آئندہ تین ماہ ملکی معیشت کے لئے امتحان

2018کے الیکشن سے پہلے سیاسی حلقوں میں یہ بحث ہورہی تھی کہ ملک کے معاشی حالات اس قدر خراب ہوگئے ہیں کہ سیاسی جماعتیں حکومت بنانے کے تصور سے کانپ جائیں گی۔ اگرچہ تحریک انصاف نے یہ چیلنج قبول کیا ہے لیکن راوی پاکستان کے فنانشل مینیجرز کیلئے چین نہیں لکھتا۔ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر 33دن کے برابر رہ گئے ہیں

منگل 7 اگست 2018

aindah teen mah mulki maeeshat ke liye imthehaan
شہزاد چغتائی
2018کے الیکشن سے پہلے سیاسی حلقوں میں یہ بحث ہورہی تھی کہ ملک کے معاشی حالات اس قدر خراب ہوگئے ہیں کہ سیاسی جماعتیں حکومت بنانے کے تصور سے کانپ جائیں گی۔ اگرچہ تحریک انصاف نے یہ چیلنج قبول کیا ہے لیکن راوی پاکستان کے فنانشل مینیجرز کیلئے چین نہیں لکھتا۔ ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر 33دن کے برابر رہ گئے ہیں ۔

معاشی ماہرین کہتے ہیں کہ چین‘ سعودی عرب ‘آئی ایم ایف اور اسلامک فنڈز کی جانب سے حالیہ برسوں میں 20سے 22 ارب ڈالر ملنے کے باوجودآئندہ تین ماہ اس قدر سخت ہوں گے کہ 20کروڑ عوام کی چیخیں سنائی دیںگی۔ آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے باعث حکمرانوں کو تیل بجلی گیس کے نرخ بڑھانا پڑیں گے۔جس کے ساتھ باقی اشیاءکے 25فیصد نرخ خودبخود ہی بڑھ جائیں گے۔

(جاری ہے)

نئی حکومت بھی آئی ایم ایف سے 12ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کرناچاہتی ہے ۔ آج تک کسی حکومت نے یکمشت اتنا قرضہ حاصل نہیںکیا۔ آئی ایم ایف 12ارب ڈالر دینے کیلئے تیار ہے لیکن اس کی شرائط کڑی ہیں۔ پاکستان کی بدقسمتی یہ ہے کہ وہ ایک ایسے وقت آئی ایم ایف سے رجوع کررہا ہے جب امریکہ اورچین کی معاشی جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے امریکہ کو خدشہ ہے کہ آئی ایم ایف کا قرضہ چین کے پاس چلاجائے گا۔

اس لئے امریکہ وزیر خزانہ نے تجویز دی ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان کو چین کے قرضوں کی ادائیگی کیلئے قرضہ نہ دے۔اس وقت پاکستان کے ذمے 80ارب ڈالر کا قرضہ ہے ۔ جبکہ کرنٹ اکاﺅنٹ کا خسارہ اور مالیاتی خسارہ بلندیوں کو چھو رہا ہے۔پاکستان پر اس وقت ادائیگیوں کیلئے کوئی دباﺅ نہیں لیکن آئندہ تین ماہ میں ادائیگیاں کرنا ہیں۔سابق وزیر خزانہ کا یہ کریڈٹ ہے کہ انہوں نے ڈالر کی بلند پرواز کو روکے رکھا۔

وہ کرنسی ڈیلرز سے پریشان تھے اوران کو روکناچاہتے تھے اسحاق ڈار کے زمانے میں اسٹاک مارکیٹ بلند ی پر گئی گردشی قرضہ کنٹرول ہوا۔ 24 جولائی کو اسٹیٹ بینک نے ڈالر بیرون ملک لے جانے پر پابندی لگادی اورحکم دیا کہ بیرون ملک ڈالر کا لین دین بنک سے ہوگا لیکن یکم اگست کو پاکستان سے لندن جانے والے کسی پاکستانی کا بیگ گم گیا جو کہ کسی ایماندار شخص نے پاکستانی تک پہنچایا۔

اس بیگ میں 16لاکھ روپے مالیت کے پاﺅنڈ تھے جس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ ڈالر اورپاﺅنڈ ملک سے لے جارہے ہیںکراچی سے دبئی جانے والی تمام پروازیں روز کا معمول ہےں۔ ماڈل ایان علی بھی یہی کام کرتی تھی ،جس کے ساتھ پورا گینگ تھا ۔
دبئی میں سیاستدانوں سمیت پاکستانیوں نے 10ارب ڈالر کی جائیدادیں خریدرکھی ہیں ۔ ایک صنعتکار نے 10سال پہلے کراچی میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دبئی ہم نے بنایا ہے ہمارے پاس اتنی دولت ہے کہ ایک دبئی اوربناسکتے ہیں۔

الیکشن سے پہلے ڈالر نے جب اڑان بھری تھی تو خدشات بہت بڑھ گئے تھے اورخیال تھا کہ ڈالر 140سے 150روپے پر جاکر رکے گا ۔ لیکن الیکشن کے بعد چین کی جانب سے ایک ارب ڈالر ملنے کے بعد ڈالر124.10پر آگیا۔ بعض حلقوں نے کہا کہ ممتاز سرمایہ کار عقیل کریم ڈھیڈی اوراسٹیٹ بنک نے مارکیٹ میں ڈالر پھیلائے تو ڈالر کے نرخ9روپے کم ہوگئے۔ ڈالر کے نرخ بڑھنے کی ایک وجہ کرنسی مارکیٹ میں مقامی سرمایہ کاری بھی تھی۔

حکومت نے جب سے نان فائلر کے جائیداد خریدنے پر پابندی لگائی ہے نان فائلر نے ڈالر میں جائیداد خریدنا شروع کردیں اورمارکیٹ سے ڈالر اٹھا لیا گیا۔ لیکن جب ڈالر اچانک نیچے آیا تو سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے۔حکومت کو اب تک کئی ارب ڈالر مل چکے ہیں 4ارب اسلامک فنڈز نے دیئے دو ارب ڈالر سعودی عرب دے گا ایک سال میں چین اب تک 6ارب ڈالر دے چکا ہے۔

مزید ایک ارب ڈالر اور دے گا۔ 2013میں نواز شریف حکومت کو سعودی عرب نے جب ایک ارب 50کروڑ ڈالر دیئے تھے۔ ادھر چند روز میں ڈالر کی قیمت 9روپے کم ہونے سے کرنسی ڈیلرز کے اربوں روپے ڈوب گئے تھے اور الیکشن کے بعد ڈالر نیچے آنا شروع ہوگیا تھا ۔
اس وقت پاکستان کی معیشت بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھجوائی جانے والی رقوم پرکھڑی ہے جوکہ 19ارب ڈالر سالانہ ہے یہ رقم بینکوں کے ذریعہ آتی ہے۔

تقریباً 11سے 15ارب ڈالر دوسرے چینل سے بھی آتے ہیں۔حال ہی میں زرمبادلہ کے ذخائر ایک ارب 35کروڑ 9لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جوکہ خوش آئند ہے اس دوران ڈالر بھی بڑی تعداد میں آگئے۔جمعہ کو انٹربنک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت مزید کم ہوگئی۔ فی الحال یہ بات خوش آئند ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں اورڈالرگررہا ہے۔ادھر اسٹاک ایکسچینج اب تک امریکی وزیر کے بیان کے منفی اثرات سے نہیں نکل سکی امریکی وزیر نے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرضہ دینے کی مخالفت کی تھی۔

الیکشن کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں ایک دو دن استحکام آیا لیکن ایک سال سے اسٹاک مارکیٹ بدستور دباﺅ کاشکار ہے اور تیزی سے گررہی ہے۔جب نواز شریف برسراقتدار آئے تو اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس 28ہزار پوائنٹس تھا جوکہ 54ہزار پوائنٹس تک گیا اورمجموعی سرمایہ کاری 100کھرب سے بڑھ گئی تھی۔ لیکن اب اسٹاک مارکیٹ کا انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس اورمجموعی سرمایہ کاری 86کھرب ہے۔

کچھ وقفہ کے بعد اب تمام معاملات ایک بار پھر سنچری کی جانب جارہے ہیں چند سال پہلے اس بات کا چرچا تھا سچن ٹنڈولکر ڈالر اورتیل کے نرخوں کی سنچری کب مکمل ہوگی ۔ دیکھتے ہی دیکھتے ڈالر تیل کے نرخوں اورسچن ٹنڈولکر کی سنچری ہوگئی لیکن تیل کی فی بیرل قیمت 37ڈالرفی بیرل تک گرگئی۔ اب پٹرول اورسی این جی کی سنچری ہونے والی ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ ملک میں بجلی کا گردشی قرضہ 1080ارب ہے اسحاق ڈار نے قرض لے کر پاورکمپنیوں کو 480ارب روپے ادا کئے تھے اب نئی حکومت کو ادائیگی کا جامع پلان بنانا ہوگا اوربجلی کی چوری روکنا ہوگی ایسے صارفین جن سے 400ارب روپے وصول کرنا ہیں ان کو بھی بجلی مل رہی ہے۔

مہنگائی کا طوفان بدستور ملک کو لپیٹ میں لئے ہوئے ہے 10سال پہلے کراچی میں دودھ 25روپے لیٹر تھا اب100روپے لیٹر ہے آٹا 10روپے کلو تھا اب 45روپے کلو ہے حالیہ دنوں میں چینی کی قیمت بھی بڑھ گئی الیکشن سے پہلے دودھ 90روپے لیٹر تھا۔ملک کے حالات بہت مخدوش ہیں ۔ گرانی 4سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے پٹرولیم مصنوعات اوراشیائے خوردونوش کی قیمتوں میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

ٹرانسپورٹ کے کرائے 48فیصد بڑھ گئے۔ چینی آٹا گھروں کے کرائے فضائی کرائے کاروں اورموٹرسائیکلوں کی قیمت بڑھ گئی۔ہنڈا کمپنی نے اپنی کاروں اورموٹرسائیکلوں کی قیمت بڑھا دی۔پاکستان کی درآمدات 10سال سے 20ارب ڈالر پر کھڑی ہیں اس دوران درآمدات آسمان پر پہنچ گئی نئی آنے والی حکومت نے 4ارب ڈالر کی اشیاءپر پابندی کا فیصلہ کیا ہے جس سے درآمدی بل کم ہوجائے گا۔اب تیل کی نئی بیرل قیمت پھر بڑھ رہی ہے فی لیٹرپٹرول بھی 100روپے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ سی این جی کا بھی یہ حال ہے100ارب روپے مالیت کا بے نظیر سپورٹ پروگرام بھی سفید ہاتھی بنا ہوا ہے۔ جبکہ رمضان پیکیج کے نام پر بھی اربوں روپے خوردبرد کئے جارہے ہیں زرتلافی کا ایک بڑا کھیل ہے جس پر نئی حکومت کو توجہ دیناچاہیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

aindah teen mah mulki maeeshat ke liye imthehaan is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 August 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.