عملی یکجہتی کشمیر۔۔ کیسے؟

منگل 4 فروری 2020

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

کشمیریوں اور اہل پاکستان کے درمیان گہرے روحانی و جیوگرافی تعلقات کی بنیاد پر ہر روز ایک دوسرے سے عملی یکجہتی ہوتی ہے ، 5اگست2019 کشمیر کی خصوصی حثیت کی منسوخی کے پیچھے بھارتی منفی عزائم کو ناکام بنانے کیلئے اس سال 5فروری یوم یکجہتی کشمیر کی بہت بڑی اہمیت ہیصدیوں غلامی کی اندھیر گھاٹیوں میں مبتلا الجنت فی الارض جموں و کشمیر کے بھارتی مقبوضہ علاقے میں پورے بر صغیر میں آزادی کا سورج طلوع ہونے کے بعد بھی گذشتہ72 سالوں سے بین الاقوامی ضمانت کے باوجود تحریک آزادی کی جدوجہد میں مصروف عمل کشمیری بھارتی ظلم و جبر اور بر بریت کے شکار ہیں اور ۵ اگست کشمیر کی خصوصی حثیت کی منسوخی کے بعدکشمیری 183دنوں سے لاک ڈائن اور پابندیوں میں ضروریات زندگی ، علاج و معالجہ اور میڈیا سے محروم ہیں. بھارت ظلم و جبر کے علاوہ کشمیریوں کو پاکستان سے لا تعلق کرنے کیلئے مراعات اور لالچ کے مکارانہ حربے بھی آزما رہا ہے، اور بھارت اور نادان لوگ ایٹمی پاکستان کی دوراندیش کشمیر پالیسی کو بزدلی سے تعبیر کر کے، کشمیریوں کو پاکستان سے بدظن کر نے کی سازشوں میں مصروف ہیں، مگر پاکستان کے ساتھ روحانی گہری وابستگی کو برقرار رکھتے ہوئے ،کشمیری موجودہ میٹریل ازم دور میں تمام مادی اقدار کو ٹھکرا کرمنزل مقصودکیلئے جانی و مالی قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کررہے ہیں
 موجودہ لاک ڈاؤن اور پابندیوں میں مسائل و مصائب کے گرداب میں بھی بھارتی ناجائز قبضے کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں جہد مسلسل سے انشا ئاللہ امیدوں کے پھول کھلتے جا ئیں گے اور 5 فروری اس عزم کو دھرایاجا ئے گا کہ کشمیریوں کو پاکستان کیطرف سے پوری قوت سے سیا سی ،اخلا قی و سفارتی بھر پور تعاون اور ایک دوسرے کے درد کوسمجھنے اور محصوص کر نے کی روایت ، جویکجہتی کا عملی مظاہرہ ہے،جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

، ۵ اگست بھارتی غیر قانونی و غیر جمہوری طریقے سے اپنے ہی آئین کی توہین کے بعدوزیر اعظم پاکستان کا اقوام متحدہ میں کشمیر کاز کی اصولی وکالت کر نا ، موجودہ بھارتی فاشسٹ حکومت سے دنیا کو خبردار کرنا اور پا ک فوج کے سالار کا کشمیر پر دو ٹوک موقف اہل پاکستان کے جذبات کی عکاسی اور یکجہتی کا فریضہ ہے،روحانی ، تاریخی و جیو گرافی حقائق کی روشنی میں پاکستان کشمیر اور کشمیر پاکستان ہے، کشمیرکا مسئلہ فرقہ وارانہ نوعیت کا نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی تسلیم شدہ جمہوری انسانی مسلہ ہے اور اسی اساس اور بنیادی حقیقت کو پیش نظر رکھکر اس مسلے کا حل ناگزیر ہے ،بھارت کشمیری پنڈتوں کے انخلا ء کو بھارت میں مسلم دشمنی کو فروغ دینے کیلئے استعمال کر رہا ہے، کشمیری مسلمانوں کی بھائی چارگی کی روایت کو دنیا تک پہنچاننا بھی کشمیر سے یکجہتی کا اظہار ہے، اس حوالے سے اصل حقائق دنیا کے سامنے لانا ہر کشمیری کی ذمہ داری ہے، کہ کس طرح پر امن عوامی کشمیری جمیوری تحریک آزادی کو ایک فرقہ وارانہ رنگ دینے کیلئے کشمیری پنڈتوں کو گورنرجگ موہن کے ذریعے نکالا گیا، چند پنڈتوں کے قتل اور چند لاکھ پنڈتوں کے انخلاء پر واویلا کر نے والے چھ لاکھ کشمیری مسلمانوں کے قتل عام اورتیس لاکھ کشمیریوں کی ہجرت پر خاموش ہیں۔

تقسیم ہند کے وقت جب برصغیر میں آگ اور خون کی ندیاں بہہ رہی تھی، مسلم اکثر یتی کشمیر جہاں گاندھی جی کو انسانیت کی کرن نظر آئی وہاں رہنے والے غیر مسلم آج بھی محفوظ ہیں اور پنڈتوں کی واپسی کے منتظر۔مگر خود پنڈتوں کے قائدین کو بھارت تحریک آزادی کو بدنام کر نے اور اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کیلئے مسلم دشمنی کو دوام بخشنے کیلئے استعمال کر رہا ہے۔


یوم یکجہتی کشمیر سے پاکستان کے خلاف زہر پھیلانے والوں کویہ منطق کو سمجھانے کی ضرورت ہے کہ دو قومی نظریہ کا مفہوم نفرت نہیں محبت و امن ہے خوشحالی ہے, ،مگر بد قسمتی سے بھارتی حکمرانوں نے پاکستان کے خلاف سازشوں اورکشمیر پر جابر انہ قبضہ کر کے ہندو امپیریل ازم کے تسلسل کو بر قرار رکھ کر قا ئد اعظم ْکے محبت و خوشحالی کے دروازے اس خطے کے بند کر دیئے ۔

اس کشیدگی کی فضا میں دونوں ممالک اپنے عوام کی ترقی اور خوشحالی کا خواب اب تک شرمندہ تعبیر نہیں کر سکے،اس کشیدگی کی فضا دونوں ممالک میں تین جنگوں کی نوبت لا چکی ہے اب بھارتی فرقہ پرست حکمران سی اے اے کے خلاف ملکی سطح پراحتجاج ، مسائل حل نہ کر نے کی بنیاد پرعوامی غضب سے ، توجہ ہٹانے اور سیاسی مفادات کیلئے جنگی جنون پیدا کرنے میں مصروف ہیں اگر اخدا نخواستہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کی نوبت آئی تو پھر اس خطہ میں شاید ہی کوئی ذی روح زندہ بچ پائے گا۔

تباہی سے بچنے کا واحد راستہ ہے کہ کشمیریوں کو استصواب کا حق دے کر ان کی امنگوں کے مطابق دیرینہ مسئلہ کشمیر کا کوئی قابل عمل اور قابل قبول حل نکال لیا جائے۔
یوم یکجہتی کشمیر سے دنیا کو باخبر کر نا ہے کہ کشمیر کا تنازعہ بھارت کا اپنا پیدا کردہ ہے اور یہ تنازعہ تقسیم ہند کے وقت ریاست جموں و کشمیر کے عوام کو مسلم اکثریتی آبادی کے با وجود پاکستان کے ساتھ الحاق کا حق نہ دینے سے پیدا ہوا تھا۔

حیدر آباد اور جونا گڑھ کے حکمرانوں کیطرف سے پاکستان سے الحاق کی حامی کے باوجود بھارت نے ہندو اکثریتی کی بنیاد پر بھارت کا حصہ ہو نے کی دلائل دے کر فوج کشی کر کے قبضہ کیا اور بھارت مسلم اکثریتی کشمیر پر ناجائز قبضے سے خود حیدر آباد اور جو نا گڈھ پر فوج کشی کو کیسے جائز قرار دے سکتا ہے۔ بھارت میں افلاس کے گرداب میں اجتماعی کسانوں کی خودکشی ہو، ضروریات زندگی سے محروم اکثریت کی آہ و بکا ہو، ہندو مذہبی جنونیوں کا اقلیتوں پر ظلم و جبر ہو، یا پاکستان میں جاگیردارون و سرمایہ داروں یا سفاک دہشت گردوں کے شکار عوام ہو۔

ہند پاک کے ان متاثرین کے درد کو یکجہتی کشمیر سے مرحم ہو سکتا ہے۔ بھارت میں سی اے اے کے خلاف عوامی احتجاج دبانے کیلئے طاقت کے استعمال سے بھارتی سیکولرحضرات کے دلوں میں کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی کا احساس آباد ہو رہا ہے،کہ بھارتی مظالم کا کس طرح کشمیریوں نے تن تنہا مقابلہ کیا، ، اور لاک ڈاؤن کشمیر میں مکمل پابندیوں میں کشمیر میں تقریبا ہر گھر ستم سہہ رہا ہے، میڈیا پر قدغن کی بنیاد پر کشمیر کے بارے میں حقائق سامنے نہیں آرہی ہے، البتہ ہمارے اپنے ذرائع کے مطابق لاکھوں کشمیری شدید گھٹن میں ذہنی و جسمانی طور مفلوج ہو چکے ہیں ، ہزاروں گردوں کے مریض اور امراض قلب میں مبتلاء افراد سوشل میڈیا پر قدغن کی وجہ سے علاج معالجہ سے محروم ہو چکے ہیں۔

ہزاروں کشمیری بھارتی جیل خانوں میں بے یار و مدد گار موت کے انتظار میں ہیں، بھارتی فوج اور پولیس آفسراں معصوم کشمیریوں کی گرفتاری کے بعد رہائی دلانے کے عوض کروڈوں کمارہے ہیں، جدوجہد آزادی کشمیرکے کئی مراحل میں لاکھوں کشمیری ۔۔شہید، ذہنی و جسمانی معذور، گمنام، بینائی سے محروم ،جیلوں کی زینت اور لاکھوں کشمیریوں کو ہجرت کرنے کیلئے مجبور کیا گیا، کشمیر کی ہر گلی میں بھارتی فوج اور انتہاء پسند مسلح ہندو موجود ہیں، بھارتی فوجی معصوم کشمیری بچوں ، خواتین، بزرگوں کو نہیں بخشتے، بھارتی ناجائز قبضے میں لاک ڈاؤن و پابندیوں کے خلاف کشمیریوں کالگاتار اپناجمہوری حق،خاموش اور پر جوش احتجاجی تحریک جاری ہے، جو اس حقیقت کی غمازی ہے کہ کشمیریوں کو بھارت سمیت دنیا کے جمہور پسندوں سے اب بھی امیدیں وابستہ ہیں، عالمی ادارے،یورپی پارلیمنٹ اور امریکہ سمیت دنیا کے کئی ممالک میں بھارتی فرقہ پرست قوانین اور کشمیر میں لاک ڈاؤن و پابندیوں کا چرچا آزادی و امن پسندوں کیلئے نیک شگون ہے، دنیا کو کشمیر کے بارے میں باخبر کرنا بھی یکجہتی ہے۔

پاکستان بین الاقوامی ضوابط کی پاسداری کر کے تسلسل سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر بھاری قر بانیوں اور خدمات سے عالمی ذمہ داری نبھارہا ہے ،اب بین الاقوامی ادارے کی باری ہے ،کہ وہ پاکستان کے اصول پر مبنی کشمیر کے موقف کی پاسداری کرے،ورنہ دوہرے معیار سے دنیا میں امن کے ضامن ادارے داغدار بن کر اپنی افادیت کھو جائیں گے۔سیاسی اور معاشی مفادات کیلئے دنیا کے نزدیک بڑی منڈی بھارت کی افادیت اپنی جگہ مگر صلاحیت ،قدرتی وسائل اورمحل وقوع کے اعتبار سے دنیا پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتی،اور معاشی مفادات کے پیروکاروں کیلئے بھی پر امن برصغیر زیادہ سازگار ہے۔

گوادر اورسی پیک نے پاکستان کی مخصوص پوزیشن کومزیدمستحکم کیا ہے۔ معاشی اور دفاعی طور مضبوط پاکستان بنانا یکجہتی کشمیر ہے اسلئے کہ مضبوط پاکستان کی آزادی کی ضمانت ہے۔بر صغیر کے مسلمانوں کیلئے اس مملکت خداد اد کا قیام ایک تحفہ خدا وندی ہے۔ مدینہ منورہ سے پاکستان تک کا سفر 14سو برسوں میں طے ہوا، پورا ک یعنی کشمیرکو ملا کر پاکستان کو بنانا ہے اور شہداء کی قربانیوں سے بنائے ہوئے اس گلستان کو محبتوں کا مرکز اور امن کا گہوارہ بنانا بھی یکجہتی کشمیر ہے۔


1990 میں جماعت اسلامی کے لیڈر مرحوم قاضی حسین احمدکی اپیل پراسوقت کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ نواز شریف نے بھی حامی بھر لی ،پورے پاکستان میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کیلئے ملک گیر ہڑتال ہو ئی۔بعد میں وفاقی حکومت پیپلز پارٹی نے نہ صرف اس دن تعطیل کا اعلان کیا بلکہ ان ایام میں پاکستان کی وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے آزادکشمیر جاکر قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس کے علاوہ جلسہ عام میں نہ صرف تحریک آزادی کشمیرکی بھر پور حمایت کا اعلان کیا ،بلکہ بھارتی ظلم و جبر کی وجہ سے اپنی مٹی عزیز و اقارب و مادی اقدار کو ٹھکرانے والے مہاجرین کشمیر کی آباد کاری کا وعدہ کیا. ۔

گذشتہ سال قائد حریت سید علی شاہ گیلانی نے بھی حکومت پاکستان سے کشمیر یکجہتی کے حوالے سے اس مادی دور میں اپنی مٹی ،عزیز و اقارب سے دور قربانی کے پیکران کشمیری مہاجرین کی آباد کاری کیلئے اپیل کی تھی ،تاکہ قومی و انسانی اقدار کی تکمیل ہو اوربھارتی منافقانہ پالیسی کا توڈ بھی،۔حکومت پاکستان اور اہل پاکستان کیطرف سے 5 فروری یکجہتی کشمیر کا اظہارہے۔

اس روز پا ک وطن کے ہر صوبے میں سیاسی ،دینی اور سماجی تنظیموں کیطرف سے کشمیریکجہتی ریلیاں نکالی جارہی ہیں،اس حوالے سے احقر حریت مندوپ کی حثیت سے گذشتہ کئی سالوں سے لاہور میں یہ ذمہ داری نبھارہا ہے۔ آزاد کشمیر کا حکمران طبقہ بھی تقاریر کے علاوہ عملی طور مقبوضہ و آزاد کشمیر کے متاثر مہاجرین آباد کاری سے عملی یکجہتی کا اظہار کریں۔

یکجہتی کا صحیح طریقہ یہ بھی ہے کہ پاکستان کے تمام سیاسی ،مذہبی، انسانی و سماجی تنظیمیں سوشل میڈیا کے ذریعے ، کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے عالمی اداروں کو با خبر رکھنے اوربیرونی ممالک میں اپنے حامیوں کے ذریعے مسلہ کشمیر اجاگر کر نے کیلئے ایک مربوط مہم چلا ئیں۔
 محمودہے پر امید کہ ملے گی پھر عظمتیں: وجدان کہتا مایوسی کے سایے چھوٹ جا ئیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :