کالا باغ ڈیم پاکستان کی ضرورت

منگل 8 جون 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

سندھ کی صوبائی حکومت اور وفاق کے درمیان تعلقات مزید خراب ہو گئے اور اب آبپاشی کے لئے پانی کی تقسیم تنازعہ بن گئی۔گذشتہ روز سندھ اسمبلی میں صوبائی وزیر آبپاشی سہیل سیال نے الزام لگایا کہ ارسا کے اجلاس میں چیئرمین ارسا نے سندھ سے رکن کے منہ پر کتاب دے ماری،انہوں نے چیئرمین کے رویے پر احتجاج کیا اور ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا،اس پر ایوان میں اپوزیشن(خصوصا تحریک انصاف)کے اراکین نے سخت احتجاج کیا اور جوابی الزام لگایا کہ سندھ حکومت تعصب کی سیاست کر رہی ہے ،یہ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا،یہ تنازعہ صوبائی وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور بعد ازاں بلاول بھٹو زرداری کے بیانات سے پیدا ہوا،انہوں نے سندھ کا پانی، پنجاب کو دینے کا الزام لگایا، جواب میں پنجاب کی صوبائی حکومت نے تردید کی اور کہا کہ پانی پر سیاست نہ کی جائے۔

(جاری ہے)

وفاق اور ارسا کی طرف سے واضح کیا گیا کہ ایک معاہدہ کے تحت ارسا صوبوں میں پانی کی تقسیم کو منصفانہ طور پر یقینی بناتا ہے، اس میں چاروں صوبوں کے اراکین ہیں۔دوسری طرف سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی قیادت نے پانی کے مسئلے پر پورے صوبے میں احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ پاکستان میں پانی کی قلت سے پیدا ہونے والی صورت حال سے متعلق اور کالاباغ ڈیم بننے سے پاکستان میں کتنی زیادہ زمینیں سیراب ہوسکیں گی اورکس طرح پانی کی قلت پرقابوپایاجاسکے گا اس کے علاوہ کتنی سستی بجلی پیداہوسکے گی اور صوبوں کے درمیان پائی جانے والی محاذ آرائی اور شکوک و شبہات کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

اس سلسلے میںآ ج سے تین سال قبل میرالکھاگیاکالم جوکہ روزنامہ حریف لاہور اور روزنامہ نیاکل ملتان میں 06جون2018ء کو بعنوان" کالاباغ ڈیم کی ضرورت واہمیت "شائع ہوا وہی کالم بغیر کسی تبدیلی کے نظرقارئین ہے۔
پاکستان دنیامیں پانی کی قلت کاسامناکرنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پرآگیاہے،2025ء تک پاکستان میں صاف پانی کی شدیدقلت اوربحران پیداہوچکاہوگایاپھرپانی مکمل طورپرختم ہوجائے گااورہمارے نلکوں میں پانی نہیں آئے گا ہماری زراعت مکمل طورپرتباہ ہوچکی ہوگی اس کی ابتداابھی سے ہوچکی ہے کیونکہ ہماری بیشترنہریں خشک پڑی ہیں جس سے اس وقت دھان کی پنیری نہیں لگائی جاسکی اس کاواضح مطلب یہ ہے کہ اس سال دھان کی کاشت وقت پر نہ ہونے سے چاول کے بحران کاخدشہ ہے،اس بحران کی وجہ پاکستان میں ناکافی آبی ذخائراورنئے آبی ذخائرکی تعمیر میں مجرمانہ غفلت شامل ہے ،ہماری بدبختی دیکھئے کہ پاکستان دنیاکاواحدملک ہے جہاں ڈیموں کے مخالف موجودہیں اوریہ سب کی سب پاکستان کے دشمنوں کے زرخریدغلام اورایجنٹ ہیں ،ہمارے دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستانیوں کوسال میں چھ ماہ پیاس سے بلکابلکاکرماریں اورچھ ماہ میں سیلاب میں ڈبوکرماریں ،یہی دشمنوں کاایجنڈاہے جسے نام نہاد ہمارے اپنے کندھاپیش کئے ہوئے ہیں۔


انڈیاہمارے دریاؤں پردوبڑے ڈیم بناچکاہے جوتقریباََ مکمل ہیں تیسراڈیم بھی زیرتعمیر ہے،ہماری سیاسی جماعتوں کے سربراہان ولیڈران کبھی بھی نئے آبی ذخائر کے بارے بات کرناگناہ کبیرہ سمجھتے ہیں اورخاص طورپر کالاباغ ڈیم کا نام لیناان کیلئے ایسے ہے جیسے اسرائیل کوتسلیم کرناہے،کے پی کے اورعوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی خان کہتاہے کہ کالاباغ ڈیم ہماری لاشوں پربنے گا،دوسری طرف مولانافضل الرحمٰن بھی پیچھے نہیں ہیں جس نے کبھی کالاباغ ڈیم کی اہمیت کوعوام کے سامنے پاکستان کے وسیع ترمفادکے تناظر میں اجاگرنہیں کیا ،جہاں ان کااپنامفادہووہاں پھران کوپاکستان کے وسیع ترمفادکاتناظرفوراََ دکھائی دیتاہے،ہرسال پاکستان میں بارہ بلین ایکڑفٹ پانی سمندر میں بہادیاجاتاہے کیونکہ اس پانی کوذخیرہ کرنے کیلئے ہمارے ڈیم ناکافی ہیں ،پاکستان میں صرف 30دنوں کیلئے پانی ذخیرہ کیاجاسکتاہے جبکہ ہمارے ازلی دشمن ملک بھارت میں 320دنوں تک پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔


کالاباغ کامقام پاکستانیوں کیلئے اللہ کاانعام تھا ہم نے اس ڈیم پر سنجیدہ بحث کئے بغیر اسے متنازعہ بنادیا،کالام سے دریائے سوات نکلتا ہے جوساراسال بہتاہے جونوشہرہ پہنچ کرافغانستان سے آنے والے دریائے کابل میں شامل ہوجاتاہے،اٹک میں یہ دونوں دریا ،دریائے سندھ میں شامل ہوجاتے ہیں ،اٹک سے کالاباغ تک کوئی پانی ذخیرہ کرنے کیلئے جگہ نہیں ہے،کالاباغ ایک قدرتی ڈیم ہے ،یوں سمجھیں کہ یہ ایک بنابنایاڈیم ہے ،اس لئے اس کی لاگت بھی کم ہے اورمحض چار سال کے مختصر عرصے میں مکمل ہوسکتاہے،اب ذرامختصراََ اس کے فائدے بھی دیکھئے ماہرین کا کہناہے کہ اس ڈیم کے بننے سے3600میگاواٹ بجلی پیداہوگی جس سے فی یونٹ بجلی کی قیمت 2.5روپے تک آجائے گی اگرتھرمل ذرائع سے اتنی بجلی پیداکی جائے تو20ملین بیرل تیل خرچ ہوتاہے یعنی تقریباََ100ارب روپے کی سالانہ بچت ہوگی ،100سال تک پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش تقریباََ3.2ملین ایکڑ ہوگی،سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے بچت تقریباََ 20ارب ڈالرزبنتے ہیں،اس ڈیم کے بھرجانے کی صورت میں خیبرپختون خواہ کی تقریباََ 700000ایکڑزمین سیراب ہوگی ،سندھ کا 1000000ایکڑسے زائد رقبہ سیراب ہوگا،بلوچستان کوکچی کینال کے ذریعے ساراسال وافرپانی ملے گاجس سے بلوچستان کے بنجررقبے لہلہاتے کھیتوں میں تبدیل ہوجائیں گے،کیایہ معمولی فوائد ہیں ۔

۔۔؟
اب اس طرف بھی ہمیں سوچناہوگاکیایہ محض اتفاق ہے کہ کچھ این جی اوز،قوم پرست اورسیاسی جماعتیں جنہوں نے غلط اعدادوشمار سے اس ڈیم کومتنازعہ بنادیا ہے اور مرنے مارنے پر ہروقت تیاردکھتے ہیں،خیبرپختون خواہ والے کہتے ہیں کہ نوشہرہ ڈوب جائے گا،یہ جھوٹ اس تواتر اورشدت سے بولاگیاکہ کوئی دوسری بات سننے کوتیار نہیں ہے،حقیقت یہ کہ نوشہرہ سے کالاباغ سے 110کلومیٹردورہے اورکالاباغ نشیب میں ہے اگریہ ڈیم بھربھی جائے تونوشہرہ اس سے60فٹ اونچائی پرہوگاوہ کس طرح ڈوب سکتاہے،سندھ والے یہ اعتراض کرتے ہیں اور بھولی بھالی اورنیم خواندہ عوام کوباورکراتے ہیں اورخوف دلاتے ہیں کہ اگرکالاباغ ڈیم بن گیاتوسمندرمیں گرنے والاپانی کم ہوجائیگااوراس کے نتیجے میں سمندرکاپانی آپ کے علاقے میں گھس آئے گاجس سے سندھ سمندر میں ڈوب جائے گا۔


جس صوبے میں بھٹوآج بھی زندہ ہے وہاں اس قسم کی کہانی بیچ لینا اتنابھی مشکل نہیں ہے لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں ہمارا90فیصد پانی سمندرمیں ضائع ہوجاتاہے،سمندرمیں گرنے والاپانی اگر50فیصدکم ہوجائے تویہ عالمی معیارکے مطابق ہے ،کالاباغ ڈیم بننے سے ساراپانی تونہیں رک جائے گابلکہ کالاباغ ڈیم میں وہ اضافی پانی سٹورہوگاجوبرسات اورسیلاب کے دنوں میں سیلابی صورت حال پیداکرکے پنجاب اورسندھ میں تباہی مچادیتاہے،ویسے بھی کراچی اورسندھ تقریباََ سمندرسے24فٹ اونچاہے ،اس بات کاکوئی امکان نہیں ہے کہ سمندرکا پانی کراچی اورسندھ میں گھس آئے گا،کالاباغ ڈیم سے سندھ کی دس لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبہ سیراب ہوگاتوسندھ کاہاری خوشحال ہوگاجوسندھ کی سیاسی پارٹیوں اورقوم پرستوں کوکبھی قبول نہیں ہے ،اگرہاری زندہ ہوکراپنے پاؤں پر کھڑاہوگیا توسندھ میں زندہ بھٹوکے مرنے کاشدید خطرہ لاحق ہے اس لئے ہاری کی بجائے بھٹوکازندہ رہنازیادہ ضروری ہے اگربھٹومرگیا توپیپلزپارٹی کاجنازہ بھی اٹھ جائے گا،اس لئے طے کرلیاگیاکہ سندھ میں صرف بھٹوہی زندہ رہے گاجبکہ کسی غریب ہاری کوزندہ رہنے کاکوئی حق نہیں ہے۔


پاکستان دشمن قوتیں ٹھان چکی ہیں کہ پاکستان کوہرصورت میں کالاباغ ڈیم بنانے سے روکنا ہے،اگرکالاباغ ڈیم بن گیاتوپاکستان ایک روشن دورمیں داخل ہوجائے گا اس لئے کالاباغ ڈیم کی مخالفت میں ایک جذباتی ماحول پیداکردیاگیاہے،ہمیں من حیث القوم ہرفورم پردشمن مما لک ان کے ایجنٹوں کے جھوٹے پروپیگنڈے کامنہ توڑاورمئوثرجواب دیناہوگااوردشمنوں کے عزائم کوناکام بناناہوگا،ایک بہتر اورروشن پاکستان کی تعمیر میں اپنابھرپورکرداراداکرناہوگاورنہ بدترین قحط صومالیہ اورافریقہ بنتے دیر نہیں لگے گی،کالاباغ ڈیم کی تعمیر پاکستانیوں کیلئے زندگی اورموت کامسئلہ ہے،سوچنے کی بات یہ کہ اگرپاکستان ساری دنیا کی مخالفت کے باوجود ایٹم بم بناسکتاہے توکیا چندنام نہادقوم پرست غداروں کی مخالفت کی وجہ سے کالاباغ ڈیم نہیں بناسکتا ۔

۔۔؟۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :