ترکی کی ترقی اور کیپٹن صفدر کی ایک اور '' چول''

جمعہ 23 اکتوبر 2020

Syed Abbas Anwar

سید عباس انور

ہماری پاکستانی کو خوب اچھی طرح یاد ہو گا کہ پاکستان کے جعلی مریض اعظم نواز شریف پر جب پانامہ کیس شروع ہوا اور اس کے نتیجے میں انہوں نے قومی اسمبلی کے فلور پر خطاب کرتے ہوئے ایک لمبی تقریر کی صورت میں تمہید باندھی اور اس جھوٹی تمہید کے آخری الفاظ یہ تھے کہ '' حضوریہ ہیں وہ ذرائع جن کی مدد سے ہم نے اتنی جائیداد بنائی'' اس کے بعد نواز شریف پر ایک لمبا کیس چلا اور سپریم کورٹ کے ججز نے انہیں نااہل کر دیا، جس کے نتیجے میں نواز شریف کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا، اس کے بعد ایک لمبے عرصے تک '' مجھے کیوں نکالا؟'' کے بھونڈے نعرے کادور شروع ہوا، اس نعرہ کو سوشل میڈیا کے علاوہ جگہ جگہ مزاح کے طور پر لیتے ہوئے کئی ٹی وی کے کامیڈی شوز میں استعمال بھی کیا جاتا رہا اور ابھی تک کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس دور میں نواز شریف اپنے لاؤلشکر کے ساتھ اسلام آباد سے لاہور جی ٹی روڈ کے ذریعے واپس آ رہے تھے کہ وزیرآباد کے قریب اس گاڑیوں کے قافلے کی زد میں آ کر ایک بچہ کچلا گیا اور ہسپتال لے جاتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملا، لیکن نواز شریف کا قافلہ ایک لمحہ کیلئے بھی نہ رکا ، یہ واقعہ کو مختصراً یاد دلانے کا مقصد یہ تھا کہ اس وقت بھی کیپٹن صفدر نے ایک بیان)چول( جاری کیا تھاجو دوسرے روز کے اخبارات میں شائع ہواکہ '' تحریک پاکستان میں بھی کئی بزرگوں،نوجوانوں، عورتوں اور بچوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے تھے، آج نواز شریف کی '' مجھے کیوں نکالا'' ریلی میں بھی اس بچے نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے تحریک کا آغازکر دیا ہے۔

اس بیان کو اس وقت بھی مختلف تجزیہ نگاروں نے اپنے کالموں اور ٹی وی ٹاک شو میں ایک '' چول'' قرار دیا تھا ،شائد کیپٹن صفدر کی طبیعت میں یہ شامل ہے کہ یہ کوئی نا کوئی ''چول'' مارنے سے باز نہیں آتے۔اسی کیپٹن صاحب کے زیراثر زندگی گزارنے والی ان کی بیوی مریم صفدر بھی خربوزے کی طرح رنگ پکڑنے کی مثل پر عملدرآمد کرتے ہوئے کئی بار '' چول پے چول'' مارتی پائی جاتی ہیں۔

جیسے ٹی وی ٹاک شو میں یہ کہہ دیا کہ '' میری بیرون ملک تو کیا پاکستان میں بھی کوئی جائیداد نہیں'' اس کے بعد ماکروسوفٹ کے فاؤنٹ کے استعمال پر بھی '' چول'' اور اس دور سے لیکر اب تک پتہ نہیں کتنی '' چولیں'' مار چکی ہیں اور حیرت ہے کہ مارتی ہی چلی جا رہی ہیں۔اور اب گزشتہ ہفتے اپوزیشن کی گیارہ جماعتی اتحاد کے کراچی میں منعقدہ جلسے میں شرکت کیلئے گئیں، مزار قائد اعظم پر چول سرکار کیپٹن صفدر نے جذباتی ہو کر نعرہ بازی کروا دی، جس پر صوبہ سندھ میں پی ٹی آئی کے نمائندوں اور کارکنوں نے انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے راتوں رات ایف آئی آر بھی درج کروا دی ، اس ایف آئی آر پر انہیں الصبح کراچی کے ہوٹل سے گرفتار کر لیا گیا، جس پر بعدازاں ضمانت تو ہو گئی لیکن اس ساری کارروائی کے نتیجے میں سندھ میں برسراقتدار پیپلز پارٹی حکومت پر بہت سے سوال اٹھ کھڑے ہوئے، جو اس وقت تک پورے پاکستان میں سب سے ہارٹ سبجیکٹ کے طور پر سوشل میڈیا اور اخبارات کی زینت بنے ہوئے ہیں۔

اس ساری کارروائی کے دوران مقامی ہوٹل کی ٹی وی فوٹیج پورے سوشل میڈیا اور پاکستان کے تمام چینل پر دیکھی جا سکتی ہے۔ اس فوٹیج میں کہیں بھی رینجرز یا پولیس دروازہ توڑتے نظر نہیں آ رہے بلکہ اس ٹی وی کلپ میں ایک مشکوک شخص جو خود مریم صفدر کا خاص گارڈ ہے اسے بڑی محنت سے موبائل پر رپورٹ کرتے دیکھا جا سکتا ہے،یہ گارڈ موبائل فون پر کسے ہدایت دے رہا ہے یا کس سے ہدایت لے رہا ہے اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں لیکن پاکستان میں اسلام کے نفاذ کے جعلی علمبردار فضل الرحمان نے کہا کہ کیپٹن صفدر کو رینجرز نے گرفتار کیا، مریم صفدر کا کہنا ہے کہ دروازہ توڑا گیا اور صفدر کو گرفتار کیا گیا۔

اب میرا اپنے قارئین سے سوال ہے کہ کیا اتنا کھلا جھوٹ بولنے والوں پر کسی بھی طرح کا اعتبار کیا جا سکتا ہے؟؟
 1989ء میں ) FATF ( فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا وجود عمل میں لایا گیا۔ اس تنظیم میں دنیا بھر کے 39 ممالک شامل ہیں ۔ جون2018میں اس تنظیم نے پاکستان کو وائٹ لسٹ سے نکال کر گرے لسٹ میں شامل کیا، اس تنظیم کا مقصد دنیا بھر کے ممالک میں مختلف پالیسیاں بنانا ہے، مختلف قوانین بناتے ہوئے اس پر عمل کرنے کو یقینی بنانا ہے،اور ضرورت پڑنے پر ان میں نئے ترمیم شدہ قوانین نافذ کروانا ہے،اس تنظیم کا اس بات کوبھی یقینی بنانا ہے کہ دہشت گردی کیلئے منی لانڈرنگ کرنیوالے ممالک پر کنٹرول رکھا جائے،اور دنیا بھر میں بین الاقوامی مالیاتی نظام کو اگر کوئی خطرہ ہے تو اسے روکا جائے۔

ان سب کاموں کیلئے یہ تنظیم متعلقہ ممالک میں قوانین بنواتے ہیں ، اور اگر کسی قانون میں ترمیم کی ضرورت ہو تو اسے بھی تبدیل یا ریفارمز کیا جائے۔اور سب سے بڑی بات یہ کہ یہ تنظیم اپنی مرضی کے مطابق قانون میں ترمیم یا نیا قانون رکن ممالک کے اوپر تھوپ بھی سکتی ہے۔گزشتہ اجلاسوں میں اس تنظیم نے پاکستان کو 27 قوانین میں ترمیم کرنے کا نوٹس جاری کیا تھا، اور ان 27 پوائنٹ میں سے لازمی تھا کہ وہ کم از کم 13 پوائنٹ پر لازمی عملدرآمد کرے۔

ان چند ماہ میں پاکستان نے 13 پوائنٹ کی بجائے 21 پوائنٹ پر مکمل عملدرآمد کرنے میں کامیابی حاصل کر لی اور باقی 6 پوائنٹ پر بھی 20 فیصد پر کام کر لیا ہے۔پچھلے ہفتے بھارت کی جانب سے ایک افواہ گردش کرتی رہی کہ سعودی عرب کی جانب سے پاکستان مخالف ووٹ دے کر اسے گرے سے بلیک لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے، اس جھوٹی خبرنے پاکستانی میڈیا پر فکر انگیزی کی سی کیفیت تو ضرور طاری کر دی لیکن بہت ہی کم وقت میں اس خبر کو جھوٹی خبر قرار دے دیا گیا جس سے ہر پاکستانی نے سکھ کر سانس لیا۔

اور گزشتہ جمعہ کو ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اپنے اختتامی اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کرتے ہوئے پاکستان کی پوزیشن کو جوں کا توں رکھتے ہوئے گرے لسٹ میں رکھا گیا، اور ایف اے ٹی ایف کی انتظامیہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان نے پچھلے اجلاس میں 27 نکات کا ٹاسک بخوبی طریقے سے انجام دیا لیکن ابھی بھی 6 نکات پر عملدرآمد باقی ہے جو وہ امید رکھتے ہیں کہ تنظیم کے آئندہ سال فروری میں ہونیوالے اجلاس سے قبل پورا کر لیا جائیگا، اس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ میں شامل کر لیا جائیگا۔

ایک اور خبر سننے میں آ رہی ہے کہ بھارت جو پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کا سب سے بڑا حامی تھا، اور ہمیشہ سے اس کی یہی کوشش رہی ہے کہ پاکستان کو فوراً بلیک لسٹ میں شامل کیا جائے ، بھی اسی گڑھے میں گرنے کو تیار ہے جس میں وہ پاکستان کو گرانے کا خواہشمند تھا ۔ اب وہ وقت دور نہیں کہ آئندہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان گرے لسٹ میں سے نکل کرجائیگا اور بھارت بلیک لسٹ میں شامل ہوجائیگا۔

جس کے بعد پاکستان کی ترقی کا ایک نیا دور شروع ہو گا۔۔ انشااللہ
 اگلے ماہ ترکی اور دنیا بھر میں بے حد مقبول ترکی ڈرامہ ارتغرل کا ساتواں سیشن آن ایئر ہونے کو تیار ہے، جس میں سلطنت عثمانیہ کے بانی اور ارتغرل کے بیٹے سلطان عثمان اپنی فتوحات کے جھنڈے گاڑھتے ہوئے دیکھے جا سکیں گے۔ جس کا انتظار ہر وہ مسلمان کر رہا ہے جو ارتغرل ڈرامے کا سیزن ایک سے پانچ بڑے انہماک سے دیکھ چکا ہے یا پی ٹی وی پر دیکھ رہا ہے۔

پی ٹی وی پر تو ابھی سیزن 2 چل رہا ہے لیکن کئی شوقین مزاجوں نے نیٹ فلیکس یا کسی دوسرے میڈیا چینل پر اسے مکمل طور پر دیکھ لیا ہے اور اس کے بعد شروع ہونے والے سلطان عثمان کا ایک سیزن بھی دیکھ کر اب سلطان عثمان کے دوسرے سیزن کا انتظار کر رہے ہیں۔ نومبر 2020ء سے سلطان عثمان کا دوسرا اور ارتغرل غازی کا ساتواں سیزن ترکی کے مقامی چینل پر نشر ہونا شروع ہو جائیگا، پہلے تو ترکی کے علاوہ دنیا بھر میں دوسرے شائقین ڈرامہ کو اس ڈرامہ کے بارے میں علم نہیں تھا جس کے باعث انہیں یہ ڈرامہ پہلے سیزن سے آخرتک دیکھنے کو ملتا رہا لیکن ساتواں سیزن شروع ہوتے ہی انہیں ہر نئی قسط کا انتظار رہا کرے گا۔

اس ڈرامہ کی خصوصیات یہ بھی ہیں کہ مسلمانوں کو اپنی تاریخ کے بارے میں علم ہوتا ہے اور اپنے اسلامی ہیرو کے متعلق یہ پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے دنیا بھر میں اسلام پھیلانے کیلئے کتنی سازشوں اور مشکلات کا سامنا کیا، یہ ایمان افروز ڈرامہ سلطنت عثمانیہ کے بارے میں تاریخ کے طالب علموں کیلئے علم کی ایک کھڑکی ثابت ہو رہا ہے جس سے ان کے لئے ٹھنڈی ہوا سے علم میں بے انتہا اضافہ ہوگا۔

سلطنت عثمانیہ کے بانی ارتغرل غازی نے پہلے دنیا بھر میں اسلام کا پرچم سربلند کرنے کیلئے کافروں کے خلاف بے شمار صلیبی جنگیں لڑیں اور فتح یاب ہوا۔ اس کے بعد ارتغرل غازی کے صاحبزادے عثمان نے بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے منگولی کافروں کو دھول چٹوائی۔ ارتغرل غازی اور اس کے بعد سلطنت عثمانیہ کی اس سارے علاقے پر سوا چھ سو سال کی حکومت قائم رہی۔

اس حکومت کا خاتمہ مختلف سازشوں کے بعد عمل میں آیا، اس زوال کے شروع میں سلطنت عثمانیہ نے برٹش راج کے ساتھ معاہدہ لوزان کے نام سے کیا جو ابھی تک حکومت فرانس کے پاس موجود ہے۔ یہ معاہدہ لوزان 1923ء میں قائم کیا گیا جس کے تحت آئندہ سو سال تک ترکی کے اوپر بہت ساری پابندیاں لگا دی گئیں، جس میں سب سے اہم یہ تھی سلطنت عثمانیہ ختم کر دی جائیگی، اس معاہدہ لوزان کے بعد سلطنت عثمانیہ کے اہم عہدیداران کو قتل کر دیا گیااورمتعدد کو جلاوطن کر دیا گیا اور ان کے تین براعظموں میں موجود بے انتہا قیمتی اثاثے ضبط کر لئے گئے اور بعد میں برٹش اور ان کے اتحادیوں کے درمیان بانٹ دیئے گئے۔

ترکی کو ایک سیکولر ریاست بنانے ہوئے اسلام کو ختم کر دیا گیا۔ ترکی پر یہ بھی پابندی لگا دی گئی کہ ترکی اپنے ملک یا کسی بھی دوسرے ملک میں تیل نہیں نکال سکتا۔حالانکہ ماہرین کی رائے کے مطابق ترکی کی زمین کے نیچے تیل و پٹرول کے ذخائر موجود ہیں۔اور ترکی جغرافیائی لحاظ سے فاسفورس سمندر کے گرد گھرا ہوا ملک ہے اور دنیا بھر میں بحری جہازوں کی گزر گاہ ہے، ترکی پر یہ بھی پابندی عائد کر دی گئی کہ وہ اپنے ملک کے پاس یا اس سمندری حصے سے گزرنے والے لاتعداد بحری جہازوں سے کسی قسم کا کوئی ٹیکس بھی وصول نہیں کر سکتا۔

ترکی پر اس سمندری راستے کو استعمال کرنے والے بحری جہازوں پر کسی قسم کا ٹیکس وصول نہ کرنے کی شک بھی اسی معاہدہ کا حصہ تھی۔ ایک لمبے عرصے تک ترک قوم نے سچے مسلمان ہونے کے ثبوت کے طور پر حجاز مقدس میں عمرہ و حج پر آنے والے حاجیوں کی میزبانی کی ہے اور اس میزبانی کا یہ حق سلطنت عثمانیہ کے سوا چھ سوسال تک نبھایا ہے، آج بھی بے شمار ترکی باشندے عمرہ و حج کے دوران اللہ تعالٰی سے یہی دعا مانگتے دکھائی دیتے ہیں کہ اے اللہ جو حق ترک باشندوں کے پاس سوا چھ سو سال تک تھا، اور تیری ناراضگی کے باعث ہم سے چھین لیا گیا، اسے واپس ہماری جھولی میں ڈال دے، یہ ذمہ داری اس وقت آل سعود کے پاس ہے جو آجکل سعودی عرب کے بادشاہ ہیں۔

اب اگلے آنے والے تین سال بعد اس معاہدہ کی معیاد ختم ہو رہی ہے۔ 2023ء میں اس معاہدہ کے ختم ہوتے ہی ترکی سب سے پہلے اپنے ملک کی زمین کو چیر کر تیل اور پٹرول کے بے شمار ذخائر نکالے گا، اور دنیا بھر میں پٹرول و تیل بیچے گا، اس کے بعد اپنے اردگرد پھیلے سمندر پر آتے جاتے بحری جہازوں کو گزرنے کیلئے ٹیکس ادا کرنے کا پابند کریگا اس کیلئے ترکی کافی عرصہ پہلے سے ہی استنبول کے درمیان سے ایک بہت بڑی سمندری نہر استنبول کینال کے نام سے کی تعمیر کرنے کا پلان بنا رہا ہے، جو آنے والے 5/10 سالوں میں نہر سویز سے بھی زیادہ اہمیت اختیار کر جائیگی، جس سے سمندری فاصلے سمٹ جائیں گے اور اس بہت بڑی سمندری نہر کے شارٹ کٹ راستے سے دنیا بھر کے گزرنے والے بحری جہازوں سے ٹیکس وصول کرے گا۔

اس پٹرول و تیل بیچنے اور سمندری جہازوں کے گزرنے کے ٹیکس سے اتنا پیسہ کمائے گا کہ دنیا حیران رہ جائیگی۔ اس وقت ترکی کے صدر طیب اردگان مسلمانوں کے بہت بڑے خیرخواہ کے طور پر سامنے آئے ہیں، وہ دنیا بھر کے مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم پر بھرپور اور مضبوط آواز بن کر اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ وہ کافی عرصے قبل سے ہی یہی کوشش کرنے کیلئے سرگرداں نظر آتے ہیں کہ کم از کم مسلمان ممالک یا جہاں جہاں بھی آباد ہیں ان ممالک کو اپنا ہم نوا بنایا جائے۔

ترکی دنیا کے مختلف ممالک کو اپنی صف میں شامل کرنے کیلئے روس، چین، انڈیا، ایران، انڈونیشیا، ملائیشیا اور یورپی یونین میں شامل مختلف ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو ایک نئی جہت پر ڈال رہا ہے۔ اس سلسلے میں ترکی، ملائیشیا اور پاکستان پہلے ہی مسلم امہ کی ترجمانی کیلئے اپنا ایک مسلم چینل بھی لاؤنج کرنے کا ارادہ ظاہر کر چکا ہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جب 2023ء میں معاہدہ لوزان کا اختتام ہو تو ترکی کو دنیا بھر کے بڑے ممالک سے ووٹ لینا پڑے۔

امریکہ کرونا وائرس کے اثرات سے بے حد متاثرہوا ہے، اس کی اکنامی بری طرح متاثرہوئی ہے جس کے اثرات آنے والے وقت میں پوری دنیا پر پڑنے والے ہیں، امریکہ کو اپنی پہلے والی پوزیشن پر آنے کیلئے بے بہا پیسہ، مین پاور اور ایک لمبے وقت کی اشد ضرورت ہے۔ کیونکہ 2023ء پوری دنیا میں تیل و پٹرول کی کھپت آج کے مقابلے میں کم رہ جائیگی، الیکٹرک گاڑیوں کی ریل پیل ہو گی، اور جب تیل و پٹرول کی ضرورت کم ہو گی تو اس کو پٹرولیم کی قیمتوں کو سستا کرنا ہی پڑے گا اس کے اثرات کے باعث یو اے ای اور عرب ممالک بھی متاثر ہونگے۔

اور اللہ نے چاہا تو ایسا ہی کچھ ہو گیا تو ترکی کی ترقی سلطنت عثمانیہ کی صورت ایک بار پھر دیکھنے کو ملے گی۔ کیونکہ حضور ﷺ کی بھی ایک حدیث ہے کہ قیامت سے پہلے خلافت قائم ہو گی۔ انشااللہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :