
لوڈشیڈنگ کے عذاب میں تارکین وطن کیلئے ہوا کا ٹھنڈا جھونکا
ہفتہ 12 جون 2021

سید عباس انور
(جاری ہے)
پچھلا ہفتہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر تھپڑوں کے باعث میڈیا پر کافی گونجتا رہا۔پچھلے ہفتے فرانس کے ملعون صدر کو بھی کسی بندے نے عوامی میٹنگ میں زور دار تھپڑ دے مارا، جس کی ویڈیو پوری دنیا میں وائرل ہوئی اور ایک تھپڑ پاکستان میں ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پیپلزپارٹی کے نومنتخب رکن قومی اسمبلی قادر مندوخیل کو ایک ٹی وی ٹاک شو میں جڑ دیا، اور ساتھ میں کئی نازیبا گالیوں سے بھی نوازا گیا۔ جس کی وائرل ہونیوالی ویڈیو کو پورے پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں ہر شخص نے دیکھا۔ فردوس عاشق اعوان کا یہ واقعہ پہلی دفعہ نہیں ہوا،وہ اپنے ایسے ہی انداز گفتگو کی وجہ سے پہلے ہی کافی مشہور و معروف ہیں۔ اس سے قبل اسی چینل کے اسی ٹاک شو میں وہ کشمالاطارق کے ساتھ اسی انداز میں ناشائستہ گفتگو فرما چکی ہیں، اس کے بعد اسی چینل انتظامیہ نے انہیں اپنے چینل پر بین بھی کر دیا تھا اور اب کافی عرصے بعد ان پر اس چینل نے بین ہٹاتے ہوئے اپنے دروازے کھولے تو شائد انہوں نے موسم گرما کی گرمی سے بیزار ہو کر ایک مرتبہ پھر سے اپنے ساتھی سیاست دان پر اپنے سر چڑھی گرمی نکالتے ہوئے اپنا غصہ نکال دیا۔ ابھی چند روز قبل فردوس عاشق صاحبہ نے اے سی سیالکوٹ پر بھی اپنا غصہ نکال چکی ہیں، اس کے بعد بھی انہیں صوبائی سے لیکر قومی سطح تک یعنی چیف سیکرٹری پنجاب سے لیکر وزیراعظم پاکستان تک کو وضاحتیں دینی پڑی تھیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس ٹی وی ٹاک شو کے واقعہ کو کس طرح جسٹیفائی کریں گی یا پہلے قومی مشیر اطلاعات سے صوبائی مشیر اطلاعات کی تنزلی کے بعد اب ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے؟
گزشتہ جمعرات کو قومی اسمبلی میں تارکین وطن یا اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنے پر پیش ہونیوالا بل ہنگامہ خیز تقاریر کے بعد منظور ہو گیا۔اس تاریخی فیصلہ کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا اور آج کا مئورخ اسے سنہرے لفظوں میں لکھے گا۔اب اس بل کو سینٹ میں بھیجا جائیگا اور وہاں سے بھی اس بل کی منظوری کے بعد یہ بل پاکستان کے قانون کا حصہ بن جائیگا۔ اس بل کو باشعور شہریوں کے علاوہ بیرون ملک مقیم 90 لاکھ پاکستانیوں نے نہایت احسن اقدام قرار دیتے ہوئے جشن کے طور پر منایا۔ اس بل کی اپوزیشن نے بھرپور مخالفت کی،کیونکہ اس بل کی قومی اسمبلی سے منظوری پر اپوزیشن کو صاف نظر آ رہا ہے کہ اب ان کی پاکستانی سیاست میں دال گلنے والی نہیں۔ اب صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو 2023ء میں ہونیوالے الیکشن میں اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹوں اور وہ بھی الیکٹروئیل الیکشن کے باعث پی ٹی آئی کی جیت میں اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ فیصلہ کن ثابت ہونگے۔ انہی ووٹوں کی مدد سے پی ٹی آئی کی اگلی حکومت کو بننے سے کوئی نہیں روک سکتا، انشااللہ۔ کیونکہ 90 لاکھ ووٹروں کی نظر میں عمران خان 85 فیصد مقبول لیڈر کے طور پر دیکھا جاتا ہے،اس کی کیا وجہ ہے ؟ وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کو عمران خان پر یقین ہے کہ یہ ایک ایماندار شخص ہے ، پچھلے کچھ عرصہ کے دوران بے شمار پاکستانیوں نے اپنی کمائی ہوئی دولت کا بڑا حصہ پاکستان بھیجنے کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس سے ہر ماہ پاکستان کے فارن کرنسی کے ذخائر میں 2 ارب روپے ماہانہ کے حساب سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور یہ سلسلہ دن بدن بڑھتا ہی جا رہا ہے۔مقبولیت کے اس اعداد وشمار میں دوسرے نمبر پرویز مشرف ہیں جو آجکل خاصے بیمار اور عمررسیدہ ہو چکے ہیں،اور وہ بھی الیکشن لڑنے کے موڈ میں دکھائی نہیں دیتے۔ ان کے بعد کہیں جا کر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا نمبر آتا ہے۔ جن کے حامیوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔پوری دنیا میں مقیم پاکستانیوں کی تعداد کے متعلق ایک تحقیق کے مطابق سعودی عرب میں سب سے زیادہ پاکستانی تارکین وطن آباد ہیں جن کی تعداد 26 لاکھ ہے، اسی طرح یو اے ای میں 15 لاکھ، برطانیہ میں 12 لاکھ، امریکہ ساڑھے چار لاکھ، کینیڈا میں ڈھائی لاکھ، اور ایک اندازے کے مطابق پورے یورپین ممالک میں 8 سے 10لاکھ پاکستانی مقیم ہیں، اسی طرح دنیا کے دیگر ممالک جن میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ملائیشیا، اور فارایسٹ میں بھی لاکھوں کی تعداد میں پاکستانی آباد ہیں، اور یہ تمام پاکستانی جب الیکشن2023 میں حکومت پاکستان کے مروجہ قوانین کے تحت اپنا ووٹ انٹرنیٹ، ای میل یا جو بھی ذرائع حکومت پاکستان مرتب کرے گی اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے تو اس کا فائدہ اسی جماعت جماعت کو ہو گا جو ان کی نظر میں زیادہ مقبول ہو گی اور وہی اکثریتی پارٹی بن جائیگی۔ یہاں تمام اوورسیز پاکستانی اس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں گے کہ تارکین وطن کو ووٹوں کے ذریعے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے سے روکنے اور اس بل کو پاس کرنے میں رخنہ ڈالنے والے کون کون سے سیاست دان اور کون کون سی پارٹیاں آگے آگے تھیں، کیونکہ یہ خود پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کو بھی پتہ ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں 5 سے 10 فیصد بھی ایسے نہیں جو انہیں ووٹ ڈالیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید عباس انور کے کالمز
-
خان صاحب !ٹیلی فونک شکایات یا نشستاً، گفتگواً، برخاستاً
منگل 25 جنوری 2022
-
خودمیری اپنی روداد ، ارباب اختیار کی توجہ کیلئے
منگل 4 جنوری 2022
-
پاکستان کے ولی اللہ بابے
جمعہ 24 دسمبر 2021
-
''پانچوں ہی گھی میں اور سر کڑھائی میں''
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
کورونا کی تباہ کاریاں۔۔۔آہ پیر پپو شاہ ۔۔۔
جمعہ 22 اکتوبر 2021
-
تاریخ میں پہلی بار صحافیوں کااحتساب اورملکی صورتحال
اتوار 19 ستمبر 2021
-
کلچر کے نام پر پاکستانی ڈراموں کی '' ڈرامہ بازیاں''
پیر 13 ستمبر 2021
-
طالبان کا خوف اور سلطنت عثمانیہ
اتوار 5 ستمبر 2021
سید عباس انور کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.