بھارتی داغدارجمہور۔۔26 جنوری یوم سیاہ کیوں؟

کس طرح انصاف سے محروم عوام کو جمہور کے نام پر لوٹا جارہا ہے۔ہند پاک میں جمہورکے دعویٰ دار بڑے سیاسی تنظیموں کا خود اپنا نظام جمہور کے برعکس وراثتی اور مارشل لاء طرز پر قائم ہے

جمعہ 25 جنوری 2019

bharti dagdar jamhor,26 january youm e siyah ku?
تحریر:انجینئر مشتاق محمود
 اسی مہینے جنوری میں مشہورٹی وی پروگرام تھینک ٹینک میں با صلاحیت اینکر پرسن اقبال شاہد کے ساتھ دیگر چند دانشوروں کے ساتھ مباحثہ بعنوان،(جمہوریت،مملکت وحکومت)میں جمہوریت کی تشریح کر تے ہو ئے اس تلخ حقیقت کی وضاحت کی کہ ان معاشروں میں جمہور کی کیا قدر ہو سکتی ہے جہاں سردار، جاگیردار، سرمایہ دار، مذہبی مقامات و زیارات کے ٹھیکہ داروں کی اجارہ داری ہو، اس حوالے سے چند برس پہلے لوکل انگریزی اخبار میں اپنے مضمون میں ایسے معاشروں میں جمہوری اقدار کی پامالی کی وضاحت کی تھی، کہ کس طرح انصاف سے محروم عوام کو جمہور کے نام پر لوٹا جارہا ہے۔

ہند پاک میں جمہورکے دعویٰ دار بڑے سیاسی تنظیموں کا خود اپنا نظام جمہور کے برعکس وراثتی اور مارشل لاء طرز پر قائم ہے، صرف چندقومی ،مذہبی سیاسی اور صوبائی تنظیموں نے اپنے نظام میں جمہور ی طرز عمل اپنا یاہے۔

(جاری ہے)

اسی پروگرام میں احقر نے بھارت کے دعویٰ جمہوریت کے چمپیئن کو دلائل سے فراڈ قرار دیا، اسلئے کہ بھارت لگاتار ستر سالوں سے کشمیریوں کے جمہورپر مبنی تحریک حق خود ارادیت کو دبانے کیلئے ظلم و جبر کا ہر حربہ آزما رہا ہے۔

بحثیت کشمیری اور حریت مندوب گواہ، ظلم کے شکار اور تحریک کا حصہ ہو نے کی بنیاد پر اس موضوع پر میرے دلائل میرے دل سے نکلی ہو ئی آہیں حق و صداقت پر مبنی ہیں، جن آہوں کو سوشل پیج پر باقی امن و آزادی پسند افراد کی طرح اس امید کے ساتھ شائع کررہے ہیں کہ دنیا تک حق کی آواز پہنچے،اس خطا کی یہ سزا ملی کہ میرا چوتھا فیس بک اکا ونٹ کو بھارتی مضبوط لابی نے بند کرایا،پاک حکمرانوں کو بھی چاہئے کہ بھارت کی طرح سوشل میڈیا کے ذمہ داروں سے رابط کر کے انکو حق کی طرف مائل کریں۔

بد قسمتی سے ہم میں سے چند نادان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی دوڈ میں لگے ہیں اور اپنے فورم، حریت قائدین کی کردار کشی کر کے اصل میں تحریک آزادی کو نقصان پہچارہے ہیں، اسطرح ہم حق کو وسیع قربانیوں کے باوجود حق ثابت نہیں کر سکے اور ظالم و جابر باطل ہو نے کے باوجود یک زبان اور متحد ہے، اورانکو ناحق کو حق بنانے میں کامیابی ملی ہے، اسکے باوجود کہ دنیا نے کشمیر میں را ئے شماری کرانے کا وعدہ کر کے کشمیریوں کو انکے جمہوری و بنیادی حقوق دلانے کی ضمانت دی ہے، اور اسی گارنٹی کی بنیاد پر کشمیری لگاتار جمہوری پرامن تحریک آزادی میں مصروف عمل ہیں، اور اس پر امن تحریک کی آبیاری کر نے کی پاداش میں لا کھوں کشمیری شہید، اپاہج، گمنام، بینائی سے محروم ہو چکے ہیں،خصوصا کشمیری بہادر طلاب پر امن تحریک آزادی کا ہر اول دستہ، جن کو بھارتی ظلم و جبر سے بچنے کیلئے زیر زمین جانا پڑتا ہے اور بھارتی فوجی انکو دہشت گردوں کی لیبل دیکر ممنوعہ ہتھیار استعمال کر کے شہید کررہے ہیں، لاکھوں مہاجرت پر مجبور، اور کشمیری زمیں اپنے وطن میں اجنبی بھارتی سکیورٹی کے نام پر دہشت و وحشت کے شکار۔

یو این کے انسانی ونگ نے کشمیر پر رپورٹ اور یو این کے جنرل سیکرٹری کے حالیہ بیان سے بین الاقوامی ادارے کے بارے میں مثبت رحجانات کے سایہ میں بر صغیر کے امن، سلامتی و خوشحالی کیلئے اب اس عالمی ادارے کو اپنی رپورٹ اور قراردادوں پر عمل کرانے کیلئے ہند پاک کو قائل کرنا چا ہئے۔اسلئے دنیا کے تمام جمہور و آزادی پسندمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پا مالی کی بنیاد پربھارت سے خفا ہیں، بنیادی حقوق کا تحفظ جمہوریت کا مفہوم ہے، مگر بد قسمتی سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے کشمیریوں کے بنیادی حق کیلئے جمہور ی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے ظلم وجبر سے جمہور کو داغدار بنا دیا ہے اور بھارت اب جمہوریت کے چمپیئن ہو نے کے دعویٰ کا اخلاقی جواز کھو چکا ہے ۔

اقوام متحدہ میں رائے شماری اصل میں کشمیریوں کے بنیادی حقوق و جمہوری اقدار کی پاسداری کی قراردادہے،لیکن مدعی بھارت کشمیریوں کے اس جمہوری حق کو دبانے کیلئے ظلم و جبر کے ہر حربے کو آزمارہا ہے اور پاکستان جس کا ظاہری طور جمہور کے حوالے سے ریکارڈ تسلی بخش نہیں،اہل کشمیر سے دلی وابستگی کی بنیاد پر رائے شماری کا حامی و مدد گار ہے۔ 
موجودہ صدی میں دنیا کی تاریخ میں جمہوری اقدار کی پاسداری میں کشمیریوں کی قربانیاں باقی تمام اقوام سے زیادہ ہے ۔

بھارتی ناجائز قبضے میں مقبوضہ کشمیر کے ہر گھر نے ستم سہہ لئے ہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارت ناجائز قبضے کو بر قرار رکھنے کیلئے جمہوری حق پر مبنی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے تسلسل سے جمہوری اقدار کی پا مالی میں ملوث ہے ،جس وجہ سے کشمیری عالم میں بھارتی یوم جمہوریہ کو سیاہ دن کے طور مناتے ہیں ، اپنی تجوریاں بھرنے والے تحریک کا نام استعمال کر نے والے غرض عناصر،بھارتی فوجی آفیسر اور خصوصا بھارتی خفیہ ادارے اس مسلہ کو حل کرانے میں دیوار بنے بیٹھے ہیں،اور دنیا کو کشمیرکے حوالے سے گمراہ کر رہے ہیں ،جیسے گذشتہ الیکشن میں مسلم اکثر یتی علاقوں میں صرف 4 فیصد شرح کا اضافہ ہوا، حالانکہ حق تو یہ ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق لوکل الیکشن رائے شماری کا نعم البدل نہیں بن سکتے، ایسے نام نہاد الیکشن میں عوام کی شرکت یا بائیکاٹ سے کشمیریوں کی تحریک آزادی متاثر ماضی میں ہو ئی نہ اب ہو سکتی ہے۔

چند نادان بھارت نواز دانش ور تاشقند اور شملہ معاہدے کی بنیاد پر رائے شماری کیلئے بین القوامی ضمانت کو منسوخ سمجھتے ہیں،لوکل اوربین الاقوامی سطح پر کشمیر کی وکالت کر نے والے دنیا کو قائل کریں کہ لوکل معاہدے بین الاقوامی معاہدوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتے،کشمیر سے مخلص افراد سے گذارش ہے کہ کشمیر کی وکالت کر نے کیلئے مصنوئی تحریکی اداکاروں کے بر عکس ان لوگوں کو موقعہ فراہم کیا جا ئے جو بھارتی ظلم و جبر کے گواہ اور جنکے پاس بھارتی جھوٹے پروپگنڈے کا توڑ کر نے کا ٹیلنٹ ہو۔

 بھارت بڑے پیمانے پرمقبوضہ کشمیر کے علاوہ لسانی،مذہبی، ذات پات،اکھنڈ بھارت کے نام پر جمہوری و انسانی حقوق کی پامالی کے باوجود دنیا میں جمہوریت کے چمپیئن کی حیثیت سے اپنی جھوٹی پہچان بنا ئی ہو ئی ہے۔ بھارت دنیا کو یہ تاثر دے رہا ہے کہ بھارت دہشت گردی کی زد میں ہے، اس بھارتی منافقانہ پالیسی سے متاثر ہو کر امریکہ نے کشمیر کے آزادی پسند سپہ سالاروں کو ہی دہشت گرد قرار دیا، حالانکہ بھارت خود کشمیر میں دہشت گردی میں ملوث ہے،دہشت گردی کیخلاف مصروف عمل پاکستان کشمیریوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی مدد گار ہے، اسکے بر عکس نام نہاد جمہوریت کا علمبردار بھارت پاکستان میں مصروف عمل دہشت گردوں کا نگران و مدد گار ہے۔

موجودہ تناظر میں بحثیت غیر جانبدار تجزیہ نگارمیری تحقیق ہے کہ ماضی اور حال میں بدنام ہو نے کے با وجود مسلم معاشروں میں انتہاء پسندوں کی مقدار آٹے میں نمک کے برابر ہے اور انتہاء پسندی کومسلم سماج میں حوصلہ افزائی کے بر عکس حوصلہ شکنی ہو رہی ہے جبکہ بھارتی ہندومعاشرے میں حالات اسکے بر عکس ہیں ۔بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں ہندو انتہاء پسندوں گائے کے گوشت کا بہانہ بناکر، جہاد اور کئی بے بنیاد الزام لگا کر مسلمانوں کو شہید کیا جارہا ہے، سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل کی حرمت کو پامال کیا گیا، سکھوں کا قتل عام ہوا اور مجرموں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں ہوئی،سکھوں کی متبرک کتاب کی بے حرمتی کی گئی، یو پی میں نچلی ذات کی ہندو اور اڈیسہ میں عیسائی پادریوں کو زندہ جلا دیاگیا، نا انصافی کے شکاربھارتی کسان لگاتار کئی دہائیوں سے خود کشیاں کر رہے ہیں انکا کو ئی پرسان حال نہیں۔

اس ہندو انتہاء پسندی اور نا انصافی سے بھارت میں انتشار اور بد نظمی کی وباپھیلنے سے بھارت کی سلامتی خطرے میں ہے، بھارت میں جمہور وسیکولر نظریات کے حامی افراد اور سماج کے ہر طبقہ کے اکابرین اس ہندوانتہاء پسندی کے خلاف سراپا احتجاج ہیں،مگر بد قسمتی سے اکثر مقبو ضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر پر خامو ش ہیں۔ان حقائق کی بنیاد پر بھارت کو یوم جمہوریہ منانے کا کوئی حق نہیں ہے۔

نئی بہادر نسل میں تحریک آزدی منتقل ہو نا اورمخلص حریت قائدین پر قوم کا اعتماد نیک شگون ہے، انشا ء اللہ وہ دن دورنہیں جب کشمیری شاہراہ حق پر تمام رکاوٹوں کو پار کر کے منزل مقصود حاصل کریں گے۔اسلئے کہ ہماری روایت جھکنا نہیں بکنا نہیں بلکہ ہمارا ایمان ہے حق کی جیت ہوگی اور ظالم و باطل مٹنے والا ہے ،بس اپنی کو تاہیاں دور کر نی ہے اور اپنی غلطیوں سے سیکھنے کی ضروری ہے ۔26جنوری بھارتی یوم جمہوریہ کشمیری اور تمام آزادی و امن پسند یوم سیاہ کے طور منا تے ہیں بھارتی داغدارجمہوریت کے حوالے سے تحریک آزادی کشمیر کا حصہ، گواہ اور متاثر ہو نے کی بنیاد پردل سے نکلی ہو ئی آہوں کے ساتھ اللہ حافظ کہہ رہا ہوں۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

bharti dagdar jamhor,26 january youm e siyah ku? is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 January 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.