براڈ شیٹ ، کس کے خلاف چارج شیٹ!!

پیر 18 جنوری 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے موسوی کے نت نئے انکشافات سے پاکستانی سیاست میں نیا بھونچال آگیا ہے، پانامہ کے بعد یہ سب سے بڑے مالیاتی اثاثوں کا سکینڈل ہے، کچھ تجزیہ نگار اسے پانامہ تحقیقات کا والیم ٹین قرار دیتے ہیں اور کچھ یہ سمجھتے ہیں کہ پانامہ سے نواز شریف گئے تھے اس سے کوئی اور جائے گا، یہ حقیقت ہے کہ عمران خان کو 1985ء  سے 2018 تک حکمرانوں  کیے گئے کئی ناکردہ گناہوں کی سزا کا سامنا ھے، جیسے عرف عام میں کہا جاتا ہے کہ" کرے کوئی، اور بھرے کوئی" آئی پی پیز سے معاہدے  ہوں، کسی ملک کا قرض ہو، عالمی کمپنیوں سے معاہدے ہوں، سب کا سود کے ساتھ جرمانہ ہو وہ اس حکومت  پر ان پڑا ہے، جو بھی کام کرتا ہے یا کرے گا اسے کچھ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے، فیصلے مشکل ہوں گے تو عوام مشکلات میں ھوں گے، گویا نقصان ہر صورت عوام کا یا ملک کا ہونا ہے، براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے موسوی کی ایک رجسٹرڈ کمپنی ہے، جو منی لانڈرنگ اور دوسرے غیر قانونی طریقے سے چھپائے گئے اثاثوں کا کھوج لگاتی ہے، موسوی انسانی حقوق کے وکیل اور ثالثی عدالت کے رکن رہے، آکسفورڈ یونیورسٹی میں قانون پڑھاتے رہے ہیں، پاکستان میں جب جنرل پرویز مشرف نے اقتدار سنبھالا اور نیب کا ادارہ بنایا تو نیب کے چیئرمین جنرل (ر) امجد بنے، تب  2000 میں براڈ شیٹ سے سیاست دانوں کے اثاثوں کی کھوج  لگانےکے لیے معاہدہ کیا گیا، براڈ شیٹ کے سربراہ نے صرف سیاست دانوں کے اثاثوں کی کھوج لگانے سے انکار کر دیا کہ اس سے انتقام کا تاثر ابھرے گا اور براڈ شیٹ کی ساکھ متاثر ہو گی گویا وہ صرف پیسوں کے لیے کام نہیں کرتے بلکہ قانون اور اخلاقیات کا بھی خیال رکھتے ہیں، اس پر براڈ شیٹ کو دو سو بیوروکریٹس دیگر افراد اور سیاستدانوں کی لسٹ دی گئی جس پر نیب کو مکمل تعاون اور تفصیلات دینی تھیں،  براڈ شیٹ نے تحقیقات کا آغاز کیا، اور کئی افراد کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کیں، ایک سیاستدان اور اس وقت پرویز مشرف کے حامی آفتاب خان شیرپاؤ کے اثاثوں کی تفصیل بھی نیب تک مکمل فائل کی صورت میں پہنچی، پرویز مشرف کے اتحادی شیر پاؤ صاحب کا کیس سامنے آتے ہی کھلبلی مچ گئی اور براڈ شیٹ کو کہا گیا کہ لسٹ سے ان کا نام نکال دیا جائے، کاوے موسوی کہتے ہیں کہ حیرانی اس وقت ہوئی کہ جب اسی آفتاب شیرپاؤ کو وزیر داخلہ بنا دیا گیا اور کچھ عرصے بعد پانچ سو ملین بھی اس اکاؤنٹ سے منتقل ہو گئے، جنرل امجد تحقیقات کی جو فائل خوشی خوشی مشرف صاحب کے پاس لائے وہ بھی داخل دفتر ہوگئی جس میں میاں نواز شریف کے اثاثوں کی تفصیل، بی بی اور زرداری صاحب کے اثاثوں کی تفصیلات اور دیگر ریکارڈ موجود تھا نہ صرف یہ جرم ہوا بلکہ 2003ء میں براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ ختم کر دیا گیا جس سے براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدے کے مطابق بیس فیصد ادائیگی بھی کھٹائی میں پڑ گئی، اور کہا گیا کہ براڈ شیٹ کھوج لگانے میں ناکام رہی،  میاں نواز شریف، مشرف کے ساتھ معاہدہ کر کے سعودی عرب چلے گئے اور یوں احتساب کی کتاب بند، مشرف کا سات نکاتی ایجنڈا دفن ہوگیا، قاف لگیں وجود میں آنا شروع ہوگئیں، سافٹ این آر او، آچکا تھا، گویا احتساب صرف سیاسی انتقام تک محدود تھا، قصور کس کا، مشرف کا یا عمران خان کا؟ اب آئیے ایک طرف لندن میں چارٹر آف ڈیموکریسی ھو رھا تھا اور دوسری طرف دبئی میں پیپلز پارٹی مشرف سے این آر او کر رہی تھی، چارٹر آف ڈیموکریسی بھی ھوگیا اور اس سے سیاسی فوائد پپلیز پارٹی نے سمیٹ لئے، رہی سہی  تحقیقات بھی ختم ، براڈ شیٹ کی پیمینٹس بھی نہ ھو سکیں، پیپلز پارٹی کے اکابرین کے خلاف سرے محل، سوئس اکاونٹس سب کیس بند ہو گئے، براڈ شیٹ کا بیس فیصد کمیشن سود سمیت بڑھتا رہا پیپلز پارٹی دور حکومت آگیا، بی بی کی جگہ زرداری صاحب نے لی، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی آئے،۔

(جاری ہے)

لندن میں ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کے پاس موجود ثبوت جلا دئیے گئے، سپریم کورٹ نے وزیراعظم سے سوئس کیس دوبارہ کھولنے کے لئے خط لکھنے کو کہا، یوسف رضا گیلانی نے خط نہیں لکھا، انہیں توہین عدالت میں نااہل ہونا پڑا 2008ء میں میاں نواز شریف بھی واپس چکے تھے، پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ رہے مگر ججز بحالی کو وجہ بنا کر باہر آ گئے، یوسف رضا گیلانی کی نااہلی پر بڑی بغلیں بجائیں، سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کیا، اسی سپریم کورٹ کو جسے آج عدل کا وائرس قرار دیا جا رہا ہے، اور مریم نواز کھل کر عدالتی فیصلوں ، نواز شریف کی نااہلی پر تنقید کر رہی ہیں، قصور  وار کون زرداری صاحب یا عمران خان؟ پیپلز پارٹی حکومت نے نئے معاہدے کیے، کارکے ہو ، ریکوڈک پروجیکٹ ہو، جو منسوخ ہوئے، عدالتی کیس بنے قصور کس کا، لندن ثالثی عدالت نے پاکستان کو جرمانہ کیا، کارکے سے عمران خان نے نکالا، اب ریکوڈک سے کون نکالے؟ میاں نواز شریف کی حکومت آئی تو بھی براڈ شیٹ کو ادائیگی نہیں کی گئی، آخر پانامہ آگیا جس پر قطری خطوط، جعلی دستخط، لندن تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں کا نعرہ لگانے والی مریم نواز آج براڈ شیٹ کو عمران خان کے ذمے لگا رہی ہیں، جہاں کاوے موسوی نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف کے بھتیجے نے 25 ملین افر یا رشوت بھی دینے کی کوشش کی کہ یہ تحقیقات روک دیں ایک سو ارب کی رضا کارانہ کھوج لے کر کاوے موسوی جب پاکستان آئے تو عمران خان کو بتایا کہ سعودی عرب سے میاں صاحب کے تین سو ارب میں سے ایک سو ارب سعودی عرب سے سنگاپور اور پھر لندن منتقل ہو چکے ہیں، انہوں نے گزشتہ فیس حاصل کرنے کے لیے نئے کنٹریکٹ کی آفر بھی کی کاوے موسوی کہتے ہیں کہ نیب میں موجود لوگ چونکہ نواز شریف اور زرداری صاحب کے حامی تھے ھم جو تحقیق کرتے، کامیابی ملتی نیب کے کچھ لوگوں ملزموں کو بتا دیتے، جس سے وہ پہلے ہی اکاؤنٹ سے پیسے نکلوا دیتے یہ کس کا قصور ہے؟، 2018ء میں بھی ایسا ھو رھا ھے جس کو عمران خان اسٹیٹس کو کہتے ہیں آج بھی کمیشن طلب کرنے والے افسران موجود ہیں لیکن وہ تین سو ارب، پانامہ کی کہانی، سوئس اکاونٹس، بلکہ موسوی نے یہاں تک کہا کہ جنیوا، نیو جرسی، جزیرہ کریمن اور کئی ممالک میں اثاثے منجمد کروا لئے گئے تھے مگر مشرف کے این آر او، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی باری باری نے سب کھول دیئے ، اب لندن کی ٹالثی عدالت نے براڈ شیٹ کو 29ملین ادا کرنے کو کہا، اور برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے اکاؤنٹ منجمد کر کے پیسے حاصل کیے، پاکستانی عوام کے ٹیکسوں کے پیسے چلے گئے، تین سو ارب واپس نہیں آئے، میاں صاحب زرداری صاحب سیاسی دباؤ ڈال کر نکل گئے، شہزاد اکبر اکیلے کیا کریں گے، عمران خان کی ویل کمزور ہو جائے گی، کیا پاکستانی قوم کی دولت واپس آئے گی، اس سارے کھیل کا ذمہ کون ھے نیب، مشرف، نواز شریف، زرداری صاحب یا عمران خان فیصلہ آپ خود کریں ، کیا ناکردہ گناہوں کی سزا عمران خان سے لی جائے گی لیکن پیسا تو دیں، فلیٹ جس کے ثبوت سپریم کورٹ میں پیش ھوئے اس کا تو بتائیں، تین سو ارب، سوئس اکاونٹس اور محلات کہاں گئے، احتساب والے یہ بتائیں سیاست سے ھٹ کر دو سو آدمیوں کی فہرست ہے کتنا واپس کیا، یہ احتساب اب نہیں تو کبھی نہیں، یہ ان لیڈروں کے خلاف مکمل چارج شیٹ ھے کیا کوئی کاروائی کرے گا؟ ثالثی عدالت نے ملبہ نیب کے کھاتے میں ڈال دیا لیکن عمران خان کا نیب سے تعلق نہیں وہ آزاد ادارہ ھے، اور عمران خان یہ کیس دوبارہ کھلوائیں گے۔

دیکھیں کس کے ھاتھ کیا آتا ہے، "لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا"۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :