پاک بھارت فائنل راؤنڈ ، کیا ممکن ہے؟

اتوار 15 نومبر 2020

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

نگورنو کاراباخ پر آذربایجان اور آرمینیا کے تنازع بہت پرانا تھا، سویت یونین سے علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اس تنازع پر 1992ء سے  اب تک دو جنگیں ھو چکی تھی، آذربایجان تیل کے ذخائر سے مالا مال ملک ھے، اس صدی کے وسط میں تیل کا سب سے بڑا ذخیرہ یہاں سے دریافت ھوا، ایک کروڑ سے زائد مسلمان جو ترک النسل ہیں، تاہم یہ ایک سیکولر ملک ھے، اسی طرح آرمینیا میں مسیحی ابادی زیادہ ھے، آذربایجان کو آزادی کے بعد تسلیم کرنے والا پہلا ملک ترکی ھے، جبکہ دوسرا پاکستان اور تیسرا امریکہ ھے، آرمینیا ماضی میں ایک مضبوط ریاست رہی ہے جس نے سلطنت عثمانیہ کو بھی شکست دی تھی، روس کے آرمینیا کے ساتھ معاہدے اور گہرے سفارتی تعلقات ہیں جبکہ ترکی اور پاکستان کے اذریبجان سے بے مثال تعلقات ہیں، حالیہ جنگ میں ترکی نے آذربایجان کا بھرپور ساتھ دیا اور آخر کار اذریبجان نے فتح حاصل کی، روس، ترکی، آرمینا اور اذریبجان نے معاہدے پر دستخط کیے، اور ناگورنو کاریباخ اذریبجان کی عمل داری میں دے دیا گیا، حیران کن بات یہ تھی کہ ترکی اور روس کے درمیان اچھے تعلقات ہیں اور مخالف سمتوں میں کھڑے ہونے کے باوجود اختلاف پیدا نہیں ھوا اور آذربائجان کا درست موقف اور اختیار تسلیم کر لیا گیا، معاہدے کے بعد اذریبجان کی سڑکوں ، درالحکومت باکو میں فتح کا جشن منایا گیا، ایک اور حیران کن بات تھی کے اذریبجان کی عوام اور فوج پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے جشن منارہے تھے میرا دوست مسلسل مجھ سے یہ پوچھ رہا تھا ایسا سری نگر میں کب ھوگا؟گذشتہ دنوں انڈین فوج نے لائن آف کنٹرول کی شہری ابادی، نیلم اور باغ سیکٹر میں شدید اور بھاری گولہ باری کی، مجھے پھر باکو میں پیش آنے والا منظر یاد آرہا تھا کہ ڈی جی ایس پی آر جنرل افتخار اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی پریس کانفرنس آگئی، دو ماہ پہلے ایک خبر آئی تھی کہ تحریک طالبان پاکستان کے منحرف گروپس نے ننگر ہار اور پاکستانی سرحد کے قریب ایک نیا اتحاد بنا لیا ھے، اس واقعہ کے بعد پاک افغان سرحد پر فائرنگ اور جنوبی وزیرستان اور پشاور میں دھشت گردی کی متعدد کاروائیاں ھوئیں دوسری طرف افغانستان میں امن عمل میں تعطل اور داعش،اور القاعدہ کی موجودگی اور نئی دھشت گردی نے طالبان کو بھی پریشان کر دیا، ڈی جی ایس پی آر اور اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وضاحت کرتے ہوئے بھارت کی ریاستی دھشت گردی، دھشت گردوں کی مالی اور عسکری مدد کے ثبوت پیش کیے، بتایا گیا کہ بھارت نے داعش کے چالیس دھشت گرد پاکستان بھیجے، قندھار میں را کی پاکستان مخالف سرگرمیوں، پاکستان میں علماء اور دیگر شخصیات کو ٹارگٹ کرنے کی، را کی کوششوں سے بھی آگاہ کیا یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ھے کہ انڈیا نے نائن الیون کے بعد پاکستان کے خلاف کتنے جال بھنے، عالمی میڈیا نے دو ماہ قبل وسط ایشیا کی ریاستوں سے لے کر افغانستان تک بھارت کی ریاستی دھشت گردی کو بے نقاب کیا، اقوام متحدہ کے ادارے بھی کہہ چکے مگرڈھٹائی ھے کہ یہ اب بھی جاری ہے اس مرتبہ پاک فوج اور حکومت نے کوئی لگی لپٹی بات کیے بغیر ثبوت میڈیا کے سامنے رکھ دئیے ہیں، دنیا جانتی ہے کہ پاکستان نے فرنٹ لائن اتحادی ھونے کے بعد کتنا نقصان اٹھایا ہے، 83 ھزار شہادتیں، 19 ھزار سے زائد دھشت گرد حملے جہاں پشاور  سکول کے معصوم بچوں کا خون بھی شامل ہے، 23 ھزار سویلین افراد کی جانیں گئیں، 126 ارب ڈالر کا معاشی نقصان اور تباہ حال معاشرتی زندگی، یہ سب پاکستان کے حصے میں آیا، اٹھارہ سالہ طویل جنگ کے بعد پاکستانی قوم اور فوج نے دھشت گردوں کو شکست دی، یہی دکھ بھارت کو ھضم نہ ھوا کلبوشن یادیو سے لے کر کرنل راجیش تک سب ثبوت، سب کے سامنے ہیں، پانچ اگست کے بعد محصور کشمیریوں کے شب و روز عیاں ہیں، لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی کا منظر آپ دیکھ چکے ہیں تو کیا یہ کہا جا سکتا ہے کہ کبھی سری نگر کی سڑکوں پر پاکستانی پرچم کے ساتھ باکو جیسا جشن منایا جائے گا، بھارت سی پیک کو ھر صورت روکنا چاہتا ہے اس بات کا ادراک چین کو بھی ھے یہ وقت ھے کہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے کوئی فائنل راؤنڈ ھو جائے ، عالمی اداروں کو اب توجہ دینا ہوگی، کورونا کے بعد عالمی حالات بھی بدل رہے ہیں بھارت ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے خلاف پہلے ہی بے نقاب ھو چکا، امریکہ میں نئی حکومت آرہی ہے ، بھارت نے یہ محاذ کھول کر نئی امریکی حکومت کو جھپی ڈالنی ہے تو اسے کوئی ایڈونچر تو چاہیے کیا یہ ایڈونچر یا مس ایڈونچر اب کشمیر میں ھوگا یا افغانستان میں، جلد اس پر بڑی خبر آسکتی ہے، پاکستان کے سیاسی حالات میں گرمی کو کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مضبوط جنگ لڑی جا سکے، بر وقت فیصلے نہ کیے جائیں تو فاصلے بڑھ جاتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :