اپوزیشن اے پی سی میں فوج، عدلیہ ،الیکشن کمیشن ، نیب سمیت تمام ریاستی اداروں کو نشانہ بنایاگیا ،

کیا ریاستی اداروں اور انتخابی عمل کو متنازعہ بنا کر ملک اور جمہوریت کی کون سی خدمت کی جارہی ہے ، ایک جہموری حکومت کے خلاف تمام مفاد پرست اکٹھے ہو گئے ہیں ، نواز شریف کی تقریر پر بھارتی میڈیا نے بہت خوشی منائی ، نواز شریف جان کو لاحق خطرات پر عدالت کے ذریعے ملک سے باہر گئے تھے اب وہ بہتر ہوگئے ہیں تو انہیں فوری طور پر واپس آنا چاہیے، اپوزیشن اور دشمن یہ سمجھتے ہیں کہ اگر پاکستان میں جاری جمہوری نظام میں رکاوٹ نہ ڈالی گئی توملک ترقی کی تمام منازل طے کر جائے گا، آج تک عدلیہ کے خلاف ہونے والی سازشوںمیں نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن اہم اور بنیادی حصہ رہے ہیں،اپوزیشن کو جمہوریت کا نہیں بلکہ ذات اور اقتدار کا درد ذیادہ ہے، وزیراعظم عمران خان اپنے دو ٹوک موقف پر قائم ہیں کہ کسی کو این آر او نہیں دینا وفاقی وزراء سینیٹر شبلی فراز ، شاہ محمود قریشی ، اسد عمر اور چوہدری فواد حسین کی مشترکہ پریس کانفرنس

پیر 21 ستمبر 2020 22:50

اپوزیشن اے پی سی میں فوج، عدلیہ ،الیکشن کمیشن ، نیب سمیت تمام ریاستی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 ستمبر2020ء) وفاقی وزراء سینیٹر شبلی فراز، شاہ محمود قریشی ، چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اپوزیشن اے پی سی میں فوج، عدلیہ ،الیکشن کمیشن ، نیب سمیت تمام ریاستی اداروں کو نشانہ بنایاگیا ،کیا ریاستی اداروں اور انتخابی عمل کو متنازعہ بنا کر ملک اور جمہوریت کی کون سی خدمت کی جارہی ہے ، ایک جہموری حکومت کے خلاف تمام مفاد پرست اکٹھے ہو گئے ہیں ، نواز شریف کی تقریر پر بھارتی میڈیا نے بہت خوشی منائی ، بھارت کے تمام بڑے اخبارات میں نواز شریف کی شہ سرخی ہے کہ "نواز شریف نے فوج پر حملہ کر دیا "، نواز شریف جان کو لاحق خطرات پر عدالت کے ذریعے ملک سے باہر گئے تھے اب وہ بہتر ہوگئے ہیں تو انہیں فوری طور پر واپس آنا چاہیے، اپوزیشن اور دشمن یہ سمجھتے ہیں کہ اگر پاکستان میں جاری جمہوری نظام میں رکاوٹ نہ ڈالی گئی توملک ترقی کی تمام منازل طے کر جائے گا، آج تک عدلیہ کے خلاف ہونے والی سازشوںمیں نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن اہم اور بنیادی حصہ رہے ہیں، قوم کو کسی شک و شبے میں نہیں رہنا چاہئے کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور اور دکھانے کے اور ہوتے ہیں ،اپوزیشن کا جمہوریت کا نہیں بلکہ ذات اور اقتدار کا درد ذیادہ ہے،وزیراعظم عمران خان اپنے دو ٹوک موقف پر قائم ہیں کہ کسی کو این آر او نہیں دینا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر ، وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے پیر کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایات پر گذشتہ روز ہونے والی اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس(اے پی سی) میں سیاسی قیادت کی تقریریںچلنے دی گئیں ،پیپلز پارٹی نے خود مولانا فضل الرحمان کی تقریر چلنے نہیں دی ، اس کا کریڈٹ حکومت اور وزارت اطلاعات کو جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اے پی سی میں الیکشن عمل کو مشکوک اور دھاندلی زدہ کرنے کی کوشش کی گئی حالانکہ حقائق اور اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ یہی شکست خوردہ اگر الیکشن جیت جاتے ہیں تو وہ الیکشن بہت بہترین اور اگر ہار جائیں تو دھاندلی زدہ ہوتے ہیں، یہ لیڈرالیکشن میں شکست کو ابھی تک ہضم نہیں کر پائے اسی لئے ابھی تک سیخ پا ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ2013کے الیکشن میں 413 الیکشن پٹیشن تھیں جبکہ 2018 کے الیکشن میں 299 پٹیشن فائل ہوئیں جن میں سے 90قومی اسمبلی کے حلقوں سے متعلق تھیں ، ان حلقوں میں سے اکثریت ان حلقوں کی ہیں جہاں پر پی ٹی آئی کے اراکین چند ووٹوں سے ہارے تھے ۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک ناامیدی کی گھٹا دوہرائی گئی ،تضادات کا مجموعہ ہے ، سب سے ذیادہ شادیانے پڑوسی ملک میں بج رہے ہیں ،دہشت گردی کو شکست دینے اور پاکستان کے لئے قربانیاں دینے والے ادارے پاک فوج کی پوری دنیا تعریف کر رہی ہے لیکن یہ لوگ اسی کے خلاف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک کی معیشت کی کیا حالت تھی وہ سب کے سامنے ہے ، تمام دوست ممالک نے ہماری مدد کی اور عالمی مالیاتی ادارے سے بھی مثبت پیش رفت سامنے آئی ۔

انہوں نے کہا کہ کوویڈ 19 پر ملک بند کرنے کا درس دینے والے آج کہتے ہیں کہ جنوری میں احتجاج ،جلسے جلوس کرینگے حالانکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں میں کوویڈ 19 واپس آنے کا خدشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی سے کوئی سروکار نہیں ہے، حکومت نے ان کے اور پاکستان کے دشمنوں کے عزائم ناکام بناتے ہوئے اہم قانون سازی کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور کا این آر او نیب کو لپیٹنا ہے لیکن حکومت کے پختہ عزم کے بعد انھیں پتہ چل چکا ہے کہ این آر او نہیں ملنے والا اس لئے انہوں نے حکمت عملی بدلی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں کہا گیا کہ حکومت افغانستان تعلقات بہتر کرنے میں کامیا ب نہیں ہوئی انھیں بتانا چاہتے ہیں کہ پوری دنیا آج پاکستان کی معترف ہے ، افغانستان میں سیاسی مفاہمت، وزیراعظم عمران خان کا ویژن تھا ، انٹرا افغان ڈائیلاگ بھی شروع ہوچکا ہے ،یہ کہا گیا کہ کشمیر کے مسئلہ بہتر اجاگر نہیں کیا انھیں بتانا چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اجلاس میں جرات کے ساتھ معاملہ عمران خان نے اٹھایا اسکے ساتھ ساتھ انہوں نے ہر عالمی فورم پر مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کا وکیل اور سفیر بن کر اٹھایا ۔

انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں کہا گیا کہ سی پیک کو رول بیک گیا ہے انھیں بتانا چاہیے کہ چین سی پیک پر پیش رفت پر نہ صرف مطمئن ہے بلکہ فیز ٹو پر موجودہ حکومت کے ساتھ معاہدہ کیا ہے ، سب منصوبے اپنی مقررہ مدت میں حتمی نتیجے میں پہنچیں گے ، قوم کو کسی شک و شبے میں نہیں رہنا چاہئے کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور اور دکھانے کے اور ہوتے ہیں ،اپوزیشن کا جمہوریت کا نہیں بلکہ ذات اور اقتدار کا درد ذیادہ ہے ۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،ترقی و اصلاحات اسد عمر نے کہا کہ وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ فیٹف قانون سازی پر اپوزیشن نے سوچا یہ این آر او کا بہترین طریقہ ہے، فیٹف قانون سازی پر اپوزیشن کی 34 ترامیم بلیک میلنگ تھیں، فیٹف قانون سازی کے دوران اپوزیشن کو منہ کی کھانا پڑی، اینٹی منی لانڈرنگ قانون پاس ہونے سے ان کی جائیدادوں کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا میں ترقیاتی کام ہو رہے ہیں، کراچی کی ترقی کے لئے تاریخی پیکیج دیا گیا، فیٹف قانون سازی کا کسی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں۔

اسد عمر نے کہا کہ نوازشریف کی تقریرکی سب سے زیادہ خوشی بھارتی میڈیا پر منائی گئی، بھارتی میڈیا کہہ رہا ہے نوازشریف کی سیاسی واپسی ہوگئی، سویلین بالادستی ہے، فیصلے وزیراعظم عمران خان کر رہے ہیں، نواز شریف فواد چوہدری سے کم صحت مند نہیں لگ رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی سیاست ہی نہیں جائیدادیں بھی دائو پر لگی ہیں، اینٹی منی لانڈرنگ قانون سے اپوزیشن کی ملک سے باہر جائیدادوں کو خطرہ ہے، فیٹف قانون پاکستان کو بلیک لسٹ میں جانے سے بچانے کیلئے بنایا گیا، اپوزیشن نے بلیک میل کیا کہ یہ کروگے تو فیٹف قانون کی حمایت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ کل اپوزیشن نے دنیا میں سب سے بڑے بحران کورونا پر کوئی بات نہیں کی، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نوازشریف نے کل یہ باتیں کیوں کیں فوج اور سویلین حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں۔ وفاقی وزیر سائنس ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ اگر فوج اور عدلیہ اپوزیشن والوں کے ساتھ نہیں تو وہ خراب اور اگر یہ ساتھ ہوں تو اس جیسے ادارے ہی نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کس طریقے سے باہر گئے یہ بھی سب کو پتہ ہے ، ہمیں بھی پتہ تھا کہ نہیں آنا اسی لئے سات ارب کا بانڈ رکھا تھا ، نواز شریف کی باتوں سے لگتا ہے کہ نواز شریف کو بھولنے کی بیماری ہوگئی ہے ،1983میں جنرل جیلانی کی نظر نواز شریف پر پڑی ،1985 میں جیلانی نے وزیر خزانہ ، اسکے بعد نواز شریف پنجاب میں گئے تو جنرل ضیاء الحق نے انھیں پرموٹ کیا ، 1993 میں آرٹیکل 58ٹو بی کے تحت حکومت گرائی گئی تو عدلیہ نے اس حکومت کو بحال کیا ۔

نواز شریف کی جنرل آصف نواز ، جہانگیر کرامت اورجنرل پرویز مشرف سے اس لئے نہیں بنی کہ انہوں نے ان کی کرپشن کو تحفظ دینے سے انکار کیا ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو الیکشن میں ریکارڈ ووٹ ملیں ہیں اور پاکستان کی عوام نے ہی عمران خان کو وزیراعظم بنایا ہے جو اپنی مدت پوری کرینگے، 2023میں دوبارہ معرکہ ہوگا ،میدان بھی ہوگا ، ہمیں امید ہے کہ آئندہ الیکشن تک تو نواز شریف آجائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف خود یوسف رضا گیلانی کے خلاف پیٹشن میں مدعی تھے اور کل کہہ رہے تھے کہ مجھے افسوس ہے کہ یوسف رضا گیلانی اپنی مدت پوری نہیں کرسکے ۔انہوں نے کہا کہ امریکہ میں حسین حقانی کی قیادت میں بیٹھے ہوئے گروپ کے بیانیے کو ترویج دی جارہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا کہ نواز شریف جان کو لاحق خطرات پر عدالت کے ذریعے ملک سے باہر گئے تھے اب وہ بہتر ہوگئے ہیں تو فوری طور پر واپس آنا چاہیے، ہم چور راستے سے نہیں بلکہ عوام کے واضح مینڈیٹ سے آئے ہیں ،کل کی اے پی سی میں 22کروڑ عوام کے جذبات مجروح کئے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پارلمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون قائمہ کمیٹی کو ریفر ہوتا ہے تو وہ قائمہ کمیٹی جس میں اپوزیشن بھی تھی اسے پاس کرتی ہے لیکن جب ایک فون کال آتی ہے تو سب منفی میں ووٹ دیتے ہیں ۔