تبدیلی یا تباہی۔۔۔۔!

جمعہ 8 جنوری 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

پی ڈی ایم نے بہاولپور میں قدر اچھا میلہ سجا لیا، جنوبی پنجاب صوبے کے نعرے پہ، یوسف رضا گیلانی صاحب کی وجہ سے، یا عوام کی خواہش ہی ایسی تھی، مجھے پی ڈی ایم کے جاتی عمرہ اجلاس کے بعد سب سے زیادہ حیرت احسن اقبال صاحب کے بیان سے ہوئی، کہتے ہیں ھم ستر سال کے مسائل  حل کر دیں گے،  اور پی ڈی ایم پہلے سے زیادہ مضبوط ھو گیا، چین کے منصوبوں پر بھی بات کی، اور خارجہ پالیسی اور معیشت کی تباہی پر بھی اپنے مخصوص انداز میں غصہ دکھایا، یہی احسن اقبال تھے جو نواز شریف صاحب کو باھر بھیجنے سے پہلے کہہ رہے تھے کہ اگر 72 گھنٹوں میں نواز شریف کو باہر نہ بھیجا گیا، تو خدا خوانخواستہ کچھ بھی ھو سکتا ھے، جس کی تمام تر ذمہ داری عمران خان پر ہوگی، عوام، دانشور اور سچ کے جھنڈے لہرانے والے ذرا بتا دیں، یہ درست یا سچ تھا؟ آج وہ فرما رہے ہیں کہ ھم ستر سال کا بحران ختم کریں گے، تو جناب یادش بخیر! آپ بھول گئے ہیں ، 1985ء سے لے کر 2018ء تک آپ نے ایسا کیوں نہیں کیا آپ کو پارلیمانی حمایت، اسٹبلشمنٹ کی مدد حاصل تھی، دو تہائی اکثریت میں آپ نیب ، خارجہ پالیسی، معیشت، جمہوری نظام اور عوام کی ترقی کے لیے کچھ نہیں کر سکے تو اب کیسے اعتبار کر لیں؟ آج بھی آپ کے پاس کوئی متبادل، انقلابی منصوبہ بندی اور حکمت ہے تو وہی عوام کے سامنے رکھیں پھر عوام کا جو فیصلہ ہو اسے مانیں، کوئی اعتراض نہیں ھے، جنوبی پنجاب صوبے کے ایشو پر آپ اور پیپلز پارٹی نے صرف سیاست کی ہے، پورے صوبے میں صرف شہباز شریف کیمرے لے کر گھومتے پھرتے رہے،  مگر لاھور کے علاؤہ جنوبی پنجاب کے لئے کیا کیا؟ یوسف رضا گیلانی صاحب تو وزیر اعظم رہے، کچھ عرصہ آپ بھی ان کے اتحادی رہے اس وقت جنوبی پنجاب صوبہ کہاں تھا؟ آپ دونوں جماعتوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں تھا، قانون سازی، نیب قوانین میں ترامیم، جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانا یہ سب آسان تھا ، نہ قومی اسمبلی میں، اور نہ ہی سینٹ میں کوئی رکاوٹ تھی آپ نے صوبہ کیوں نہیں بنایا؟ کیا آپ شہباز شریف اور نواز شریف کی سلطنت پنجاب میں آپ تقسیم نہیں چاہتے تھے، یہاں تک کہ آپ اپنے کسی منسٹر کو پنجاب میں پھیلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتے تھے، پھر کس طرح جمہوریت یا ووٹ کو عزت ملے گی، سچ تو بول لیں کہ۔

(جاری ہے)

آپ تحریک انصاف کی حکومت جو کمزور سیاسی وکٹ پر کھڑی ہے، جہاں آپ پہلے پانچ اوورز میں عمران خان کو آؤٹ نہیں کر سکے، اب اس لئے آپ اداروں کو طرف رخ کر رہے ہیں تاکہ وہ آئینی حکومت کے ساتھ کھڑے نہ ھوں اور آپ کے دباؤ میں آکر عمران خان کو چلتا کریں، ایسا اب ممکن ہے؟ جاوید ہاشمی صاحب بھی اسی جنوبی پنجاب کے کسی گمشدہ علاقے میں رہتے ہیں ان کی آواز کو آپ سب نہیں سن رہے، لاھور کو پیرس بنانے کے لیے آپ نے تیس سال لگائے مگر اب تک بارش اور سیورج کا پانی گھروں میں ھوتا ھے، جنوبی پنجاب کے ایم این ایز ھمیشہ آپ کے ساتھ اسی طرح ملتے رہے، یہ پہلی دفعہ عمران خان کی طرف نہیں آئے یا لائے گئے، آپ دونوں جماعتوں کے دور میں تواتر سے ہوتا رہا ہے۔

مولانا صاحب فرماتے ہیں کہ اسرائیل فنڈنگ کر رہا ہے، مولانا اجمل قادری صاحب کو کس نے اسرائیل بھیجا تھا، آپ کی خارجہ پالیسی میں عرب ممالک سے لے کر مغرب تک کہیں پاکستان کو حمایت حاصل نہیں تھی صرف بھارت آپ سے کیوں خوش تھا؟ احسن اقبال صاحب سے کم ازکم جھوٹ بولنے کی امید نہیں تھی، رہی معیشت کی کہانی تو میرا حکومت کو مشورہ ھے کہ ملک کے غیر جانبدار، صاف نیت رکھنے والے ماہرین معیشت کو جمع کریں اور وزیر اعظم سامنے بیٹھکر بریفننگ دیں اور ماہرین معیشت بتائیں کہ معیشت پہلے سے بہتر ہوئی کہ تباہ ھوئی ٹی وی پر مذاکرہ کروا لیں، دودھ کس دودھ اور پانی کا پانی ھو جائے گا، آپ مسلم لیگ ن کی فکر کریں جس کی بقا خطرے میں ہے، آج بھی آپ کے پاس وقت ہے کہ مسلم لیگ ن کو بچا لیں اس کے لیے آپ کو پیپلز پارٹی کو چھوڑنا ھو گا، آپ کا اس پر سخت نالاں ہے، لاھور کے جلسے میں آپ کو محسوس۔

کر لینا چاہیے تھا، آپ ضمنی انتخابات بھی لڑیں گے، سینٹ الیکشن پر بھی پیپلز پارٹی نے آپ کو قائل کر لیا، تو پھر استعفے ، پارلیمنٹ میں نہ آنے کا فیصلہ کہاں گیا؟اچھا موقعہ تھا کہ سیاسی طور پر بڑا فیصلہ ہوتا ورکر خوش ہوتا مگر دانش ہی کہیں کھو گئی، "بلکہ دانش تو مر گیا" تبدیلی کے آثار دیکھنے ہیں تو عوام کا شعور دیکھ لیں، اب کوئی چیز چھپ نہیں سکتی، یہی عمران خان کا بڑا کریڈٹ ھے، سیاست دان جھوٹ بولیں گے، عوام سے کچھ چھپائیں گے تو پکڑ جائیں گے، اب فرشتوں کی ضرورت نہیں، وہ جو لکھتے رہیں، خارجہ پالیسی دیکھنی ہو تو جاکر مودی سے پوچھ لیں اسے سب سے زیادہ کس کا خوف ہے، ؟ آپ حساب دیں، عمران خان سے حساب پانچ سال بعد لیں گے, آپ سب قابلِ احتساب نہیں سمجھتے تو چلو قابلِ حساب تو ہیں، سب ھمیشہ کہیں نا کہیں اقتدار میں رہے ہیں، فرد سے معاشرے تک گواہ موجود ہیں پنڈی کی طرف رخ کریں گے تو آگے شیخ رشید بیٹھا ہے وہ آپ کے بارے میں سب جانتا ہے۔

بہاولپور دس جماعتوں کے اتحاد سے جلسہ کامیاب ہو جانا بڑی بات نہیں ہے، آپ کی سیاسی کردار ہی عمران خان کا مقابلہ کرے گا، جس کی پہلی شرط معافی، دوسری سچ بولنا ہے، کیا آپ سب کر سکتے ہیں؟ اپوزیشن کو متبادل اور قابلِ عمل ایجنڈا دینا ھو گا، ڈھول پیٹنے سے تبدیلی یا تباہی نہیں رکے گی، جمہوری نظام کی تباہی کا خطرہ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :