پشاور،ینگ ڈاکٹر ز کے نمائندہ وفد کی وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے ملاقات ،ینگ ڈاکٹرز کا سروس سٹرکچر کی منظوری سے متعلق وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت کی یقین دہانی پر ہڑتال ختم کرنے اور اپنی ڈیوٹیاں فوری طور پر سنبھالنے کا اعلان

ہفتہ 24 مئی 2014 07:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24مئی۔2014ء)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سے ینگ ڈاکٹر ز کے نمائندہ وفد نے سی ایم ہاؤس پشاور میں ملاقات کی اور اُنہیں اپنے مسائل و مطالبات سے آگاہ کیا صوبائی وزیر صحت شہرام خان ترکئی ، سیکرٹری صحت غلام قادرخان اور دیگر متعلقہ حکام کے علاوہ و فد میں ینگ ڈاکٹرز کے چیئرمین فیصل خان اور انصاف ڈاکٹر فورم کے ڈاکٹر ناصر اور پی ٹی آئی کی طرف سے ڈاکٹر احسن نو ید نے نمائندگی کی ینگ ڈاکٹرز نے سروس سٹرکچر کی منظوری سے متعلق وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت کی یقین دہانی پر ہڑتال ختم کرنے اور اپنی ڈیوٹیاں فوری طور پر سنبھالنے کا اعلان کیا اور یقین دلایا کہ اُنکے جائز مسائل حل ہونے پر آئندہ کسی ہڑتال کی نوبت نہیں آئے گی واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ڈاکٹروں کے سروس سٹرکچر کی منظوری دے دی گئی ہے جس کا آغاز خیبرپختونخوا سے ہوگیا ہے وزیر اعلیٰ نے ینگ ڈاکٹر کے صوبائی رہنما ڈاکٹر عالمگیر کی دوران ہڑتال بیماری پر افسو س کا اظہار کرتے ہوئے اُنکی صحت یابی کی دُعا کی اور یقین دلایا کہ وہ اُن کے علاج کے سلسلے میں ہر طرح تعاون کو تیار ہیں اس موقع پر محکمہ صحت کے حکام اور ینگ ڈاکٹر زو دیگر سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی جو 20 دنوں میں سفارشات مرتب کرے گی سروس سٹرکچر کی منظوری پر ڈاکٹروں نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا اور وز یر صحت کی موجودگی میں بھنگڑے دالے اور صوبائی وزیر کو کندھوں پر اُٹھایا پرویز خٹک نے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال اور تالہ بندیوں پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات منوانے کیلئے غریب مریضوں کو تکالیف سے دوچار کرنا کسی طور مہذب طریقہ نہیں اگر وہ بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر کام جاری رکھیں تب بھی حکومت اور اعلیٰ حکام کو علم ہو جاتا ہے اور ہم پر اخلاقی دباؤ پڑتا ہے وہ اپنے معمولی حقوق کیلئے پورے ہسپتال بند کردیتے ہیں تو عوام کے حقوق کہاں گئے جن کے خون پیسنے کی کمائی اور ٹیکسوں سے ہم تنخواہیں لیتے ہیں ہسپتال اور ادارے بند کرنا ایک بڑا جرم ہے جسکی کم ازکم نوجوان ڈاکٹروں سے ہرگز توقع نہیں کی جا سکتی نوجوان نسل ہمارا اصل سرمایہ ہے اور اُنہی سے ہماری تمام توقعات وابستہ ہیں اگر وہ بھی غریب مریضوں کے دکھوں کا مداوا نہ کرسکیں تو پھر ہم کس سے بہتری کی اُمید باندھیں حکومت ڈاکٹروں کو سب کچھ دینے کو تیار ہے مگر اُنہیں ڈیوٹی پر حاضری اور طبی مراکز کو حقیقی معنوں میں شفاء خانے بنانا ہونگے ہم پنجاب کی طرز پر ینگ ڈاکٹرز کے تمام مسائل اور مطالبات منظور کرتے ہیں حالانکہ وہاں کے وسائل یہاں سے کئی گنا زیادہ ہیں تاہم جو مطالبات حکومت پنجاب بھی پورے نہ کرسکے اُنکی ہم سے توقع مناسب نہیں ہم جھوٹے وعدے نہیں کرتے اور نہ ہی ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا ہے ہم اداروں کو مضبوط بنانے اور ان پر عوامی اعتماد بحال کرنے نیز کرپشن سے پاک فلاحی معاشرے کیلئے دن رات کوشاں ہیں اور اپنے نوجوانوں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں کہ اس کٹھن مرحلے میں ہمارے قدم سے قدم ملاکر آگے بڑھیں گے تو ایک درخشاں اور خوشحال مستقبل ہمارا منتظر ہے وزیر اعلیٰ نے ینگ ڈاکٹرز کی طرف سے حاضریاں یقینی بنانے اور مریضوں کا بلا امتیاز مشنری جذبے سے علاج کرنے کی یقینی دہانی پر اطمینان کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ حکومت کو ڈاکٹروں سمیت کسی بھی محکمے کے ملازمین کی حاضری و مانیٹرنگ اچھی نہیں لگتی سب کا فرض ہے کہ اپنے ضمیر کو ٹٹول کر خدمت کا فرض بطریق احسن انجام دیں تاکہ ہماری دُنیا اور آخرت سنور جائے اگرچہ ہم انتظامی اورجنرل کیڈر کو ایک دوسرے سے الگ کررہے ہیں تاہم ڈاکٹر ہسپتالوں اور طبی مراکز میں صفائی اور یونیفارم کے اُصولوں پر سختی سے عمل کریں تو ہسپتال اور عملے کی بہتر پہچان یقینی بننے کے علاوہ ہر کام آسان اور باسہولت بن جائے گاپرویز خٹک نے کہا کہ یہ بھی المیہ ہے کہ حکومت 1200 مزید ڈاکٹر بھرتی کرنا چاہتی ہے مگر اُس کے سینئر پروموشن نہیں لینا چاہتے اور اس طرح اپنے بیروزگارینگ ڈاکٹرز کا راستہ بند کرنے کے علاوہ طبی مراکز میں عملے کی کمی پوری کرنے میں رکاوٹ بنے ہیں جس پر حکومت کے پاس سخت تادیبی کاروائی کے سواء کوئی چارہ کار نہیں قبل ازیں وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت محکمہ صحت کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں ینگ ڈاکٹرز کے مسائل و مطالبات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اُنکے جلد ازجلد ازالے کیلئے لائحہ عمل طے کیا گیا اجلاس میں وزیر صحت شہرام خان ترکئی کے علاوہ محکمہ ہائے صحت، خزانہ ، اسٹبلشمنٹ، قانون اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت تمام متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور حکام نے شرکت کی ۔