]9کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 اکتوبر2024ء)
سندھ کے سینئر وزیر
شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ محکمہ ایکسائز حکومت
سندھ کی جانب سے آج جمعرات 3 اکتوبر سے پریمئم اور پرسنلائزڈ نمبر پلیٹس کا آن لائن اجراع شروع کیا جا رہا ہے، یہ اجراع نیلامی کے ذریعے ایک طرح کی فنڈ ریزنگ ہے، پریمئم اور پرسنلائزڈ نمبر پلیٹس کے اجراع سے حاصل ہونے والی رقم
سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر کے لئے عطیہ کئے جائیں گے،
سیلاب متاثرین کے لئے 21 لاکھ گھر چیئرمین
بلاول بھٹو زرداری کا ویڑن ہے، مخیر حضرات جو پریمئم اور پرسنلائزڈ نمبر پلیٹس کے خواہشمند ہیں وہ اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ، ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ میثاقِ
جمہوریت کے تحت
پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق، جے یو آئی ف اور دیگر جماعتوں نے ایک معاہدہ کیا تھا تاکہ عوام کی منتخب حکومتیں اپنی مدت پوری کرسکیں، آئینی عدالتیں میں میثاق
جمہوریت میں شامل تھیں،میثاق
جمہوریت کے تحت
اٹھارویں ترمیم وجود میں آئی اور صدر آصف علی
زرداری نے اپنے تمام اختیارات
پارلیمنٹ کو منتقل کردیئے، آئینی عدالتوں کے قیام کا نقطہ بھی میثاق
جمہوریت میں شامل تھا، آئینی عدالتوں کے معاملے پر
پیپلز پارٹی کی پوزیشن 2008 میں بھی واضح تھی، چیئرمین
بلاول بھٹو زرداری آئینی عدالتوں کے معاملے پر سب کے ساتھ
مذاکرات کر رہے ہیں اور وہ اتفاق رائے کے ساتھ سب کی رضامندی سے آئینی
عدالت کے قیام کے ترمیم لانے کے لئے کوشاں ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ
پیپلز پارٹی سب کے لئے یکساں انصاف کے جہدوجہد کررہی ہے، پاکستان
پیپلز پارٹی کے
شہید چیئرمین کو پھانسی دی گئی جس پر 45 سال بعد
سپریم کورٹ نے اس سزا کو غلط قرار دیا، اس ملک کی آئینی وزیر اعظم محترمہ
بینظیر بھٹو شہید کی دو حکومتوں کو غیر آئینی طریقے سے ختم کر دیا گیا، یہاں ایک شخص کو پھانسی دے دی گئی، بیس سال بعد فیصلہ آیا کہ یہ بندہ بے قصور تھا،
پیپلز پارٹی جوڈیشل ایکٹوازم کا سب سے بڑا شکار رہی ہے،
پیپلز پارٹی پر زیادتیوں کے پہاڑ توڑے گئے،
شہید بی بی کی شہادت کو 16 سال ہوگئے ہیں لیکن ان کے
قتل کیس کی
سماعت کے لئے
عدالت کے پاس وقت نہیں ہے، اس لئے
پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ آئینی
عدالت ہو جو ان ناانصافیوں کو روک سکے۔
سینئر وزیر
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ
پیپلز پارٹی کہتی ہے کہ ہمارے لیے
قاضی فائز عیسی اور جسٹس منصور علی شاہ دونوں ہی قابل احترام ہیں، وہ لوگ جنہوں نے عدالتوں کے ججوں کو سر عام دھمکیاں دیں ان کو عدالتوں سے ریلیف دیا گیا، پی ٹی آئی کے جلسے میں ایک خاتون جج کا نام لیکر ان کو دھمکیاں دی گئیں، ثاقب نثار نے بانی پی ٹی آئی کے غیرقانونی گھروں کو ریگیولرائز کرایا، اس شخص کو صادق و امین کا لقب دیا،
کراچی میں پی ٹی آئی کے ایک ایم پی اے نے ایک عام مزدور کو
سڑک پر زد و کوب کیا، ثاقب نثار نے فیصلہ کیا کہ تھپڑ اور گھونسے کا ہرجانہ
ڈیم فنڈ میں پئسے جمع کروادیں، عدالتوں کو فیصلے قانون کے دائرے میں رہ کر کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ چند مخصوص ججز نے قانون کو تباہ و برباد کرنے کی کوشش کی، یہ شروعات
افتخار چوہدری نے کی، اور صدر آصف علی
زرداری کے خلاف خط نہ لکھنے پر
یوسف رضا گیلانی کو نااہل کر دیا گیا، ریکوڈک کیس میں ملک کو بھاری
نقصان پہنچایا گیا، اس طرح کے فیصلوں کا
افتخار چوہدری اور ثاقب نثار سے حساب لینا چاہیے۔ سینئر وزیر
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے
چیف جسٹس وقار سیٹھ نے بی آر ٹی میں جو سزا دی جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کی
سپریم کورٹ نے اس کیس میں آئینی اداروں کو انکوائری تک سے روک دیا۔
یہ کیسا انصاف ہے اسی طرح سے قاسم سوری کی جیت کو
الیکشن کمیشن نے غلط قرار دیا تو جسٹس بندیال نے ان کو ریلیف دے دیا۔ یہ مثالیں بتاتی ہیں کہ کسطرح ایک شخص کو ریلیف دیا گیا،
فارن فنڈنگ کے کیس اس پارٹی کو
بھارت، اسرائیل سے فنڈنگ واضح ہوئی لیکن کارروائی کوئی نہیں ہوئی، آج
اسرائیل کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، آج کی تاریخ میں
عمران خان کے لندن میں رہنے والے رشتے دار نے
اسرائیل کو امید کی کرن قرار دیا ہے۔
لنڈن میں میئر کے انتخاب کے دوران
عمران خان نے پاکستانی نڑاد
صادق خان کی مخالفت کی، اور اپنے رشتے دار
زیک گولڈ اسمتھ کی
الیکشن مہم چلائی ،
عمران خان کے ٹوئیٹس موجود ہیں جس میں وہ
زیک گولڈ سمتھ کی حمایت کر رہے ہیں، چند دن پہلے جس طرح اسرائیلی اخبارات نے کہا کہ
عمران خان نے
اسرائیل اپنا وزیر بھیجا۔
عمران خان کی گرفتاری پر ایک اسرائیلی خاتون نے آفیشلی بیان دیا کہ کہ
پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کے تانے بانے وہاں سے ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرادری کو بکتربند اور
پولیس موبائلوں میں لایا جاتا تھا،
عمران خان کو مرسڈیز مں لایا گیا اور
چیف جسٹس نے کہا گٴْڈ ٹو سی یٴْو،
اسرائیل جیسا انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے والا ملک
پاکستان میں عمران کی گرفتاری پر انسانی حقوق کی پامالی کی بات کررہا ہے۔ عمران کو
عدالت سے مسلسل ریلیف ملتے رہے ہیں،
عمران خان پر کیسز ثابت ہونے کے باوجود ان کو کچھ نہیں ہوتا، ان کو ناجائز فیورز مل رہے ہیں،
جیل میں ملنے کے لیے
عمران خان سے لسٹ مانگی گئی کہ آپ بتائیں کہ کس کس سے ملنا چاہتے ہیں یہ سہولت
پاکستان میں عام قیدیوں کو نہیں، ثاقب نثار کی
کورٹ نے
علیمہ خان کو فنڈنگ کیس میں بھی ریلیف دیا، سزا یافتہ ہونے کے باوجود یہ صاحب
جیل میں بیٹھ کر آپ سیاست کررہے ہیں ریلیف لے رہے ہیں۔
ڈاکٹر اسرار احمد نے بہت پہلے
عمران خان کے بارے میں واضح کردیا تھا، حکیم سعیداور مولانا عبد الستار
ایدھی نے بھی ان کے کام واضح کئے جو آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔سینئر وزیر
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت کہاں تھی جب پرائیویٹ جہاز بھر بھر کے ان کے بندے پورے کئے جارہے تھے، انہوں نے آئینی حقوق کو پامال کرنے کی کوشش کی، عدم اعتماد کی تحریک میں
ووٹ ڈالنے والوں کے حق کو سلب کیا گیا کہ کسی پارٹی کا ممبر اگر اپنی پارٹی کے خلاف
ووٹ دے گا تو وہ
ووٹ گنا بھی نہیں جائے گا یہ کیسا تضاد ہے آپ اپنے ممبر کے خلاف کارروائی کا حق رکھتے ہیں لیکن اس کے
ووٹ کو گنے جانے سے نہیں روک سکتے ہیں، آئین کی تشریح کرنا
عدالت کا کام ضرور ہے، آئین توڑنا عدالتوں کا کام نہیں، قانون بنانے کا واحد اختیار
پارلیمنٹ کو ہے، چند لوگوں کی ذاتی خواہشات پر قانون کو بلڈوز کرنا نہیں چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر نے کہا کہ مولانا
فضل الرحمان ایک سینئر سیاستدان ہیں۔کوشش ہے کہ سب کے اتفاق سے آئینی ترمیم لائی جائے۔ایک اور سوال کے جواب میں سینئر وزیر نے کہا کہ
پیپلز پارٹی کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے ہم چاہتے ہیں کہ وہ کسی کے ساتھ نہ ہو ، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ لاڈلے کے لئے گڈ ٹو سی یو جیسے ریلیف نہ دیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اللہ تعالیٰ
پاکستان کو سدا قائم رکھے لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ
پاکستان میں 9 مئی جیسے وطن دشمن واقعات کرنے والے بھی موجود ہیں۔
عمران خان کے گھر کے اندر سے
پولیس پر
پیٹرول بم پھینکے گئے۔ اس پر بھی
عدالت نے کوئی سو موٹو نہیں لیا۔ صدر آصف علی
زرداری نے اسلام آباد میں خود کو گرفتار کرنے آنے والوں کو بخوشی گرفتاری دی، لیکن ایک پارٹی کے لیڈر نے قوم کے بچوں کو انتشار کی
تعلیم دی ہے اپنے بچوں کو لندن میں رکھا ہوا ہے، جس نے بھی کسی کو ماورائے
عدالت ریلیف دیا اس کا نام تاریخ میں اچھے حروف میں نہیں آئے گا۔
ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ میرے چیئرمین کا پیغام ہے کہ سارے ججز ہمارے لئے قابلِ احترام ہیں لیکن آئین کو تبدیل کرنے کی اجازت صرف
پارلیمنٹ کا اختیار ہے کسی جج کا اختیار نہیں ہے، ہم نہیں جانتے کہ ملک کی
تباہی یا مایوسی کا ماحول پیدا ہو بلکہ ہم سب نے ملک کی ترقی کیلئے متحد ہوکر آگے بڑھنا ہے، ہم امید رکھتے ہیں کہ مولانا
فضل الرحمان بھی آئینی ترمیم کے لئے اپنی تجاویز دیں گے پھر انشائ اللہ سب کے اتفاق سے آئینی ترمیم کی کوشش کریں گے اگر اس میں پی ٹی آئی بھی آتی ہے تو ہمارے ساتھ آئے۔
ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جن جن ججوں نے خلاف آئین فیصلے دیئے ان سب کی بالخصوص
ثاقب نثار ، افتخار چودھری اور عمر عطا بندیال کی مراعات واپس لی جائیں،
پیپلز پارٹی ہرصورت آئین
پاکستان کی حفاظت کرے گی اور اپنا آئینی حق ضرور استعمال کرے گی،
پیپلز پارٹی کسی بھی پارٹی کے
احتجاج کے حق کا احترام کرتی ہے اور سب کو اس حق کے استعمال کے لئے قانون کے مطابق سہولت مہیا کرے گی۔ایک سوال کے جواب میں سینئر وزیر
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جج کا نوٹیفیکیشن نکالنا وفاقی حکومت کا اختیار ہے، ہم چاہیں گے کہ ہرکوئی اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنا حق استعمال کریں۔