بھارت کی جارحیت اور کشمیر!

کشمیر کی چوتھی نسل تحریک آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے اور بھارت ظلم و بربریت کے ذریعے بے گناہ کشمیری مسلمانوں کی شہہ رگ سے لہو نچوڑ کر ان کی نسل کشی پر تلا ہوا ہے بھارت کشمیر میں اس کے جغرافیائی خدوخال کو بدلنے کا پلان کر چکا ہے کشمیر کی بدلتی صورتحال نے ایک بار پھر کشمیر کی تحریک کو بام عروج پر پہنچا دیا ہے

Rao Ghulam Mustafa راؤ غلام مصطفی پیر 5 اگست 2019

Bharat ki jarhiyat aur Kashmir !
1974ء میں جب لاہور کے مقام پر اسلامی ممالک کی سربراہ کانفرنس ہوئی تھی تب امریکہ‘بھارت اور سوویت یونین میں شدید بے چینی پائی جا رہی تھی کہ اگر خطے میں اسلامی بلاک وجود میں آگیا تو وسائل کے معاملے میں پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک سے امریکہ اور مغرب کا انحصار ختم ہو جائے گا یہی وجہ تھی اس کانفرنس کے چار ماہ بعد ہی بھارت نے جوہری دھماکہ کر کے اسلامی ممالک کو یہ پیغام دیا تھا کہ جس پاکستان پر اسلامی ممالک انحصار کرنے جا رہے ہیں اس کا ہمسایہ ملک بھارت ایٹمی طاقت ہے۔


لیکن 1974ء کی صورتحال کے بر عکس آج کا پاکستان نہ صرف عالم اسلام کی نمائندگی کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے بلکہ ایٹمی قوت بھی ہے اگر موجودہ حالات میں عالم اسلام اور پاکستان کی اہمیت کو دیکھا جائے تو اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس وقت ملک عزیز بجا طور پر عالم اسلام کی نمائندگی کا منصب سنبھال چکا ہے ۔

(جاری ہے)

وزیراعظم عمران خان کی بہترین خارجہ پالیسی کے باعث عالم اسلام سمیت پورے جنوبی ایشیاء میں ایک ایسا ماحول تشکیل پا چکا ہے جس کے تناظر میں یہ پیشن گوئیاں کی جا رہی ہیں کہ شائد جنوبی ایشیاء میں ایک نیا بلاک بننے جا رہا ہے۔

جب سے پاکستان ایٹمی قوت بنا ہے پاکستان دشمن ممالک سمیت بھارت کے خطے میں چوہدراہٹ کے خواب کو شدید دھچکا لگا ہے اب بھارت مسلسل پاکستان پر دراندازی کے الزامات لگا کر بدنام کرنے کی مذموم سازشوں میں مصروف عمل ہے۔جبکہ پاکستان کی بہترین سفارت کاری کے باعث بھارت عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے اس وقت بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث جو تشویشناک صورتحال جنم لے چکی ہے اس صورتحال کے پیش نظر ایک بار پھر پاک‘بھارت کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

دشمن ملک بھارت نے ہمیشہ پاکستان کے امن کو تباہ کرنے کے لئے دہشتگردی کا سہارا لیا جبکہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے خاتمے اور خطے میں امن کو برقرار رکھنے کے لئے بھارت کو معاملات سلجھانے کے لئے مذاکرات کی دعوت دی جسے بھارت نے ہمیشہ اسے پاکستان کی کمزوری سمجھا۔پاکستان کے ساتھ بھارت اگر اپنی ہٹ دھرمی کے باعث جنگ کا آغاز کرتا ہے تو بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ پاکستان کے پاس اسلامی ممالک سمیت خطے میں چین جیسے طاقتور اتحادی موجود ہیں اگر بھارت پاکستان پر جنگ مسلط کرتا ہے تو ہو سکتا ہے یہ جنگ محدود سے لا محدود ہو جائے جو خطے میں بڑی تباہی کا باعث بنے گی ۔

پاکستان کی جانب سے مشترکہ دہشت گردی‘پلوامہ شواہد اور دیگر معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی پیشکش کی جا چکی ہے لیکن اس کے باوجود مودی یہ سمجھتا ہے کہ یہ پاکستان کی کمزوری ہے تو پاکستان ایک بار پھر وقت اور جگہ کا تعین کر کے یہ ثابت ضرور کرے گا کہ پاکستان کی امن کی خواہش ہر گز کمزوری نہیں ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ جنرل آصف غفور نے اپنے حالیہ ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر لائن آف کنٹرول کے پار کارروائی اور لاشیں قبضے میں لینے کے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں بھارت اس قسم کے ڈرامے کر کے دنیا کی توجہ بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے کئے جانیوالے مظالم میں اضافے سے ہٹانا چاہتا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت نے پاکستان پر لائن آف کنٹرول کے پار بارڈر ایکشن ٹیم کے استعمال کا الزام لگایا اس سے پہلے 2017ء میں بھارت یہ بے بنیاد دعویٰ کر چکا ہے کہ پاکستان کی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں داخل ہو کر کشمیر میں گشت کرنیوالی بھارتی فوج کی پارٹی پر حملہ کر کے دو فوجیوں کو ہلاک اور ان کی لاشیں مسخ کر دی ہیں جس پر پاکستان کی جانب سے بھارت کے اس دعویٰ کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا گیا۔

بھارت جھوٹ اور مکروفریب کے ساتھ دنیا سے اپنا دہشتگردانہ مکروہ چہرہ چھپانے کی ناکام کو شش کر رہا ہے۔پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ بھارتی فوج نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں شہریوں پر گولہ باری کرتے ہوئے کلسٹر بموں کا استعمال کیا جو عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہے جنیوا معاہدے کے مطابق جنگ میں زخمیوں کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ کوئی بھی رکن ملک کسی دوسرے ملک کے ساتھ لڑائی کے دوران سفاکانہ طریقے استعمال نہیں کر سکتا لیکن اس کے باوجود بھارت انسانی حقوق کے قوانین کو اپنی انا‘ضد اور تکبر کے زور پر روندھتا چلا جا رہا ہے بھارت کا یہ دہشتگردانہ رویہ جہاں انسانی حقوق کے آئین کی عملداری کو چیلنج کر رہا ہے وہیں ذمہ داروں کی غفلت و لا پرواہی کا بھی تعین کر رہا ہے۔

وزیراعظم عمران کان کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں چےئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف سمیت مسلح افواج کے تینوں سربراہوں نے اس اجلاس میں شرکت کی اجلاس میں بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر جارحیت ‘کلسٹر بموں کے استعمال اور کشمیر میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے علاؤہ قومی سلامتی امور پر مشاورت کی گئی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر یوسف احمد سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے کشمیر میں بڑھتی ہوئی بھارتی جارحیت اور امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جس پر او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے وزیر خارجہ کو صورتحال کا نوٹس لینے اور ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

کشمیر کی چوتھی نسل تحریک آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے اور بھارت ظلم و بربریت کے ذریعے بے گناہ کشمیری مسلمانوں کی شہہ رگ سے لہو نچوڑ کر ان کی نسل کشی پر تلا ہوا ہے بھارت کشمیر میں اس کے جغرافیائی خدوخال کو بدلنے کا پلان کر چکا ہے کشمیر کی بدلتی صورتحال نے ایک بار پھر کشمیر کی تحریک کو بام عروج پر پہنچا دیا ہے۔پاک بھارت کشیدگی سے پوری دنیا واقف ہے کہ ان دونوں ممالک کا امن مسئلہ کشمیر کے حل کے ساتھ بندھا ہوا ہے بھارت میں جمہوریت بغل میں چھری منہ میں رام رام کے مصداق ہے ۔

بھارتی پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق کشمیر کی تحریک آزادی میں جو نوجوان شامل ہو رہے ہیں وہ 2018ء میں اکتیس فیصد سے بڑھ کر چھیاسٹھ فیصد تک جا پہنچا ہے اس صورتحال کے تناظر میں عالمی میڈیا نے بھی زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے تبصرے میں سوال اٹھادیا کہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔بھارت کشمیر میں جو ظلم و بربریت کی سفاکانہ تاریخ رقم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور جس طرح کشمیری مسلمانوں کی تحریک آزادی کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے اس سے اس کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کا میڈیا اور دانشور طبقہ کشمیر کی اصل صورتحال دنیا کے سامنے لانے میں اپنا کردار ادا کرے اور حکومت کو بھی چاہیے کہ تحریک آزادی کے حق میں رائے عامہ ہموار کرے تاکہ بھارت اقوام متحدہ میں کئے گئے وعدوں کی پاسداری کرنے پر مجبور ہو جائے اور سب سے زیادہ ضرورت ہے کہ اقوام متحدہ جیسے انسانی حقوق کے ادارے کشمیر میں ہونیوالی انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس لیتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے تاکہ جمہوری تقاضوں کے مطابق کشمیری مسلمانوں کو استصواب رائے کا حق دیا جائے اور کشمیری مسلمان آزاد اور خود مختار حیثیت میں اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Bharat ki jarhiyat aur Kashmir ! is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 August 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.