے ایک لفٹ کام کررہی ہے باقی خراب ہیں اس لفٹ فراہم کرنے والی کمپنی نے غیرمعیاری لفٹ نصب کی ۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہسپتال کے سی ای او کہاں ہیں ؟وکیل نے بتایاکہ سی ای اوحج پر گئے ہیں ،27اگست کو واپش آئیں گے ۔

تمام لفٹس فعال کرکے انتظامیہ کے حوالے کیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ سی ای او جیسے واپس آئیں کپڑ ے تبدیل کرکے لفٹس ٹھیک کرنے پہنچیں ۔عدالتی احکامات نظر اندا کرنے کے معاملے پر چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت پنجاب کی سرزش کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت براہ راست احکامات صادر کرتی ہے ،سفارش نہیں کرتی جس نے یہ کہا میں نے کوئی سفارش کی ہے وہ سامنے آئے ۔

عدالت نے سیکرٹری سروسز کوفوری عدالت طلب کر لیا ۔چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کا حق مار کر بیٹھے رہتے ہیں ان کا حق کیوں نہیں دیتے ،لیڈی ڈاکٹر کا معاملہ آپ کو بھجوایا تھا فائل کیوں دبارکھی ہے ؟شہریوں کی فائلیں دبارکھتے ہیں انہیں پھر یہاں آنا پڑتا ہے ۔چیف جسٹس نے کامونکی میں اکتوبرتک چرچ تعمیر کرنے کا کام شروع کرنے کا حکم دیا ۔ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم بنچ نے فنڈز کی دستیابی کے باوجود کامونکی میں چرچ تعمیر نہ ہونے پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔

عدالتی حکم پر اقلیتی ایم پی اے طارق مسیح گل پیش ہوئے اور عدالت کو بتا یا کہ صوبائی وزیر کی حیثیت سے چرچ کی تعمیر کے لئے فنڈ ز منظور کرائے الیکشن کی وجہ سے چرچ کی تعمیر شروع نہیں ہو سکی فنڈز جاری ہونے پر تعمیر شروع کرادیں گے ،عدالت نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ چرچ کے لئے فنڈ جاری کرائیں ۔چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم بنچ نے نجی ہسپتال میں دوران زچگی خاتون کی ہلاکت کے معاملہ پر سرجی مڈ ہسپتال کے سی ای او کو طلب کرلیا ،عدالت نے ڈاکٹر طلعت ،ڈاکٹر نبیلہ ،ڈاکٹر ثانیہ کو بھی آئندہ عدالت پر پیش ہونے کی ہدایت کی ،عدالت میں شہری میاں مجاہد نے درخواست دائر کی کہ اس کی بیٹی کی نارمل ڈلیوری ہوئی اور نواسہ پیدا ہوا ،ہسپتال انتظامیہ نے اس کی بیٹی کو 20گھنٹے آپریشن تھیٹر میں رکھا اور ڈاکٹروں کی غفلت سے اس کی بیٹی ہلاک ہوئی لہٰذا عدالت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے ۔

دریں اثناء سپریم کورٹ نے یونیورسٹی آف ساوتھ ایشیا کو کالجز سے غیر قانونی الحاق کا نوٹس لے لیا اور ایف آئی اے کو 10روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔چیف جسٹس نے لاہور سے بڑے اشتہاری بورڈز ہٹانے کا حکم دے دیا ۔انہوں نے کہاکہ اچھا ہو گا مالکان بورڈ خود اتاردیں ۔عدالت کے طلب کرنے پر لارڈ مےئر لاہور کرنل (ر) مبشر جاوید عدالت میں پیش ہوئے ۔

چیف جسٹس نے لارڈ مےئر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ شہر کو صاف رکھنا آ پ کی ذمہ داری تھی لیکن اس عید پر صفائی کے ناقص انتظامات کی شکایات ملی ہیں ،جس پر لارڈ مےئر نے کہا کہ بیورو کریسی تعاون نہیں کر رہی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کو الگ سے دیکھیں گے ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ یں پیش رپورٹ میں لاہور شہر میں گھوسٹ لاکالجز کا انکشاف ہوا ہے ،شپریم کورٹ نے لا کالجز کا معیار کے حوالے سے سماعت پر سوں 28اگست تک ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو غیر معیاری لاکالجز کے خلاف کارروائی کرکے عملدارآمدرپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

عدالتی حکم پر تشکیل دی گئی کمیٹی نے نجی لاکالجز کے خلاف مقدمات درج کرنے اور ناقص کارکردگی والے 8لاکالج کایونیورسٹیوں سے الحاق ختم کرنے کی سفارش کی ۔کمیٹی نے پنجاب کے گیارہ کالجز کی کارکردگی تسلی بخش قرار دی جبکہ عدالت میں گھوسٹ لاکالجز کی رپورٹ میں گلو بل لا کالج شاہد رہ ،انسٹیٹیوٹ آف لاکالج گلبرگ ،ایشین لاکالج گلبرگ ،سٹی لاکالج علامہ اقبال روڈ ،لاہور لاکالج گلبرگ ،شمس تبر یز لاکالج فیروز پور انٹر چینج روڈ شامل تھے ۔

رپورٹ کے مطابق سمز لاکالج ،لیڈز لاکالج ٹان شپ ،پی ایس ای لاکالج نین سکھ ،نیشنل لاکالج لاہور ،فرابی لاکالج نین سکھ،نیشنل لاکالج لاہور ،فرابی لاکالج حافظ آباد ،علامہ اقبال لاکالج سیالکوٹ ،پریمےئر لاکالج گرجرانوالہ ،قائداعظم لاکالج اوکاڑہ کی کارکردگی کو غیر معیاری قرار دیاگیا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

zar e mubadla zakhair mein kami mehengai bharnay ka khadsha is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 September 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.