آگ بجھا دی جائے

جمعرات 28 مئی 2020

Ahmed Khan

احمد خان

لطیفہ ہے یا حقیقت بہر حال سن لیجیے ایک دفتر میں آگ بھڑک اٹھی متعلقہ دفتر کے ذمہ دار نے اپنے اعلی افسر کے نام چھٹی لکھ ما ری جس میں تحریر تھا ، حضور والا دفتر ہذا میں آگ بھڑک اٹھی دفتر کے اہم ریکارڈ کے بارے میں حکم صادر فر ما دیں ، چھ ماہ بعد افسر اعلی کے دفتر سے جواب آیا آگ بجھا دی جا ئے ، ٹڈی دل کی آمد بلکہ آفت کہہ لیجیے کی وجہ سے وطن عزیز کے کسان پریشان حال ہیں سندھ میں فصلو ں کو اجاڑتے اجارٹے ٹڈی دل پیداوار کے حوالے سے پنجاب کے ذرخیز ترین گردانے جا نے والے اضلاع پر حملہ آور ہیں ، حکومت کے اعلی دماغ مگر ٹڈی دل سے جان چھڑا نے کے معاملے میں ” آگ بجھا دی جائے “ والے قرینے پر عمل پیرا نظر آئے ، صد شکر کہ اب کہیں جاکر حکومت وقت کو اس تباہی کا خیال آ ہی گیا ، حکومتوں#کی سطح پر بر وقت فیصلوں کے فقدان سے وطن عزیز میں آئے روز نت نئے مسائل جنم لیتے ہیں ۔

(جاری ہے)


کیا مو جودہ حکومت کیا سابقہ ادوار کی حکومتیں تمام کی تمام حکومتوں میں یہ قدر مشترک رہی ہے کہ بر وقت کسی بھی معاملے کے بارے میں ٹھوس تد بیر اختیار نہیں کر نی ، شاید بہت سے احباب ٹڈی دل کے تباہ کاریوں سے آگاہی نہ رکھتے ہو ں ، ٹڈی دل کی لشکر کشی ہر ے بھرے فیصلوں کو منٹوں میں چاٹ لیتی ہے اگر بروقت حکومت اور حکومتی ادارے ٹڈی دل کی راہ میں حائل نہ ہوئے ، اگلے سال پھر غذائی اجناس کے بحران سے نمٹنے کے لیے ابھی سے کمر بستہ ہو جا ئیے، معاملہ ٹڈی دل تک محدود ہوتا پھر اس سارے قضیے پر یہی مٹی ڈال دیتے ،حکومتی اور عوامی سطح پر اریب قریب ہر اہم ترملکی اور قومی معاملے میں سست روی گو یا ہماری پہچان بن چکی ، پانی کے ذخائر کے قصے کو ہی لے لیجیے ، جانے کب سے آبی امور سے جڑ ے اعلی دماغ چیخ رہے ہیں کہ خدارا پانی کے ذخائر کے لیے کچھ کیجیے ، اس معاملے میں جناب واجد شمس الحسن تسلسل کے ساتھ صدا بلند کر تے رہے ، کالا باغ ڈیم بنا ئیں اگر کالاباغ ڈیم بنا نے کے معاملے میں مفادات کی ” ناک “ آڑے آرہی ہے تو پانی کے ذخائر کو محفوظ کر نے کے لیے کو ئی اور سبیل اختیار کر لیجیے مگر اس اہم تر قومی معاملے میں کچھ کر گزریے، سال ہا سال گزر گئے ، کئی حکمران آن بان شان سے آئے اور اپنا ” وقت “ لگا کر کو چہ اقتدار سے رخصت ہو گئے مگر مجال ہے کہ اس اہم تر قومی معاملے کو کسی نے سنجیدگی سے لیا ہو ۔

۔
کئی سال بعدجب معاملے کی نزاکت کا احسا س ہوا تب پانی کے ذخائر کے بارے میں ہلچل دیکھنے کو ملی ، اس ہلچل کا نتیجہ کیا نکلے گا اللہ جا نے ، کچھ ایسا ہی معاملہ گرانی کے بارے میں ہے ، جب گراں فروش دونوں ہاتھوں سے عوام کو لو ٹ کر تھک جا تے ہیں تب ہماری حکومتیں حکم صادر کر تی ہیں کہ مہنگائی کی آگ بجھا دی جا ئے ، بے روز گاری کے قضیے میں بھی حکومتوں کی سطح پر عین ”آگ بجھا دی جا ئے “ والا چلن چل سو چل ہے ، لا قانونیت کا رقص پاکستانی معاشرے میں روز کا معمول بن چکا ہے ، مظلوم چیختے ہیں چلا تے ہیں اپنی آہو ں سے آسمان سر پر اٹھا تے ہیں تب کہیں جاکر حکومتی ایوانوں میں بیٹھے مہر بانوں کے کانوں میں بات پہنچتی ہے اور لب حرکت کر تے ہیں کہ ظلم کی آگ بجھا دی جائے ، دہشت گر دی کی دہشت نے پو رے ملک کو ہلا کر رکھا دیا تھامگرقومی سلا متی سے جڑ ے اس اہم تر معاملے میں کیا ہوا ، اپنے ہزا روں پیاروں کے لاشیں اٹھا نے کے بعد اعلی حکومتی اور سیاسی قیادت کی زبان مبارک سے تب کہیں جا کر نکلا کہ دہشت گر دی کی آگ بجھا دی جائے ، مسئلہ کشمیر کی حساسیت سے بھلا کو ن آگا ہ نہیں ، مقبوضہ کشمیر میں کئی دہا ئیوں سے خون مسلم ارزانی کی بلندیوں پر ہے ادھر مگر قصداً چشم پو شی کا راج رہا ، مقتدر حلقوں اور سیاسی حلقوں کے اس رویے کا نتیجہ کیا نکلا ، بھارت کشمیر میں مظالم ڈھا تا رہا بلکہ روز بہ روزظلم کی داستان طویل کر تا رہا ، معاملہ مقبوضہ کشمیر سے ہو تا ہوا بلو چستان تک آپہنچا مگر پاکستان کی جانب سے جواب ندارد ، معاملہ بگڑتے بگڑتے اس حد تک بگڑ گیا کہ بھارت کسی بھی وقت جنگ بھڑ کا سکتا ہے ۔

۔
 داد دیجیے مو جودہ حکومت کو جس نے کم از کم بھارت کے معاملے میں آگ بجھا دی جائے کا حکم توصادر کیا ، یقین کیجیے مملکت خداداد پاکستان میں ننانو ے فیصد مسائل کی جڑ ” آگ بجھا دی جا ئے “ کا طر ز عمل ہے اگر ہماری سابقہ حکومتیں ملکی اور عوامی مسائل کے حل کے بارے میں بر محل اور بر وقت فیصلے صادر کر تیں اور پھر ان پر صدق دل سے عمل پیرا ہو نے کی خو اپنا تیں ، آج وطن عزیز گو نا گو ں مسائل کا شکار نہ ہو تا، تصویر کا دوسرا رخ بھی ملا حظہ کرتے جا ئیے ہر دور کے حکمران ملکی اور عوامی مفاد کے باب میں ” آگ بجھا دی جا ئے“ کی روش پر چلتے رہے مگر جہاں کہیں اپنا مفاد سامنے آیا اس وقت انہی حاکمو ں نے نہ توسست روی کا مظاہر ہ کیا نہ لا پر واہی نے ان کا راستہ روکا ، نہ کو ئی حیلہ نہ کو ئی بہانہ نہ کو ئی قد غن نہ کوئی پس و پیش آڑے آئی، بس جھٹ سے اپنے مفاد کے لیے راستہ بنایا، جس طر ح سے وطن عزیز کاحاکم طبقہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے یکسو رہا اگر اس طر ح سے ملک اور عوام کی خدمت کا فریضہ سر انجام دیا جاتا آج پاکستان کا نام بھی تر قی یافتہ ممالک کی فہر ست میں شامل ہوتا، چلیں ماضی میں جو ا سو ہوا اب دل دکھا نے سے کیا حاصل، بس یہی دعا یہی کی جاسکتی ہے کہ بڑی چا ہتوں سے اقتدار میں آنے والی تحریک انصاف ملک اور قوم کے مفاد میں ایسا کچھ کر جا ئے کہ وطن عزیز کی شان میں اضافہ اور عوام کو افاقہ نصیب ہو جا ئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :