
''سب ہی سلیکٹڈ''
جمعرات 1 اپریل 2021

سلمان احمد قریشی
قارئین کرام! سیاسی قائدین کے بیانات اخبارات اور نیوز بلیٹن کی زینت بننے تک توٹھیک ہیں ان کی حقانیت اور قابل اعتبار ہونے پر ہمیشہ سوالات ہی اٹھتے رہے۔اہل دانش تو سیاسی بیان بازی کو سنجیدہ نہیں لیتے کیونکہ بیانات نہیں بدلتے صرف وقت بدلتا ہے۔ سینٹ الیکشن تک پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) متحد تھے۔
(جاری ہے)
دونوں جماعتیں ہم آواز ہوکر عمران خان کو سلیکٹڈ کہتی تھیں۔
آج مسلم لیگ(ن) یوسف رضا گیلا نی کو سلیکٹڈ قرار دے رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ پی پی پی نے پی ڈی ایم سے دھوکہ کیا۔ سوچنے کی بات ہے کیامسلم لیگ (ن) کی قیادت ہمیشہ ہی استعمال ہوجاتی ہے۔۔؟آصف علی زرداری سیاسی شطرنج پر نوازشریف کو آسانی سے مات دے دیتے ہیں۔ معاملہ اتنا آسان اور سادہ نہیں، نہ ہی مسلم لیگ(ن)کی قیادت اتنی سیدھی ہے۔ مسلم لیگ (ن)اپنے مقاصد کے حصول میں ناکامی پر خودکومظلوم ثابت کرنا چاہتی ہے۔مسلم لیگ (ن) ہمشیہ سے میدان سیاست اور میدان سے باہر کھیلتی آئی ہیاب بھی ایسا ہی ہوا۔سینٹ الیکشن قومی و تین صوبائی اسمبلیوں میں ہوئے پنجاب میں سلیکشن ہوئی یا سیاسی مفاہمت اس پر میڈیا میں کوئی بات نہیں ہوئی۔
پی ٹی آئی اور مسلم لیگ(ن) کے سینیٹر بلا مقابلہ منختب ہوئے اس فیصلہ کے تحت مسلم لیگ(ق) کو بھی ایک سیٹ مل گئی۔اللہ اللہ خیر صلا۔۔۔۔اس کو سیاسی مفاہمت کہیں یا ڈیل۔۔؟ ہمارے علم کے مطابق مخصوص نشتوں پر عددی اکثریت سے فیصلہ ہوتا ہے سینٹ کا انتخاب تو آئین میں درج ہیاورانتخاب ہی بہتر طریقہ ہے۔اس وقت پی پی پی نے بھی آواز نہیں اٹھائی کیونکہ قومی اسمبلی میں یوسف رضا گیلانی کے لیے ووٹ لینے تھے۔ اب دبے لفظوں اس ڈیل پر پی پی پی بات کرتی ہے۔سب کو سلیٹڈ کہنا بھی مسلم لیگ (ن)کے لیے برابری کی گنجائش نکالنا ہے۔
پی ڈی ایم کی تشکیل سے سینٹ الیکشن تک سب پر واضح تھا کہ پی پی پی پارلیمانی سیاست کی قائل ہے یہ تبدیل شدہ موقف نہیں۔وزیراعظم نوازشریف کے خلاف عمران خان کے دھرنا کے وقت پی پی پی نے اپنا وزن پارلمینٹ کے پلڑے میں ڈالا تھا۔تب عمران خان نے اس کو مک مکا کہا آج مسلم لیگ(ن) اپنے اختلافات کو لیکر پی پی پی پر ڈیل کا الزام لگارہی ہے۔
الیکشن یا سلیکشن یہ معاملہ ثانوی ہے سب سے اہم پارٹی لیڈر کی خواہش کی تکمیل ہے۔ بس وہی بیانیہ چلے گا جو رہبر نے طے کردیا۔ بیانیہ ایک ہی چلتا آیا ہے وہ ہے اقتدار کا بیانیہ۔۔۔ایسا نہیں سب جماعتوں کا یہی چلن ہے۔ راقم الحروف شاہد خاقان عباسی سے اس بات پر متفق نہیں کہ سب سلیکٹڈ ہیں۔ جب پرویز مشرف نے پارلیمانی سیاست کا آغاز کیا تو سب سے بہتر چوائس مخدوم امین فہیم تھے پی پی پی نے ڈیل نہیں کی۔ عمران خان کی ڈیل ہو نہ سکی۔ شاہد خاقان عباسی کے موجودہ ساتھی فضل الرحمن اور پارٹی اراکین ق لیگ کے جھنڈے تلے مشرف بہ جمہوریت ہوئے۔ 2007ء میں ڈیل نہ کرنے کی پاداش میں محترمہ بینظیر شہید ہوئیں۔ ڈیل نہ ہوئی۔ سلیکشن نہیں ہوئی اور بلآخر مشرف اقتدار سے باہر ہوگئے۔ سیاسی اہداف کے لیے سیاسی طریقہ اختیار کرنا پڑتا ہے سڑکوں پر فیصلے نہیں ہوتے۔ احتجاج صرف پریشر بڑھانے کے لیے ہوتا ہے۔سیاسی قیادت راستہ خود منتخب کرتی ہے۔ کے پی کے کی صوبائی حکومت جب مولانا فضل الرحمن کے پاس تھی ان سے کون استعفی دلواسکتا تھا اسطرح آج پی پی پی کیوں استعفے دی گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کا موقف بہت واضح ہے پارلیمنٹ کے اندر بھی حکومت کو چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ مسلم لیگ(ن) سمجھتی ہے کہ ان ہاوس تبدیلی سیلکٹرز کی حمایت کے بغیر ممکن نہیں۔ بینظیر بھٹو کے پہلے 18ماہ کے اقتدار کیدوران تحریک عدم اعتماد کا میاں نواز شریف کو تجربہ ہے مکمن ہے وہ اسی بنیاد پر یہ یقین رکھتے ہوں۔دوسری طرف تاریخ کا سبق ہے کہ سڑکوں پر بھی احتجاج سلیکڑرز کی حمایت کے بغیر کامیاب نہیں ہوا۔
شاہدخاقان عباسی سب کو سلیکٹڈ قرار دیں تو سیاست اور سیاستدانوں کی عزت نہیں۔غلطی کا اعتراف ہی کافی نہیں۔سلیکٹڈ کرداروں کاسیاست میں رہنا ووٹ کو عزت نہیں دلواسکتا ہاں ایسے کردارووٹ ضرور دلواسکتے ہیں۔سیاست دان عوام پر بھروسہ کرتا ہے اپنے نظریے کی طاقت سے آگے بڑھتا ہے۔کسی کو سلیکٹڈ کہہ کر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔اپنی پارٹی اور اپنی ذات کی حد تک سلیکٹڈ ہونے کا اعتراف اور اقرار شاہد خاقان عباسی کا حق ہے لیکن سب کو اس صف میں شامل کرنا مناسب نہیں۔پی پی پی کی حیدر زمان قریشی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ(ن)لیگ نے پنجاب کے سینیٹ الیکشن میں ق لیگ کے ذریعے حکومت سے ہاتھ ملایااور اگر سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر میں ہم نے گیم کھیل لی تو اس میں ناراض ہونے والی تو کوئی بات نہیں ہونی چاہیے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ن لیگ سے اپنی پارٹی ہی نہیں سنبھالی جا رہی ان کے اپنے لوگ بھی انہیں دھوکا دے جائیں گے اور جب ان کے لوگ پارٹی کو چھوڑیں گے تب ن لیگ کے قائدین کے پاس وضاحت دینے کے لیے بھی کچھ نہیں ہو گااور سمجھ ہی نہیں آئے گی کہ ان کے ساتھ کیا ہوا ہے۔بس کچھ دن انتظار کر لیں اس کے بعد ن لیگ کا کیا ہوتا ہے وہ سب کے سامنے ہو گا۔قصہ مختصر سب سلیکٹڈ نہیں ہوسکتے کچھ ریجیکٹڈ اور (Neglected) بھی ہوتے ہیں۔ یہ سلیکٹڈ، ریجیکٹڈ اور (Neglected) کا کھیل بھی ہماری سیاست کا حصہ ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سلمان احمد قریشی کے کالمز
-
گفتن نشتن برخاستن
ہفتہ 12 فروری 2022
-
نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا عزم
جمعرات 27 جنوری 2022
-
کسان مارچ حکومت کیخلاف تحریک کا نقطہ آغاز
پیر 24 جنوری 2022
-
سیاحت کے لئے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت
بدھ 12 جنوری 2022
-
''پیغمبراسلام کی توہین آزادی اظہار نہیں''
جمعہ 31 دسمبر 2021
-
ڈیل،نو ڈیل صرف ڈھیل
بدھ 29 دسمبر 2021
-
''کے پی کے بلدیاتی انتخابات کے نتائج اور ملکی سیاست''
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
غیر مساوی ترقی اور سقوطِ ڈھاکہ
اتوار 19 دسمبر 2021
سلمان احمد قریشی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.