اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جھک ماری جا رہی، اجازت نہیں دینگے،مولانا فضل الرحمان

حکومت فی الفور اسرائیلی مصنوعات اور اسرائیلی کمپنیوں پر پابندی کا اعلان کرے،سراج الحق اسرائیل کو پیغام دیتے ہیں ،پاکستان کے عوام امیر المجاہدین ملا محمد عمر مجاہد کا سبق نہیں بھولے ،شاہ اویس نورانی اسرائیل کا مقابلہ اتحاد اور جہاد سے کیا جائے،پروفیسر ساجد میر…اسرائیل سے متعلق قائداعظم کے اعلان سے پاکستان پیچھے نہیں ہٹ سکتا،مفتی تقی عثمانی ارضِ فلسطین میں دو ریاستی حل کا فارمولہ ناقابل عمل ہے، شیخ الدین شیخ ……غزہ میں موبائل ہسپتال کا کارواں روانہ کیا جائے، مفتی منیب الرحمن مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس صرف فلسطین عربوں کا نہیں پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے ،اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ،مقدمہ درج ہونا چاہیے ، قاری حنیف جالندھری…مسلمان ممالک اپنا دس فیصد حماس کو دے دیں تو حماس قبلہ اول آزاد کرادے گی، فضل الرحمن خلیل ، مولانا معاویہ اعظم طارق ودیگر کا خطاب

بدھ 6 دسمبر 2023 19:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2023ء) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جھک ماری جا رہی ہے، اپنے اور اسلامی حکمرانوں کو واضح کرتے ہیں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،عالمی ادارے فلسطینیوں کے حقوق کا احترام کریں، اسلامی دنیا فلسطین کی مالی مدد کرے،8 دسمبر پورے ملک یوم اقصیٰ کے طور پر منایا جائیگا۔

بدھ کو یہاں فلسطین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسرائیل فلسطین پرقابض ہے، غزہ پراسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہیں، ہم نے اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کیا، بانیان پاکستان نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دیا۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی سرزمین پر اسرائیل کے ایجنڈے کو شکست دی ہے، ہم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکا تم نے جاپان پر ایٹم بم برسایا، تم کیسے انصاف کی بات کر سکتے ہو، اب دنیا میں فلسطین کی آزادی کی بات ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بیت المقدس ہمارا ہے، ہم نے بیت المقدس کو آزاد کرانا ہے، جمہوریت کے علمبردار فلسطین میں انسانیت کا احترام نہیں کر رہے، عالمی ادارے فلسطینیوں کے حقوق کا احترام کریں، اسلامی دنیا فلسطین کی مالی مدد کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر حکمران، اسلامی ممالک اسرائیل کو تسلیم کریں گے توعوام ان کے خلاف بغاوت کریں گے، اس کانفرنس کو تسلسل دینے کے لیے ایک اور اجلاس بلایا جائے، 8 دسمبر پورے ملک یوم اقصیٰ کے طور پر منایا جائیگا۔

کنونشن سنٹر اسلام آباد قومی فلسطین کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ فلسطین کے عوام اپنی سرزمین کی آذادی کی جنگ لڑ رہے ہیں ، فلسطینیوں پر مظالم پر امت کرب میں مبتلا ہے،فلسطین میں مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے۔ سراج الحق نے کہاکہ فلسطینیوں پر ظلم میں جتنے امریکہ و اسرائیل ذمہ دار ہیں اس سے زیادہ خاموش مسلم حکمران ہیں۔

انہوںنے کہاکہ 61 دنوں سے فلسطینی بچے آگ و خون سے کھیل رہے ہیں،غزہ کی 50 ہزار حاملہ مائیں اپنے جگر گوشوں کی دنیا میں آمد کیلیے بربریت سہہ رہی ہیں۔ سراج الحق نے کہاکہ ہم نے بے بس فلسطینوں کا ساتھ نہ دیا تو ہمیں اللہ معاف نہیں کرے گا۔ سراج الحق نے کہاکہ حکمران کہتے ہیں ہم نے فلسطینیوں کیلیے ٹماٹر پیاز اور کھانے پینے کی اشیاء بھیجی ہیں ۔

سراج الحق نے کہاکہ شرم آنی چاہیے اسرائیل کے بموں کا مقابلہ ٹماٹر اور پیاز بھیجنے سے ہو سکتا ہے، غزہ کی گلیاں اور کوچے صیہونیت کیلئے قبرستان بنے گا۔ انہوںنے کہاکہ اسرائیل کو سپورٹ کرنے والی کمپنیوں کا اقتصادی بائیکاٹ کیا جائے ،حکومت فی الفور اسرائیلی مصنوعات اور اسرائیلی کمپنیوں پر پابندی کا اعلان کرے۔ انہوںنے کہاکہ بین الاقوامی فلسطین فنڈ قائم کر کے فلسطینیوں کی مالی و اقتصادی مدد کی جائے۔

انہوںنے کہاکہ ڈھائی ارب مسلمان اور لاکھوں کی آرمی رکھنے والی مسلم ممالک 80 لاکھ کے اسرائیل سے آج مقابلہ نہیں کر سکتے۔ انہوںنے کہاکہ ساری دنیا کے شیطانوں نے مل کر اسرائیل کو قبضے کے زور پر آباد کیا،انشاء اللہ گلی گلی اور کوچہ کوچہ فلسطین کا پیغام پہنچائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر آج جیل میں جنسی تشدد ہو رہا ہے،دنیا کو انسانی حقوق کا درس دینے والوں کی جیلوں میں ایک عورت عافیہ صدیقی کی عصمت محفوظ نہیں ۔

جمعیت علمائے پاکستان کے صدر علامہ شاہ اویس نورانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل کو پیغام دیتے ہیں ،پاکستان کے عوام امیر المجاہدین ملا محمد عمر مجاہد کا سبق نہیں بھولے ۔ انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز ان ارکان پارلیمنٹ کو بلائیں جو پارلیمان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے مطالبات کرتے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ آرمی چیف گولڈ سمتھ کے پالے ہوئے کو جیل میں مرغیاں کھلانے کا موقع دینے کی بجائے ڈی چوک میں پھانسی دی جائے ،تحریک انصاف کے دور میں پہلی بار اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لئے وفد پاکستان سے بھیجا گیا تھا ،فلسطین میں جہاد کے لئے ہم تیار ہیں ہمیں راستہ دیا جائے ،پاکستان میں اسرائیلی لابی کرنے والوں کو پکڑا جائے۔

پروفیسر سینیٹر ساجد میر نے کہاکہ ایک صدی فلسطینی مظالم کا شکار ہیں ،فلسطین کا مسئلہ کشمیر کے مسئلہ طرح بھلا چکی تھی ،فلسطین کا مسئلہ دوبارہ زندہ ہوا ہے مجاہدین کی قربانیاں رنگ لائیں گی ،مغربی دنیا میں حکمرانوں کا کردار کچھ اور ہے عوام کو کچھ اور ۔ انہوںنے کہاکہ مغربی ممالک میں ہندو یہودی سکھ بھی اسرائیلی مظالم کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ جموریت کا دعوا کرنے والے ممالک اسرائیلی مظالم کا ساتھ دے رہے ہیں ،پاکستان سعودی عرب قطر مصر اور ترکی نے سفارتی کوششوں کی انتہا کردی ہے ،اب سفارتی کوششوں سے مزید آگے بڑھ کر کام کرنے ضرورت ہے۔ پروفیسر ساجد میر نے کہاکہ اسرائیل کا مقابلہ اتحاد اور جہاد سے کیا جائے۔پروفیسر ساجد میر نے کہاکہ فلسطین میں پاکستان ایک میڈیکل مشن بھیجے ،بھٹو دور کی طرح پاکستان اپنے طیارے عزہ کے دفاع کیلئے بھیجے۔

مفتی تقی عثمانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائز بچہ قرار دے کر کبھی تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا، بانی پاکستان کے ریاستی اعلان سے پاکستان کبھی پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔ مفتی تقی عثمانی نے کہاکہ دو ریاستی حل کی بات کسی صورت قابل قبول نہیں،کوئی بھی مسلمان اسرائیل کی ریاست کو قبول نہیں کرسکتا، فلسطین میں دو ریاستوں کے قیام کا مطالبہ مسترد کرتے ہیں، دو ریاستی حل کی بات سے پرہیز کیا جائے، دو ریاستی حل کا مطلب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہاکہ حسب استطاعت تمام مسلمانوں پرجہاد فرض ہے، وہ فلسطینیوں کی مدد کوپہنچیں، حماس کے لڑنے والوں کو جنگجوکے بجائے مجاہدین کہا جانا چاہیے، عالم اسلام کے پاس وسائل ہیں جو ان کا ناطقہ بند کرسکتے ہیں، دولت کے باوجود مسلم ممالک غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں، آج حماس کے جانبازوں نے آزادی کا موقع فراہم کیا ہے، اگرعالم اسلام متحد ہوکر ساتھ دے تو مغربی طاقتیں کچھ نہیں کرسکتیں۔

انہوںنے کہاکہ خدائی امریکا کے پاس نہیں اللہ کے پاس ہے، ہمیں جنگ بندی کے بجائے غزہ پر بمباری بندکرنیکا مطالبہ کرنا چاہیے، اسرائیل سے فلسطینیوں پر مظالم روکنیکا مطالبہ کرنا چاہیے، تاریخ میں ایسے لمحات آتے ہیں کہ جب صحیح فیصلہ کیا جائے، پورا عالم اسلام مغرب کی غلامی کا شکار ہے، سیاسی معاشی اور فوجی اعتبار سے ہم غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک خصوصاً امریکا آزادی کی جدوجہد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں، یہی معاملہ کشمیریوں کے ساتھ بھی رہا، حماس ایک سیاسی طاقت ہے، وہ صرف لڑنے والے جنگجوؤں کا قافلہ نہیں، اسماعیل ہنیہ نے بتایا کہ مجاہدین کی اکثریت حافظ قرآن ہے، ان مجاہدین کو دہشت گرد کہا جاتا ہے جب کہ اصل دہشت گرد اسرائیل ہے۔امیر تنظیم اسلامی شجاع الدین شیخ نے کہاکہ حماس کے مجاہدین امتِ مسلمہ کی طرف سے فرض کفایہ ادا کر رہے ہیں،ارضِ فلسطین میں دو ریاستی حل کا فارمولہ ناقابل عمل ہے۔

انہوںنے کہاکہ فضائی حدود کی بندش، سفارتی تعلقات کے خاتمے اور مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ سے اسرائیل کو سبق سکھایا جائے، اسرائیلی وزیراعظم پر فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کا مقدمہ چلایا جائے۔مفتی منیب الرحمان نے کہاکہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر انسانی حقوق کا راگ الاپنے والی تنظیمیں کہاں ہیں،صرف 5 ممالک پوری دنیا کے فیصلے کر رہے ہیں ،میرا مطالبہ ہے کہ غزہ میں موبائل ہسپتال کا کارواں روانہ کیا جائے۔

انہوںنے کہاکہ مسلم قائدین اس کارواں کی قیادت کریں ،کوئی احتماعی انتظام ابھی طرح سامنے نہیں آیا۔ انہوںنے کہاکہ عالم انسانیت کو پیغام دیں کہ مسلمانوں کے دل میں ان کے لیے دکھ درد موجود ہے،اس کانفرنس کا مقصد صرف قرارداد تک رہے گی یا نتائج بھی سامنے آئیں گے،مظلومین کے دکھ کا مداوا کرنا ہوگا،حکومتوں کی سطح سے نکل کر عوامی سطح پر عمل ہونا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ فلسطین کی مدد کیلئے ڈاکٹرز اور جرنلسٹ ود آوٹ بارڈرز نظر نہیں آ رہے،پاپ فرانسس نے بھی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاپ فرانسس کو مسیح دنیا سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ مظلومین کے دکھ درد کا مداوا کریں،دنیا مسیحیت کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے،اس طرح کی کانفرنس عالمی سطح پر ہونا چاہیے،دنیا میں پیغام چانا چاہیے۔

وفاقی المدارس کے ناظم اعلیٰ قاری حنیف جالندھری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہ پہلا متحدہ اجتماع ہے جسمیں تمام دینی طبقات شامل ہیں ،اس اجتماع سے ایک بڑا پیغام جائے گا ۔ انہںنے کہاکہ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس صرف فلسطین عربوں کا نہیں پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے ،اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہوا اس کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ مسجد اقصیٰ پر مسلمانوں کا حق ہے ،یہ دوریاستی حل نہیں ہے صیہونیوں نے ناجائز قبضہ کیا ہے ،اسرائیل ایک ناجائز بچہ ہے،نہ ہم نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا نہ کریں گے ۔

انہوںنے کہاکہ مسجد اقصیٰ کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی ۔ انہوںنے کہاکہ اسماعیل ہانیہ نے علماء سے جہاد میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے ،جب تک فلسطین اور مسجد اقصیٰ آزاد نہیں ہوگی جدوجہد جاری رہے گی۔دفاع پاکستان کونسل کے رہنما مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہاکہ حماس نے اسرائیل کے ناقابل شکست ہونے کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے ،جدید ترین ٹیکنالوجی کو حماس نے ناکوں چنے چبوا دیئے ہیں ،مسلمان ممالک اپنا دس فیصد حماس کو دے دیں تو حماس قبلہ اول آزاد کرادے گی۔

مسلم لیگ ضیا ء کے سربراہ محمد اعجاز الحق نے کہاکہ افغانستان میں سب نے دیکھ لیا ،ٹیکنالوجی جیتی یا جہاد جیتا ،مسلمان حکمران اور عوام الگ الگ کھڑے ہیں ،ابھی دبئی میں کیا ہوا ہمارے نگران وزیر اعظم کو آخری قطار میں کھڑا کیا گیا ،ہمارے وزیر اعظم کو دبئی میں پاکستان کی تذلیل کرانے کی بجائے فوری واپس آجانا چاہئے تھا،۔چیئرمین نوجوان پاکستان عبد اللہ گل نے کہاکہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کے پاسپورٹ پر اسرائیل کے سوا پوری دنیا میں سفر کی اجازت ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اسرائیل نے اپنے طیاروں کے ذریعے بھارت سے ملکر پاکستانی ایٹمی پروگرام پر حملے کی کوشش کی ،پاکستان نے بھارت اسرائیل حملہ ناکام بنادیا۔سابق رکن پنجاب اسمبلی مولانا معاویہ اعظم طارق نے کہاکہ پاکستان کو اپنے غوری و غزنوی مسجد اقصی کی آزادی کے لئے استعمال کرنے کا اعلان کرنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں عوام اور حکام بیت المقدس کے لیے ایک صف میں کھڑے ہوں ،افسوس تین ممالک کے عوام نے اسرائیل کو جانے والے بحری بیٹروں کو روکنے کی کوشش کی وہ تینوں غیر مسلم ممالک تھے۔