Subha Roshan Ka Badan Khoon Main Tar Hai Haye, Urdu Ghazal By Faqeeh Haidar

Subha Roshan Ka Badan Khoon Main Tar Hai Haye is a famous Urdu Ghazal written by a famous poet, Faqeeh Haidar. Subha Roshan Ka Badan Khoon Main Tar Hai Haye comes under the Love, Sad, Friendship, Bewafa, Heart Broken, Hope category of Urdu Ghazal. You can read Subha Roshan Ka Badan Khoon Main Tar Hai Haye on this page of UrduPoint.

صبح روشن کا بدن خون میں تر ہے ہائے

فقیہہ حیدر

صبح روشن کا بدن خون میں تر ہے ہائے

ہے زمیں سرخ گگن خون میں تر ہے ہائے

سربریدہ ہیں دریدہ ہیں سبھی لاشوں کے

جس کو دیکھو وہ کفن خون میں تر ہے ہائے

ماتمی دھوپ اتر آئی ہے ہر رستے پر

آج پھر خاک ِ وطن خون میں تر ہے ہائے

روشنی میرے چراغوں کی بنی ہے مقتول

طاق بے نور پون خون میں تر ہے ہائے

دیدہء نم میں بھروں رنگ میں کیا پھولوں کے

دوستو سارا چمن خون میں تر ہے ہائے

جابجا شام غریباں کی شفق کے آثار

جابجا نوحہ گری کرتے عزادار ہیں بس

کربلا بنتے ہوئے شہر کے چوراہوں میں

سوگ میں لپٹی ہوئی راتوں کے آثار ہیں بس

خامشی طاری ہے ہر صحن میں زنداں کی طرح

زرد چہروں پہ نئے خوف نمودار ہیں بس

سانس در سانس بڑھا جاتا ہے وحشت کا صور

میری بستی میں یہی جینے کے معیار ہیں بس

حاکم وقت کے دربار میں ہے آج بھی جشن

مرنے والوں کے لیے سوگ میں اخبار ہیں بس

اب کے کچھ اور طرح اجڑی ہیں گلیاں میری

اب کے کچھ اور طرح عہد بہاراں دیکھا

پرسہ دیتی ہوئی آنکھوں میں سجائے آنسو

رنج ِ احباب کہیں ماتم ِ یاراں دیکھا

آشیاں برق تلے آیا نہیں پہلی بار

کھیل یہ حشر نما بار ہزاراں دیکھا

پہلے بھی آگ نے پھونکی ہیں کئی نسلیں مری

ہم نے پہلے بھی دھواں صبر نگاراں دیکھا

یوں جنازوں کی قطاریں کبھی دیکھیں پہلے

یوں لٹا شہر کبھی درد کے ماراں دیکھا ؟؟

سر مقتل کھڑی ہیں مائیں جواں لاشے لیے

دے رہی ہیں بے ردا بہنیں صدائیں کتنی

لوریاں خاک میں بچوں کی ملائیں کتنی

اور تجھ میں اے زمیں خوشبو بسائیں کتنی

طائراں اڑتے نہیں دیکھے بڑی مدت سے

کرب میں ڈوبی ہیں بستی کی ہوائیں کتنی

شام کے سائے درختوں پہ اتر آئے ہیں

پھوٹتی ہیں سبھی لاشوں سے شعاعیں کتنی

ان اندھیروں میں بنا راہ سحر کی کوئی

مانگتے ہیں ترے یہ عاصی دعائیں کتنی

قاتلا میرے شہیدوں کا لہو غور سے دیکھ

سرخرو کون ہے اے میرے عدو غور سے دیکھ

ہم نے کرنی ہے مذمت ہی فقط کچھ دن بس

پھر وہی جشن وہی غوغے ہمارے ہوں گے

ہم نے لکھنے ہیں ہمیشہ کی طرح نوحے کچھ

بعد میں مست مدھر چہرے ہمارے ہوں گے

پھر کمیٹی ہی بنے گی جو کرے گی تحقیق

خون ِمقتول دکانوں پہ بکے گا سستا

پھر خموشی سے پلٹ جائیں گے گھر سارے لوگ

بے کفن لاشیں تصاویر کی صورت ہوں گی

اینکروں والے سیہ چہرے پڑھیں گے خبریں

ہم خموشی سے سنیں گے تو ہنسیں گے کھل کر

ظلم پہ ہنستے ہیں روتے ہیں برابر ہر بار

سوچیے کتنے الگ پیارے منافق ہیں ہم

ایک طبقے کا طرف دار نہیں ہونا مجھے

حالت ِ حال میں تو سارے منافق ہیں ہم

لااشیں گرتے ہی پہنچتے ہیں اداکاری کو

کون کہتا ہے تھکے ہارے منافق ہیں ہم

فقیہہ حیدر

© UrduPoint.com

All Rights Reserved

(2582) ووٹ وصول ہوئے

You can read Subha Roshan Ka Badan Khoon Main Tar Hai Haye written by Faqeeh Haidar at UrduPoint. Subha Roshan Ka Badan Khoon Main Tar Hai Haye is one of the masterpieces written by Faqeeh Haidar. You can also find the complete poetry collection of Faqeeh Haidar by clicking on the button 'Read Complete Poetry Collection of Faqeeh Haidar' above.

Subha Roshan Ka Badan Khoon Main Tar Hai Haye is a widely read Urdu Ghazal. If you like Subha Roshan Ka Badan Khoon Main Tar Hai Haye, you will also like to read other famous Urdu Ghazal.

You can also read Love Poetry, If you want to read more poems. We hope you will like the vast collection of poetry at UrduPoint; remember to share it with others.