تاریخ ِانسانی کی طویل اور صبرآزما تحریک

منگل 5 فروری 2019

Chaudhry Muhammad Afzal Jutt

چوہدری محمد افضل جٹ

سات عشروں سے سوئے ہوئے عالمی ضمیر کو جگانے،جمہوریّت اور حقوق انسانی کے علمبرداروں کو بتانے کے لئے کہ یو این او کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کا خواہاں دنیا میں سب سے بڑی جمہوریّت کا دعویدار ہندوستان کس گھناؤنے اور شرمناک طریقوں سے مقبوضہ وادیِ کشمیر میں حقوق انسانی کی اقدار کو فوجی بوٹوں تلے روند رہا ہے کشمیرمیں جمہوری حقوق کو پامال کر رہا ہے 5فروری کو پوری دنیا میں،، یومِ یکجہتی کشمیر،،کے طور پر منایا جاتا ہے پانچ فروری کو پاکستان،مقبوضہ کشمیر سمیت پوری دنیا میں بسنے والے کشمیری و پاکستانی جلوس نکالتے ہیں احتجاج کرتے ہیں کانفرنسز کا انعقاد کرتے ہیں انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بناتے ہیں اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرتے ہیں جس کا مقصد دنیا کو ہندوستان کاوہ مکروہ اور سیاہ چہرہ دکھانا ہوتا ہے جس پر وہ ٹھیک دس دن پہلے 26جنوری کو جمہوریت،معاشی ترقی،حقوق انسانی اور سیکولرازم کا ماس چڑھا کر دنیا کو بھاشن دیتے ہوئے خود کو دنیا ِعالم کی سب سے بڑی جمہوریّت کا دعویدار گردانتا ہے شائنگ انڈیا کا پرچار کرتا ہے اور سیکولرازم کو اپنی جمہوریّت کی بنیادی اساس کا راگ الاپتاہے مگرپانچ فروری کے جلسے،جلوس،انسانی زنجیریں اور مظاہرے اس کے پرچاروں، بھاشنوں اور آدرشوں کے بخیے ادھیڑ کر دنیا کو یہ بتا دیتے ہیں کہ ہندوستان کس قدر مکّار،بھارت کس قدر بدکار اور انڈیا کس درجے کا جھوٹا ہے ۔

(جاری ہے)


پانچ فروری کو کشمیر ڈے منانے کا آغاز سابق وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے نام نہاد کشمیری اکارڈ کے خلاف1975میں ملک گیر ہڑتال کے طور پر کیا تھا مگر اس کو دوام جماعت اسلامی کے امیرقاضی حسین احمدمرحوم نے بخشاتاکہ کشمیریوں کے عزم و استقلال کے جذبوں کو جلا ملتی رہے اور ان کو احساس ہوتا رہے کہ پاکستانی عوام اس جدوجہد آزادی میں کل بھی ان کے ساتھ تھے آج بھی ان کے شانہ بشانہ ہیں اور اس وقت تک ان کی تحریک کو سپورٹ کرتے رہیں گے جب تک ان کی تحریک آزادی کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو جاتی پھر پاکستان نے اس کو اپنی کشمیر پالیسی کا اہم جز بنا دیا تبّ سے آج تک یہ دن یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جا رہا ہے بلکہ اب تو 5فروری ،،صدائے مظلومِ کشمیر،،کی حثییت اختیار کر چکا ہے۔

اب تو پانچ فروری سے گیارہ فروری تک قلیل دورانیہ بھارت کے لئے ایک طویل دورانیہ کا ڈراؤنا خواب بن چکا ہے کیونکہ 5فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے بعد 7فروری کو افضل گورو کی شہادت کے خلاف پوری وادی کے مظلوم بھارت پراپنی لعنتیں بھیجتے ہیں اور11فروری کو جدوجہد آزادی کے سرخیل مقبول بٹ کے یوم شہادت پر ساری وادی میں مکمل ہڑتال کے ذریعے شائنگ انڈیا کا وحشّت ناک چہرہ دنیا کے سامنے ننگا کیا جاتاہے ۔

تاکہ جمہوریّت،امن اور حقوق انسانی کا علم لیکر نگر نگر گھومنے والے دیکھ لیں کہ ہندوستان کا شائنگ ،جمہوری اور سیکولر چہرہ کس قد ربھیّانک اورخوف زدہ ہے۔
کشمیری عوام گذشتہ 70برسوں سے بھارت کی غاصب اور ظالم فوج اور دوسری سیکیورٹی فورسز کے ظلم و ستم ،جبر و تشّدد اور ریاستی دہشت گردی اور منافق بھارتی لیڈروں کے مکروفریب کا مقابلہ جس جوانمردی اور صبرو استقامت سے کر رہے ہیں اس کی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی کرہ ارض پر کوئی تحریک ایسی نہیں جس میں آزادی کے متوالوں نے اپنی جانوں کے نذرانے اتنی کثیر تعداد میں پیش کئے ہوں اور نہ ہی آزادی کی کوئی ایسی تحریک ہے جس میں عفت مآب خواتین کو اپنی عزتوں سے محروم ہونا پڑا ہو ان انگنت قربانیوں اور عصمتوں کے کھو جانے سے جدوجہد آزادی کشمیر تاریخ انسانی کی بے مثال تحریک بن چکی ہے آزادی کشمیر کی جدوجہد جس قدر طویل،درخشاں اور تابناک ہے اس سے کہیں زیادہ متعصّب بھارت کی وحشّت و بربریّت کی تاریخ خوفناک،سیاہ ،تاریک اور لمبی ہے ۔


بھارت میں بسنے والی اقلیّتوں کے حقوق کے غاصب ہندوستان نے اپنی سات لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریّت کو دبانے ،جدوجہد آزادی کو ختم کرنے اور حق خود ارادیّت کی خواہش کو مٹانے کے خاطر ظلم و تشدد ،وحشّت و بربریّت ،سفّاکی اور درندگی کا ہر حربہ آزمایا مگر وہ اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکابھارت نے بزور طاقت تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے انسانیّت کی ساری قدروں ،اخلاقیات کے سارے اصولوں اور جمہوریّت کی ساری شقّوں کا بالائے طاق رکھ جبرو استبدادکے ایسے گھٹیا ہتھکنڈے استعمال کئے کہ جن کو دیکھ کر جمہوریّت تو کیا انسانیّت بھی منہ چھپانے پر مجبور ہوئی کشمیری خواتین کی عصمتوں کو پامال کیا ،نوجوانوں سے ان کی جوانیوں کو چھینا،کشمیری بیٹیوں کے سروں سے ان کے دوپٹوں کو چھینا ،وادی کی ہر گلی ،ہر محلے ،ہر چوراہے ،ہر قصبے اور ہر شاہراہ کو کشمیریوں کے خون نا حق سے سرخ کیا اس سفّاکی اور درندگی کے باوجود وہ ناکام و نا مراد ٹھہرا۔

اس نے آزادی کی تحریک پر دہشت کا لیبل لگا کر دنیا کو گمراہ کیا اس کے باوجود پچھلے سال حقوق انسانی کی عالمی تنظیوں نے اپنی رپورٹ میں دنیا کو بتایا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریّت کا دعویدار مقبوضہ کشمیر انسانی میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوا ہے۔
عالمی امن کے ٹھکیدارو،70 سال سے26جنوری کو بھارت کے یوم جمہوریہ پر تہنیتی پیغام ارسال کرنے والو ۔

تم نے اپنے بنائے انسانی حقوق کے چارٹر کو بھلا دیا ہے تم نے اپنے جمہوری اصولوں اور اقدار کو مٹی میں دفن کر کے انسانیّت کو مذہب کے خانوں میں تقسیم کر دیا تبھی تو مشرقی تیمور کے باسی بغیر کسی جدوجہد کے آزادی جیسی نعمت سے مالا مال ہوجاتے ہیں جبکہ انڈونیشیا کے ہاتھوں کبھی ان کے انسانی حقوق پامال نہیں ہوئے تھے کبھی ان کے گرجا گھروں کو مسمار نہیں کیا گیا تھاکبھی ان کو عبادت سے نہیں روکا گیا گیا اس کے باوجود آزادی جیسی نعمت ان کا مقدر ٹھہری ۔

سوڈان میں تم نے جنوبی سوڈان کے نام سے ایک نیا ملک بنا دیا ۔ صرف اس لئے کہ ان خطوں میں عیسائی برادی اکثریت سے تھی اور کشمیری ستر سال سے آزادی کے لئے اپنی عزتیں لٹوا رہے ہیں جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں ہر روز ان کے لئے قیامت کا دن ہوتا ہے اس کے باوجود وہ اللہ رب العّزت کی اس عظیم نعمت سے محروم ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور زمینی ،،
،،خداؤں،،کے قوانین مسلموں اور غیر مسلموں کے لئے علیحدہ علیحدہ ہیں ۔

لیکن ایک بات یاد رہے اگر روس اپنی فوجی برتری اور ٹینکوں کے بل بوتے پر بحراحمر کے پانیوں تک نہیں پہنچ سکا اور 17سال تک امریکہ اپنی فرعونیّت ،طاقت اور گھمنڈ کے ذریعے جذبہ جہاد کو ختم کرکے افغانستان میں اپنی فتح کا علم نہیں لہرا سکا ۔تو بھارت کس کھیت کی مولی ہے کہ وہ کشمیریوں کے جذبہ حریّت کو کچل دے۔اور یاد رہے۔
ظلم وستم کی سیاہ رات کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو جائے آخرصبح نور کی لپیٹ میں آ ہی جاتی ہے۔
عالم میں بدلتا ہے اوقات کا عالم
رہتا ہے یہاں تو ظلمات کا عالم
دیکھا نہیں امید کے لمحات کا عالم
پیش نظر اب تک وہی ہے رات کا عالم۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :