
تھوڑا وقت تو لگا ہے مگر
بدھ 4 دسمبر 2019

مسز جمشید خاکوانی
(جاری ہے)
(۱) پاکستانی قطر بغیر ویزے کے جا سکتے ہیں
(۲)روس نے اکیس سال بعد دوبارہ پاکستان سے تجارت شروع کر دی
(۳)بنگلہ دیش پاکستان سے پندرہ سال بعد تین سو ٹن پیاز خرید رہا ہے
(۴)کرتار پور کی وجہ سے دنیا بھر میں رہنے والے سولہ کروڑ سکھ پاکستان آ کر دنیا کو بتا رہے ہیں کہ پاکستان دہشت گرد نہیں امن پسند ملک ہے
(۵)پی آئی اے پانچ سال کویت اور دوسرے ممالک میں بند رہنے کے بعد دوبارہ چلا دی گئی ہے
(۶)اتحاد ایئر لائن اور پاکستان انٹر نیشنل ایئرلائن کوڈ شیئر سکیم کے تحت 13نومبر سے ایک ساتھ کام کر رہی ہیں
(۷)اقوام متحدہ نے پاکستان کو دس ملکوں کا صدر بنا دیا جو دنیا بھر میں درخت لگانے کا کام کریں گے اور اپنی مرضی سے فنڈ جاری کریں گے
(۸)ترکی ،ملائیشیااور پاکستان مل کر ایک ٹی وی چینل شروع کر رہے ہیں جس پر اسلام کے خلاف پراپیگنڈے کے بارے میں پوری دنیا کو بتایا جائے گا
(۹)سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کو رہا کروا کر پاکستان لایا گیا باقی کے قیدیوں کو بھی لایا جا رہا ہے
(۱۰)پاکستان ائیرفورس نے اس سال پچھلے تمام سالوں سے زیادہ جنگی جہازوں کی ایکسپورٹ کی جس میں افریقی ممالک اور ترکی شامل ہیں ۔کویت میں پاکستانیوں کی ویزوں کی بندش پر کویت حکومت کو دوبارہ پاکستانی لیبر کو ویزے جاری کرنے پر اتفاق جس پر کویت نے نئے قوانین کی لسٹ جاری کر دی ،سب سے اچھی خبر پاکستانی وزیر اعظم دنیا کے 10بہترین وزیر اعظم کی لسٹ میں 6نمبر پر آ گئے جو ایشیا کے واحد شخص ہیں اس کے علاوہ حکومت پاکستان کی کاوش پر انگلینڈ میں موجود الطاف حسین کی ملک مخالف تقاریر کو نہ صرف ٹی وی بلکہ انٹر نیٹ سے بھی بین کروا دیا گیا ۔۔پرائیویٹ سکولوں کو فیس کی حد مقرر کرنے کا حکم ۔۔برٹش ائیر لائن کی پروازیں دوبارہ پاکستان کے لیے چلا دی گئی ہیں ،بھارت کی تمام تر سازشوں کے باوجود FATF سے ترکی ،ملائیشیا اور چائنہ کی مدد سے پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے بچا لیا گیا
مزید فروری 2020تک منی لانڈرنگ اور کسی قسم کی دہشت گردی پر فنڈز جاری نہ ہوں تو گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں آ جائے گا جہاں آج تک لاہور اسلام آباد اور تھر میں غریب بے آسرا لوگ فٹ پاتھوں پر سوتے تھے اور مانگ کر کھاتے تھے وہاں اب شیلٹر ہاؤس اور لنگر خانوں سے کم از کم انکی بھوک تو مٹائی جا سکتی ہے اور کھلے آسمان تلے سونے کی بجائے حکومتی خزانے سے بنائے گئے شیلٹر ہوم میں سو رہے ہیں ایسی کئی چیزیں ہیں جو اس ایک سال کے عرصے میں ہوئی ہیں لیکن چونکہ اس کا فائدہ پاکستان کو ہوا ہے یا صرف غریبوں کو سو اس لیے میڈیا ان کو کسی کھاتے میں نہیں ڈالتا کیونکہ ان کو کوئی فائدہ نہیں الٹا حکومت کو دباؤ میں لانے کے لیے مسلسل نواز شریف کی خود ساختہ بیماریوں پر عوام کی توجہ مرکوز رکھی گئی اور آخر اس کو باہر بھیجنا پڑا اب یہی دباؤ آصف زرداری کے لیے بنایا جا رہا ہے تاکہ اس کو بھی بیرون ملک بھیج کر لفافے حلال کیے جا سکیں ،اگر دیکھا جائے تو یہی معاملہ جب پرویز مشرف صاحب کے ساتھ تھا تو نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے وزیر مشیر طرح طرح باتیں بنایا کرتے مشرف کو بھگوڑا اور بزدل تک کہا گیا جو علاج کے بہانے ملک سے بھاگا لیکن وہی چیز اللہ نے ان کے سامنے رکھی اب کوئی پوچھے بھگوڑا کون ہے جب کہ جنرل مشرف حقیقی بیمار تھے ابھی ابھی خبر آئی ہے کہ وہ دبئی کے ہاسپٹل میں ایڈمٹ ہیں اور انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ کمیشن ان کا بیان ریکارڈ کر لے حالانکہ مشرف کے خلاف سارا کیس یکطرفہ تھا جس میں مشرف کی طرف سے کوئی وکیل بھی نہیں تھا اور سارا کھیل مشرف کی آڑ میں فوج کو بدنام کرنے کے لیے رچایا گیا
بحرحال اس پر پھر بات کریں گے ابھی بات ہو رہی ہے حکومت کی کامیابیوں کی جن کو پیاز ،ٹماٹر اور غیر ضروری ایشوزمیں دبایا جا رہا ہے
حکومت پر تنقید کے جواب میں ایک پر جوش پاکستانی کا کمنٹ دیکھا ۔۔۔جناب دنیا میں پاکستان کی عزت کا جنازہ عمران خان سے پہلے والوں نے نکالا جو بلیو پاسپورٹ اور سفارتی تحفظ کی آڑ میں ہر ملک بھیک مانگنے جاتے رہے اور عوام کے پاسپورٹ کو دو کوڑی کا کر دیا میں ہر سال امریکہ جاتا ہوں اور شیڈول کاسٹ سلوک منتظر ہوتا ہے پوچھتے ہیں مسلمان ہو؟سنی ہو؟کون سے والے؟ این سی سی کی ٹریننگ تو نہیں لے رکھی ؟ لیکن خدائے بزرگ و برتر کی قسم کھا کر کہتا ہوں عمران خان کے حکومت میں آنے کے بعد امریکہ کے ائیر پورٹ پر ان کا رویہ بدل گیا ہے پاکستان جاتے ہوئے امیگریشن پر جتنا ٹائم لگتا ہے اس سے بھی کم ٹائم میں امریکہ مسکراتے ہوئے خوش آمدید کہتے ہیں میرا نام خان دیکھ کر امیگریشن انسپکٹر نے پوچھا ،،ھاؤ عمران خان از ڈوئینگ،اب بارش میں ٹماٹر کی فصل خراب ہو جائے یا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آئے تو اس میں عمران خان کا کیا قصور؟ تو جناب اپنے اچھے وقت کو بھی دنیا کے سامنے لائیں ہر وقت مایوسی پھیلانے سے تو پھر صرف لال لال ہی نظر آئے گا ،چلیں اس کو بھی دیکھ لیں گے !
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
مسز جمشید خاکوانی کے کالمز
-
صرف خواب دیکھنے والے
اتوار 12 دسمبر 2021
-
ہمیشہ ہی نہیں رہتے چہرے نقابوں میں
منگل 9 نومبر 2021
-
افغانستان کل اور آج
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
ان آنکھوں نے کیا کیا دیکھا
ہفتہ 12 جون 2021
-
مریم نواز کو ہر بات میں جلدی کیوں ہوتی ہے
بدھ 7 اپریل 2021
-
کیا سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کیا جا رہا ہے
منگل 30 مارچ 2021
-
ہائے اللہ یہ تو کتابیں تھیں
ہفتہ 13 فروری 2021
-
دھیرے دھیرے اب وہ مقام آگیا
بدھ 3 فروری 2021
مسز جمشید خاکوانی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.