احتساب ہوتا رہا مگر کرپشن بڑھتی رہی
بدھ 15 دسمبر 2021
زمانہ حال میں چن چن کے پاکستان کی سب سے بڑی دو سیاسی پارٹیوں پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماوؤں کے خلاف نیب ریفرینس بنے۔جن کے منطقی نتائج ابھی تک قوم کی آنکھیں دیکھنے کو ترس رہی ہیں۔
(جاری ہے)
ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح مملکت خداداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم جس کا نام پانامہ لیکس میں شامل بھی نہ تھا کے خلاف احتساب کا عمل شروع ہوا جو کہ ابھی تک جاری و ساری ہے، حیران کن اور مزے کی بات یہ ہے کہ پانامہ لیکس میں کم و بیش 400 سے زائد لوگوں کے نام تھے مگر احتساب صرف اور صرف پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی کے لیڈر، وزیر اعظم اور سی پیک کے بانی کے خلاف ہوا۔
ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح سے وزیراعظم اور اسکے خاندان کے افراد کے خلاف احتسابی عمل اور میڈیا کمپین چلائی گئی، اسکے خاندان کے افراد خصوصا اسکی بیٹی مریم نواز جو کہ کبھی کسی سرکاری عہدہ پر بھی نہیں رہی مگر اسکو بھی پابند سلاسل کیا گیا۔ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح اک اخبار کی جھوٹی خبر پر سی پیک کے بلیو پرنٹ کے ماسٹر احسن اقبال کے خلاف نیب نے پریس ریلز جاری کردی، اور اسی احسن اقبال کے خلاف احتساب کے نام پر جیل بھی بھیجا گیا اور ابھی تک احتسابی عمل جاری و ساری ہے۔ مگر احتساب کا ادارہ ابھی تک کچھ بھی کرپشن ثابت نہ کرسکا۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کس طرح پاکستان کے سب سے محنتی وزیر اعلی شہباز شریف جس کو چین کے لوگ ”پنجاب سپیڈ“ کے نام سے بھی پکارتے ہیں،انکے خلاف احتساب کے ادراہ نے کس پھرتی اور محنت سے احتسابی عمل جاری رکھا جو کہ آج کی تاریخ میں بھی جاری و ساری ہے مگر احتساب کا ادارہ ابھی تک کچھ بھی کرپشن ثابت نہ کرسکا۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ پاکستان میں توانائی بحران کو حل کرنے والے پٹرولیم کے وزیر اور وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کے خلاف کسی طرح سے احتسابی عمل کیا گیا اور کس طرح سے انکو پابند سلاسل کیا گیا، مگر احتساب کا ادارہ ابھی تک کچھ بھی کرپشن ثابت نہ کرسکا۔ ہم نے پاکستان ریلوے کے سب سے محنتی وزیر خواجہ سعد رفیق اور انکے بھائی صوبہ پنجاب کے وزیر صحت کے خلاف بھی احتسابی عمل دیکھا اور ان دونوں کو لمبے عرصے تک کے لئے پابند و سلاسل کیا گیا، مگر احتساب کا ادارہ ابھی تک کچھ بھی کرپشن ثابت نہ کرسکا۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ قومی اسمبلی کے ممبر اور سابقہ وزیر قانون پنجاب کے خلاف کس طرح سے منشیات کا مقدمہ درج کیا گیا اور حکومتی وزیر کس طرح سے کلمہ طیبہ پڑھ پڑھ کر اور اللہ کی قسمیں کھا کھا کررانا ثناء اللہ کو منشیات کا سمگلر ثابت کیا کرتے تھے، مگر افسوس انکو پکڑنے والے انکے خلاف ابھی تک کچھ بھی ثابت نہ کرسکے۔ ہم نے یہ بھی دیکھا کہ کیسے الیکشن سے ٹھیک کچھ دن پہلے اپنے حلقہ کے سب سے مضبوط امیدوار حنیف عباسی کو رات کے وقت عدالت لگا کر کس طرح سے جیل بھجوایا گیا۔
چشم فلک نے یہ بھی دیکھا کہ الیکشن سے کچھ ہی دن پہلے اک سیاسی جماعت کے امیدوار راجہ قمر کو نیب انکوائری کے دوران ہی قید کرلیا جاتا ہے اور پھر اس امیدوار کی الیکشن کمپین اسکے کم سن بیٹے اور بیٹی نے سرانجام دی، پھر کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی سیاست میں موروثیت کب ختم ہوگی۔پاکستان کے صوبہ پنجاب کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز احتساب کے نام پر ابھی بھی کبھی قیدو بند تو کبھی عدالتوں کے چکر لگاتے ہوئے دیکھائی دیتے ہیں۔مگر افسوس انکو پکڑنے والے انکے خلاف ابھی تک کچھ بھی ثابت نہ کرسکے۔ پاکستان پپلز پارٹی کے اہم رکن اسمبلی خورشید شاہ چھ ماہ سے زائد عرصہ نیب کی حراست میں رہے مگر ادارہ ابھی تک کرپشن ثابت نہیں کرسکا۔ڈاکٹر عاصم کے ریفرنس کے نتیجہ کا ابھی تک کچھ اتا پتا نہیں چل رہا۔ ہم نے پاکستان سپریم کورٹ کے سنیئر ترین جج قاضی فائز عیسی کے خلاف احتسابی عمل کو بھی بغور دیکھاکہ کس طرح سے انکی بیوی عدالتی کاروائی میں پیش ہوئی اور کس طرح سے وہ FBR میں بھی پیش ہوتی رہیں۔۔ دوسری جانب ہماری گناہگار آنکھوں نے کرپشن کے الزام پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور پروفیسرز کو ہتھکڑیوں میں جکڑے ہوئے بھی دیکھا، جن کے خلاف ادارہ آج تک کرپشن ثابت نہیں کر پایا۔مگر سب سے حیران کن بات یہ ہے احتساب کاسب سے زیادہ نعرہ بلند کرنے والے وزیر اعظم جناب عمران احمد خان نیازی صاحب کی کابینہ اور پارٹی کے اہم ترین عہدہ دران کے خلاف کبھی ادویات کے اسکینڈل سامنے آرہے ہیں تو کبھی آٹا، چینی کے اسکینڈل مگر ہمارے انقلابی لیڈر عمران احمد خان نیازی صاحب اور دوسروں پر احتساب کے نام پر آئے روز پریس کانفریس کرنے والے متوالے اور ٹائیگرز خاموش ہیں۔
پانامہ لیکس پر پاکستان کی سیاسی جماعتوں خاص طور پر پاکستان تحریک انصاف نے کرپشن کے خلاف ہائی پروفائل انکوائری اور احتساب کا نعرہ بلند کیا اور زور و شور سے تحریک چلائی جسکی مثال پاکستانی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی ساتھ ہی ساتھ پاکستان کے میڈیا نے بھی 24/7 کی بنیادوں پر دن رات کے چوبیس گھنٹوں میں غالبا بائیس گھنٹے پانامہ لیکس پر پروگرام کئے اور کرپشن کرپشن کے راگ الاپے گئے۔ نئے پاکستان میں جاری احتساب کے نتائج اب پوری قوم کے سامنے آچکے ہیں۔نئے پاکستان میں کرپشن کے حوالہ سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے اعدادو شمار ہم سب کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
محمد ریاض کے کالمز
-
اللہ کا ذکر کرنے والا زندہ ہے نہ کرنے والا مردہ
منگل 15 فروری 2022
-
حضرت ابو ذرغفاری کا قبول اسلام
منگل 8 فروری 2022
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ کرپشن رپورٹ
بدھ 26 جنوری 2022
-
سگیاں بائی پاس لاہور۔زبوں حالی کا شکار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
پاکستانیوں! مزہ تو آرہا ہوگا تبدیلی کا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ تعیناتی پر اعتراض کیوں؟
منگل 11 جنوری 2022
-
شہزادہ "شیخو" کا شہر
بدھ 5 جنوری 2022
-
سمندر پار پاکستانیوں کے لئے "امید"
منگل 4 جنوری 2022
محمد ریاض کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.