بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا

بھارت کی جانب سے دریاوں میں پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب کے بھی کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی

muhammad ali محمد علی بدھ 20 اگست 2025 18:38

بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا
قصور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اگست2025ء) بھارت نے دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا، بھارت کی جانب سے دریاوں میں پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب کے بھی کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی، بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کے بعد پانی کی سطح میں اضافے کے باعث سیلابی صورتحال کا سامنا، دریائے ستلج میں اضافی پانی چھوڑے جانے کے بعد ہیڈ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام پر بھی پانی کی سطح بڑھ گئی ہے۔

دریا میں پانی کی سطح بلند ہونے کے باعث بہاولپور میں ڈیرہ بکھا کے قریب زمیندارہ بند ٹوٹ گیا اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی تیار فصلیں زیر آب آ گئیں، پانی کی سطح میں اضافے سے ایمپریس برج پر بھی دبا بڑھنے لگا ہے۔ قصور میں گنڈا سنگھ والا سے ملحقہ دیہات میں پانی داخل ہونے سے فصلیں بری طرح متاثر ہوئیں جبکہ پاکپتن اور عارف والا میں سیلابی صورتحال کے باعث احتیاطی اقدامات کرلیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

جبکہ دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے نتیجے میں تونسہ کی 60 سے زائد بستیاں زیرآب آگئی ہیں، تونسہ، دراہمہ، غازی گھاٹ کے کچے علاقوں میں پانی داخل ہوگیا جس کے بعد انتظامیہ نے لوگوں کو نقل مکانی کی ہدایت کر دی ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ صوبوں کے ساتھ ملکر طوفان اور چیلنج کا مقابلہ کر رہے ہیں، حالیہ قدرتی آفت میں 700 سے زائد بہن اور بھائی اللہ کو پیارے ہو گئے، آئندہ اس طرح کے واقعات کے سد باب کےلیے خطرناک جگہوں پر تعمیرات کو روکنا ہوگا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو بونیر میں سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل وزیراعظم نے متاثرین میں امدادی چیکس تقسيم کئے۔ اس موقع پر وفاقی وزراء، چئیرمین این ڈی ایم اے، کور کمانڈر پشاور اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ میں اپنی طرف سے ،حکومت پاکستان اور صوبائی حکومت کی طرف سے اظہارِ افسوس کرنے آیا ہوں، ہم سب اللہ تعالیٰ سے دست بہ دعا ہیں کہ اللہ تعالیٰ آپ کے پیاروں کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور آپ سب کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اچانک بادل پھٹے اور پانی نے پہاڑوں سے پتھروں اور درختوں کو لیکر طغیانی کی شکل اختیار کی اور کسی کو موقع بھی نہیں ملا اور آپ کے پیارے دنیا سے کوچ کر گئے۔انہوں نے کہا کہ صوابی، شانگلہ ،بونیر، سوات، لوئر دیر، باجوڑ، جنوبی وزیرستان اور مانسہرہ میں پچھلے چند دنوں جو واقعات ہوئے اس سے پاکستان کی ہر آنکھ اشکبار ہے، تقریباً 350 سے زائد ہمارے بہن اور بھائی خیبرپختونخوا میں شہید ہوئے، سینکڑوں زخمی ہوئے اور ابھی بھی کچھ لاپتہ ہیں۔

پنجاب، سندھ، بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ہمارے 700 سے زائد بہن اور بھائی اللہ کو پیارے ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں بھی اس طرح کی شدید آسمانی آفت آئی تھی جس میں صوبہ سندھ میں لاکھوں ایکڑ زمینیں اورفصلیں تباہ ہوئی تھیں. سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں لاکھوں گھر تباہ ہوئے تھے۔ جہاں جہاں تباہی آئی تھی میں پاکستان کے چپہ چپہ پہنچا تھا۔

وفاقی حکومت نے صوبوں کی مدد کے علاوہ ایک سو ارب روپے کی رقوم تقسیم کی تھیں۔آج پھر وفاق صوبوں کے ساتھ مل کر یہاں خیبرپختونخوا میں وزیراعلی کے ساتھ مل کر اس طوفان اور چیلنج کا مقابلہ کر رہے ہیں، میں نے واضح ہدایت دی ہے کہ آپ نے صوبائی حکومت کے ساتھ ملکر چاہے وہ خیبرپختونخوا ہے، گلگت بلتستان ہے، آزاد کشمیر ہے سب کے ساتھ مل کر کام کریں۔

اس میں کوئی تمیز نہیں کرنی کہ یہ میرا ہے یا تمھارا ،بلکہ یہ ہمارا ہے، ہماری ذمہ داری ہے، جو بھی ہمارے وسائل ہیں وہ عوام کی خدمت میں نچھاور کرنے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کے وزیر اورسیکرٹری اس وقت خیبرپختونخوا میں موجود ہیں، بونیر اور سوات میں جو 47 فیڈرز تھے ،اس میں سے 37 نے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے، کل میں نے واضح ہدایات دی ہیں کہ بل ادا ہوتا ہے یا نہیں، ایک ہفتہ کےلیے ہر جگہ بجلی پہنچائیں گے، 7 دن کےلیے ہر گھر کو بجلی پہنچے گی چاہے وہ بل دیتے تھے یا نہیں۔

تباہ شدہ سڑکیں اور پل ٹھیک کرنے کے لیے ہمارے وزیر کمیونیکیشن اور سیکرٹری کمیونیکیشن اس وقت گلگت بلتستان میں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری تفصیلی میٹنگ ہوئی جس میں سپہ سالار فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، کور کمانڈر پشاور، چیئرمین این ڈی ایم اے، متعلقہ وفاقی وزراء، انجینئر امیر مقام ، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، موسمیاتی تبدیلی کے وزیر مصدق ملک، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ موجود تھے، باقی وزراء فیلڈ میں کام کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 2022 کے دلخراش واقعات میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھے ۔دریا کے اطراف بلکہ درمیان میں ہوٹل بنے تھے، دنیا میں کہیں کوئی قانون نہیں کہ آپ کمائی کےلیے ایسی خطرناک جگہ پر ہوٹل بنائیں۔ مجھے بتایا گیا کہ مزید دو سپیلز آنے ہیں ،اس کےلیے اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑائیں گے، لیکن جو انسانی غلطی ہے، اس کی کوئی معافی نہیں، یہاں کے لوگوں کےلیے یہ قیامت صغریٰ ہے۔ ہم نے آئندہ کےلیے انتظام کرنا ہے ۔