26جنوری۔۔۔یوم سیاہ کیوں؟

منگل 26 جنوری 2021

Engr.Mushtaq Mehmood

انجینئر مشتاق محمود

 بے خبر بھارتی 26جنوری کو یوم سیاہ منانے کوبرا مان کریہ گمان کر رہے ہیں کہ شاید کشمیری جمہور کے خلاف ہیں، چند نادانوں کواحقر نے سمجھا یا ، کہ کشمیری جمہور پسند ہیں اور کشمیری تحریک آزادی کی بنیاد بھی جمہور ہے، اقوام متحدہ میں رائے شماری کی قرارداد اصل میں کشمیریوں کے بنیادی حقوق و جمہوری اقدار کی پاسداری ہے،لیکن مدعی بھارت کشمیریوں کے اس جمہوری حق کو دبانے کیلئے ظلم و جبر کے ہر حربے کو آزمارہا ہے اور پاکستان جس کا ظاہری طور جمہور کے حوالے سے ماضی میں ریکارڈ تسلی بخش نہیں،اہل کشمیر سے دلی وابستگی کی بنیاد پر رائے شماری کا حامی و مدد گار ہے، اسکے باوجود کہ بین الاقوامی ادارے نے جانبداری سے کام لیکر رائے شماری کرانے میں نہ صرف بھارتی اداروں پر زیادہ ذمہ داری ڈالی ہے، بلکہ آرٹکل 6کے زمرے میں رکھکر دونوں ممالک کی رضا مندی ضروری ہے۔

(جاری ہے)

دنیا کے آزادی و امن پسند افراد کی ذمہ داری ہے کہ اب لازوال جانی ومالی قر بانیوں کے بعد کشمیر کے حوالے سے قرارداد کو بھی مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان میں رائے شماری کرانے کیلئے آرٹیکل 7کے زمرے میں لائیں، اسلئے کہ فلسطین ، تبت ۔۔۔اورکشمیر میں رائے شماری کیلئے بین الاقوامی ضمانت کے باوجودجمہوروسیکولر ازم کے دعویٰ کر نے والوں کی خاموشی اور مشرقی تیمور و سوڈان میں آزادی سے نوازنا منافقت کی انتہا ء ہے۔

جس منافقت سے دنیا میں انتہاء پسندی اورتہذیبوں کی جنگ کو فروغ مل رہا ہے اور جمہور داغدار۔
 اگر چہ جمہور کے حوالے سے بر صغیر کی صورتحال تسلی بخش ہے،مگر بد قسمتی سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کشمیریوں کے بنیادی حق آزادی کیلئے جمہور کی بنیاد پر تحریک آزادی دبانے کیلئے ظلم وجبر کے ہر حربے کو آزما رہا ہے ۔ مسلہ کشمیر جوں کا توں رہنے سے نہ صرف کشمیری مسلم و غیر مسلم مصائب کے شکار ہیں ، بلکہ دونوں غریب ترقی پزیر ممالک ہند پاک پر ایک معاشی وسیاسی بوجھ ہے۔

الجزائر،مصر،غزہ ۔۔میں جمہوری اقدار کی پا مالی میں امریکہ کی جمہورکش پالیسی سے عیاں ہے کہ جمہوری اقدار کے بر عکس امریکہ کو اپنے مفادات عزیز ہیں۔ البتہ پاک امریکہ دیرینہ تعلقات کی بنیاد پرامریکہ کی طرف سے پا کستان سے نظریں چرانا امریکہ کی مکارانہ پالیسی کا پیش خیمہ ہے اورپاک پالیسی ساز اداروں کیلئے لمعہ فکریہ ۔نا انصافی کی انتہاء یہ ہے کہ سرد جنگ کے دوران کسی قر بانی کے بغیر سویت یونین اورموجودہ حالات میں امریکہ کی دوستی سے بھارت قو می مفادات کی تکمیل کر رہا ہے اوربڑے پیمانے پرمقبوضہ کشمیر کے علاوہ لسانی،مذہبی، ذات پات،اکھنڈ بھارت کے نام پر جمہوری و انسانی حقوق کی پامالی میں مصروف ہے۔

دہشت گردی کیخلاف جنگ کے نام پر امریکی مفادات کیلئے مصروف عمل پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی مدد گار ہے۔ متحدہ جہاد کونسل کی پریس کانفرنس سے بھی یہ تلخ حقیقت عیاں ہے،کہ11 ستمبر کے بعد کشمیری عسکریت پسند پاکستان سے ناراض ہیں،اسکے باوجود ایف اے ٹی ایف کی تلوار پاکستان کے اوپر لٹک رہی ہے ،اسکے بر عکس نام نہاد جمہوریت کا علمبردار بھارت پاکستان میں مصروف عمل دہشت گردوں کا نگران و مدد گار ہے اور امریکہ بھارت کا حامی۔


بھارت نے لاکھوں کشمیریوں کو شہید اور لاکھوں کو ہجرت کر نے پر مجبور کیا ،موجودہ تحریک کو بدنام کر نے کیلئے کشمیری پنڈتوں کو بھی ایک سوچے سمجھے سازش کے تحت وادی سے نکا لا گیا۔مذہب کے نام پر منافرت میں صرف ایک فرقے کو مورد الزام ٹھہرانا انصاف نہیں۔مگر بحثیت غیر جانبدار تجزیہ نگارمیری تحقیق ہے کہ ماضی اور حال میں بدنام ہو نے کے با وجود انتہاء پسندی کومسلم سماج میں حوصلہ افزائی کے بر عکس حوصلہ شکنی ہو رہی ہے جبکہ ہندو انتہاء پسندوں کی حکمرانی میں بھارتی ہندومعاشرے میںآ جکل حالات اسکے بر عکس ہیں،کشمیر کی خصوصی حثیت کی منسوخی کے بعد کشمیریت، انسانیت اور جمہوریت سٹیٹ و نان سٹیٹ ہندو انتہاء پسندوں کے نشانے پر ہیں ۔

بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں سٹیٹ سورماؤں کے ساتھ ساتھ ہندو انتہاء پسنداپنے انسان دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا مسلمانوں ، سکھوں، عیسایئوں کے علاوہ نچلی ذات کی ہندو انتہا ء پسندوں کے ٹارگٹ بنارہے ہیں، ن حقائق کی بنیاد پر بھارت کو یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔ہندو انتہاء پسندی سے بھارت میں انتشار اور بد نظمی کی وباپھیلنے سے بھارت کی سلامتی خطرے میں ہے، بھارت میں سیکولر نظریات کے حامی افراد اور سماج کے امن پسند اکابرین اس ہندوتانتہاء پسندی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں،مگر بد قسمتی سے مقبو ضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر پر خا مو شی اسوجہ سے ہے کہ ہند پاک میں جان بوجھ کر سیاسی مسلہ کشمیر کو انا کا مسلہ اور چند اسے اسلام اور کفر کا جنگ قرار دے رہے ہیں اور کشمیر میں بھارتی ظلم و بر بریت کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو بھارت دشمن کی لیبل چسپان کی جارہی ہے۔


موجودہ صدی میں دنیا کی تاریخ میں کشمیریوں کی قربانیاں باقی تمام اقوام سے زیادہ ہے لاکھوں شہید ،مہاجرین،گمنام،اپاہج،بینائی سے محروم اور ہزاروں پابند سلاسل ہیں،کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور اسے اٹوٹ انگ قرار دینا،پر امن سیاسی احتجاجوں میں قتل عام،پر امن حریت قائدین کا قتل اور پر امن سیاسی حریت لیڈروں کی تسلسل سے گرفتاریاں،کالے قوانین کے تحت فوج کو قتل عام کی اجازت نامہ دینا، این آئی اے کے ذریعے پر امن سینئر حریت لیڈر چیرمین جموں و کشمیر پیپلز لیگ غلام محمد خان سوپوری کے گھر سمیت حریت پسندوں کی ملکیت کو سر بمہر کر نا بھارت کیطرف سے جمہوری اقدار کی پا مالی ہے ،جس وجہ سے کشمیری عالم میں بھارتی یوم جمہوریہ کو سیاہ دن کے طور منارہے ہیں ، اپنی تجوریاں بھرنے والے بھارتی آفیسر اور خصوصا بھارتی خفیہ ادارے اس مسلہ کو حل کرانے میں دیوار بنے بیٹھے ہیں،خود غرض عناصر بھارتیوں اور دنیا کو کشمیرکے حوالے سے گمراہ کر رہے ہیں ،جیسے خصوصی حثیت ختم کر نے بعد ظلم و بر بریت ، دھونس و دباؤ میں اضافے کی بنیادپر کشمیریوں کی خاموش احتجاج کو وہ اپنی بر بریت پالیسی کی کامیابی قرار دے رہے ہیں، حالانکہ پندرہ لاکھ سیکورٹی کے نام پر وحشت پھیلانے والوں کی موجودگی اور ظلم و بر بریت کے تمام حربے آزمانے کے باوجود عزم و ہمت اور جذبات کو زائل نہیں کر سکے، گذشتہ بلدیاتی الیکشن میں مسلم اکثر یتی علاقوں میں عوام نے کو ئی دلچسپی نہیں دکھائی، حالانکہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق لوکل الیکشن رائے شماری کا نعم البدل نہیں بن سکتے، اور ایسے نام نہاد الیکشن میں عوام کی شرکت یا بائیکاٹ سے کشمیریوں کی تحریک آزادی متاثر نہ ماضی میں ہو ئی نہ اب ہو سکتی ہے۔

اسکے علاوہ چند نادان بھارت نواز دانش ور تاشقند اور شملہ معاہدے کو بنیاد بنا کر رائے شماری کیلئے بین القوامی ضمانت کو منسوخ سمجھتے ہیں،لوکل اوربین الاقوامی سطح پر کشمیر کی وکالت کر نے والے دنیا کو قائل کریں کہ لوکل معاہدے بین الاقوامی معاہدوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتے،اس حوالے سے کشمیر سے مخلص افراد سے گذارش ہے کہ کشمیر کی وکالت کر نے کیلئے ان لوگوں کو موقعہ فراہم کیا جا ئے جو بھارتی ظلم و جبر کے گواہ اور جنکے پاس بھارتی جھوٹے پروپگنڈے کا توڈ کر نے کا ٹیلنٹ ہو۔

نیو جنریشن میں تحریک آزدی منتقل ہو نا تحریک آزادی کیلئے نیک شگون ہے ،انشا ء اللہ وہ دن دورنہیں جب کشمیری شاہراہ حق پر تمام رکاوٹوں کو پار کر کے منزل مقصود حاصل کریں گے۔، اسلئے کہ ہماری روایت جھکنا نہیں بکنا نہیں بلکہ ہمارا ایمان ہے ظالم و باطل مٹنے والا ہے ،بس اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی ضروری ہے ۔ حال ہی میں یوم سیاہ کے حوالے سے سمینار میں احقر نے اس بات پر زور دیا کہ تحریک کے منفی رحجانات کو زائل کر کے مثبت رحجانات کو فروغ دینا ہر آزادی و امن پسند کی ذمہ داری ہے، چار دہایئوں سے تحریک آزادی سے وابستگی ، گواہ اور ظلم جبر کا شکار ہو نے کے باوجود اللہ کے فضل سے انسان دوستی اور بھائی چارگی عملانے کی بنیا د پر بھارتی سورما ؤں اور دنیاکے سامنے کشمیر کے حوالے سے حق بات رکھتا ہوں۔

بھارتی داغدار جمہوریت کے حوالے سے تحریک آزادی کشمیر کا حصہ، گواہ اور متاثر ہو نے کی بنیاد پر حقائق کی بنیاد پردل سے نکلی ہو ئی آہوں کے ساتھ اللہ حافظ کہہ رہا ہوں۔۔
رکاوٹ ہے جو کشمیری جمہوری حقوق کا
جو ہر ظلم و جبر آزمائیں حق دبانے کیلئے
جسے کشمیری ہو بنیادی حق سے ہی محروم
رائے شماری وعدے سے ہی مکر جائے
انسان کے سر کٹتے لاشیں تڑپتے رہے
جس جمہور سے توہین ہو عزت و آبرو کہ
ہزاروں کشمیری بے خطا ہو لاپتہ
بستیاں جسے کھنڈرات میں تبدیل ہو
لاکھوں گھروں سے ہجرت پر مجبو رہو
ایسی جمہوریت کو ہم نہیں مانتے
مسلم و غیر مسلم تڑپتے ہیں محمود کی طرح
ایسی جمہوریت کوہم نہیں مانتے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :