کشمیر کے متعلق دو غلط فہمیاں

پیر 30 دسمبر 2019

Mrs Jamshaid Khakwani

مسز جمشید خاکوانی

آجکل باقی موضوعات کی طرح کشمیر پر بھی لوگ اپنی اپنی ہانک رہے ہیں پہلے کشمیر ہماری شہہ رگ تھا اب اس کو دکھتی رگ بنایا جا رہا ہے حیرت مجھے اس وقت ہوئی جب اس موضوع پر حامد میر صاحب کو اظہار خیال کرتے دیکھا موصوف کو بڑی تکلیف محسوس ہو رہی تھی کہ لوگ پرویز مشرف کی حمایت میں کیوں نکل آئے ہیں کیونکہ مشرف ان کی نظر میں ایک اچھوت جتنی حیثیت رکھتے ہیں کیوں؟وہ اس لیئے کہ موصوف امریکی ایجنٹ ہیں اور امریکہ مشرف سے سخت ناراض لہذا ان کا غصہ بنتا ہے اور آج تک جس کو کشمیر پر بات کرنے کی توفیق نہیں ہوئی وہ فرما رہے تھے کہ آپ لوگوں کو نکلنا ہے تو کشمیر کے لیے نکلیں آپ مشرف کے لیے نکل رہے ہیں ؟
ایسے لوگوں کی بات کر کے وقت ضائع کیا کرنا اصل بات کی طرف آتے ہیں ایک غلط فہمی جو ہمارے اکثر کشمیری بہن بھائیوں کے دل میں پائی جاتی ہے ایک نہیں بلکہ دو غلط فہمیاں ،نمبر ایک پاکستان اور بھارت نے کشمیر پر قبضہ کر کے کشمیر کو تقسیم کر رکھا ہے ،کیا واقعی پاکستان کشمیر پر قابض ہے ؟نمبر دو جب کرتار پور کھل سکتا ہے اور سکھوں کو راستہ دیا جا سکتا ہے تو کشمیریوں کو کیوں نہیں ؟کشمیریوں کے لیے راستہ کیوں نہیں کھولا جاتا؟ پہلے اس غلط فہمی کی طرف آتے ہیں کہ کشمیر پر قبضہ اور کشمیر پر سودے بازی ہو رہی ہے ۔

(جاری ہے)

۔ قبضہ کا مطلب کیا ہوتا ہے ؟قبضہ کا مطلب ہوتا ہے زور زبردستی حق جما کر بیٹھ جانا اور سارے حق حقوق سلب کر لینا جیسا جموں کشمیر میں ہوا ہے جسے عام الفاظ میں ہم غاصبانہ قبضہ کہتے ہیں۔
 دوسری جانب پاکستان ہے جہاں کنکترے واویلا کرتے ہیں کہ پاکستان نے قبضہ کر رکھا ہے جبکہ ان منافقین پر واضح ہونا چاہیے کہ کشمیر پر قبضہ بھارت نے کیا تھا جس کے بعد پاکستان نے بھارت پر حملہ کر کے کشمیر کا ایک حصہ بھارت سے چھین لیا جسے اب ”آزاد کشمیر “ کہا جاتا ہے جموں کشمیر بھارتی تسلط میں ہے جبکہ آزاد کشمیر کی اپنی حکومت ،اپنی کابینہ اپنا وزیر اعظم ،اپنا صدر ،اپنی عدالتیں ،اور اپنا نظام ہے جہاں آزاد کشمیر کے شہری اپنے مکمل حقوق کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں یہاں تک کہ ہم پاکستانی کشمیر کو اپنا حصہ مانتے ہیں اور کشمیری اسی طرح پورے پاکستان میں کہیں بھی آزادانہ طور پر رہ سکتے ہیں اراضی خرید سکتے ہیں اپنے کام ،کاروبار کر سکتے ہیں آزادی سے پاکستان کے کسی بھی کونے میں گھوم پھر سکتے ہیں تعلیم اور جاب حاصل کر سکتے ہیں اور سب سے بڑی بات پاک فوج آپ کے لیے لڑتی ہے آپ سے نہیں لڑتی کتنے ہی وقت سے پاک فوج کے خلاف بولتے رہے ریلیاں نکالتے رہے لیکن نہ پاک فوج نے کچھ کہا نہ ہی پاکستانی حکومت نے کچھ کہا، کیا یہ سب آپ مقبوضہ کشمیر میں کر سکتے ہیں ؟ہرگز نہیں 
قبضہ بھارت نے کیا ہوا ہے پاکستان دن میں دس بار ایک ہی بات دہراتا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں اور مرضی کے مطابق چاہتا ہے جبکہ بھارت نے ستر سال میں ایک بار بھی یہ بات قبول نہیں کی نہ ہی مانی ہے۔

بھارت سے ہماری واحد لڑائی کشمیر ہی پر ہے جبکہ بھارت کشمیر کو جنگ کا محاذ بنائے بیٹھا ہے اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ پچھلے ستر سال میں پاک فوج کی جانب سے بھارتی جارحیت کا جواب دینے میں سرحد پار ایک بھی کشمیری شہید نہیں ہوا نہ ہی کبھی پاکستان نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا ہے 
جبکہ بھارت ہمیشہ کشمیر میں شہری آبادی کو نشانہ بناتا رہا ہے اور یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ بھارت کو صرف کشمیر کی زمین چاہیے نہ کہ کشمیر کی زمین پر رہنے والے کشمیری باشندے ۔

۔۔
اب آتے ہیں دوسری بات کی طرف کہ کرتار پور کھل سکتا ہے تو کشمیر کا راستہ کیوں نہیں ؟ایک جذباتی سوچ تو یہ ہو سکتی ہے پاکستان کو کشمیر کا راستہ کھول دینا چاہیے لیکن اس کے دوسرے اثرات دیکھنے ہونگے صاف لفظوں میں یہ بھارت کو جواز پیش کرنا ہوتا کہ پاکستان نے کشمیر کو بھارت کا حصہ تسلیم کر لیا ہے تب ہی کشمیری شہری بھارتی ویزے یا بھارت کی مرضی سے پاکستان آ جا سکتے ہیں اور کشمیر کی متنازعہ حیثیت اسی بات پر ہی ختم ہو جاتی ،دوسری بات یہ کہ بھارت تب اس کو ٹھوس ثبوت کہتا کہ پاکستان کشمیر میں دہشتگرد بھیج رہا ہے اس کے دو اثرات ہوتے کہ بھارتی فوج ہر کشمیری کو یہ کہہ کر شہید کر سکتی تھی یہ پاکستان سے آیا دہشت گرد ہے یا پاکستان سے ٹریننگ لے کر آیا ہے اور یہ بھی ہو سکتا تھا دوبارہ وہ پاکستان آنے والے کشمیریوں کو کشمیر میں جانے کی اجازت ہی نہ دیتا کبھی دہشت گرد کہہ کر کبھی پاکستانی ایجنٹ کہہ کر کشمیر کی تحریک آزادی کو دبا دیتا جیسے اب تک کرتا رہا کبھی حافظ سعید کے نام پر کبھی مولانا مسعود اظہر کے نام پر ۔

۔۔۔کرتار پور آنے والے سکھ یاتری ایک ہی دن میں کرتار پور میں اپنی مذہبی رسومات ادا کر کے ایک ہی دن میں واپس چلے جائیں گے اس لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
 لیکن کشمیریوں کے نام پر بھارت کشمیریوں کی بجائے اپنے دہشت گرد زیادہ بھیجتا جنھیں کشمیریوں کا نام دے کر پاکستان میں کارروائیاں کرتا اور تحریک آزادی کشمیر کا نام و مقام دونوں ہی متنازعہ ہو جاتے جو کہ بھارت کی بڑی خواہش ہے اس کے علاوہ کشمیر کشمیریوں کا ہے وہاں کی زمین ،کھیت ،ندیاں ،کھلیان سب کشمیریوں کا ہے جبکہ بھارت چاہتا ہی یہی ہے کشمیری پاکستان چلے جائیں اور کشمیر کی زمین بھارت کے پاس رہ جائے تو ایسے بھلا کیسے ہو سکتا ہے کہ کشمیری اپنے گھر بار چھوڑ دیں اپنی زمین چھوڑ دیں پاکستان یہ مان بھی لے کہ ہم کشمیریوں کو پاکستان میں آباد کر لیتے ہیں کیا کشمیری اپنے گھر بار چھوڑ دیں گے؟آخر میں کنکتروں کی اس منافقت کا شکار کشمیری بہن بھائیوں سے ایک سوال ہے جیسا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ بھارت اور پاکستان کی جنگ میں کشمیری پس رہے ہیں دونوں نے کشمیر کو میدان جنگ بنا رکھا ہے تو میرا آپ سے ایک سوال ہے کہ اگر پاکستان کشمیر سے پیچھے بھی ہٹ جائے تو کیا بھارت کشمیر کو آزاد کرے گا ؟
کیا بھارت اپنا قبضہ چھوڑ دے گا ؟ کیا بھارت پاکستان کے چھوڑے گئے کشمیر کو ایسے ہی آزاد چھوڑ دے گا ؟ پاکستان ہر بار کشمیر میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بات کرتا ہے کبھی انڈیا نے کہا پاکستان کشمیر سے پیچھے ہٹ جائے تو ہم بھی مقبوضہ کشمیر سے ہٹ جائیں گے کبھی بھی نہیں انڈیا تو آزاد کشمیر کو بھی ہتھیانے کے چکروں میں ہے کسی طرح آزاد کشمیر بھی اس کے زیر تسلط چلا جائے ۔

ایک بار پھر سن لیں پاکستان کشمیر کا دشمن نہیں محافظ ہے تب ہی تو اس کے فوجی کشمیریوں کے لیے شہید ہو رہے ہیں جبکہ بھارت کشمیریوں کو شہید کر رہا ہے ان پر زندگی تنگ کر رکھی ہے کتنی عجیب بات ہے نا کہ جو پاک فوج کشمیریوں کی حفاظت پر معمور ہے وہ بھارتی فوج سے کہتی ہے کہ ہمیں مارو جب کہ بھارتی فوج کا نشانہ عام کشمیری شہری بنتے ہیں تو کشمیریوں کا دشمن کون ہوا ؟
پاکستان کئی بار یو این او کے نمائندوں کو اور دنیا بھر کے میڈیا کو آزاد کشمیر لے کر گیا بھارتی جارحیت دنیا بھر کو دکھائی جا سکے کیا آپ بتا سکتے ہیں اب تک بھارت کتنی بار میڈیا یا یو این او کے نمائندوں کو مقبوضہ کشمیر لے کر گیا؟ پانچ ماہ سے بھارتی کشمیر میں کرفیو لگا ہے جبکہ آپ آزاد کشمیر میں آزاد پھرتے ہیں تو غاصب کون ہوا ؟
جموں کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیری شہید ہو رہے ہیں جبکہ پاک فوج کے جوان کشمیریوں کی حفاظت میں شہید ہو رہے ہیں جبکہ پاک فوج کی جوابی کارروائی میں صرف بھارتی فوجی ہی مردار ہوتے ہیں شہری نہیں پاکستان میں الحمد اللہ آپکی ماؤں بہنوں کی عزتیں محفوظ ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے کرتوت سب کے سامنے ہیں سرحد کے اس پار آزاد رہنے والے چند ایک لوگ فساد بنا کر کہہ رہے ہیں کہ پاکستان نے ہم پر قبضہ کیا ہے جبکہ سرحد کے اس پار جو بھارتی ظلم و ستم کا شکار ہیں وہ کہتے ہیں ہمیں آزاد کرو ہم نے پاکستان کے ساتھ رہنا ہے خدارا ہوش کے ناخن لیں ہمیں کشمیر کی زمین سے زیادہ کشمیریوں کا احساس ہے ایک بار کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہو جائے اس کے بعد پاکستان آپ کی خواہش کا احترام کرے گا انشا اللہ!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :