سید علی گیلانی نشان پاکستان

ہفتہ 22 اگست 2020

Mir Afsar Aman

میر افسر امان

کشمیرحریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی صاحب کو وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان نے” نشان پاکستان“ کے اعزاز سے نوازا ہے۔ یہ اعزاز حریت کانفرنس کے پاکستان میں نمائندے غلام محمد صفی اور رشید ترابی وغیرہ نے ایوان صدر میں صدر پاکستان جناب عارف علوی صاحب کے ہاتھوں وصول کیا۔ علی گیلانی صاحب جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے بنیادی رہنماہیں۔

جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے کشمیر کی آزادی کے لیے جد وجہد شروع کی، جو۷۲ سال سے جاری ہے۔ سید علی گیلانی صاحب نے ساری عمر جیل میں گزاری۔ اب جب مقبوضہ کشمیر ۵ /اگست ۲۰۱۹ء سے مسلسل محاسرے میں ہے۔ سید علی گیلانی بھی گھر میں نظربند ہیں۔ بھارت کی صدارت تک کی پیشکش ٹھکرانے والے فرشتہ صفت ۹۰ سالہ سید علی گیلانی بھارت کے مظالم کے خلاف پہاڑ بن کر گھڑے ہیں۔

(جاری ہے)


 تقسیم ہند کے بین الاقوامی طور پر متفقہ منصوبے کے خلاف سازش کر کے بھارت نے جموں و کشمیر میں اپنی فوجیں بھیج کر قبضہ کر لیا تھا۔ اس جارحیت کے رد عمل میں گلگت بلتستان کے مقامی مجائدین نے راجہ کی فوجوں کو اپنے علاقے میں شکست دے کر نکال باہر کر دیا۔ آزاد جموں و کشمیر کا موجودہ تیس سو میل لمبااور تین میل چوڑاا علاقہ، پونچھ کے سابق کشمیری فوجیوں،پاکستان کے قبائلیوں اورپاکستانی فوج نے آزاد کرایا۔

یہ اتحادی فاتح فوجی سری نگر تک پہنچنے والے تھے۔بھارت کے مکار وزیر اعظم نہرو اقوام متحدہ میں یہ درخواست لے کر گئے،کہ امن قائم ہونے کے بعد کشمیریوں کو حق خود اداریت دیں گے۔ چاہے وہ پاکستان کے ساتھ شامل ہوں چاہے بھارت کے ساتھ۔ اس کی تاہید میں اقوام متحدہ نے درجنوں قرادادیں پاس کی ہوئیں ہیں۔ چالاک بنیا نے یہ چال طر ف وقت حاصل کرنے کے لیے چلی تھی۔

پاکستان سے غلطی ہوئی کہ اس چال میں پھنس گیا۔ ورنہ کشمیر اُسی وقت آزاد ہو گیا ہوتا۔ بنیااپنے سیاسی رہنما چانکیہ کی چال چل کر کامیاب ہو گیا۔ پھر اس کے بعد اپنے وعدے سے مکر گیا۔ یہ دن اور وہ دن کشمیر پر قابض ہے۔کشمیریوں کو جبر سے غلام رکھنے کے لیے نو(۹) لاکھ فوج لاکھ فوج لگا دی۔
اس سے قبل جموں و کشمیر کی نمائندہ جماعت، آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے پاکستان بننے سے پہلے ہی اپنے ایک اجتماع میں پاکستان سے الحاق کی قرارداد پاس کی تھی۔

اس سے جموں و کشمیر پاکستان کا پانچواں صوبہ بن گیا تھا۔ پاکستان کے صوبہ جموں و کشمیر کے جس حصہ پر بھارت نے ۱۹۴۷ء سے قبضہ کیا ہوا ہے۔ اسے آزاد کرانے کے لیے مرد مجائد سید علی گیلانی صاحب نے اپنی ساری زندگی لگا دی۔ وہ ایک بہادر پاکستانی ہے۔ تکمیل پاکستان کی جد وجہد کے اعتراف میں عمران خان وزیر اعظم پاکستان کے طرف سے ان کو”نشان پاکستان“ دینا ایک بڑا تاریخی کارنامہ ہے۔

سیدگیلانی صاحب نے اپنی ساری زندگی تکمیل پاکستان میں گزار دی۔ زندگی کا پیشتر حصہ بھارت کی جیلوں میں گزرا ۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور اپنے آپ کو سیکولر کہنے والے بھارت کے چہرے پر بد نماء داغ کبھی بھی نہیں دھلے گا جو اُس نے نوے (۹۰)سالہ ایک بوڑھے شخص کوکبھی بھی قید سے آزاد نہیں کیا۔ پانچ اگست ۲۰۱۹ء سے آج تک کشمیری محاصرے میں ہیں اور سید علی گیلانی گھر میں بند ہیں۔

ہٹلر کی پالیسیوں پر چلتے ہوئے دہشت گرد مودی کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔جہاں تک پاکستان کی بات ہے توبُرا ہو ایسی مغربی جمہورت کا کہ جس میں برسرے اقتدار حکومت کے اچھے کاموں کو بھی جہالت کی بنیاد پر نام نہاد اپوزیشن ہضم نہیں کرتی۔ مخالفت برائے مخالفت کرتی ہے۔ کیا اس سے قبل کسی پاکستانی حکمران نے عمران خان وزیر اعظم پاکستان کی طرح ایسی جرأت کی ہے؟ یہ جرأت صرف اور صرف عمران خان وزیر اعظم پاکستان کے حصے میں آئی ہے۔

عمران خان نے صرف دو سال میں کشمیر کاز کے لیے اتنے کام کیے ہیں کہ جتنے ۷۲ سال میں کسی بھی پاکستانی حکمران نے نہیں کیے۔
پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے تو کشمیر کے لیے ہزار سال لڑنے کا سیاسی بیان دیا تھا۔ مگر اس کی بیٹی بے نظیر نے تو راجیو گاندھی کے دورہ پاکستان کے موقعہ پر اسلام آباد کی سڑکوں پر لگے کشمیر کے بورڈ تک اُتار دیے تھے۔

جبکہ عمران خان نے اسلام آباد میں ایک سڑک کا نام” سری نگر ہائی وے“ رکھ دیا۔ کشمیر کو پاکستان کے نقشے میں شامل کر دیا۔پاکستان کا میڈیا کشمیر کے شہروں کے درجہ حرارت بتلانے لگا۔ پیپلزپارٹی پاکستان دشمنی میں ایک قدم آگے بڑھ کر سکھوں کی لسٹیں بھی بھارت کو مہیا کر دیں تھیں۔ بھارت نے چن چن کے خالصتان کی تحریک چلانے والے سکھوں کو قتل کر دیا۔

کیا اس سے یہ گمان نہیں پیدا ہوتا کہ پاکستان میں قائداعظم کے دو قومی نظریہ کے خلاف سیکولر اور روشن خیال بیانیہ رکھنے والی سیاسی پارٹیوں کو بھارت فنڈنگ کرتا رہا ہے۔ عمران خان نے تو سکھوں کی مقدس جگہ تک رسائی دے کر سکھوں کے دل جیت لیے۔ آج بھارت میں دہشت گرد مودی کے مظالم کے خلاف ، مسلمانوں کے احتجاج میں سکھ بھی برابر کے شریک ہیں۔


 نواز شریف نے بھی اعلانیہ قائد اعظم کے دو قومی نظریہ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلمان اور ہندو ایک قوم ہیں۔ ایک جیسا کھاتے ہیں۔ ایک جیسا پہنتے ہیں۔ بس ایک لکیر نے انہیں جدا کیا ہوا ہے۔ میں بنیادپرست نہیں سیکولر ہوں۔ نواز شریف نے کشمیر کے مسئلہ کو ایک طرف رکھ کر آلوپیاز کی تجارت کی۔ نواز شریف نے تو مغل بادشاہ بن کر بغیر ویزے کے ،پاکستان کے مذید دس ٹکڑے کرنے کا اعلان کرنے والے مسلمانوں کے قصائی دہشت گرد مودی ، را کے چیف اجیت دول، اسٹیل تائیکون اور دوسروں پاکستان دشمن بھارتیوں کو اپنے گھر لاہور بلایا۔

کسی پاکستانی حکمران کے لیے کتنے شرم کی بات ہے کہ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کی خفیہ ایجنسی را کے سربراہ اجیت دول یہ بیان دیں، کہ ہم نے نواز شریف پر بہت کچھ انوسٹمنٹ کیا ہوا ہے ۔ہم نواز شریف کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ اس کے برعکس عمران خان نے دہشت گرد مودی کو دنیا میں ہٹلر کا جانشین مشہور کر دیا ہے۔ عمران خان کشمیر اور بھارت کے مظلوم مسلمانوں کے دکھ درد اپنے ہر تقریر میں دھراتا رہتا ہے۔


ڈکٹیٹرمشرف نے تو اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ایک طرف رکھ کر آؤٹ آف بکس کشمیر مسئلہ کو حل کرنے کی بات کی تھی۔ مشرف نے کشمیر کاز کو بہت نقصان پہنچایا۔ مقبوضہ کی حریت کانفرنس ڈکٹیٹر مشرف سے نا خوش تھی ۔ جبکہ عمران خان وزیر اعظم پاکستان نے حریت کانفرنس کے لیڈر سید علی گیلانی صاحب کو” نشان پاکستان“ سے نواز کر حریت کی لیڈر شب کے دل جیت لیے۔

اس کے علاوہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار، فوج ،حکومت، تحریک تکمیل پاکستان کی کشمیری لیڈر شپ ایک پیج پر ہیں۔یہ تاریخی کامیابی عمران خان کو ہی نصیب ہوئی۔
قارئین! ہمارے نذدیک تکمیل پاکستان کی کشمیر میں جاری جنگ کے قائد سید علی گیلانی صاحب کے لیے ”نشان پاکستان“ سے بھی بڑا اعزاز یہ ہوتاکہ مدینے کی فلاحی اسلامی ریاست کے بیانے پر الیکشن جیتنے والے عمران خان وزیر اعظم پاکستان ،پہلے پاکستان میں انگریزی نظام حکومت کو یک سر ختم کر کے اسلامی نظام حکومت کا اعلان کرتے۔

ملک میں سود کے خاتمہ کی شریعت کورٹ کے فیصلے کے خلاف نواز شریف کی سپریم کورٹ میں داہر درخواست واپس لے کر سود کے خاتمے کی شروعات کرتے۔ ملک میں انگریزی نظام عدل، جس کے تحت آج تک کرپٹ لوگوں سے ایک پائی تک وصول نہیں ہوئی۔ اسے ہٹا کر اسلامی نظام عدل قائم کرتے۔ جلد انصاف کے لیے قاضی کورٹ قائم کرتے ۔ ایک ایساایکٹ پارلیمنٹ سے پاس کراتے جس میں کسی بھی کرپٹ شخص کو عدالت چھ ماہ کا وقت دیتی کہ آمدنی سے زیادہ اثاثوں کو وہ خود ثبوت پیش کرے۔

ثبوت نہ پیش کرنے کی صورت میں پر اس کے زائد اثاثے پاکستان کے غریب عوام کے خزانے میں داخل کیے جاتے۔ اس طرح آئی ایم ایف کے قرضے بھی ادا ہو جاتے۔ کشمیر کی آزادی کے لیے جہاد فی سبیل اللہ کا اعلان کرتے ۔ بھارت کی طرف سے پاکستان توڑنے کے ڈاکٹرائین کے مقابلے میں،پوری پاکستان قوم سے پاکستان کی حفاظت کے لیے نئے سرے سے عہد لیتے۔ جب تک کشمیر کا کوئی منصفانہ حل نہیں نکلتا پورے پاکستان سے ہر جمعہ کو ہرمکتبہ فکر کے لوگوں کو ایک ایک کر کے آزاد کشمیر میں مظفر آباد جمع کرتے۔

یہ لو گ ہر جمعہ کو مظفر آباد سے چکوٹی تک مارچ کرتے۔ اس سے کشمیر میں جاری تکمیل پاکستان کی جد وجہد کو طاقت ملتی۔ بیرونی سفارت خانوں میں کشمیر بینچ قائم کیے جاتے۔ جو ساری دنیا میں موجود کشمیری کی آزادی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں سے مل کر مسئلہ کشمیر کو دنیا میں اُجاگر کرتے۔ یہ سب تجاویز ہم دو سال سے اپنے کالموں میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے سامنے رکھتے رہے ہیں۔ بحر حال عمران خان نے سیدعلی گیلانی کونشان پاکستان دے کر تاریخی فیصلہ کیا ہے۔ اس محب وطن پاکستانیوں کی دل جیت لیے۔ اللہ کشمیر کو جلد از جلد آزادی کی نعمت سے مالا مال کرے آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :