Aaina Zaroori Hai By Noor Ush Shaoor
Aaina Zaroori Hai is a famous Urdu Poetry written by a famous poet, Noor Ush Shaoor . You can also read more poetries of Noor Ush Shaoor on this page of UrduPoint.
آئینہ ضروری ہے
نور الشعور
ایک چھوٹا کمرہ ہے
ایک چارپائی ہے
ایک چھوٹی الماری
اس میں ایک آئینہ
آئینے کے کونے میں
اک لکیرِ نا محسوس
نرم گرم بستر کی
صاف ستھری چادر پر
چند سلوٹیں ہیں اور
چند بال بکھرے ہیں
ساتھ ایک کنگا بھی
جیسے بے دھیانی میں
کوئی بال سلجھا کر
یوں ہی ڈال دیتا ہے
ایک چھوٹی تکیہ پر
سرورق کو الٹا کر
اک کتاب رکھی ہے
آخری کے صفحوں سے
جھانکتا ہے اک گتا
جس کو پڑھنے والے نے
اس صفحے پہ چھوڑا ہے
جس صفحے سے اس نے پھر
یہ کتاب پڑھنی ہے
دوسرے کنارے پر
ایک میز رکھی ہے
میز پہ سلیقے سے ایک لیمپ رکھا ہے
جس کے سیل مردہ ہیں
چار چھ کتابوں پر
گردش زمانہ کے
درد سے بچانے کی
پر خلوص کوشش میں
پھول دار کاغذ کا
اک نفیس پردہ ہے
اور ورق پیلے ہیں
نرم سے کور والی
ایک ڈائری جس کے
آخری کے صفحوں پر
جون ایلیا کا شعر
فیض کی نظم ہے اور
نیلسن منڈیلا کا
کوئی قول لکھا ہے
ساتھ ایک قلم جس میں
روشنائی آخر ہے
ساتھ کورے کاغذ کا
ایک موٹا دستہ ہے
چند ادھ لکھے کاغذ
جن پہ بیشتر الفاظ
سرخ روشنائی سے
ایسے خط کشیدہ ہیں
جیسے لکھنے والے نے
خود ہی بارہا اپنی
غلطیاں نکالی ہوں
میز کے برابر میں
ایک چھوٹی کھڑکی ہے
جو ہوا گزرنے کا
راستہ بناتی ہے
اس میں کچھ سلاخیں ہیں
اور ایک پردہ بھی
گرد روک لیتا ہے
دھوپ سے بچاتا ہے
آئینے میں جھانکو تو
ایک شخص کھڑکی سے
جھانکتا نظر آئے
ایک ہاتھ میں چائے
دوسرا سلاخوں پر
جو ہوا سے چہرے پر
آنے والے بالوں کو
بارہا ہٹاتا ہے
چائے پینے والے کی
سوچ کی طرح وہ بھی
ہر دفعہ الجھتے ہیں
ہر دفعہ سلجھتے ہیں
اس کی نیلگوں آنکھیں
پار کر کے کھڑکی کو
دوش پر ہواؤں کے
گھومتی ہیں دنیا میں
کھوجتی ہیں مٹی کو
زندگی کو جیتی ہیں
زندگی یہی تو ہے
زندگی یہی تو ہے
سلوٹیں نشانی ہیں
ایک نرم بستر کی
پرسکون نیندوں کی
پر امید خوابوں کی
زندگی کے کمرے میں
کھلنے والی کھڑکی سے
بے ثبوت باتوں کی
بے لگام طعنوں کی
گرد آتی رہتی ہے
اور اگر کواڑوں کو
بند کر دیا جائے
پھپڑنوں کے اندر کی
گیس پھر کہاں جائے
اور ان کواڑوں کے
پار سبزہ زاروں میں
اگنے والے پیڑوں کی
سانس بدل ہو جائے
خون صاف کیسے ہو
چائے کیسے ٹھنڈی ہو
زندگی کے کمرے میں
کھلنے والی کھڑکی پر
پردے ڈالے جاتے ہیں
گرد روک لیتے ہیں
دھوپ سے بچاتے ہیں
زندگی کی میزوں پر
ادھ لکھے ہوئے کاغذ
منتشر خیالوں اور
غیر ربط جملوں سے
غلطیوں سے پُر کاغذ
تزکیے کی خوشخبری
با شعور ہونے کی
سوچنے سمجھنے کی
غور و فکر کرنے کی
سیکھنے سکھانے کی
خود کو ٹھیک کرنے کی
سوکھتا قلم یعنی
اک حیاتِ بامقصد
اک شہیدِ برحق کی
یعنی اک قلم جس کی
ساری روشنائی کا
انتقال کاغذ پر
ہو گیا سلیقے سے
اور اب امر ہو کر
اس کی روشنائی سے
سالوں اور صدیوں تک
قوت و توانائی
کی شعاعیں نکلیں گی
زندگی کی ظلمت میں
خوب جگمگائیں گی
روشنی بڑھائیں گی
یاد رکھی جائیں گی
پاک رکھی جائیں گی
زندگی کے کمرے میں
آئینہ ضروری ہے
ایک چھوٹی کھڑکی کا
کھولنا ضروری ہے
چائے پینے والے کا
چائے لے کے کھڑکی پہ
بیٹھنا ضروری ہے
ریت کا کوئی ذرہ
جو ہوا کے جھونکے سے
نیلگوں سی آنکھوں میں
آ پڑے تو پھر اس کو
نرم نرم سہلا کر
صاف کرنا پڑتا ہے
نیلگوں سی آنکھوں کا
منظروں کو مٹی سے
چھاننا ضروری ہے
زرد کاغذوں والی
کچھ کتب ضروری ہیں
ڈائری ضروری ہے
سرخ روشنائی سے
غلطیوں خطاؤں کو
کاٹنا ضروری ہے
کاٹ کر نئے جملے
ڈالنا ضروری ہے
آئینے کے اندر تک
جھانکنا ضروری ہے
چائے پینے والے کا
آئینے سے کچھ لمحے
سامنا ضروری ہے
زندگی کے کمرے میں
ایک چھوٹی کھڑکی ہے
ایک چارپائی ہے
ایک چھوٹی الماری
اس میں ایک آئینہ
نور الشعور
© UrduPoint.com
All Rights Reserved
(251) ووٹ وصول ہوئے
More Poetry of Noor Ush Shaoor
ظلم سب پہ ہو رہا ہے، سب کے سب خاموش ہیں
Noor ush shaoor - نور الشعور
Zulm Sab Pe Ho Raha Hai, Sab Ke Sab Khamosh Hain
زندگی کی کشتی پر
Noor ush shaoor - نور الشعور
Zindagi Ki Kashti Par
دل چیر چیر سب کو دکھانے کا فائدہ
Noor ush shaoor - نور الشعور
Dil Cheer Cheer Sab Ko Dikhane Ka Faida
دھوپ زینے سے چھت چڑھی ہوگی
Noor ush shaoor - نور الشعور
Dhoop Zine Se Chhat Charhi Hogi
خوش نصیبی
Noor ush shaoor - نور الشعور
Khush Naseebi
تیری آنکھوں پہ مری دید کا احسان رہے
Noor ush shaoor - نور الشعور
Teri Aankhon Pe Meri Deed Ka Ehsaan Rahe
جنونِ عشقِ ابد نے تو چن لیا مجھ کو
Noor ush shaoor - نور الشعور
Junoon e Ishq e Abad Ne To Chun Liya Mujh Ko
ذاتی طور پر
Noor ush shaoor - نور الشعور
Zaati Tor Par
Aaina Zaroori Hai by Noor Ush Shaoor - Read Noor Ush Shaoor 's best Shayari Aaina Zaroori Hai at UrduPoint. Here you can read the best poetry Aaina Zaroori Hai of Noor Ush Shaoor . Aaina Zaroori Hai is the most famous poetry by emerging poet, Noor Ush Shaoor . People love to read poetry by Noor Ush Shaoor , and Aaina Zaroori Hai by Noor Ush Shaoor is best among the poetry collection by new poet Noor Ush Shaoor .
At UrduPoint, you can find the complete collection of Urdu Poetry of Noor Ush Shaoor . On this page, you can read Aaina Zaroori Hai by Noor Ush Shaoor . Aaina Zaroori Hai is the best poetry by Noor Ush Shaoor .
Read the Noor Ush Shaoor 's best poetry Aaina Zaroori Hai here at UrduPoint; you will surely like it. Many people, who love the Urdu Shayari of the new poet Noor Ush Shaoor , regard it as the best poetry Aaina Zaroori Hai of Noor Ush Shaoor .
We recommend you read the most famous poetry, Aaina Zaroori Hai of emerging poet Noor Ush Shaoor , here, you will surely love it. Also, don't forget to share it with others.